مسیحی زندگی پھولوں کی سیج نہیں ہے۔ جیسے ہی ایک ایماندار یسوع مسیح کو قبول کرتا اور نئی پیدایش کا تجربہ پاتا ہے، اُسے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ سب کچھ آسان ہوگا۔ کتابِ مقدس صاف طور پر کہتی ہے: "بلکہ جِتنے مسِیح یِسُوع میں دِینداری کے ساتھ زِندگی گُذارنا چاہتے ہیں وہ سب ستائے جائیں گے۔" (2-تیمتھیس 3:12). آزمائشیں اور مشکلات نہ صرف زندگی کا لازمی حصہ ہیں بلکہ یہ خدا کے منصوبے کا ایک گہرا پہلو ہیں، تاکہ ہم اُس کی شبیہ میں ڈھل جائیں۔
ایمان کی راہ پر چلتے ہوئے اکثر یہ سوال پیدا ہوتا ہے۔
کیا میری آزمائشیں اس بات کی علامت ہیں کہ خدا نے مجھے چھوڑ دیا ہے؟
کیا بیماری، نقصان یا مخالفت خدا کی سزا ہے؟
اگر خدا محبت ہے تو دکھ اور تکلیف کیوں اجازت دیتا ہے؟
بائبل ہمیں واضح طور پر سکھاتی ہے کہ آزمائشیں خدا کی ناراضگی نہیں بلکہ اُس کی تربیت اور تکمیل کا ذریعہ ہیں (عبرانیوں 12باب5–11؛ یعقوب 1باب2–4). جس طرح سونا آگ میں تپایا جاتا ہے تاکہ میل کچیل نکل جائے، اسی طرح ایمان کو بھی دکھوں کے ذریعے مضبوط کیا جاتا ہے (1-پطرس 1باب6–7).
برادر برینہم نے فرمایا۔
“آزمائش دراصل سب سے بڑی نعمت ہے، کیونکہ اسی سے غالب آنے والا پہچانا جاتا ہے۔
(HOW CAN I OVERCOME? 63-0825M)
لہٰذا آزمائشوں کو خدا کی قربت کا موقع سمجھنا چاہیے۔ وہ ہماری راحت سے زیادہ ہمارے کردار میں دلچسپی رکھتا ہے، کیونکہ یہی کردار ہمیں جلالی بادشاہی میں شریک کرے گا۔
خدا کی محبت اور تادیب — سزا نہیں بلکہ تربیت
انسانی فطرت میں یہ رجحان پایا جاتا ہے کہ جب مصیبت یا دکھ آتا ہے تو فوراً خیال آتا ہے کہ شاید خدا ناراض ہے، یا وہ ہمیں سزا دے رہا ہے۔ لیکن کتابِ مقدس یہ واضح کرتی ہے کہ خدا اپنے فرزندوں کو سزا دینے کے لیے نہیں بلکہ تادیب اور تربیت کے لیے آزمائشوں سے گزارتا ہے۔
🔹بائبلی ثبوت
🔹عبرانیوں 12باب5–11
اور تُم اُس نصِیحت کو بھُول گئے جو تُمہیں فرزندوں کی طرح کی جاتی ہے کہ اَے میرے بَیٹے! خُداوند کی تنبِیہ کو ناچِیز نہ جان اور جب وہ تُجھے ملامت کرے تو بے دِل نہ ہو۔ کِیُونکہ جِس سے خُدا محبّت رکھتا ہے اُسے تنبِیہ بھی کرتا ہے اور جِس کو بَیٹا بنا لیتا ہے اُس کو کوڑے بھی لگاتا ہے۔ تُم جو کُچھ دُکھ سہتے ہو وہ تُمہاری تربِیت کے لِئے ہے۔ خُدا فرزند جان کر تُمہارے ساتھ سُلُوک کرتا ہے۔ وہ کَون سا بَیٹا ہے جِسے باپ تنبِیہ نہِیں کرتا؟ اور اگر تُمہیں وہ تنبِیہ نہ کی گئی جِس میں سب شرِیک ہیں تو تُم حرامزادے ٹھہرے نہ کہ بَیٹے۔
عِلاوہ اِس کے جب ہمارے جِسمانی باپ ہمیں تنبِیہ کرتے تھے اور ہم اُن کی تعظِیم کرتے رہے تو کیا رُوحوں کے باپ کی اِس سے زِیادہ تابِعداری نہ کریں جِس سے ہم زِندہ رہیں۔ وہ تو تھوڑے دِنوں کے واسطے اپنی سَمَجھ کے مُوفِق تنبِیہ کرتے تھے مگر یہ ہمارے فائِدے کے لِئے کرتا ہے تاکہ ہم بھی اُس کی پاکِیزگی میں شامِل ہو جائیں۔اور بِالفعل ہر قِسم کی تنبِیہ خُوشی کا نہِیں بلکہ غم کا باعِث معلُوم ہوتی ہے مگر جو اُس کو سہتے سہتے پُختہ ہو گئے ہیں اُن کو بعد میں چَین کے ساتھ راستبازی کا پھَل بخشتی ہے۔ پَس ڈھیلے ہاتھوں اور سُست گھُٹنوں کو درُست کرو۔
یہ آیت بتاتی ہے کہ اگر ہم آزمائشوں اور مشکلات سے گزر رہے ہیں تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم خدا کے حقیقی بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔ اگر کوئی شخص کبھی بھی خدا کی تادیب کا تجربہ نہیں کرتا تو بائبل کہتی ہے کہ وہ “حرامزادہ ہے اور بیٹا نہیں” (عبرانیوں 12:8).
