Resources Word

Predestinated Before the Foundation — The Divine Mystery of Election

بنیادِ عالم سے پہلے مقرر ،انتخاب کا الٰہی بھید

تعارف

اِس سے پیشتر کہ میں نے تجھے بطن میں خلق کیا۔ میں تجھے جانتا تھا اور تیری وِلادت سے پہلے میں نے تجھے مخصوص کیا اور قوموں کے لئے تجھے نبی ٹھہرایا۔
(یرمیاہ 1:5)

ازل، ایک ایسا لفظ جو انسان کے فہم و ادراک سے ماورا ہے، مگر خدا کے منصوبہ میں ہر چیز وقت، انسان، راستبازی، اور نجات ، ازل ہی سے طے شدہ ہے۔
یہ ایک گہری سچائی ہے کہ ہم جنہیں "نجات یافتہ"، "ایماندار"، یا "چنے ہوئے" کہتے ہیں، اُن کا تعلق ایک ایسے منصوبے سے ہے جو کائنات کی پیدائش سے بھی پہلے موجود تھا۔
کیا یہ محض اتفاق ہے کہ آپ نے کلام کو قبول کیا؟
کیا نجات آپ کے اپنے انتخاب کا نتیجہ ہے؟
یا یہ سب کچھ ایک خدائی فیصلہ، ایک الہی چناؤ کا مظہر ہے؟
یہ مضمون اسی گہرے اور ابدی سوال کا جواب دینے کی کوشش ہے
کیا ہماری نجات اور انجام کا فیصلہ خدا نے عالم کی بنیاد سے پہلے کر دیا تھا؟
ہم دیکھیں گے کہ بائبل نہ صرف اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہے، بلکہ ولیم برینہم کی پیغام میں بھی یہ تعلیم مرکزی حیثیت رکھتی ہے — کہ چناؤ بیج کی بنیاد پر ہے، اور یہ بیج خدا یا ابلیس کے بیج میں سے کوئی ایک ہو سکتا ہے۔
ہم اس مضمون میں بائبل کی روشنی میں یہ جاننے کی کوشش کریں گے
چناؤ کا مطلب کیا ہے؟
راستباز اور شریر کے بیج کا کیا مطلب ہے؟
کیا شریر بھی پہلے سے مقرر کیے گئے ہیں؟
اور کیا یہ سب کچھ انصاف کے خلاف ہے؟
یہ تعلیم ہمیں نہ صرف نجات کی حقیقت کو سمجھنے میں مدد دے گی، بلکہ ہمیں عاجزی، شکرگزاری اور خدا کی حاکمیت کے آگے جھکنے کی تحریک بھی دے گی۔

حصہ اول: چناؤ کی تعریف اور اس کا مفہوم

■ چناؤکیا ہے؟
چناؤ، جسے انگریزی میں
کہا جاتا ہے، Predestination
بائبل کی ایک گہری اور بامعنی سچائی ہے۔
یہ وہ تعلیم ہے جو ہمیں بتاتی ہے کہ
خدا نے ازل میں، اپنی مرضی، کامل علم اور فضل کے مطابق، کچھ لوگوں کو نجات، فرزندی، اور جلال میں شریک ہونے کے لیے چن لیا۔
یہ چناؤ
انسانی مرضی، محنت یا نیکی پر مبنی نہیں ہے۔
بلکہ خدا کی خودمختار مرضی، فضل اورعلمِ سابق پر مبنی ہے۔

■ بائبلی حوالوں کی روشنی میں
1. افسیوں 1باب4-5
چُنانچہ اُس نے ہم کو بنایِ عالم سے پیشتر اُس میں چُن لِیا تاکہ ہم اُس کے نزدِیک محبّت میں پاک اور بے عَیب ہوں۔اور اُس نے اپنی مرضی کے نیک اِرادہ کے مُوافِق ہمیں اپنے لِئے پیشتر سے مُقرّر کِیا کہ یِسُوع مسِیح کے وسِیلہ سے اُس کے لے پالک بَیٹے ہوں۔

