2-کرنتھیوں 5:1 — تھیوفنی جسم کی بنیاد🔹
کیُونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب ہمارا خَیمہ کا گھر جو زمِین پر ہے گِرایا جائے گا تو ہم کو خُدا کی طرف سے آسمان پر ایک اَیسی عِمارت مِلے گی جو ہاتھ کا بنا ہُؤا گھر نہِیں بلکہ ابدی ہے۔
فلپیوں 3:21 — جلالی جسم🔹
وہ اپنی اُس قُوّت کی تاثِیر کے مُوافِق جِس سے سب چِیزیں اپنے تابِع کر سکتا ہے ہماری پست حالی کے بَدَن کی شکل بدل کر اپنے جلال کے بَدَن کی صُورت پر بنائے گا۔
تعارف
اس مضمون میں آپ سیکھیں گے:🔹
ایماندار کا تھیوفنی جسم کیا ہے؟🔹
ایک سچا ایماندار مرنے کے بعد خالی نہیں جاتا، بلکہ اُس کے لیے پہلے سے ایک نورانی جسم (تھیوفنی) تیار ہوتا ہے۔ اور قیامت کے دن وہ جسمانی طور پر جلال میں بدل کر مکمل انسان بن جاتا ہے۔
بھائی برینہم کے پیغامات کے مطابق: انسان کی تین حالتیں🔹
برادر برینہم نے سکھایا کہ انسان صرف "روح اور جسم" نہیں، بلکہ اُس کی تین حالتیں ہیں:
زمینی جسم
تھیوفنی (روحانی جسم)
جلالی جسم
ہم ان تینوں کا مطلب اور تعلق سیکھیں گے۔
قیامت، تبدیلی، اور جلالی جسم🔹
قیامت یا تبدیلی کے وقت، مومن کی روح، تھیوفنی، اور جسم آپس میں ملتے ہیں — اور وہ جلالی حالت میں داخل ہوتا ہے۔ یہ کب اور کیسے ہوگا؟ مضمون میں وضاحت کی جائے گی۔
تھیوفنی اور روحانی جنگ🔹
ہماری جنگ صرف خیالات یا دنیاوی باتوں سے نہیں، بلکہ یہ ایک اصل جنگ ہے ہمارے نورانی (تھیوفنی) وجود اور شیطانی قوتوں کے درمیان۔ فتح صرف کلام کے ساتھ جُڑے رہنے سے ممکن ہے۔
ہماری موجودہ ذمہ داری — تھیوفنی کی روشنی میں🔹
جب ہمیں یہ شعور ہو جائے کہ ہم کون ہیں، کہاں سے آئے ہیں، اور کہاں جا رہے ہیں — تو ہماری زندگی، فیصلے، خدمت اور پاکیزگی کا انداز خود بخود بدل جاتا ہے۔
بھائی برینہم کے پیغامات کے مطابق انسان کی تین حالتیں
بھائی برینہم کے پیغامات کے مطابق انسان کی تین حالتیں
بھائی برینہم نے ایماندار کی شناخت کو صرف روح اور جسم تک محدود نہیں رکھا، بلکہ اُس نے واضح کیا کہ ایک سچا ایماندارتین حالتوں سے گزرتا ہے:
زمینی جسم (Flesh Body)1-🔹
مٹی سے بنا، فانی، دُکھوں کا حامل
دنیا میں آزمائش اور خدمت کے لیے دیا گیا
پیدائش 3:19 — " تُو اپنے مُنہ کے پسینے کی روٹی کھائیگا جب تک کہ زمین میں تُو پھر لوٹ نہ جائے اِسلئے کہ تُو اُس سے نِکالا گیا ہے کیونکہ تو خاک ہے اور خاک میں پھر لوٹ جائیگا ۔"
تھیوفنی جسم (Theophany)2-🔹
نورانی، روحانی، غیر مادی جسم
مرنے کے بعدایماندار کی روح اس میں داخل ہوتی ہے
شعور، آرام، اور خدا کی حضوری میں قیام
2-کرنتھیوں 5:1 — یُونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب ہمارا خَیمہ کا گھر جو زمِین پر ہے گِرایا جائے گا تو ہم کو خُدا کی طرف سے آسمان پر ایک اَیسی عِمارت مِلے گی جو ہاتھ کا بنا ہُؤا گھر نہِیں بلکہ ابدی ہے۔..."