🔹مکاشفہ 3:19
مَیں جِن جِن کو عزِیز رکھتا ہُوں اُن سب کو ملامت اور تنبِیہ کرتا ہُوں۔ پَس سرگرم ہو اور تَوبہ کر۔
خدا کی محبت ہمیں آرام دہ زندگی دینے میں ظاہر نہیں ہوتی بلکہ اُس وقت ثابت ہوتی ہے جب وہ ہمیں ہمارے غلط راستے سے روک کر اپنی سچائی کی طرف واپس لاتا ہے۔
🔹امثال 3باب11–12
اے میرےبیٹے!خداوند کی تنبیہ کو حقیر نہ جٓاناور اُسکی ملامت سے بی نہ ہو ۔
یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ تادیب کا مقصد ہمیشہ محبت ہے، نہ کہ نفرت یا انتقام۔
🔹برادر برینہم کی وضاحت
ہر وہ بیٹا جو خدا کے حضور آتا ہے، پہلے آزمائشوں اور تربیت کے مرحلوں سے گزرتا ہے۔ یہ دنیا دراصل ایک کسوٹی ہے جہاں خدا اپنے بیٹوں کو پرکھتا ہے۔ امتحان اس بات کا ثبوت ہے کہ آپ واقعی اُس کے حقیقی فرزند ہیں۔
(Hebrews Chapter 4, 57-0901E)
برادر برینہم اکثر یہ بات سمجھاتے ہیں کہ جیسے ایک باپ اپنے بچے کو سدھارتا ہے تاکہ وہ درست راستہ اختیار کرے، ویسے ہی آسمانی باپ ہمیں آزمائش کے ذریعہ تربیت دیتا ہے۔ اگر خدا ہمیں کبھی تادیب نہ دے تو یہ اُس کی محبت کا انکار ہوگا۔
🔹عملی اطلاق
آزمائش کو سزا نہ سمجھیں بلکہ خدا کے قریب آنے کا موقع جانیں۔
اپنے رویے کی جانچ کریں: کیا یہ آزمائش میری اصلاح کے لیے ہے یا محض میرے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے؟
شکر گزاری میں بڑھیں: جیسا کہ پولس کہتا ہے، “ہر حال میں شکر کرو” (1-تھسلنیکیوں 5:18).
🔹نتیجہ
خدا کی تادیب دراصل اُس کی محبت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ وہ ہمیں دنیاوی کامیابیوں سے زیادہ اپنے جلال کے شریک دیکھنا چاہتا ہے۔ اگر ہم ایمان اور صبر کے ساتھ اپنی تربیت قبول کریں تو اُس کا انجام ہمیشہ برکت اور پاکیزگی ہوگا۔
آزمائش کے پانچ الٰہی مقاصد
🔹(الف) رہنمائی (Direct)
خدا بعض اوقات مشکلات کو اس لیے بھیجتا ہے تاکہ ہم اپنی مرضی چھوڑ کر اُس کے منصوبے کی طرف لوٹ آئیں۔
●یونس 1–3 — یونس نینوہ جانے کی بجائے ترسیس بھاگا، مگر سمندری طوفان نے اس کا راستہ موڑا۔ مچھلی کے پیٹ میں تین دن کی آزمائش نے یونس کو خدا کی مرضی ماننے پر مجبور کیا۔
●اعمال 16باب6–10 — پولس اور اُس کے ساتھی ایشیا میں خدمت کرنا چاہتے تھے لیکن رُوح نے راستے بند کر دیے۔ پھر مکدونیہ کا خواب ملا، جس سے یورپ میں انجیل پہنچی۔
🔹برادربرینہم نے فرمایا
بعض اوقات خدا کو ہمیں ہلانے کے لیے آگ جلانی پڑتی ہے۔ وہ مشکلات کے ذریعے ہماری سمت درست کرتا ہے۔
(Victory Day, 63-0421)
🔹(ب) جانچ (Inspect)
آزمائش ہمارے ایمان کی حقیقت کو ظاہر کرتی ہے، جیسے آگ سونے کی اصلیت دکھاتی ہے۔
● پیدایش 22 — خدا نے ابرہام سے کہا کہ اپنے اکلوتے بیٹے اسحاق کو قربان کر۔ یہ امتحان تھا کہ کیا ابرہام خدا پر کامل بھروسہ کرتا ہے۔ نتیجہ: خدا نے اسحاق کو واپس دیا اور ابرہام کو "ایمان کا باپ" کہا۔
●1-پطرس 1باب6–7 — ایمان کو آگ میں آزمایا جاتا ہے تاکہ وہ زیادہ قیمتی ثابت ہو۔
🔹برادربرینہم نے فرمایا
خدا اپنے بیٹوں کو آزمانے دیتا ہے تاکہ دنیا دیکھے کہ وہ واقعی ابرہام کی نسل ہیں۔
(Possessing the Enemy’s Gates, 59-1108)
🔹(ج) اصلاح (Correct)
کبھی ہماری غلطیاں ہی مشکلات کو لاتی ہیں تاکہ ہم سبق سیکھیں۔
●زبور 119:67, 71–72 — 1 مَیں مُصِیبت اُٹھانے سے پہلے گُمراہ تھا
پر اب تیرے کلام کو مانتا ہُوں۔۔۔اچھّا ہُؤا کہ مَیں نے مُصِیبت اُٹھائی
تاکہ تیرے آئِین سِیکھ لُوں۔۔
●2-سموئیل 11–12 — داؤد نے گناہ کیا؛ نتیجہ میں اُس کا خاندان ابتری میں پڑا۔ لیکن ناتن نبی کی ملامت اور گہری توبہ کے بعد وہ بحال ہوا اور خدا کے دل کے موافق آدمی کہلایا۔
🔹برادربرینہم نے فرمایا