🔹 یہاں تین اہم نکات ملتے ہیں
چناؤ کا وقت: دنیا کی بنیاد سے پہلے
چناؤ کا ذریعہ: یسوع مسیح
چناؤ کا مقصد: پاکیزگی، بیٹاپن، اور جلال
2. رومیوں 8باب29-30
کِیُونکہ جِن کو اُس نے پہلے سے جانا اُن کو پہلے سے مُقرّر بھی کِیا کہ اُس کے بَیٹے کے ہمشکل ہوں تاکہ وہ بہُت سے بھائِیوں میں پہلوٹھا ٹھہرے۔ اور جِن کو اُس نے پہلے سے مُقرّر کِیا اُن کو بُلایا بھی اور جِن کو بُلایا اُن کو راستباز بھی ٹھہرایا اور جِن کو راستباز ٹھہرایا اُن کو جلال بھی بخشا۔
🔹 یہاں چناؤ کا عمل خدا کے علم سابق سے جڑا ہے ۔ یعنی اُس نے پہلے سے جانا اور پھر مقرر کیا۔
3. 2-تھسلنیکیوں 2:13
لیکِن تُمہارے بارے میں اَے بھائِیو! خُداوند کے پیارو ہر وقت خُدا کا شُکر کرنا ہم پر فرض ہے کِیُونکہ خُدا نے تُمہیں اِبتدا ہی سے اِس لِئے چُن لِیا تھا کہ رُوح کے ذرِیعہ سے پاکِیزہ بن کر اور حق پر اِیمان لا کر نِجات پاؤ۔
🔹 نجات کا یہ عمل انسان کی طرف سے شروع نہیں ہوا، بلکہ خدا کی طرف سے "شروع ہی سے" ہوا۔

■ بھائی برینہم کی تشریح
ولیم برینہم نے بار بار اس تعلیم کو اس طرح بیان کیا کہ
"You didn’t choose God, God chose you. Before you ever had a thought about Him, He had already written your name in the Lamb’s Book of Life.
📚 — The Spoken Word Is the Original Seed (62-0318M)
📌 اردو ترجمہ
آپ نے خدا کو نہیں چُنا، بلکہ خدا نے آپ کو چُنا۔ اُس نے آپ کا نام برہ کی کتابِ حیات میں اُس وقت لکھا جب آپ کے ذہن میں اُس کا خیال تک نہ آیا تھا۔

■ چناؤ کی حکمت اور مقصد
خدا نے چناؤ کی تعلیم اس لیے دی تاکہ
انسان اپنے اوپر فخر نہ کرے بلکہ خدا کے فضل پر بھروسہ کرے۔
ایماندار کو تسلی ہو کہ اُس کی نجات محفوظ ہے۔
وہ خدا کی مرضی میں خود کو سپرد کرے، جان کر کہ اُس کی زندگی ایک خدائی منصوبے کا حصہ ہے۔

یوحنا 15:16
"تم نے مجھے نہیں چُنا، بلکہ میں نے تمہیں چُنا اور مقرر کیا کہ تم جا کر پھل لاؤ، اور تمہارا پھل قائم رہے، تاکہ جو کچھ تم میرے نام سے باپ سے مانگو وہ تمہیں دے۔
🔹 پس منظر اور مفہوم
یہ آیت یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمائی، اور اس میں ایک بڑی سچائی چھپی ہے
نجات یا خدمت میں ہمارا پہلا قدم نہیں ہوتا، بلکہ یہ خدا کا اقدام ہوتا ہے۔
چناؤ کا اختیار انسان کے ہاتھ میں نہیں، بلکہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔
پھل لانا چناؤ کا ثبوت ہے، نہ کہ ذریعہ۔
اس آیت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ چناؤ یکطرفہ فضل پر مبنی ہے، اور یہ خدا کے علم اور مرضی سے ہوتا ہے — نہ کہ انسانی کوشش یا خواہش سے۔

✦ نتیجہ
چناؤ کا مطلب یہ نہیں کہ خدا نے کسی کو زبردستی چُنا یا رد کیا۔
بلکہ یہ کہ خدا نے اپنے علمِ کامل اور فضل سے پہلے سے جان لیا کہ کون اُس کے کلام پر ایمان لائے گا، اور اسی بنیاد پر اُس نے ازل سے اُنہیں نجات، فرزندگی، اور جلال کے لیے چُن لیا۔

حصہ دوم ,کیا شریر بھی پہلے سے مقرر کیے گئے ہیں؟

یہ تعلیم بظاہر سخت محسوس ہوتی ہے، لیکن بائبل واضح طور پر بیان کرتی ہے کہ کچھ لوگ شریر اعمال کے لیے پہلے سے مقرر کیے گئے ہیں۔
اس کا مطلب یہ نہیں کہ خدا نے کسی کو زبردستی شریر بنایا — بلکہ اُس نے اپنے علمِ کامل سے پہلے ہی جان لیا کہ کون ایمان کو رد کرے گا، اور اُسی علم کی بنیاد پر اُنہیں اُن کے انجام کے لیے مقرر کیا۔

