Resources Word

The Spirit of the Bride — Seen in Biblical Women

روحِ دلہن - بائبلی خواتین کی زندگیوں میں عکاسی

تعارف

بائبل مقدس نہ صرف انسانی تاریخ کا الہامی ریکارڈ ہے بلکہ اس میں خُدا کی نجات کے منصوبے کو بھی خوبصورتی سے پیش کیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں سب سے اعلیٰ اور مقدس تعلق ۔ مسیح اور اُس کی دلہن ۔ ایک بنیادی مقام رکھتا ہے۔
دلہن کوئی معمولی اصطلاح نہیں، بلکہ یہ ان چنے ہوئے ایمانداروں کی روحانی شناخت ہے جو نہ صرف ایمان میں ثابت قدم ہیں بلکہ کلام کے مکاشفہ کے تابع بھی ہیں۔
خُدا نے اپنی دلہن کی صفات کو ظاہر کرنے کے لیے بائبل میں مختلف خواتین کے ذریعے ہمیں نمونے دیے ہیں۔ ہر ایک عورت، چاہے وہ سارہ ہو یا ربقہ، روت ہو یا مریم — دلہن کے ایک خاص پہلو کو ظاہر کرتی ہے
،کبھی ایمان
،کبھی فرمانبرداری
،کبھی وفاداری اور شفاعت
اور کبھی روحانی جنگجُوئی۔
برادر ولیم برینہم، جو ان آخری دنوں میں خُدا کے نبی کے طور پر بھیجے گئے، نے ان خواتین کے کرداروں کو مسیح کی دلہن کے آئندہ کردار کی جھلکیاں قرار دیا۔ اُن کے مطابق دلہن وہ ہے جو خالص کلام پر کھڑی ہے، اپنے آپ کو دنیا سے الگ رکھتی ہے، اور مسیح کی آمد کی راہ ہموار کرتی ہے۔
یہ مضمون اُن بائبلی عورتوں کا تفصیلی جائزہ پیش کرتا ہے جو نہ صرف اپنے وقت کی وفادار، باکردار، اور ایمان دار خواتین تھیں بلکہ آخری زمانے کی دلہن کی روحانی تصویر بھی تھیں۔

عورت — کلیسیا کی تصویر

بائبل میں عورت بار بار "کلیسیا" کی علامت کے طور پر پیش کی گئی ہے۔ جیسے کہ خُدا نے آدم کے لیے حوّا کو پیدا کیا، ویسے ہی مسیح کے لیے کلیسیا کو بنایا گیا — وہ دلہن جو اُس کے بدن کا حصہ ہے، جو اُسی کی ہڈی اور گوشت ہے (افسیوں 5:30-32)۔ ایک عورت کی پاکیزگی، وفاداری، اور فرمانبرداری کلیسیا کی روحانی حالت کی نمائندگی کرتی ہے۔ اگر عورت پاکدامن ہے تو کلیسیا بھی روحانی طور پر پاک ہے۔ اگر عورت باغی ہے، تو وہ کلیسیا جو کلام سے ہٹی ہوئی ہے، اُس کی بھی یہی حالت ہے۔

سارہ — وعدہ پر ایمان رکھنے والی دلہن

اِیمان ہی سے سارہ نے بھی سِّنِ یاس کے بعد حامِلہ ہونے کی طاقت پائی اِس لِئے کہ اُس نے وعدہ کرنے والے کو سَچّا جانا۔
عبرانیوں 11:11

🔹 پس منظر اور سیاق و سباق
سارہ، ابرہام کی بیوی، ایک مرکزی بائبلی شخصیت ہے جو دلہن کے کردار کی ایک روحانی علامت ہے۔ جب خُدا نے ابرہام سے وعدہ کیا کہ اُس کی نسل سے ایک قوم پیدا ہوگی، تو اُس وقت سارہ بانجھ تھی اور عمر رسیدہ۔ بظاہر یہ وعدہ ناممکن لگتا تھا، مگر ایمان نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔
شروع میں سارہ نے فرشتے کا پیغام سن کر ہنسی — جو انسانی شک اور حیرت کا مظاہرہ تھا۔ مگر جیسے جیسے کلام کا مکاشفہ کھلتا گیا، اُس کا ایمان قائم ہوا اور وہ خُدا کے وعدے پر یقین کرنے لگی۔ اسی ایمان کے باعث اُس نے وہ بیٹا پایا جو خُدا کے منصوبہ نجات کا اہم حصہ بنا۔ اسحاق۔

🔹 برادر ولیم برینہم کی تعلیم
سارہ صرف ابرہام کی بیوی ہی نہ تھی، بلکہ وہ خود ابرہام کا ایک حصہ تھی۔ اسی طرح دُلہن بھی دُلہا کا حصہ ہے، کیونکہ عورت اپنے شوہر میں سے لی جاتی ہے۔ حوّا آدم کی پسلی میں سے نکالی گئی تھی۔ اُسی طرح دُلہن بھی کسی فرقہ واریت سے نہیں، بلکہ آج کے دَور کے خدا کے کلام کی گود سے نکالی گئی ہے۔
[The Spoken Word is the Original Seed, 18 March 1962]
سارہ نے جب پیغام سنا، تو اُس نے پردے کے پیچھے خیمے میں دل ہی دل میں ہنسی اختیار کی۔ اُسے یقین نہیں آیا کہ ایسا کچھ ہو سکتا ہے۔ اُس نے ہنسی اختیار کی۔ خُدا اُسے وہیں ہلاک کر سکتا تھا، لیکن اُس نے ایسا نہ کیا۔ کیوں؟ کیونکہ وہ ابرہام کا حصہ تھی۔ اور ہمارا بے ایمانی کے لمحوں میں... خُدا ہمیں بھی ہلاک کر سکتا تھا، اگر وہ چاہتا، لیکن وہ ایسا نہیں کرتا۔ کیوں؟ کیونکہ ہم مسیح کا حصہ ہیں۔
[Hebrews, Chapter 11, Part 3, 21 August 1957]
سارہ نے وعدہ کرنے والے کو وفادار جانا، اور اُن چیزوں کو جو موجود نہ تھیں، اُنہیں ایسا جانا گویا وہ موجود ہوں۔ وہ کلیسیا کی ایک مثال تھی۔ اور آج بھی اصلی ایماندار اُن چیزوں کو جو دکھائی نہیں دیتیں، ویسا ہی مانتے ہیں، جیسا خُدا نے فرمایا ہے۔
[Why Christ Speak, 27 September 1959]