خدا کبھی کبھی ہمیں تھوڑی سخت آزمائش دیتا ہے تاکہ ہماری عادتیں ٹوٹیں اور ہم اُس کی طرف لوٹ آئیں۔
(Shalom, 64-0112)
🔹(د) حفاظت (Protect)
کبھی بظاہر نقصان دہ واقعہ ہمیں بڑے نقصان سے بچا لیتا ہے۔
● پیدایش 50:20 — یوسف کے بھائیوں نے اُس کے خلاف بُرا کیا، مگر خدا نے اُس کو خیر کے لیے استعمال کیا تاکہ قحط کے دوران اُس کا خاندان بچ جائے۔
●2-کرنتھیوں 12باب7–10 — پولس کو “بدن میں کانٹا” دیا گیا تاکہ وہ اپنی مکاشفات پر فخر نہ کرے۔ اُس کمزوری کے ذریعہ خدا نے اُسے عاجزی میں محفوظ رکھا۔
🔹برادربرینہم نے فرمایا
کبھی خدا مشکلات کو استعمال کرتا ہے جیسے لگام ڈال کر، تاکہ وہ ہمیں بڑی تباہی سے بچا سکے۔
(I Know, 60-0417S)
🔹(ہ) تکمیل/کمال (Perfect)
خدا کو ہماری راحت سے زیادہ ہمارے کردار کی فکر ہے۔ مشکلات ہمارے اندر صبر، امید اور خدا پر بھروسہ پیدا کرتی ہیں۔
●رومیوں 5باب3–5 — مصیبت صبر پیدا کرتی ہے؛ صبر آزمودگی؛ آزمودگی امید، اور یہ امید شرمندہ نہیں کرتی۔
●یعقوب 1باب2–4 —2 اَے میرے بھائِیو! جب تُم طرح طرح کی آزمایشوں میں پڑو۔
تو اِس کو یہ جان کر کمال خُوشی کی بات سَمَجھنا کہ تُمہارے اِیمان کی آزمایش صبر پَیدا کرتی ہے۔ اور صبر کو اپنا پُورا کام کرنے دو تاکہ تُم پُورے اور کامِل ہو جاؤ اور تُم میں کِسی بات کی کمی نہ رہے۔
🔹برادربرینہم نے فرمایا
کردار تحفہ نہیں بلکہ فتح ہے۔ قدرت بغیر کردار شیطانی ہے، لیکن جب کردار ہو تو وہ قدرت خدا کے تخت پر بٹھاتی ہے۔
(Smyrnaean Church Age, Ch.4)
🔹خلاصہ
رہنمائی: جب ہم غلط راستے پر ہوں تو مشکلات ہمیں صحیح طرف لاتی ہیں۔
جانچ: مشکلات ایمان کی اصلیت ظاہر کرتی ہیں۔
اصلاح: غلطیوں سے سبق سیکھنے کا ذریعہ۔
حفاظت: چھوٹے نقصان کے ذریعے بڑے نقصان سے بچاؤ۔
تکمیل: کردار سازی اور مسیح کی شبیہ میں ڈھلنے کا عمل۔
عہدِ قدیم کی مثالیں — جب اندھیرا چراغ بنا
بائبل میں پرانے عہد کے ایمانداروں کی زندگی ہمارے لیے نمونہ ہے۔ اُن کی آزمائشیں ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ اندھیرا ہمیشہ خدا کے نور کا راستہ بناتا ہے۔
🔹ایوب — ثابت قدمی اور دہری برکت
● ایوب 1–2 — شیطان نے ایوب پر حملہ کیا: اُس کی اولاد مر گئی، دولت لُٹ گئی، صحت تباہ ہوگئی۔ دوستوں نے بھی اُس پر الزام لگایا کہ شاید وہ گناہکار ہے۔ مگر ایوب نے کہا “خداوند نے دیا، خداوند نے لیا، خداوند کا نام مبارک ہو” (ایوب 1:21).
● ایوب 23:10 — لیکن وہ اُس راستہ کو جِس پر مَیں چلتا ہُوں جانتا ہے۔جب وہ مُجھے تالے گا تو مَیں سونے کی مانِند نِکل آؤں گا۔
● ایوب 42:10 — خدا نے اُس کے بعد ایوب کو پہلے سے دوگنا بحال کیا۔
ایوب کی آزمائش سزا نہیں بلکہ پرکھ تھی۔ وہ اندھیرے میں بھی خدا پر قائم رہا، اور آخرکار اُس کا اندھیرا روشنی بن گیا۔
●برادربرینہم نے فرمایا:
خدا کبھی ہمیں آزمائش کے بھٹی میں سے گزار کر ہمیں صاف اور پاک کرتا ہے تاکہ ہم زیادہ پھلدار ہوں۔
(Approach to God, 55-0123A)
🔹دانی ایل اور اُس کے رفیق — آگ اور شیروں کے بیچ وفاداری
● دانی ایل 3 — شدرک، میشک اور عبد نجو کو بابل کے بادشاہ نے آگ کے دہکتے تنور میں ڈالا کیونکہ انہوں نے بت کو سجدہ کرنے سے انکار کیا۔ لیکن بادشاہ نے دیکھا کہ آگ میں ایک چوتھا شخص موجود ہے جو “خدا کے بیٹے کی مانند” تھا (آیت 25). آگ اُنہیں جلا نہ سکی بلکہ صرف اُن کے بندھن کھل گئے۔
● دانی ایل 6 — دانی ایل نے بادشاہ کے حکم کے باوجود خدا سے دعا کرنا جاری رکھا، جس کے نتیجے میں اُسے شیروں کے گڑھے میں ڈالا گیا۔ لیکن خدا نے ایک فرشتہ بھیجا جس نے شیروں کے منہ بند کر دیے۔
یہ دونوں واقعات ہمیں سکھاتے ہیں کہ خدا مشکل کے بیچ میں اپنی حضوری ظاہر کرتا ہے۔ آگ اور شیر اندھیرا لائے، مگر خدا کی موجودگی چراغ بنی۔