1. ❖یہوداہ اسکریوتی کی مثال
یوحنا 6:70
یِسُوع نے اُنہِیں جواب دِیا کیا مَیں نے تُم بارہ کو نہِیں چُن لِیا؟ اور تُم میں سے ایک شحض شَیطان ہے۔
🔹 یسوع جانتا تھا کہ یہوداہ کبھی تبدیل نہیں ہوگا — اُس کا چناؤ اس کے کردار کے مطابق تھا، نہ کہ ظاہری خدمت کے۔
2. ❖اعمال 1باب16-17
"...جو اُن راہنماؤں میں شمار کیا گیا اور خدمت کے اس کام میں شریک تھا..."
🔹 یہوداہ رسولوں میں شامل تھا، مگر اُس کی اندرونی حالت پہلے سے ہی معلوم تھی، اور اُس کا انجام “ہلاکت کا بیٹا” کہلایا۔

3. ❖رومیوں 9باب17-22
کِیُونکہ کِتابِ مُقدّس میں فرعون سے کہا گیا ہے کہ مَیں نے اِسی لِئے تُجھے کھڑا کِیا ہے کہ تیری وجہ سے اپنی قُدرت ظاہِر کرُوں اور میرا نام تمام رُوہی زمِین پر مشہُور ہو۔ پَس وہ جِس پر چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور جِسے چاہتا ہے اُسے سخت کردیتا ہے۔
پَس تُو مُجھ سے کہے گا پِھر وہ کِیُوں عَیب لگاتا ہے؟ کَون اُس کے اِرادہ کا مُقابلہ کرتا ہے؟۔ اِنسان بھلا تُو کَون ہے جو خُدا کے سامنے جواب دیتا ہے؟ کیا بنی ہُوئی چِیز بنانے والے سے کہہ سکتی ہے کہ تُو مُجھے کِیُوں اَیسا بنایا؟۔
کیا کمُہار کو مّٹی پر اِختیّار نہِیں کہ ایک ہی لَوندے میں سے ایک برتن عِزّت کے لِئے بنائے اور دُوسرا بے عِزّتی کے لِئے؟۔
🔹 یہ خدا کی حاکمیت ہے کہ وہ ایک برتن کو عزت کے لیے بنائے اور دوسرے کو بے عزتی کے لیے۔

4.❖ یہوداہ 1:4
کِیُونکہ بعض اَیسے شَخص چُپکے سے ہم میں آ مِلے ہیں جِنکی اِس سزا کا ذِکر قدِیم زمانہ میں پیشتر سے لِکھا گیا تھا۔ یہ بے دِین ہیں اور ہمارے خُدا کے فضل کو شہوت پرستی سے بدل ڈالتے ہیں اور ہمارے واحِد مالِک اور خُداوند یِسُوع مسِیح کا اِنکار کرتے ہیں۔
🔹 "پہلے سے حکم لکھا گیا" — یعنی اُن کے انجام کا فیصلہ ازل سے ہو چکا تھا۔

5.❖ امثال 16:4
خداوند نے ہر ایک چیز خاص مقصد کے لئے بنائی ۔ہاں شریروں کو بھی اُس نےبُرے دِن کے لئے بنایا۔
🔹 یعنی شریر صرف اتفاقاً شریر نہیں ہیں، بلکہ وہ بھی خدا کے منصوبے کے اندر آتے ہیں — جیسے فِرعون۔

✦ بھائی ولیم برینہم کی تعلیم
“There are vessels of honor and vessels of dishonor. The same God that predestinated the seed of God to glory, predestinated the serpent's seed to condemnation.”
— Questions and Answers (64-0830E)
📌 "جیسے راستباز جلال کے لیے مقرر کیے گئے، ویسے ہی سانپ کا بیج بھی ہلاکت کے لیے پہلے سے مقرر کیا گیا۔"

✦ نتیجہ: خدا عادل ہے
یاد رکھیں: خدا کسی کو ناحق ہلاک نہیں کرتا۔ ہر شخص اپنے دل کی حالت کے مطابق فیصلہ کرتا ہے، مگر خدا ازل سے جانتا ہے کہ کون کیا ردعمل دے گا۔
چنے گئے — ایمان کے ساتھ قبول کرتے ہیں۔
رد کیے گئے — سچائی کو خود بخود ٹھکرا دیتے ہیں۔