🔹سارہ کی زندگی سے دلہن کے لیے روحانی اسباق
سارہ کی خصوصیت وعدہ پر ایمان۔۔۔ دلہن وعدہ شدہ کلام پر ایمان رکھتی ہے
سارہ کی خصوصیت طبعی ناممکنات کے باوجود یقین۔۔۔ دلہن نظر کے خلاف بھی ایمان میں کھڑی رہتی ہے
سارہ کی خصوصیت تبدیلی (شک سے ایمان تک)۔۔۔ دلہن کو بھی کلام کی حضوری میں اندرونی تبدیلی ملتی ہے
سارہ کی خصوصیت خُدا کے وعدے کا حامل بننا۔۔۔ دلہن آخری زمانے کے وعدے (مکاشفہ، اختیار، تبدیلی) کی حامل ہے

🔹 روحانی پیغام
آج کی دلہن، سارہ کی مانند، ایک ایسے دور میں جی رہی ہے جہاں وعدہ شدہ کلام — جیسے جسم کی تبدیلی، دلہن کا اکٹھا ہونا، اور خفیہ آمد — دنیا کے لیے ناممکن اور ناقابلِ فہم ہے۔ مگر جو دلہن ہے، وہ سارہ کی طرح نہ صرف ان وعدوں پر ایمان رکھتی ہے بلکہ اُنہیں اپنی زندگی میں حقیقت بنتا ہوا دیکھے گی۔

ربقہ — روح کی راہنمائی میں آنے والی دلہن

اور کہا اَے میرے خُداوند میرے آقا ابرؔہام کے خُدا مَیں تیری مِنت کرتا ہُوں کہ آج تُومیرا کام بنا دے اور میرے آقا ابرؔہام پر کرم کر۔
دیکھ پانی کے چشمہ پر کھڑا ہُوں اور اِس شہر کے لوگوں کی بیٹیاں پانی بھرنے کو آتی ہیں۔
سو اَیسا ہو کہ جِس لڑکی سے مَیں کُہوں کہ تُو ذرا اپنا گھڑا جُھکا دے تو مَیں پانی پی لُوں اور وہ کہے کہ لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پلاؤنگی تو وہ وُہی ہو جِسے تُو نے اپنے بندہ اِضحاقؔ کے لِئے ٹھہرایا ہے اور اِسی سے مَیں سمجھ لوُنگا کہ تُو نے میرے آقا پر کرم کیا ہے۔
پیدائش 24باب12-14 (مکمل حوالہ: پیدائش 24)

🔹 پس منظر اور سیاق و سباق
ابرہام نے اپنے خادم الیعزر کو بھیجا کہ وہ اُس کے بیٹے اسحاق کے لیے ایک دلہن تلاش کرے مگر شرط یہ تھی کہ وہ کنعان (یعنی دنیا کی قوموں) میں سے نہ ہو، بلکہ اُس کے اپنے خاندان سے ہو۔
الیعزر، جو روح القدس کی علامت ہے، دُعا کرتا ہے کہ خُدا خود اُسے اُس دلہن تک پہنچائے جو اپنے کردار، عاجزی، اور خدمت کے جذبے سے پہچانی جائے۔
ربقہ نہ صرف خوبصورت تھی بلکہ اُس کا کردار بھی بے مثال تھا۔ اُس نے صرف خادم کو پانی نہیں پلایا بلکہ اُس کے اونٹوں کو بھی — جو ایک بے مثال مہربانی، انکساری اور خدمت گزاری کو ظاہر کرتا ہے۔
اسی عمل کے بعد روح (الیعزر) پہچان لیتا ہے کہ یہ وہی ہے جو اسحاق (مسیح) کے لیے منتخب کی گئی ہے۔

🔹 برادر ولیم برینہم کی تعلیم
ربقہ نے کبھی اسحاق کو دیکھا نہ تھا۔ اُس نے صرف خادم (الیعزر) کے ذریعے اُس کی آواز سنی تھی۔ مگر وہ ایمان کے ساتھ تیار تھی کہ جائے اور اُس کی دلہن بنے۔ یہی حال آج کلیسیا کا ہے — ہم نے کبھی مسیح کو ظاہری طور پر نہیں دیکھا، مگر ہم پیغام پر ایمان رکھتے ہیں، ہم رُوح القدس کی گواہی پر یقین رکھتے ہیں، اور ایمان کے ذریعے اُس سے ملنے جا رہے ہیں۔
[A Greater Than Solomon is Here, 25 June 1962]
ابرہام خُدا باپ کی نمائندگی کرتا ہے، اُس نے الیعزر کو، جو رُوح القدس کی نمائندگی کرتا ہے، اپنے بیٹے اسحاق کے لیے دلہن ڈھونڈنے بھیجا، جو مسیح کی تصویر ہے۔ اور اُس نے خوبصورت ربقہ کو میدان میں، کنویں کے پاس پایا، جس نے اونٹوں کو پانی پلایا۔ جب اُس نے پیغام سُنا، اگرچہ اُس نے اسحاق کو کبھی نہیں دیکھا تھا، مگر اُس نے یقین کیا اور کہا، "میں جاؤں گی"۔ یہی آج کی کلیسیا ہے — دُلہن!
[The Reproach for the Cause of the Word, 23 December 1962]
ربقہ کو ایک فیصلہ کرنا پڑا۔ اُسے اپنا گھر چھوڑنا پڑا۔ اُسے اپنے خاندان، اپنی ماں، باپ، ہر چیز کو ترک کرنا پڑا، اور صرف ایک چیز پر قدم بڑھانا پڑا — خادم (الیعزر) کی راہنمائی۔ اور اگرچہ اُس نے اسحاق کو کبھی نہ دیکھا تھا، پھر بھی وہ اُس سے محبت کر بیٹھی۔ یہی کلیسیا ہے! یہی اصلی دُلہن ہے!
[Rebekah and the Evening Light, 1960 ]