●برادربرینہم نے فرمایا
مصیبت کے بیچ میں ہی وہ نظر آتا ہے—آگ میں چوتھا شخص، یا شیروں کے بیچ محافظ۔
(I Know, 60-0417S)
🔹ابرہام — صبر کے بعد وعدے کی تکمیل
● پیدایش 12 — خدا نےابرہام کو بلا کر کہا کہ وہ اپنے ملک اور رشتہ داروں کو چھوڑ دے۔ یہ ایمان کا پہلا قدم تھا۔
● پیدایش 13 — اُس نے لوط کو بہتر زمین لینے دی اور خود بظاہر غیر زرعی زمین پر رہا، لیکن خدا نے کہا کہ ساری زمین تجھے اور تیری نسل کو ملے گی۔
● پیدایش 18 — خدا نےابرہام کو بڑھاپے میں بیٹے کا وعدہ دیا۔ انسانی لحاظ سے یہ ناممکن تھا، لیکن ابرہام نے ایمان رکھا۔
● پیدایش 22 — سب سے بڑا امتحان: اپنے اکلوتے بیٹے اسحاق کو قربان کرنا۔ ابرہام نے حکم مانا اور اسحاق کو قربان گاہ پر باندھا۔ خدا نے فرشتہ بھیج کر روکا اور کہا: “اب میں جان گیا کہ تو خدا سے ڈرتا ہے۔
ابرہام کی زندگی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ وعدہ صبر کے بعد مضبوط ہوتا ہے۔ اندھیروں کے بعد ہی خدا کے وعدے زیادہ روشن نظر آتے ہیں۔
●برادربرینہم نے فرمایا
خدا مصیبت کو لگام دیتا ہے… آگ کے بعد قوسِ قزح نظر آئی۔ وعدہ بعد از ابتلا روشن ہوتا ہے۔
(I Know, 60-0417S)
🔹خلاصہ
●ایوب: دکھ → ثابت قدمی → دہری برکت۔
●دانی ایل اور اُس کے رفیق: وفاداری → آگ/شیروں کے بیچ حضوری۔
●ابرہام : صبر → ایمان کی جانچ → وعدے کی تکمیل۔
اندھیرا چراغ بن گیا کیونکہ خدا نے اپنی محبت اور قدرت کو اُن مشکلات میں ظاہر کیا۔ یہی اصول آج بھی ایمانداروں پر لاگو ہوتا ہے۔
نئے عہد نامے کی تعلیم — کمزوری میں خدا کی قوت ظاہر ہوتی ہے
نئے عہد نامہ کی تعلیم یہ ہے کہ مشکلات اور دکھ مسیحی زندگی سے علیحدہ نہیں، بلکہ یہی وہ وسیلہ ہیں جن کے ذریعے خدا اپنی قدرت کو ظاہر کرتا اور ایماندار کو ابدی جلال کے لیے تیار کرتا ہے۔
🔹(الف) خزانہ مٹی کے برتنوں میں
●2-کرنتھیوں 4باب7–10, 16–18
پولس رسول کہتا ہے کہ ہمارے اندر ایک خزانہ ہے لیکن وہ مٹی کے برتنوں میں رکھا گیا ہے، تاکہ ظاہر ہو کہ یہ قدرت ہماری نہیں بلکہ خدا کی ہے۔
مُصِیبت تو اُٹھاتے ہیں لیکن لاچار نہیں ہوتے۔
حَیران تو ہوتے ہیں مگر نااُمّید نہیں ہوتے۔
ستائے تو جاتے ہیں مگر اکیلے نہیں چھوڑے جاتے۔
گِرائے تو جاتے ہیں لیکن ہلاک نہیں ہوتے۔
یہ سب ظاہر کرتا ہے کہ عارضی دکھ ہمیں ابدی جلال کے لیے تیار کرتے ہیں جو بہت بھاری اور لافانی ہے۔
🔹(ب) دینداری کا امتحان
●2-تیمتھیس 3:12
بلکہ جِتنے مسِیح یِسُوعؔ میں دِین داری کے ساتھ زِندگی گُذارنا چاہتے ہیں وہ سب ستائے جائیں گے۔
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ ایذا اور مخالفت ایک دیندار ایماندارکی شناخت ہے، نہ کہ اُس کی ناکامی۔
🔹(ج) آگ کی آزمائش کو عجیب نہ جان
●1-پطرس 4باب12–16
پطرس ایمانداروں کو تسلی دیتا ہے: جب تم آگ کی آزمائش میں پڑو تو تعجب نہ کرو۔ یہ مسیح کے دکھوں میں شریک ہونے کا اعزاز ہے۔ اگر مسیحی نام پر تکلیف سہو تو شرمندہ نہ ہو، بلکہ خدا کی تمجید کرو۔
🔹(د) کوئی چیز ہمیں جُدا نہیں کر سکتی
●رومیوں 8باب28–39
پولس ایمانداروں کو یاد دلاتا ہے کہ سب چیزیں اُن کے لیے بھلائی پر کام کرتی ہیں جو خدا سے محبت کرتے ہیں۔
نہ موت، نہ زندگی، نہ فرشتے، نہ طاقتیں، نہ حال، نہ مستقبل، کچھ بھی ہمیں خدا کی محبت سے جُدا نہیں کر سکتا۔
یہ یقین ایماندارکے لیے سب سے بڑی طاقت ہے کہ ہر مصیبت کے بیچ بھی خدا کا پیار قائم رہتا ہے۔
●برادر برینہم کا اقتباس
ہمارا سہارا اور توازن کلام ہے۔ چاہے آسمان پر گھنے بادل چھا جائیں، طوفانی ہوائیں چلیں یا ایٹمی ہتھیاروں کا شور اٹھے، ہم ہر لہر کے اوپر اُبھر آئیں گے۔ وہ ہمیں گرا نہیں سکتے، قبر میں ڈال سکتے ہیں مگر روک نہیں سکتے — ہم پھر بھی جی اُٹھیں گے۔