حصہ سوئم-: بیج ہی اصل بنیاد ہے — راستباز اور شریر کا فرق

:بھائی ولیم برینہم کی کلیدی تعلیم
“The seed is what determines the nature. You can’t get wheat from weed. You can only manifest what seed you are.”
— God’s Power to Transform (65-0911)
بیج ہی فطرت کو ظاہر کرتا ہے۔ آپ گھاس سے گیہوں نہیں حاصل کر سکتے۔ آپ صرف وہی ظاہر کریں گے جو بیج
آپ کے اندر ہے۔

1.✦ بیج کا اصول بائبل میں
➤ پیدائش 1:11
اور خُدا نے کہا زمین گھاس اور بیج دار بوٹیوں کو اور پھلدار درختوں کو جو اپنی اپنی جنس کے موافِق پھلیں اور جو زمین پر اپنے آپ ہی میں بیج رکھیں اُگائے اور ایسا ہی ہوا
اصول: 🔹ہر بیج اپنی ہی جنس پیدا کرتا ہے۔ روحانی طور پر بھی، جو خدا کے بیج سے ہے وہ راستباز، اور جو ابلیس کے بیج سے ہے وہ شریر کہلاتا ہے۔

✦ 2. یسوع کی تمثیل: گندم اور کڑوے دانے
➤ متی 13باب24-30
اُس نے ایک اور تِمثیل اُن کے سامنے پیش کر کے کہا کہ آسمان کی بادشاہی اُس آدمِی کی مانِند ہے جِس نے اپنے کھیت میں اچھّا بیج بویا۔مگر لوگوں کے سوتے میں اُس کا دُشمن آیا اور گیہُوں میں کڑوے دانے بھی بوگیا۔

یہاں "اچھا بیج" بادشاہی کے فرزند ہیں اور "کڑوے دانے" شریر کے فرزند ہیں (آیت 38)۔

3.✦ یوحنا 8:44 — یسوع فریسیوں سے فرماتے ہیں
تُم اپنے باپ اِبلیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہشوں کو پُورا کرنا چاہتے ہو۔ وہ شُرُوع ہی سے خُونی ہے اور سَچّائی پر قائِم نہِیں رہا کِیُونکہ اُس میں سَچّائی ہے نہِیں۔ جب وہ جُھوٹ بولتا ہے تو اپنی ہی سی کہتا ہے کِیُونکہ وہ جُھوٹا ہے بلکہ جُھوٹ کا باپ ہے۔
یسوع انہیں "ابلیس کی نسل" کہہ رہے ہیں — یہ بیج کا مسئلہ ہے، مذہب یا عبادت کا نہیں۔

4.✦ 1-یوحنا 3باب9-10
جو کوئی خُدا سے پَیدا ہُؤا ہے وہ گُناہ نہِیں کرتا کِیُونکہ اُس کا تُخم اُس میں بنا رہتا ہے بلکہ وہ گُناہ کر ہی نہِیں سکتا کِیُونکہ خُدا سے پَیدا ہُؤا ہے۔
اِسی سے خُدا کے فرزند اور اِبلِیس کے فرزند ظاہِر ہوتے ہیں۔ جو کوئی راستبازی کے کام نہِیں کرتا وہ خُدا سے نہِیں اور وہ بھی نہِیں جو اپنے بھائِی سے محبّت نہِیں رکھتا۔

یہاں "بیج" لفظ براہِ راست استعمال ہوا ہے🔹
God’s Seed vs. Devil’s Seed
یہ ہی اصل پہچان ہے۔

5. ✦ولیم برینہم: سانپ کا بیج
“Cain was not Adam’s son. He was the serpent’s seed. That’s why he hated Abel — they were from two different seeds.”
— The Original Sin (58-0928E)
🔹 قائن اور ہابیل کی دشمنی کا سبب بیج کا فرق تھا، نہ کہ صرف قربانی کا۔ قائن "شریر سے تھا" (1-یوحنا 3:12)۔