جلالی جسم(Glorified Body)3-🔹
قیامت یا تبدیلی کے وقت ایماندار کو ملتا ہے
غیر فانی، کامل، اور خدا کی مانند
جسم، روح، اور تھیوفنی کا کامل اتحاد
فلپیوں 3:21 —وہ اپنی اُس قُوّت کی تاثِیر کے مُوافِق جِس سے سب چِیزیں اپنے تابِع کر سکتا ہے ہماری پست حالی کے بَدَن کی شکل بدل کر اپنے جلال کے بَدَن کی صُورت پر بنائے گا۔
خلاصہ
حالت۔۔ جسم۔۔ وقت۔۔۔۔ مقصد
زمینی۔۔ مٹی کا۔۔ پیدائش پر۔۔ زمین پر زندگی
تھیوفنی۔۔ روحانی۔۔موت کے بعد۔۔آرام اور خدا کی حضوری
جلالی۔۔ غیر فانی۔۔ قیامت پر۔۔ ابدی قیام، کامل شکل
قیامت، تبدیلی، اور جلالی جسم
قیامت: ایماندار کی مکمل شناخت کا ظہور✨
1-کرنتھیوں 15باب52-53
اور یہ ایک دم میں۔ ایک پل میں۔ پِچھلا نرسِنگا پھُونکتے ہی ہوگا کِیُونکہ نرسِنگا پھُونکا جائے گا اور مُردے غَیرفانی حالت میں اُٹھیں گے اور ہم بدل جائیں گے۔ کِیُونکہ ضرُور ہے کہ یہ فانی جِسم بقا کا جامہ پہنے اور یہ مرنے والا جِسم حیاتِ ابدی کا جامہ پہنے۔
➡️یہ آیت ظاہر کرتی ہے کہ قیامت کا لمحہ اچانک ہوگا — فانی کو غیر فانی میں بدلنا، اورایماندار کی مکمل حالت کا بحال ہونا۔
قیامت میں کیا ہوتا ہے؟📘
پرانا جسم زندہ کیا جائے گا🔹 1.
رومیوں 8:11📖
اور اگر اُسی کا رُوح تُم میں بسا ہُؤا ہے جِس نے یِسُوع کو مُردوں میں سے جِلایا تو جِس نے مسِیح یِسُوع کو مُردوں میں سے جِلایا وہ تُمہارے فانی بَدَنوں کو بھی اپنے اُس رُوح کے وسِیلہ سے زِندہ کرے گا جو تُم میں بسا ہُؤا ہے۔"
➡️اسی جسم کو زندہ کیا جائے گا، لیکن یہ بدلا ہوا اور جلالی ہوگا۔
روح اور تھیوفنی دوبارہ جسم میں آئیں گے🔹 2.
2-کرنتھیوں 5باب:1-4📖
کِیُونکہ ہم جانتے ہیں کہ جب ہمارا خَیمہ کا گھر جو زمِین پر ہے گِرایا جائے گا تو ہم کو خُدا کی طرف سے آسمان پر ایک اَیسی عِمارت مِلے گی جو ہاتھ کا بنا ہُؤا گھر نہِیں بلکہ ابدی ہے۔ چُنانچہ ہم اِس میں کراہتے ہیں اور بڑی آرزُو رکھتے ہیں کہ اپنے آسمانی گھر سے مُلبّس ہو جائیں۔تاکہ مُلبّس ہونے کے باعِث ننگے نہ پائے جائیں۔
کِیُونکہ ہم اِس خَیمہ میں رہ کر بوجھ کے مارے کراہتے ہیں۔ اِس لِئے نہِیں کہ یہ لِباس اُتارنا چاہتے ہیں بلکہ اِس پر اَور پہننا چاہتے ہیں تاکہ وہ جو فانی ہے زِندگی میں غرق ہو جائے۔
تاکہ ہم ننگے نہ پائے جائیں بلکہ اُس (تھیوفنی) کو پہنے ہوئے پائے جائیں۔
➡️یہ واضح کرتا ہے کہ ایماندار کی روح اور تھیوفنی قیامت میں جسم کے ساتھ ملاپ کریں گے — ایک کامل اکائی بن جائے گی۔
جلالی جسم ملے گا — غیر فانی، کامل، پاک🔹 3.
فلپیوں 3:21📖
وہ اپنی اُس قُوّت کی تاثِیر کے مُوافِق جِس سے سب چِیزیں اپنے تابِع کر سکتا ہے ہماری پست حالی کے بَدَن کی شکل بدل کر اپنے جلال کے بَدَن کی صُورت پر بنائے گا۔
📖 1-یوحنا 3:2
عِزیزو! ہم جانتے ہیں کہ جب وہ ظاہِر ہوگا تو ہم بھی اُس کی مانِند ہوں گے۔ کِیُونکہ اُس کو ویسا ہی دیکھیں گے جَیسا وہ ہے۔
➡️یہ وعدہ ہے کہ قیامت میں ایماندار وہی جلالی حالت پائے گا جو یسوع کو ملی۔
برادر برینہم کا اقتباس🔥
"Jesus rose in a glorified body, and so will the believer. But before that, the theophany holds the soul in paradise."