🔹 ربقہ کی زندگی سے دلہن کے لیے روحانی اسباق
ربقہ کی خصوصیت دلہن روح کی راہنمائی کو قبول کرنا۔۔۔دلہن روح القدس کی راہنمائی کو پہچانتی اور قبول کرتی ہے
ربقہ کی خصوصیت خدمت کا جذبہ۔۔۔دلہن عاجزی اور محبت کے جذبے سے خدمت گزار ہوتی ہے
ربقہ کی خصوصیت دُلہا کو دیکھے بغیر قبول کرنا۔۔۔ دلہن مسیح پر بغیر دیکھے ایمان رکھتی ہے
ربقہ کی خصوصیت خاندان و دنیا کو چھوڑنا۔۔۔ دلہن دنیاوی رشتے و آرام کو چھوڑ کر مسیح کے ساتھ چلتی ہے

🔹 روحانی پیغام
ربقہ آخری زمانے کی دلہن کی روشن علامت ہے — جو روح القدس کی راہنمائی میں کلام کو سنتی ہے، اس پر ایمان لاتی ہے، اور بغیر دُلہا کو دیکھے، اُس کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کرتی ہے۔ یہی ایمان کا راستہ ہے: ’’میں جاؤں گی!‘‘

روت — غیروں میں سے بلائی گئی دلہن

🔹 روت نے کہا تو منت نہ کر کہ میں تجھے چھوڑوں اورتیرے پیچھے سے لوٹ جاؤں کیونکہ جہاں تو جائیگی میں جاؤنگی اور جہاں تو رہیگی میں رہونگی تیرے لوگ میرے لوگ اور تیرا خدا میرا خدا۔
روت 1:16

🔹 پس منظر اور سیاق و سباق
روت موآبی عورت تھی — ایک غیر قوم سے تعلق رکھنے والی، جو اسرائیل کے عہد میں شامل نہ تھی۔ اُس کے شوہر اور سسر فوت ہو چکے تھے، اور اُس کی ساس نعومی اُسے واپس اُس کے وطن بھیجنا چاہتی تھی۔ مگر روت نے فیصلہ کیا کہ وہ نعومی کے ساتھ رہے گی اور اسرائیل کے خُدا کو اپنائے گی۔
یہ فیصلہ ایک دلیرانہ ایمان کا اظہار تھا — ایک ایسی عورت کا جو نہ صرف اپنی پہچان، مذہب، اور قوم کو چھوڑتی ہے، بلکہ خُدا کے لوگوں میں شامل ہو کر اُس کے وعدے میں داخل ہوتی ہے۔
روت کو بعد ازاں بوعز سے شادی کا موقع ملا، جو "قریبی رشتہ دار فدیہ دینے والا" کی علامت ہے ۔ یسوع مسیح کا عکس۔ اس طرح روت نہ صرف دلہن بنی بلکہ مسیح کے نسب نامے میں بھی شامل ہوئی (متی 1:5)۔

🔹 برادر ولیم برینہم کی تعلیم
روت ایک غیر قوم کی عورت تھی، موآب کی بُت پرست۔ مگر اُس نے فیصلہ کیا کہ وہ نعومی کے خُدا کو اپنا خُدا بنائے گی، اور اُس کے ساتھ اجنبی سرزمین میں چلے گی۔ اُس نے اپنی پہچان، اپنی قوم، اور اپنے معبود چھوڑ دیے۔ یہی غیر قوموں کی دُلہن کی علامت ہے — جو سب کچھ چھوڑ کر خُدا کے وعدے کا حصہ بن جاتی ہے۔
[The Kinsman Redeemer, 23 April 1960]
روت، جو ایک غیر قوم کی عورت تھی، نے اپنے بتوں، اپنی زمین، اور اپنی قوم کو ترک کر دیا، اور نعومی کے ساتھ ہو لی — کسی جسمانی یا مادی فائدے کے لیے نہیں، بلکہ اِس لیے کہ وہ نعومی کے خُدا پر ایمان لائی۔ اور وہ بوعز کے ذریعے، جو ایک مالدار اور قریبی رشتہ دار تھا (جو مسیح کی علامت ہے)، فدیہ پا کر اسرائیل کے نسب میں شامل ہو گئی۔ یہی کلیسیا ہے — غیر قوموں کی دُلہن۔
[A True Kinsman Redeemer, 1960]
آج کی دُلہن بھی روت کی مانند ہے — جو ایمان کی وجہ سے دنیا کی راہوں، رسم و رواج، اور جھوٹے معبودوں کو چھوڑ کر خُدا کے وعدہ یافتہ لوگوں میں شامل ہو جاتی ہے۔ وہ کلام کے ساتھ چلتی ہے، اور قریبی رشتہ دار فدیہ دینے والا— مسیح — اُسے قبول کرتا ہے اور اُس سے عہد باندھتا ہے۔
[God's Covenant with His Bride, 1961]