نتیجہ: نجات کا راز بیج میں پوشیدہ ہے✦
اگر کوئی خدا کے بیج سے ہے تو وہ کبھی ضائع نہیں ہوگا۔ وہ آخرکار کلام کی طرف واپس آئے گا۔
اگر کوئی ابلیس کے بیج سے ہے تو وہ کلام کو ہمیشہ رد کرے گا، چاہے وہ کتنا ہی مذہبی کیوں نہ ہو۔

برادر برینہم فرماتے ہیں🔑
"You can baptize a cockroach, but it will still be a cockroach unless it has the Seed of God."
📌 "آپ ایک لال بیگ کو بپتسمہ دے سکتے ہیں، مگر وہ تب بھی لال بیگ ہی رہے گا جب تک کہ اُس میں خدا کا بیج نہ ہو۔

✦ نتیجہ: ازل سے چناؤ کا تعلق صرف "فیصلے" سے نہیں بلکہ بیج سے ہے۔
خدا نے ہر بیج کو اُس کے انجام کے لیے ازل سے جانا، مقرر کیا، اور وقت پر ظاہر کیا۔

حصہ چہارم-چناؤ کی تسلی بخش حقیقتیں

چناؤ کا ایمان ایک فکری یا علمی موضوع نہیں ۔ یہ ایک تسلی بخش حقیقت ہے جو ایماندار کے دل میں شکرگزاری، عاجزی، اور پختہ ایمان پیدا کرتی ہے۔
یہ وہ سچائی ہے جو ایک ایماندار کو ہر حالت میں مضبوط، پُرامید، اور مطمئن رکھتی ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اس کی نجات کا آغاز اور انجام خدا کے ہاتھ میں ہے، نہ کہ انسان کی کوشش یا فطرت میں۔

1.✅ چناؤ ہمیں فخر نہیں بلکہ عاجزی سکھاتا ہے
پَس فخر کہا ں رہا ؟ اِس کی گُنجایش ہی نہِیں۔ کونسی شَرِیعَت کے سبب سے ؟ کیا اعمال کی شَرِیعَت سے ؟ نہِیں بلکہ اِیمان کی شَرِیعَت سے۔
رومیوں 3:27
اگر ہم خود کو چنیدہ سمجھیں، تو یہ ہمارے کسی عمل، علم یا صلاحیت کی وجہ سے نہیں ۔بلکہ صرف اور صرف خدا کے فضل سے ہے۔
چناؤ یہ حقیقت واضح کرتا ہے کہ
🔹 ہم نجات کے قابل نہیں تھے
🔹 خدا نے اپنی مرضی سے ہمیں چنا
🔹 اور یہ کہ ہم بغیر کسی نیکی کے اس کی محبت میں مقبول قرار پائے۔
📌 بھائی ولیم برینہم فرماتے ہیں
“God didn't choose you because you were good. He chose you because He loved you — and that's grace!”
خدا نے تمہیں تمہاری نیکی کی وجہ سے نہیں چُنا، بلکہ اُس نے تم سے محبت کی ۔ اور یہی فضل ہے!

2. ✅ چناؤ ایمان کو مضبوط کرتا ہے کہ خدا ہمیں کبھی نہ چھوڑے گا
اور مُجھے اِس بات کا بھروسا ہے کہ جِس نے تُم میں نیک کام شُرُوع کِیا ہے وہ اُسے یِسُوع مسِیح کے دِن تک پُورا کر دے گا۔
فلپیوں 1:6
جب ہم جانتے ہیں کہ ہمارا آغاز خدا کے ہاتھ سے ہوا، تو ہمیں یقین ہو جاتا ہے کہ اختتام بھی وہی کرے گا۔
یہ ہمیں نجات میں یقین اور پائیداری عطا کرتا ہے۔

📌 "اگر چناؤ خدا کا ہے، تو حفاظت بھی اُسی کی ذمہ داری ہے۔

3. ✅ چناؤ ہمیں تسلی دیتا ہے کہ ہماری نجات خدا کی قدرت میں محفوظ ہے
اور مَیں اُنہِیں ہمیشہ کی زِندگی بخشتا ہُوں اور وہ ابد تک کبھی ہلاک نہ ہوں گی اور کوئی اُنہِیں میرے ہاتھ سے چِھین نہ لے گا۔
یوحنا 10:28

ایماندار کی نجات کسی لمحاتی جذبے یا انسانی وفاداری پر قائم نہیں بلکہ
🔹 خدا کے چناؤ
🔹 اُس کی قدرت
🔹 اور اُس کی وفاداری پر ہے۔