(Christ Revealed in His Own Word, 65-0822M)
🔹خلاصہ
●آزمائشیں ظاہر کرتی ہیں کہ خدا کی قدرت کمزور انسان میں کام کرتی ہے۔
●ستایا جانا ایمانداری کا نشان ہے، سزا نہیں۔
●دکھ مسیح کے ساتھ شرکت اور جلال کے وارث ہونے کی شرط ہیں۔
●کچھ بھی ہمیں خدا کی محبت سے جدا نہیں کر سکتا۔
●کلام ہی وہ لنگر ہے جو ہمیں ہر طوفان میں سنبھالے رکھتا ہے۔
غلط فہمیاں اور اُن کی درستی
🔹اعتراض 1: اگر خدا محبت ہے تو دکھ کیوں دیتا ہے؟
بہت لوگ سوچتے ہیں کہ محبت کا مطلب آرام اور سکون ہے۔ اگر خدا محبت ہے تو پھر دکھ، بیماری، نقصان یا ظلم کیوں؟
🔹 جواب،
محبت کا اصل ثبوت یہ نہیں کہ ہمیں کبھی تکلیف نہ ہو، بلکہ یہ کہ خدا نے ہمیں انتخاب اور کامل ہونے کا موقع دیا۔
● 2-تھسلنیکیوں 2:13 — لیکِن تُمہارے بارے میں اَے بھائِیو! خُداوند کے پیارو ہر وقت خُدا کا شُکر کرنا ہم پر فرض ہے کِیُونکہ خُدا نے تُمہیں اِبتدا ہی سے اِس لِئے چُن لِیا تھا کہ رُوح کے ذرِیعہ سے پاکِیزہ بن کر اور حق پر اِیمان لا کر نِجات پاؤ۔
● عبرانیوں 5باب8–9 — مسیح خود بھی دکھوں کے وسیلہ سے فرمانبرداری سیکھا اور کامل ہوا۔ اگر خدا نے اپنے بیٹے کو بھی دکھ کے راستے سے گزارا تو یہ اُس کی محبت کی گہرائی کا ثبوت ہے، نہ کہ اس کی کمی۔
● برادر برینہم
محبت کا ثبوت آرام نہیں بلکہ انتخاب ہے… اُس نے ہمیں دکھ کے راستے سے گزارا تاکہ ہم اُس کی شبیہ میں ڈھلیں۔
🔹 اعتراض 2: "آزمائش کا مطلب ہے خدا نے چھوڑ دیا؟
جب مشکلات آتی ہیں تو شیطان یہ وسوسہ ڈالتا ہے کہ خدا ہم سے ناراض ہے یا اُس نے ہمیں ترک کر دیا ہے۔
🔹 جواب
کتابِ مقدس اس سوچ کو رد کرتی ہے
● زکریا 13:9 — میں اس تہائی کو آگ میں ڈال کر چاندی کی طرح صاف کُروں گا اور سونے کی طرح تاوُں گا۔ وہ مُجھ سے دُعا کریں گے اور میں اُن کی سُنوں گا ۔ میں کُہوں گا یہ میرے لوگ ہیں اور وہ کہیں گے خُداوند ہی ہمارا خُداہے۔
● یعقوب 1:12 — مُبارک وہ شَخص ہے جو آزمایش کی برداشت کرتا ہے کِیُونکہ جب مقبُول ٹھہرا تو زِندگی کا وہ تاج حاصِل کرے گا جِس کا خُداوند نے اپنے محبّت کرنے والوں سے وعدہ کِیا ہے۔
یعنی آزمائش ترک کیے جانے کی نہیں بلکہ قربت اور وفاداری کے تاج کی نشانی ہے۔
برادر برینہم
(HOW CAN I OVERCOME?, 63-0825M)
آزمائش دراصل سب سے بڑی نعمت ہے، کیونکہ اسی سے فاتح ظاہر ہوتا ہے۔
🔹خلاصہ
محبت کا مطلب یہ نہیں کہ دکھ نہ آئیں، بلکہ یہ کہ دکھ کے ذریعے کردار اور فرمانبرداری پیدا ہو۔
آزمائش کا مطلب ترک نہیں بلکہ نزدیکی ہے—یہ خدا کی حضوری کی پہچان ہے۔
دکھ ایمان کو گہرا کرتے ہیں اور ثابت کرتے ہیں کہ ہم منتخب اولاد ہیں۔
روحانی جنگ کا نقشہ — افسیوں 6باب10–18 کے تناظر میں
پولس رسول ایماندار کی زندگی کو ایک فوجی کی مشق اور جنگ کے میدان سے تشبیہ دیتا ہے۔ کِیُونکہ ہمیں خُون اور گوشت سے کُشتی نہِیں کرنا ہے بلکہ خُکُومت والوں اور اِختیّار والوں اور اِس دُنیا کی تارِیکی کے حاکِموں اور شرارت کی اُن رُوحانی فَوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔(افسیوں 6:12). اس لیے خدا نے اپنے لوگوں کو ایک مکمل روحانی زرہ بکتر دیا ہے تاکہ وہ ہر حال میں غالب رہیں۔
🔹. سَچّائی سے اپنی کمر کِس(زبور119:160)
سچائی وہ کمربند ہے جو پورے اسلحے کو باندھے رکھتی ہے۔ بغیر سچائی کے باقی اسلحہ ڈھیلا پڑ جاتا ہے۔
●زبور 119:160 ۔ تیرے کلام کا خُلاصہ سچّائی ہے۔
سچائی وہ بنیاد ہے جو شیطان کے جھوٹ کو بے نقاب کرتی ہے۔
🔹راستبازی کا بکتر (روم 3باب21–26)
یہ دل اور ضمیر کا محافظ ہے۔ خدا کی راستبازی ہمیں مسیح میں ملی ہے۔