🔹 روت کی زندگی سے دلہن کے لیے روحانی اسباق
روت کی خصوصیت غیر قوم سے تعلق۔۔۔دلہن کا تعلق نسل یا قوم سے نہیں، بلکہ ایمان سے ہے
روت کی خصوصیت اپنی پہچان ترک کرنا۔۔۔دلہن اپنی دنیاوی شناخت کو چھوڑ کر مسیح کو اپناتی ہے
روت کی خصوصیت کلام سے وابستگی۔۔۔دلہن کلام کو تھامے رکھتی ہے، چاہے راستہ کٹھن ہو
روت کی خصوصیت قریبی رشتہ دار فدیہ دینے والاسے شادی۔۔۔دلہن کو مسیح سے جُڑنے کا اعزاز ملتا ہے

🔹 روحانی پیغام
روت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ خُدا کی دلہن نسل، قوم، یا مذہب سے محدود نہیں — بلکہ ایمان اور تابعداری سے پہچانی جاتی ہے۔ روت نے جو راستہ چُنا، وہ تکلیف دہ تھا، مگر اُس نے بوعز، یعنی اپنےقریبی رشتہ دار فدیہ دینے والا، کو پایا۔ ایسے ہی آج کی دلہن بھی مسیح سے جا ملتی ہے، خواہ اُس کا پس منظر کچھ بھی ہو۔

آستر — بادشاہ کے حضور منتخب دلہن

🔹ا اور بادشاہ نے آستر کو سب عورتوں سے زیادہ پیار کیا اور وہ اسکی نظر میں ان سب کنواریوں سے زیادہ عزیز اور پسندیدہ ٹھہری پس اس نے شاہی تاج اسکے سر پر رکھدیا اور وشتی کی جگہ اسے ملکہ بنایا۔
آستر 2:17

🔹 پس منظر اور سیاق و سباق
آستر ایک یہودی لڑکی تھی جو اسیرانِ بابل میں سے تھی۔ بادشاہ اخسویرس نے اپنی ملکہ وسطی کو معزول کرنے کے بعد نئی ملکہ کے لیے دوشیزاؤں کو بلایا۔ آستر نہ صرف خوبصورت تھی بلکہ اُس کا کردار، انکساری، اور راہنمائی کو قبول کرنے والا مزاج اُسے باقیوں سے ممتاز کرتا تھا۔
اُس نے ہجی (بادشاہ کے خواجہ سرا) کی دی ہوئی سادہ رہنمائی کو قبول کیا اور دنیاوی سجاوٹ یا نمائش سے پرہیز کیا — یہی اُس کی روحانی دلکشی تھی۔ بالآخر بادشاہ نے اُسے منتخب کیا اور اُس کے سر پر شاہی تاج رکھا۔
بعد میں وہ بنی اسرائیل کی شفاعت کے لیے خطرہ مول لیتی ہے، بادشاہ کے حضور جاتی ہے، اور اپنی قوم کی نجات کا ذریعہ بنتی ہے۔
🔹 برادر ولیم برینہم کی تعلیم
آستر کی عظمت اُس کے چہرے یا ظاہری آرائش میں نہ تھی، بلکہ اُس کی اندرونی خوبصورتی میں تھی — اُس نے دنیا کی سجاوٹ کو مسترد کیا، اور وہی اختیار کیا جو بادشاہ کو پسند آئے۔ یہی دُلہن کی فطرت ہے — وہ دنیا کو نہیں، بلکہ اپنے بادشاہ (مسیح) کو خوش کرنے کے لیے خُدا کے کلام اور رُوح القدس کی زینت اختیار کرتی ہے۔
[Behold the Lamb of God, 28 December 1963]
ملکہ وسطی ایک ایسی مذہبی عورت کی علامت تھی جو اپنی مرضی کی مالک تھی، اور بادشاہ کی فرمانبرداری سے انکار کر گئی۔ لیکن آستر ایک تابع دُلہن تھی، جس کی خواہش صرف یہ تھی کہ وہ بادشاہ کو خوش کرے۔ یہی آج کی سچی دُلہن ہے — وہ خُدا کے کلام پر جھکتی ہے، اور ہر حکم کی تابعداری کرتی ہے۔
[The Choosing of a Bride, 29 April 1965]
آستربغیر بلائے بادشاہ کے حضور گئی، اور اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر اپنی قوم کے لیے شفاعت کی۔ یہی تصویر آج کی دُلہن کی ہے — وہ آخری وقت میں بادشاہ (مسیح) کی حضوری میں جائے گی، اور کلام کے وسیلہ سے اپنی قوم کے لیے شفاعت کرے گی۔
[Who Is This Melchisedec, 21 February 1965]
🔹آستر کی زندگی سے دلہن کے لیے روحانی اسباق
آستر کی خصوصیت دلہن دنیاوی سجاوٹ سے انکار ۔۔۔دلہن ظاہری نمائش کی بجائے روحانی خوبیوں پر توجہ دیتی ہے
آستر کی خصوصیت دلہن راہنمائی کو قبول کرنا۔۔۔دلہن روح القدس کی رہنمائی میں چلتی ہے
آستر کی خصوصیت دلہن بادشاہ کی خوشی کو مقدم رکھنا۔۔۔دلہن اپنی مرضی سے نہیں، کلام کی مرضی سے جیتی ہے
آستر کی خصوصیت دلہن قوم کے لیے شفاعت کرنا۔۔۔ دلہن آخری زمانے میں شفاعتی دل رکھتی ہے

🔹 روحانی پیغام
آستر کی زندگی آج کی دلہن کے لیے ایک نجات بخش مثال ہے۔ وہ خود کو دنیا سے الگ کرتی ہے، روح القدس کی رہنمائی میں چلتی ہے، اور آخری وقت میں بادشاہ (مسیح) کی حضوری میں جرات کے ساتھ داخل ہو کر اپنی قوم کی شفاعت کرتی ہے۔ ایسی دلہن ہی ہے جس پر مسیح اپنا شاہی تاج رکھتا ہے۔