(Who Is This Melchisedec?, 1965)
تھیوفنی فردوس میں روح کو سنبھالتی ہے جب تک وہ اپنے جلالی جسم سے مل نہ جائے — قیامت اس ملاپ کا لمحہ ہے۔➡️
خلاصہ جدول: قیامت میں ایماندار کے ساتھ کیا ہوگا📊
مرحلہ ۔۔۔۔۔۔۔۔تفصیل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تحوالہ
جسم کا جی اُٹھنا۔۔۔ پرانا جسم دوبارہ زندہ ہوگا۔۔۔ 1-کرنتھیوں 15:52، رومیوں 8:11
تھیوفنی + روح کا ملاپ۔۔۔روح اور نورانی جسم واپس آئیں گے۔۔۔ 2-کرنتھیوں 5:1-4
جلالی جسم کی تبدیلی۔۔۔ نیا غیر فانی جسم — گناہ، موت، بیماری سے۔۔۔ آزاد فلپیوں 3:21، 1-یوحنا 3:2
مکمل مخلوق۔۔۔ایماندار اپنی ازلی شناخت میں واپس آ جائے گا۔۔۔بھائی برینہم کاپیغام
Who Is This Melchisedec?
تھیوفنی اور روحانی جنگ کا تعلق
تھیوفنی صرف ایک سکون کی حالت یا فردوس کا انتظار گاہ نہیں، بلکہ یہ ایماندار کی اصل روحانی پہچان، شعور اور جنگ کی بنیاد ہے۔
جب ایک ایماندار اپنے اندر کی اصل شناخت — یعنی ازل میں خدا کے ساتھ اپنے تعلق — کو پہچانتا ہے، تب ہی وہ اس دنیا کی فریب دہ روحانی جنگ میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔
روحانی جنگ کس کے خلاف ہے؟⚔️
افسیوں 6:12📖
کِیُونکہ ہمیں خُون اور گوشت سے کُشتی نہِیں کرنا ہے بلکہ خُکُومت والوں اور اِختیّار والوں اور اِس دُنیا کی تارِیکی کے حاکِموں اور شرارت کی اُن رُوحانی فَوجوں سے جو آسمانی مقاموں میں ہیں۔
یہ جنگ شیطان کی ان قوتوں کے خلاف ہے جو:
جھوٹے کلام پھیلاتی ہیں،ایماندار وں کو اُن کی اصل شناخت سے دور کرتی ہیں،دنیا کی لذتوں اور لالچ سے دل بھٹکاتی ہیں اورایمان کو کمزور اور تشکیک میں مبتلا کرتی ہیں۔
شیطان کا سب سے بڑا حملہ: شناخت کو مٹانا🔥
متی 4:3 — شیطان نے یسوع سے کہا:📖
"اگر تُو خدا کا بیٹا ہے..."
یعنی اُس نے یسوع کی شناخت پر سوال اُٹھایا۔
آج بھی شیطان یہی حربہ استعمال کرتا ہے — "اگر تُو سچاایماندار ہے..." کہہ کر شک ڈالتا ہے تاکہ ایماندار کلام سے جُڑی اپنی تھیوفنی شناخت کو بھول جائے۔
تھیوفنی کس طرح مدد دیتی ہے؟🌟
تھیوفنی = وہ آسمانی جسم جو ایماندار کی روح کی اصل پہچان ہے🔹
تھیوفنی میں خدا کا کلامی جوہر موجود ہوتا ہے🔹
جب سچا کلام سنایا جاتا ہے، تو ایماندار کے اندر کی تھیوفنی فوراً پہچان لیتی ہے کہ یہ اُس کی اصل غذا ہے🔹
یوحنا 10:27📖
"میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں، اور میں اُنہیں جانتا ہوں، اور وہ میرے پیچھے پیچھے چلتی ہیں۔"
یوحنا 8:47📖
جو خُدا سے ہوتا ہے وہ خُدا کی باتیں سُنتا ہے۔br>
بھائی برینہم کا اقتباس:✨
"Your theophany recognizes the Word — that’s your anchor in the storm."