●رومیوں 3:22 ۔یہ راستبازی سب ایمانداروں کے واسطے یسوع مسیح پر ایمان کے سبب سے ہے۔” یعنی خُدا کی وہ راستبازی جو یِسُوع مسِیح پر اِیمان لانے سے سب اِیمان لانے والوں کو حاصِل ہوتی ہے کِیُونکہ کُچھ فرق نہِیں۔
جب ضمیر ہمیں ملامت کرے، یہ راستبازی کا بکتر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم خون کے وسیلہ راستباز ٹھہرائے گئے ہیں۔
🔹. صلح کی تیّاری کے جُوتے پہن (روم 10:15)
جوتے تیار ہونے اور آگے بڑھنے کی علامت ہیں۔
●رومیوں 10:15 ۔ایماندار جہاں بھی جاتا ہے، صلح اور انجیل کی خبر لے جاتا ہے۔ یہی اُس کا ہتھیار ہے۔اور جب تک وہ بھیجے نہ جائیں مُنادی کیوں کر کریں؟ چُنانچہ لِکھا ہے کہ کیا ہی خُوش نُماہیں اُن کے قدم جو اچّھی چِیزوں کی خُوشخبری دیتے ہیں۔
🔹. اِیمان کی سِپر (1-یوحنا 5:4)
جو کوئی خُدا سے پَیدا ہُؤا ہے وہ دُنیا پر غالِب آتا ہے اور وہ غلبہ جِس سے دُنیا مغلُوب ہُوئی ہے ہمارا اِیمان ہے۔
ایمان وہ ڈھال ہے جو دشمن کے جلتے ہوئے تیروں کو بجھاتا ہے۔
●1-یوحنا 5:4 — “یہی وہ فتح ہے جو دنیا پر غالب آئی، یعنی ہمارا ایمان۔
جب شک اور وسوسے آتے ہیں، ایمان کی ڈھال اُن کو روک لیتی ہے۔
🔹. نجات کا خود (1-تھسلنیکیوں 5:8)
یہ دماغ اور خیالات کی حفاظت کرتا ہے۔
●1-تھسلنیکیوں 5:8 ۔مگر ہم جو دِن کے ہیں اِیمان اور مُحبّت کا بکتر لگا کر اور نجات کی اُمّید کا خود پہن کر ہوشیار رہیں۔
یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارا انجام جلال ہے، نہ کہ تباہی۔
🔹. رُوح کی تلوار (عبرانیوں 4:12)
یہ واحد جارحانہ ہتھیار ہے۔
●عبرانیوں 4:12 ۔'کیونکہ خُدا کا کلام زِندہ اور مُؤثِر اور ہر ایک دو دھاری تلوار سے زِیادہ تیز ہے اور جان اور رُوح اور بند بند اور گُودے کو جُدا کر کے گُذر جاتا ہے اور دِل کے خیالوں اور اِرادوں کو جانچتا ہے۔
🔹. بِلاناغہ دُعا (فلپیوں 4باب6–7)
دعا وہ روحانی سانس ہے جو سپاہی کو زندہ رکھتی ہے۔
●فلپیوں 4باب6–7
کِسی بات کی فِکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تُمہاری درخواستیں دُعا اور مِنّت کے وسِیلہ سے شُکرگُذاری کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں۔ تو خُدا کا اِطمِینان جو سمجھ سے بِالکُل باہر ہے تُمہارے دِلوں اور خیالوں کو مسِیح یِسُوع میں محفُوظ رکھّے گا۔
🔹برادر برینہم کا اقتباس
اگر کوئی رکاوٹ نہ ہو تو پھر فتح کا مطلب کیا؟ تمہیں کسی چیز پر غالب آنا ہی ہوگا۔ لہٰذا تلوار سنبھالو اور آگے بڑھو۔
(Presuming, 62-0408)
🔹خلاصہ
روحانی جنگ میں ہر ہتھیار کا الگ مقصد ہے
کمر بند: جھوٹ کے خلاف سچائی۔
راستبازی کا بکتر: ضمیر کی حفاظت۔
جوتے: انجیل کی گواہی۔
سپر: شک اور وسوسوں کو بجھانا۔
خود: ذہن کو محفوظ رکھنا۔
تلوار: دشمن کو گرانا۔
دعا: پوری زرہ کو فعال رکھنا۔
خود ساختہ دکھ — بوئی ہوئی فصل کاٹنا
بائبل کا اصول ہے کہ جو بوئیں گے وہی کاٹیں گے۔ بعض اوقات ہماری مشکلات خدا کی طرف سے آزمائش یا شیطان کے حملے نہیں ہوتیں، بلکہ ہماری اپنی غلطیوں اور فیصلوں کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ تاہم خدا اپنی محبت میں ان کو بھی ہماری تربیت کے لیے استعمال کرتا ہے تاکہ ہم اصلاح کریں اور زیادہ پھل لائیں۔
🔹بائبلی بنیاد
●گلتیوں 6باب7–9
فریب نہ کھاؤ۔ خُدا ٹھٹّھوں میں نہیں اُڑایا جاتا کیونکہ آدمی جو کُچھ بوتا ہے وُہی کاٹے گا۔ جو کوئی اپنے جِسم کے لِئے بوتا ہے وہ جِسم سے ہلاکت کی فصل کاٹے گا اور جو رُوح کے لِئے بوتا ہے وہ رُوح سے ہمیشہ کی زِندگی کی فصل کاٹے گا۔ ہم نیک کام کرنے میں ہِمّت نہ ہاریں کیونکہ اگر بے دِل نہ ہوں گے تو عَین وقت پر کاٹیں گے۔