حنہ — دعا اور التجا کرنے والی دلہن

🔹اور وہ نہایت دِلگیر تھی۔ سو وہ خُدااوند سے دُعا کرنے اور زار زار رونے لگی ۔ اور اُس نے منّت مانی اور کہا اَے ربُّ الافواج ! اگر تُو اپنی لوَنڈی کی مُصیبت پر نظر کرے اور مجھےُ یاد فرمائے اور اپنی لوَنڈی کو فراموش نہ کرے اور اپنی لوَنڈی کو فرزند نرِینہ بخشے تو مَیں اُسے زندگی بھر کے لئے خُداوند کو نذر کر دُونگی اور اُسترہ اُسکے سر پر کبھی نہ پھرِ یگا۔
1 سموئیل 1باب10–11

🔹 پس منظر اور سیاق و سباق
حنہ بانجھ تھی، اور اُس کی سوکن (فننہ) اُسے طعنے دیتی تھی۔ لیکن حنہ نے اپنے دکھ کو انسانی احتجاج یا شکوہ شکایت میں نہیں بدلا، بلکہ وہ خُدا کے حضور میں گئی، روئی، دُعا کی، اور وعدہ مانگا۔
حنہ نے خُدا سے صرف بیٹا نہیں مانگا بلکہ کہا: اگر تو دے گا، میں تیرے لیے واپس دے دوں گی۔ یہ صرف دعا نہیں، بلکہ شفاعت اور قربانی کا جذبہ تھا۔ خُدا نے اُس کی دعا سنی، اور وہ سموئیل کی ماں بنی — جو ایک نبی، منادی کرنے والا، اور خُدا کا خادم بنا۔
حنہ نے نہ صرف وعدہ پایا، بلکہ وعدے کو خُدا کے حضور واپس بھی کیا — یہ دلہن کی خاص طبیعت ہے: جو کچھ اُسے ملتا ہے، وہ اُسے خُدا کے جلال کے لیے وقف کر دیتی ہے۔

🔹 برادر ولیم برینہم کی تعلیم
حنہ مستقل مزاج تھی۔ اُس نے دعا کی اور کہا، "اے خُداوند! اگر تو مجھے یہ بچہ دے دے، تو میں اُسے تجھے واپس دے دوں گی۔" دیکھیں، وہ خودغرض نہ تھی۔ وہ بچہ خُدا کے جلال کے لیے چاہتی تھی۔ اور خُدا نے اُسے ایک نبی عطا کیا۔ یہی دُلہن کی فطرت ہے — وہ برکتیں صرف اپنے لیے نہیں مانگتی، بلکہ خُدا کے جلال کے لیے۔
[Perseverance, 18 March 1962]
جب حنہ نے ایلی کا کلام سنا، تو اُس نے کسی اور علامت کا مطالبہ نہیں کیا۔ اُسے معلوم تھا کہ اُسے وعدہ مل چکا ہے۔ وہ خوشی سے واپس چلی گئی۔ یہی سچا ایماندار ہے، یہی دُلہن ہے۔ وہ شاید کوئی علامت نہ دیکھے، مگر وہ جانتی ہے کہ خُدا نے سُن لیا ہے۔
[Expectations, 7 February 1960]
حنہ قربان گاہ پر اُس وقت تک ٹھہری جب تک اُسے وہ نہ ملا جس کے لیے اُس نے دعا کی تھی۔ اگر اُس نے دعا میں ثابت قدمی نہ دکھائی ہوتی، تو سموئیل کبھی نہ آتا۔ آج کلیسیا کو بھی یہی کرنا ہے۔ کلام موجود ہے، مگر دعا ہی وعدے کو زندہ کرتی ہے۔ دُلہن کو وعدے کی تکمیل سے پہلے دردِ زہ (روحانی جدوجہد) سے گزرنا ہو گا۔
[Why Are People So Tossed About?, 25 January 1956]

🔹 حنہ کی زندگی سے دلہن کے لیے روحانی اسباق
حنہ کی خصوصیت دُکھ میں دعا۔۔۔ دلہن آزمائش میں دعا کی طرف رجوع کرتی ہے
حنہ کی خصوصیت خالص نذر ۔۔۔دلہن اپنے وعدے کو خُدا کی خدمت میں دیتی ہے
حنہ کی خصوصیت بے نشانی ایمان۔۔۔ دلہن ظاہری علامت کے بغیر بھی ایمان رکھتی ہے
حنہ کی خصوصیت خُدا پر مکمل انحصار۔۔۔دلہن اپنی ضرورت کا حل انسانوں سے نہیں بلکہ خُدا سے چاہتی ہے

🔹 روحانی پیغام
حنہ، دلہن کا وہ پہلو ہے جو دُعا، فریاد اور شفاعت کے ذریعہ خُدا کے وعدے کو حاصل کرتی ہے۔ وہ خاموشی سے، رو کر، پکار کر خُدا سے بات کرتی ہے — اور خُدا اُسے سنتا ہے۔ دلہن بھی وعدہ یافتہ سموئیل (کلام کا ظہور، بیٹا، نبی، زندگی) کو دُعا کے ذریعے پاتی ہے۔