(تھیوفنی خدا کے کلام کو پہچانتی ہے — یہی طوفان میں تمہاری لنگر گاہ ہے)
— Who Is This Melchisedec?, 1965
🕊نتیجہ🕊️ تھیوفنی کی روشنی میں فتح کا راز🕊️
جب ایماندار
✅اپنی تھیوفنی شناخت کو پہچانتا ہے
✅کلام کے ساتھ اپنی وابستگی کو مضبوط رکھتا ہے
✅اندر سے خدا کی آواز پر دھیان دیتا ہے
تو وہ ہر جھوٹ، گمراہی اور روحانی حملے کے خلاف فتح یاب ہوتا ہے۔
افسیوں 6:13📖
اِس واسطے تُم خُدا کے سب ہتھیار باندھ لو تاکہ بُرے دِن میں مُقابلکہ کر سکو اور سب کاموں کا انجام دے کر قائِم رہ سکو۔"
تھیوفنی کی روشنی میں ہماری موجودہ ذمہ داری
جب ایک ایماندار کو یہ شعور حاصل ہو جائے کہ
ہم محض جسمانی مخلوق نہیں، بلکہ روح + تھیوفنی + ازلی بیج ہیں،تو اُس کی زندگی، سوچ، فیصلے، اور خدمت کا انداز خود بخود بدل جاتا ہے۔
ہماری روحانی ذمہ داریاں:✅
کلام کے ساتھ وفادار رہنا🔹 1.
کیوں؟ کیونکہ ہماری تھیوفنی کی اصل خدا کے کلام سے جُڑی ہوئی ہے۔
یوحنا 10:27📖
"میری بھیڑیں میری آواز سنتی ہیں، اور میں اُنہیں جانتا ہوں، اور وہ میرے پیچھے پیچھے چلتی ہیں۔"
یوحنا 8:47📖
"جو خدا سے ہے وہ خدا کی باتیں سُنتا ہے۔"
برینہم کا اقتباس:📝
تمہارے اندر کا آسمانی وجود (تھیوفنی) کلامِ حق کو فوراً پہچان لیتا ہے — یہی تمہاری آزمائشوں میں مضبوطی کا سہارا ہے۔"
دنیا سے علیحدگی اختیار کرنا🔹 2.
کیوں؟ کیونکہ ہماری اصل جگہ یہ دنیا نہیں، بلکہ آسمانی وطن ہے۔
عبرانیوں 11باب:13-16📖
یہ سب اِیمان کی حالت میں مرے اور وعدہ کی ہُوئی چِیزیں نہ پائیں مگر دُور ہی سے اُنہِیں دیکھ کر خُوش ہُوئے اور اِقرار کِیا کہ ہم زمِین پر پردیسی اور مُسافِر ہیں۔ جو اَیسی باتیں کہتے ہیں وہ ظاہِر کرتے ہیں کہ ہم اپنے وطن کی تلاش میں ہیں۔
اور جِس مُلک سے وہ نِکل آئے تھے اگر اُس کا خیال کرتے تو اُنہِیں واپَس جانے کا مَوقع تھا۔
مگر حقِیقت میں وہ ایک بہُتر یعنی آسمانی مُلک کے مُشتاق تھے۔ اِسی لِئے خُدا اُن سے یعنی اُن کا خُدا کہلانے سے شرمایا نہِیں چُنانچہ اُس نے اُن کے لِئے ایک شہر تیّار کِیا۔
فلپیوں 3:20📖
مگر ہمارا وطن آسمان پر ہے اور ہم ایک مُنّجی یعنی خُداوند یِسُوع مسِیح کے وہاں سے آنے کے اِنتظار میں ہیں۔
نتیجہ:📝
ہمیں دنیا کے نظام، فیشن، اور لالچ سے کٹ کر کلامی زندگی جینی چاہیے۔
خدمت اور تیاری🔹 3.
کیوں؟ کیونکہ ہمیں بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے تیار اور بیدار رہنا ہے۔
متی 24:44📖
اِس لِئے تُم بھی تیّاررہو کِیُونکہ جِس گھڑی تُم کو گُمان بھی نہ ہوگا اِبنِ آدم آجائے گا۔
رومیوں 12:1📖
س اَے بھائِیو۔ مَیں خُدا کی رحمتیں یاد دِلا کر تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ اپنے بَدَن اَیسی قُربانی ہونے کے لِئے نذر کرو جو زِندہ اور پاک اور خُدا کو پسندِیدہ ہو۔ یہی تُمہاری معقُول عِبادت ہے۔
دوسروں کو اُن کی اصل شناخت دکھانا🔹 4.