یہ اصول ظاہر کرتا ہے کہ گناہ یا بداعمالی کی فصل تکلیف اور نتائج کی صورت میں لوٹتی ہے، لیکن اگر ہم بھلائی میں ثابت قدم رہیں تو برکت کے پھل کاٹیں گے۔
●1-پطرس 2باب19–20 — کیونکہ اگر کوئی خُدا کے خیال سے بے اِنصافی کے باعِث دُکھ اُٹھا کر تکلِیفوں کی برداشت کرے تو یہ پسندِیدہ ہے۔ اِس لِئے کہ اگر تُم نے گُناہ کر کے مُکّے کھائے اور صبر کِیا تو کون سا فخر ہے؟ ہاں اگر نیکی کر کے دُکھ پاتے اور صبر کرتے ہو تو یہ خُدا کے نزدِیک پسندِیدہ ہے۔
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ دو طرح کے دکھ ہیں: ایک جو ہماری اپنی غلطیوں کی سزا ہے، اور دوسرا جو بے قصوری پر ملتا ہے۔ پہلا قابلِ فخر نہیں، لیکن دوسرا خدا کے حضور مقبول ہے۔
●امثال 28:13 جو اپنے گُناہوں کو چِھپاتا ہے کامیاب نہ ہو گا لیکن جو اُن کا اِقرار کر کے اُن کو ترک کرتا ہے اُس پر رحمت ہو گی۔
یہ وعدہ ہے کہ اگر ہم اپنی غلطیوں کا اعتراف کریں اور اُنہیں چھوڑ دیں تو خدا رحم کرے گا۔
🔹برادر برینہم کی وضاحت
خدا ہمیں صاف اور پاک کرتا ہے تاکہ ہم زیادہ پھلدار ہوں۔
(Approach to God, 55-0123A)
برداربرینہم اکثر کہتے ہیں کہ خدا کبھی کبھی ہمیں ہماری اپنی لغزشوں کے نتائج کا سامنا کرنے دیتا ہے تاکہ ہم سنجیدہ سبق سیکھیں۔ جیسے باغبان درخت کو کاٹ کر چھانٹتا ہے تاکہ وہ زیادہ پھل لائے، ویسے ہی خدا ہمیں کٹوتی اور پاکیزگی کے مرحلوں سے گزارتا ہے۔
🔹عملی اطلاقات
اگر میں نے مالی غلط فیصلے کیے ہیں (مثلاً قرضوں میں حد سے زیادہ جانا)، تو اس کا نتیجہ مالی مشکلات کی صورت میں ظاہر ہوگا۔
اگر میں نے صحت کو نظرانداز کیا (مثلاً غیر صحت مند عادات)، تو بیماری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اگر میں نے رشتوں میں بے ایمانی یا تلخی پھیلائی، تو تنہائی اور ٹوٹے ہوئے تعلقات کا پھل کاٹنا ہوگا۔
یہ سب خود ساختہ دکھ ہیں، لیکن ان میں بھی خدا فضل دکھاتا ہے اگر ہم اعتراف اور توبہ کریں۔
🔹سبق
اعتراف اور توبہ کریں — غلطیوں کو چھپانے کے بجائے خدا کے حضور اقرار کریں۔
سبق سیکھیں — ان مشکلات کو اصلاح کا ذریعہ سمجھیں۔
نئے بیج بوئیں — ایمان، محبت اور نیکی کے بیج بوئیں تاکہ وقت پر برکت کی فصل ملے۔
🔹خلاصہ
خود ساختہ دکھ سزا نہیں بلکہ سبق ہیں۔
اقرار اور توبہ سے رحم اور بحالی ملتی ہے۔
خدا ان غلطیوں کو بھی استعمال کرتا ہے تاکہ ہم زیادہ پھل لائیں۔
کلیسیا کے پہلو — جب خدا دباؤ آنے دیتا ہے
آزمائش صرف فرد کی زندگی تک محدود نہیں رہتی بلکہ پوری کلیسیا پر بھی اثر ڈالتی ہے۔ کبھی کبھی خدا کلیسیا کے اندر ہی مشکلات، ایذا یا تناؤ کی اجازت دیتا ہے تاکہ اُس کے مقصد پورے ہوں اور اُس کے لوگوں کی گواہی زیادہ روشن ہو۔
🔹ایذا رسانی نے خوشخبری کو پھیلایا
●اعمال 8باب1–4 — یروشلم کی کلیسیا پر ایذا رسانی شروع ہوئی اور ایماندار چاروں طرف بکھر گئے۔ بظاہر یہ ایک المیہ تھا، مگر نتیجہ یہ نکلا کہ جہاں جہاں وہ گئے وہاں خوشخبری سنائی گئی۔
سبق: کلیسیائی مشکلات اکثر انجیل کے پھیلنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔
🔹 دکھ کے بعد مضبوطی
●1-پطرس 5:10 اب خُدا جو ہر طرح کے فضل کا چشمہ ہے، جِس نے تُم کو مسِیح میں اپنے ابدی جلال کے لِئے بُلایا تُمہارے تھوڑی مُدّت تک دُکھ اُٹھانے کے بعد آپ ہی تُمہیں کامِل اور قائِم اور مضبُوط کرے گا۔ 11ابدُالآباد اُسی کی سلطنت رہے۔ آمِین۔
ایماندار جماعت جب اجتماعی مشکلات سے گزرتی ہے تو آخرکار زیادہ مضبوط اور مستحکم ہو کر نکلتی ہے۔
●برادر برینہم کی بصیرت
وہ بیماری، مخالفت، حتیٰ کہ کلیسیا کے اندر تناؤ کو بھی اجازت دیتا ہے تاکہ ثابت ہو کہ تم واقعی ابرہام کی نسل ہو۔
(Possessing the Enemy’s Gates, 59-1108)