ابیجیؔل— فہم دار اور درمیانی دلہن

🔹اِس شخص کا نام ناؔبال اور اُسکی بیوی کا نام ابیجیؔل تھا ۔ یہ عَورت بڑی سمجھدار اور خُوبصورت تھی پر وہ مرد بڑا بے ادب اور بدکار تھا اور کؔالِب کے خاندان سے تھا ۔۔۔ سو داؔؤد نے دس جوان روانہ کئِے اور اُس نے اُن جوانوں سے کہا کہ تُم کؔرمِل پر چڑھ کر ناؔبال کے پاس جاؤ اور میرا نام لیکر اُسے سلام کہو۔۔۔ ناؔبال نے داؔؤد کے خادِموں کو جواب دیا کہ داؔؤد کوَن ہے۔؟ اور یسؔیّ کا بیٹا کون ہے؟۔۔۔ تب داؔؤد نے اپنے لوگوں سے کہا اپنی اپنی تلوار باندھ لو۔ سو ہر ایک نے اپنی تلوار باندھی اور داؔؤد نے بھی اپنی تلواار حمائیل کی ۔ سو قریباً چار سَو جوان داؔؤد کے پیچھے چلے ۔۔۔تب اؔبیجیل نے جلدی کی اور دو سَو روٹیاں اور مَے کے دو مشکیزے اور پانچ پکی پکائی بھیڑیں اور بُھنے ہُوئے اناج کے پانچ پَیمانے اور کشمِش کے ایک سَو خوشے اور انجیر کی دو سَو ٹیکیاں ساتھ لیں اور اُنکو گدھوں پر لاد لیا۔ اور پانے چاکروں سے کہا تپم مجھُ سے آگے جاؤ دیکھو مَیں تُمہارے پیچھے پیچھے آتی ہوں اور اُس نے اپنے شوہر ناباؔل کو خبر نہ کی۔۔۔۔اور ابیؔجیل نے جو داؔؤد کو دیکھا تو جلدی کی اور گدھے سے اُتری اور داؔؤد کے آگے اَوندھی گِری اور زمین پر سرنگوں ہو گئی۔
اور وہ اُسکے پاؤں پر گرِ کر کہنے لگی مجھ پر اَے میرے مالک ! مجھی پر یہ گُناہ ہو اور ذرا اپنی لونڈی کو اجازت دے کہ تیرے کان میں کچھ کہے اور تُو اپنی لونڈی کی عرض سُن ۔۔۔۔ داؔؤد نے ابیجؔیل سے کہا کہ خُداوند اِسرائیل کا خُدا مُبارک ہو جس نے تجھے آج کے دِن مُجھ سے مِلنے کو بھیجا ۔
اور تیری عقلمندی مُبارک تو خُد بھی مُبارک ہو جس نے مجھ کو آج کے دِن خوُنریزی اور اپنے ہاتھوں اپنا اِنتقام لینے سے باز رکھّا ۔
1 سموئیل 25 (خلاصہ)

🔹پس منظر اور سیاق و سباق
ابیجیؔل نابال کی بیوی تھی، جو ایک سخت دل، خود غرض، اور بدتمیز آدمی تھا۔ داؤد نے نابال سے مدد مانگی، لیکن اُس نے انکار کر دیا۔ داؤد غصے میں آ کر اُسے قتل کرنے کا ارادہ کرتا ہے۔ لیکن ابیجیؔل — نہایت فہم دار، عقلمند، اور شفیق — فوراً داؤد کے سامنے آتی ہے، اُس سے معافی مانگتی ہے، اور ہدیہ پیش کرتی ہے۔
اُس کی مداخلت داؤد کے ہاتھ خون سے آلودہ ہونے سے بچاتی ہے۔ داؤد نہ صرف اُسے سراہتا ہے، بلکہ بعد میں جب نابال مر جاتا ہے، تو اُسے اپنی بیوی بنا لیتا ہے۔

🔹 برادر ولیم برینہم کی تعلیم
ابیجیل نے داؤد کے سامنے فروتنی سے پیش قدمی کی۔ حالانکہ اُس کا اپنا کوئی قصور نہ تھا، پھر بھی اُس نے جھک کر دوسروں کا گناہ اپنے سر لیا، اور رحم کی درخواست کی۔ یہی دُلہن کی روح ہے — وہ متکبر نہیں بلکہ شفاعتی دل رکھتی ہے، جو بیچ میں کھڑی ہو کر منت کرتی ہے۔
[The Intercessor Bride, 1961]
ابیجیل نے داؤد کو مسح شدہ بادشاہ کے طور پر پہچانا، حالانکہ وہ اُس وقت مسترد اور تعاقب کا شکار تھا۔ اُس نے خود کو فروتن کیا، اپنے گھرانے کے لیے شفاعت کی، اور کلام کے ساتھ ہم آہنگی اختیار کی۔ نابال، اُس کا شوہر، داؤد کا مذاق اُڑاتا ہے، جو اُس کلیسیا کی نمائندگی کرتا ہے جو کلام کو مسترد کرتی ہے۔ لیکن ابیجیل، جو دُلہن کی علامت ہے، کلام کے سبب کی ملامت کو قبول کرتی ہے۔
[Reproach for the Cause of the Word, 1962]
🔹 ابیجیؔل کی زندگی سے دلہن کے لیے روحانی اسباق
ابیجیؔل کی خصوصیت فہم و حکمت۔۔۔دلہن روحانی بصیرت رکھتی ہے اور حالات کو پہچانتی ہے
ابیجیؔل کی خصوصیت شفاعتی طبعیت۔۔۔دلہن دوسروں کی طرف سے خُدا سے رحم مانگتی ہے
ابیجیؔل کی خصوصیت جھکنا اور عاجزی۔۔۔دلہن غرور کی بجائے فروتنی کو اختیار کرتی ہے
ابیجیؔل کی خصوصیت ممسوح بادشاہ سے وفاداری۔۔۔دلہن صرف مسیح کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے، چاہے کلیسیا کا نظام اُسے رد کر دے

🔹 روحانی پیغام
ابیجیؔل کی زندگی دلہن کے اُس پہلو کی عکاس ہے جو کلام کو پہچان کر فوراً جھکتی ہے، شفاعت کرتی ہے، اور مسیح کی بادشاہت کو تسلیم کرتی ہے۔ دلہن وہی ہے جو کلیسیا کے "نابال" جیسے نظام سے باہر نکل کر بادشاہ داؤد (مسیح) کے قدموں میں جھکتی ہے — اور آخرکار اُس کے ساتھ جُڑ جاتی ہے۔