کیوں؟ تاکہ وہ بھی کلام کی طرف آئیں اور اپنی تھیوفنی شناخت کو پہچان سکیں۔
2-تیمتھیس 2:2📖
اور جو باتیں تُو نے بہُت سے گواہوں کے سامنے مُجھ سے سُنی ہیں اُن کو اَیسے دیانتدار آدمِیوں کے سُپُرد کر جو اَوروں کو بھی سِکھانے کے قابِل ہوں۔
متی 5باب14-16📖
"تم دنیا کے نور ہو… تمہاری روشنی لوگوں کے سامنے چمکے تاکہ وہ تمہارے نیک کام دیکھ کر تمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں۔"
نتیجہ:🔚
اگر ہمیں یہ شعور ہے کہ:
ہم ازل سے لوگوس کا حصہ ہیں،تھیوفنی ہمارا آسمانی لباس ہے،اور جلالی انجام ہمارا مقدر ہے،
تو پھر:
ہمیں دنیا کی کشمکش، فتنوں اور دھوکوں سے نہ گھبرانا چاہیے،❌
✅ بلکہ اپنی شناخت میں مضبوط، وفادار، اور تیار رہنا چاہیے۔
خلاصہ جملہ:🌟
ہم مٹی سے آئے تھے، مگر روشنی سے جُڑے ہیں — اور جلال میں واپس جانے والے ہیں!
رومیوں 8:18📖
کِیُونکہ میری دانِست میں اِس زمانہ کے دُکھ درد اِس لائِق نہِیں کہ اُس جلال کے مُقابِل ہوسکیں جو ہم پر ظاہِر ہونے والا ہے۔
اختتامیہ
اپنی اصل کو پہچانیں
ہم نے اس مضمون میں ایماندار کے سفر کو مٹی سے لے کر نور اور جلال تک دریافت کیا۔
یہ سفر محض جسمانی زندگی کا تسلسل نہیں، بلکہ ایک ازلی منصوبے کی تکمیل ہے — وہ منصوبہ جو خدا نے اپنی حضوری میں، ازل میں سوچا، اور وقت کے پردے پر ظاہر کیا۔
ہم نے جانا کہ:
ایماندار کی تین حالتیں ہیں: فانی جسم، تھیوفنی، اور جلالی جسم،موت صرف ایک عبوری دروازہ ہے، نہ کہ اختتام
تھیوفنی صرف ایک جسم نہیں، بلکہ ہماری روحانی شناخت اور کلام سے ازلی وابستگی کی علامت ہے
قیامت صرف نجات نہیں، بلکہ مکمل ظہور ہے — اندر کا جو بیج تھا، وہ اب باہر ظاہر ہوتا ہے
روحانی جنگ ہماری شناخت کی پہچان پر ہے — اور تھیوفنی ہی ہمیں اس جنگ میں ثابت قدم رکھتی ہے
اور آخرکار، تھیوفنی کو جان لینے والا ایماندار ایک ذمہ دار ایماندار ہے — جو خدا کی مرضی کو پہچانتا اور اُس پر عمل کرتا ہے۔
پیغام کا مرکز:✨
"اگر ہم جانتے ہیں کہ ہم کہاں سے آئے ہیں، تو ہم کبھی راستہ نہیں بھولیں گے۔"
جس دن ایک ایماندارکو یہ مکاشفہ حاصل ہوتا ہے کہ:
وہ کلام سے پیدا ہوا ہے،اُس کی روح ایک ازلی نور سے جُڑی ہے،اور اُس کے لیے آسمان پر ایک تھیوفنی مقام تیار ہے،تو وہ نہ دنیا کا غلام رہتا ہے، نہ خود کو کمزور سمجھتا ہے۔بلکہ وہ ایک شاہی نسل، ازلی منصوبے کا وارث، اور جلال کا مسافر بن جاتا ہے۔
اب سوال یہ ہے:
کیا آپ اپنی تھیوفنی کو پہچان چکے ہیں؟
کیا آپ اُس کلام کے ساتھ جُڑے ہوئے ہیں جس سے آپ پیدا ہوئے؟
کیا آپ اُس جلالی دن کے لیے تیار ہیں جب آپ کا ظاہری اور باطنی انسان ایک ہو جائے گا؟
اگر نہیں…
تو ابھی وقت ہے۔
آج اپنے کلامی رشتے کو زندہ کیجیے،
اور اُس روشنی میں چلنا شروع کیجیے — جو آپ کو مٹی سے جلال تک لے جانے کے لیے ظاہر ہوئی ہے۔
مسیح یسوع میں آپ کا بھائی جاوید جارج از ہلسنکی فن لیںڈ