برادربرینہم وضاحت کرتے ہیں کہ خدا کبھی کلیسیا میں مخالفت، اختلاف یا دباؤ کی اجازت دیتا ہے تاکہ یہ ظاہر ہو سکے کہ کون ایمان میں پکا ہے اور کون صرف نام کا ہے۔ اسی تناؤ سے اصل بیج اور نقلی بیج میں فرق ظاہر ہوتا ہے۔
🔹تاریخی مثالیں
●ابتدائی کلیسیا: رومی حکومت کی سخت اذیتوں نے کلیسیا کو منتشر کیا، لیکن نتیجہ یہ ہوا کہ انجیل ایشیا، افریقہ اور یورپ تک پہنچ گئی۔
●پروٹسٹنٹ ۔ مخالفت اور تناؤ نے خدا کے کلام کو نئی طاقت سے زندہ کیا۔
برادربرینہم کے زمانے میں بھی کلیسیا کے اندر تناؤ رہا، تاکہ یہ ظاہر ہو کہ کون کلام پر قائم رہتا ہے اور کون سمجھوتہ کرتا ہے۔
🔹آج کے لیے سبق
کلیسیا میں اختلاف یا مخالفت ہمیشہ شیطانی حملہ نہیں بلکہ بعض اوقات خدا کی اجازت سے چھانٹی کا عمل ہے۔
یہ تناؤ کلیسیا کو کمزور نہیں کرتا بلکہ مزید مضبوط اور خدا پر انحصار کرنے والا بناتا ہے۔
ایمانداروں کو چاہیے کہ ایسے حالات میں صبر اور وفاداری کے ساتھ کھڑے رہیں، کیونکہ خدا اسی کے ذریعے اپنی کلیسیا کو تیار کرتا ہے۔
🔹خلاصہ
ایذا رسانی = خوشخبری کا پھیلاؤ۔
تھوڑی دیر دکھ = زیادہ مضبوط اور کامل کلیسیا۔
تناؤ = اصل اور نقلی ایمان کی پہچان۔
دعا
اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کُچھ تُم دُعا میں مانگتے ہو یقِین کرو کہ تُم کو مِل گیا اور وہ تُم کو مِل جائے گا۔
(مرقس 11:24).
کِسی بات کی فِکر نہ کرو بلکہ ہر ایک بات میں تُمہاری دَرخواستیں دُعا اور مِنّت کے وسِیلہ سے شُکرگُذاری کے ساتھ خُدا کے سامنے پیش کی جائیں۔(فلپیوں 4:6).
دعا
اَے ربِ قدوس اور رحیم باپ،
میں تیرا شکر کرتا/کرتی ہوں کہ تُو نے مجھے اپنی محبت میں چُنا اور مسیح یسوع کے خون کے وسیلہ مجھے اپنی اولاد بنایا۔ اَے خدا، جب آزمائشیں مجھ پر آتی ہیں، تو مجھے اپنے کلام پر مضبوطی سے قائم رکھ۔ میرے دل کو شکوہ اور شُبہ سے بچا کر شکرگزاری اور ایمان سے بھر دے۔
اَے رب، میری زندگی کو ایسے تراش جیسے کاریگر سونے کو آگ میں صاف کرتا ہے۔ میری غلطیوں اور کمزوریوں کو اپنے فضل سے دھو دے۔ اگر میں نے اپنی حماقتوں سے کچھ دکھ کاٹا ہے، تو مجھے سکھا، درست کر، اور دوبارہ اپنی حضوری میں بحال کر۔
اَے مالک، میری سوچ کو نجات کے خود سے محفوظ رکھ، میرا دل راستبازی کے بکترسے ڈھانپ، اور میرے قدموں کو سلامتی کی خوشخبری کے جوتوں سے مستحکم کر۔ مجھے ایمان کی ڈھال اٹھانے کی قوت دے تاکہ دشمن کے جلتے تیر بجھا سکوں۔ مجھے اپنے کلام کی تلوار سے لیس کر تاکہ ہر وسوسے اور حملے کے مقابلے میں “لکھا ہے” کہہ سکوں۔
اَے خدا، مجھے صبر اور ہمت دے تاکہ میں مضبوط رہوں اور زندگی کا تاج حاصل کروں (یعقوب 1:12)۔ میری نظر ہمیشہ اُس ابدی جلال پر ٹکی رہے جو اِن وقتی تکلیفوں سے کہیں زیادہ بڑا ہے (رومیوں 8:18؛ 2-کرنتھیوں 4:17)۔
اَے باپ، میری زندگی میں وہ کام پورا کر جو تیری مرضی کے مطابق ہے، تاکہ لوگ میرے اندر مسیح کی شبیہ دیکھ سکیں۔ میری زبان سے حمد، میرا دل ایمان، اور میرا وجود تیرے جلال کے لیے وقف رہے۔
یہ سب مانگتا/مانگتی ہوں اپنے نجات دہندہ یسوع مسیح کے قادر اور جلالی نام میں۔
آمین۔
براہ کرم اس پیغام کو اپنے عزیزوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں
واٹس ایپ، فیس بک، یوٹیوب یا چرچ میں — جہاں بھی ہو، یہ پیغام پہنچائیں،
تاکہ لوگ جانیں کہ وقت قریب ہے، اور دلہن تیار ہونی چاہیے۔
✝️ جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔ جو غالِب آئے مَیں اُسے اُس زِندگی کے دَرخت میں سے جو خُدا کے فِردَوس میں ہے پھَل کھانے کو دُوں گا۔
(مکاشفہ 2:7)
مسیح یسوع میں آپ کا بھائی جاوید جارج از ہلسنکی فن لینڈ
1 thought on “Through the Fire to Glory — The Divine Purpose of Trials”
Great sir g