شونیمی عورت — وفادار، دلیر اور ایماندار دلہن

🔹سو وہ چلی اور کوہِ کرمل کو مردِ خُدا کے پاس گئی۔ اُس مردِ خُدا نے دور سے اُسے دیکھ کر اپنے خادم جیحازی سے کہا دیکھ اُدھر وہ شونیمی عورت ہے ۔
اب ذرا اُسکے استقبال کو دوڑ جا او ر اُس سے پوچھ کیا تُو خیریت سے ہے ؟ تیرا شوہر خیریت سے ؟ بچہ خیریت سے ہے اُس نے جواب دیا خیریت ہے ۔
2 سلاطین 4باب25–26

🔹 پس منظر اور سیاق و سباق
یہ واقعہ اُس شونیمی عورت کا ہے جس نے الیشع نبی کے لیے اپنے گھر میں ایک خاص کمرہ بنوایا۔ خُدا نے اُس کی مہمان نوازی کے صلے میں اُسے ایک بیٹا دیا، حالانکہ وہ بانجھ تھی۔ کچھ عرصے بعد اُس کا بیٹا اچانک مر گیا۔
لیکن اُس ماں نے اپنے ایمان کو موت کے خوف کے آگے جھکنے نہ دیا۔
وہ فوراً الیشع کے پاس روانہ ہوئی، اور اُس نے زبان سے کوئی شکوہ، ماتم یا افسوس کا اظہار نہیں کیا — بلکہ ایمان سے کہا: "سب بخیر ہے!"

🔹 برادر ولیم برینہم کی تعلیم
دُلہن موت یا حالات سے خوف زدہ نہیں ہوتی؛ وہ خُدا کے وعدے کو تھامے رکھتی ہے۔
[Why Cry? Speak!, 14 July 1963]
(شونیمی عورت کا بچہ مر گیا، مگر اُس کا ایمان زندہ رہا! )یہی دُلہن کی فطرت ہے —وہ موت یا حالات سے خوف زدہ نہیں ہوتی، بلکہ خُدا کے وعدے کو تھامے رکھتی ہے۔
[Perseverance, 18 March 1962]
اُس نے کہا، 'سب خیریت ہے!' جلال ہو! 'سب خیریت ہے!' اُس کی بے قراری ختم ہو گئی۔ اُس نے خُدا کے خادم کو پا لیا تھا۔"
[ Desperations...1 Desember 1963]

🔹 شونیمی عورت کی زندگی سے دلہن کے لیے روحانی اسباق
اس کی خصوصیت مہمان نوازی و احترام۔۔۔ دلہن نبی اور کلام کی عزت کرتی ہے
اس کی خصوصیت ایمان کے ذریعہ بیٹے کو پانا۔۔۔ دلہن وعدہ (کلام کی نسل) کو حاصل کرتی ہے
اس کی خصوصیت موت پر بھی ایمان۔۔۔ دلہن موت، تاریکی یا انتظار سے گھبرا کر ہار نہیں مانتی
اس کی خصوصیت مثبت اقرار۔۔۔ دلہن زبان سے شکایت نہیں کرتی، بلکہ ایمان کا اعلان کرتی ہے

🔹 روحانی پیغام
شونیمی عورت وہ دلہن ہے جو کہتی ہے "سب بخیر ہے!" جب کہ حالات، احساسات، اور نظارہ کچھ اور کہتے ہیں۔ اُس کی آنکھیں وعدہ پر لگی ہیں، نہ کہ حالات پر۔ وہ جانتی ہے کہ کلام کبھی فیل نہیں ہوتا۔ دلہن بھی انہی خطوط پر چلتی ہے — وہ مردہ کلام یا وعدے کو ایمان کے ذریعہ پھر سے زندہ پاتی ہے۔

دبوہ — قیادت کرنے والی روحانی دلہن

🔹 اس وقت لفےدوت کی بیوی دبوہ نبیہ بنی اسرائیل کا انصاف کرتی تھی ۔ اور وہ افرائیم کے کوہستانی ملک میں رامہ اور بےت ایلکے درمیان دبورہ کے کھجور کے درخت کے نیچے رہتی تھی اور بنی اسرائیل اس کے پاس انصاف کے لئے آتے تھے ۔
اور اس نے قادس نفتالی سے ابی نوعم کے بےٹے برق کو بلا بھیجا اور اس سے کہا کہ کیا خداوند اسرائیل کے خدانے حکم نہیں کیا کہ تو تبور کے پہاڑ پر چڑھ جا اور بنی نفتالی اور ببنی زبولون میں سے دس ہزار آدمی اپنے ساتھ لے لے ؟
قضاۃ 4باب4–6

🔹 پس منظر اور سیاق و سباق
دبوہ اسرائیل کی واحد نبیہ اور خاتون قاضی تھی — ایک ایسا وقت جب قوم گناہ، خوف، اور دشمنوں کے دباؤ میں تھی۔ خُدا نے اُسے قوم کی قیادت، راہنمائی اور حوصلہ افزائی کے لیے اٹھایا۔ جب باراق، جو کہ لشکر کا سردار تھا، جنگ کے لیے تیار نہ ہوا، تو دبوہ نے اُسے حکم دیا: "کیا خُداوند نے تجھے حکم نہیں دیا؟"
دبوہ صرف نبیہ نہیں تھی، بلکہ وہ خُدا کے وعدے پر کھڑی رہنے والی تھی — اُسے مکاشفہ تھا کہ فتح خُدا کی ہے، اور اُس نے باراق کو خُدا کی مرضی پر عمل کرنے میں مدد دی۔

🔹 برادر ولیم برینہم کی تعلیم
دبورہ، ایک نبیہ، نے اسرائیل کی قیادت کی کیونکہ وہ خُدا کے ساتھ رابطے میں تھی۔ وہ وقت کو جانتی تھی اور یہ کہ اسرائیل کو کیا کرنا چاہیے۔آج کی دُلہن کو بھی کلام کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے اور وقت میں اپنی حیثیت کو پہچاننا چاہیے۔
[Leadership, 7 December 1965]