📌 خدا جو چناؤ کرتا ہے، اُسے مکمل کرتا ہے۔
📌 جیسے زمین میں بیج بویا جائے تو وہ پھل لاتا ہے، خدا کا بیج بھی ناکام نہیں ہوتا۔

4. ✅ چناؤ دل میں محبت، شکرگزاری اور فرمانبرداری پیدا کرتا ہے
“ہم اُس سے محبت رکھتے ہیں کیونکہ اُس نے پہلے ہم سے محبت رکھی۔
۱-یوحنا 4:19

جب ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ
ہم گناہ میں مرے ہوئے تھے
کوئی خوبی ہم میں نہ تھی
پھر بھی خدا نے ہمیں چُنا ۔
تو دل خود بخود اُس کی محبت، عبادت اور تابعداری کی طرف جھک جاتا ہے۔

📌 چناؤ کا علم ہمیں خدا کی عظمت اور اپنی ناچیزی کا ادراک دیتا ہے۔

اختتامیہ✦

خدا کا منصوبہ ایک لافانی، کامل اور بے خطا منصوبہ ہے، جو وقت اور انسانی فیصلوں سے مشروط نہیں بلکہ اُس کی ابدی حکمت، علم، اور فضل پر مبنی ہے۔
"ازل سے چناؤ" محض ایک نظریہ نہیں بلکہ ایک عظیم حقیقت ہے — ایک ایسی حقیقت جو ایماندار کو شکرگزاری، عاجزی اور پختہ ایمان کی طرف لے جاتی ہے۔

ہم نے اس مضمون میں سیکھا کہ
نجات کا آغاز ہمارے فیصلے سے نہیں، بلکہ خدا کے انتخاب سے ہوتا ہے۔
خدا نے راستبازوں کو ازل سے فرذندی اور جلال کے لیے چُن لیا۔
شریر بھی اُس کے علم اور عدل کے مطابق اپنے انجام کے لیے مقرر کیے گئے۔
اصل فرق انسان کی ذات میں نہیں بلکہ اُس کے بیج میں ہے ۔ جو یہ طے کرتا ہے کہ وہ خدا سے ہے یا ابلیس سے۔
ایسی تعلیم نہ صرف نجات کو ایک عظیم فضل کے طور پر ظاہر کرتی ہے بلکہ اُس خدا کی بڑائی کو بھی واضح کرتی ہے جس نے کائنات کے ہر پہلو کو اپنی مرضی کے مطابق مقرر کیا۔

✦اختتامی دعا
"اَے قادرِ مطلق خدا، ہم تیرے بے حد شکرگزار ہیں کہ تُو نے ہمیں عالم کی بنیاد سے پہلے چُن لیا۔ تُو نے ہمیں اپنے بیٹے یسوع مسیح میں قبول فرمایا، اور اپنے بیج کے وسیلہ سے ہمیں ایمان، راستبازی اور زندگی بخش دی۔
اے خداوند، ہم جانتے ہیں کہ یہ سب کچھ ہمارے اعمال یا لیاقت سے نہیں، بلکہ تیرے فضل اور چناؤ کا نتیجہ ہے۔ ہمیں عاجز بنا، اور ہمارے دلوں کو اس چناؤ کے پیغام کو دوسروں تک پہنچانے کے لیے جلایا رکھ۔
ہم تیری حاکمیت کے آگے جھکتے ہیں، تیرے انصاف کو تسلیم کرتے ہیں، اور تیرے جلال میں شریک ہونے کی اُمید رکھتے ہیں۔
یسوع مسیح کے نام میں — آمین۔"

✦ آخری پیغام
اگر آپ اس تعلیم کو سمجھ گئے ہیں اور اسے قبول کیا ہے، تو یاد رکھیں
یہ آپ کی کوشش کا نہیں، بلکہ آپ کے بیج اور خدا کے چناؤ کا نتیجہ ہے۔
خدا نے جو بیج اپنے کلام میں بویا ہے، وہ کبھی ناکام نہیں ہوتا — وہ اپنے وقت پر پھل لاتا ہے، اور جلال کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔

مسیح یسوع میں آپ کا بھائی جاوید جارج
از ہلسنکی فن لینڈ

9 thoughts on “Predestinated Before the Foundation — The Divine Mystery of Election”

  1. خداوند اپکو اسی طرح کثرت سے اپنے کلام کیلئے استمال کرتا رہے

    Reply

Leave a Comment