🔹 دبوہ کی زندگی سے دلہن کے لیے روحانی اسباق
دبوہ کی خصوصیت نبیہ اور قاضی۔۔۔ دلہن خُدا کی آواز کو سن کر فیصلے لیتی ہے
دبوہ کی خصوصیت مکاشفہ اور عمل۔۔۔ دلہن صرف سنتی نہیں، بلکہ قدم اُٹھاتی ہے
دبوہ کی خصوصیت مرد کی مددگار بننا۔۔۔ دلہن خوفزدہ کلیسیا کو کلام کی راہ دکھاتی ہے
دبوہ کی خصوصیت قیادت کے قابل۔۔۔دلہن آخری زمانے میں کلامی قیادت کی مثال بنتی ہے

🔹 روحانی پیغام
دبوہ ایک مضبوط، بیدار، اور مکاشفہ یافتہ دلہن کی مثال ہے، جو صرف پیچھے بیٹھ کر انتظار نہیں کرتی، بلکہ وقت، کلام، اور خُدا کی آواز کو پہچان کر اقدام کرتی ہے۔ وہ حوصلہ افزا ہے، فیصلہ کن ہے، اور خُدا کے منصوبے کی معاون ہے۔ یہی آج کی دلہن ہے — جو کلامی جنگ میں پیچھے نہیں ہٹتی۔

یاعیل — دشمن کو خاموشی سے مارنے والی دلہن

🔹تب حِبر کی بِیوی یاعیل ڈیرے کی ایک میخ اور ایک میخ چُو کو ہاتھ میں لے دبے پاؤں اُس کے پاس گئی اور میخ اُس کی کنپٹِیوں پر رکھ کر اَیسی ٹھونکی کہ وہ پار ہو کر زمِین میں جا دھسی کیونکہ وہ گہری نِیند میں تھا۔ پس وہ بے ہوش ہو کر مَر گیا۔
قضاۃ 4:21

🔹 پس منظر اور سیاق و سباق
جب اسرائیل کے دشمن سِسرا کو شکست ہوئی، تو وہ بھاگ کر یعیل کے خیمہ میں پناہ لینے آیا۔ یاعیل نے اُسے آرام دیا، دودھ پلایا، اور جب وہ سو گیا، تو خیمے کی کھونٹی لے کر اُس کی کنپٹی میں گاڑ دی — اُسے مار کر فتح حاصل کی۔
یاعیل جنگجو فوجی نہیں تھی، نہ ہی نبیہ، بلکہ ایک سادہ عورت تھی — مگر اُس نے وہ کام کیا جو کوئی بہادر مرد بھی نہ کر پایا۔
یہ عمل دلہن کی روحانی دلیری، حکمت، اور غیر مرئی جنگ کی علامت ہے۔

🔹 برادر ولیم برینہم کی تعلیم
"یعیل کے پاس تلوار نہ تھی، نہ ہتھیار، صرف خیمے کی کھونٹی تھی۔ مگر وہ خُدا کے وقت کو پہچانتی تھی۔ اُس نے دشمن کو ختم کیا — خاموشی سے۔ یہی دلہن ہے — وہ خُدا کے کلام سے دشمن کو ختم کرتی ہے۔

🔹یاعیل کی زندگی سے دلہن کے لیے روحانی اسباق
یاعیل کی خصوصیت دشمن کی پہچان۔۔۔دلہن روحانی دشمن کو جلدی پہچان لیتی ہے
یاعیل کی خصوصیت خاموش جنگ۔۔۔ دلہن خاموشی، دلیری، اور کلام سے دشمن پر وار کرتی ہے
یاعیل کی خصوصیت سادگی کے ساتھ استعمال۔۔۔دلہن وہی چیزیں استعمال کرتی ہے جو خُدا نے دی ہیں (کلام، دُعا)
یاعیل کی خصوصیت خُدا کی مرضی کے مطابق عمل۔۔۔ دلہن خُدا کے وقت اور مقصد کو سمجھتی ہے، اور ردعمل نہیں بلکہ راہنمائی سے قدم اُٹھاتی ہے

🔹 روحانی پیغام
یاعیل آخری زمانے کی اُس دلہن کی علامت ہے جو دشمن کو کلام کے ذریعے شکست دیتی ہے، چاہے وہ خود کو کتنا ہی چھپائے یا آرام دہ شکل میں آئے۔ وہ دلہن خاموشی سے وار کرتی ہے، نہ شہرت چاہتی ہے، نہ شور، بس کام پورا کرتی ہے — جیسے یعیل نے خیمے کی کھونٹی سے دشمن کو نیست و نابود کر دیا۔

ملکہ سبا — حق کی پیاسی دلہن

🔹اور جب سبا کی ملکہ نے خداوند کے نام کی بات سُلیمان کی شہرت سُنی تو وہ آئی تاکہ مُشکل سوالوں سے اُسے آزمائے۔
اور وہ بہت بڑی جلو کے ساتھ یروشلیم میں آئی اور اُس کے ساتھ اونٹ تھے جن پر مصالح اور بہت سا سونا اور بیش بہا جواہر لدے تھے اور جب وہ سُلیمان کے پاس پہنچی تو اُس نے اُن سب باتوں کے بارے میں جو اُس کے دل تھیں اُس سے گفتگو کی ۔
سُلیمان نے اُس کے سب سوالوں کا جواب دیا ۔ بادشاہ سے کوئی بات ایسی پوشیدہ نہ تھی جو اُسے نہ بتائی۔
اور جب سبا کی ملکہ نے سُلیمان کی ساری حکمت اور اُس محل کو جو اُس نے بنایا تھا ۔ اور اُس کے دسترخوان کی نعمتوں اور اُسکے ملازموں کی نشست اور اُس کے خادموں کی حاضر باشی اور اُنکی پوشاک اور اُسکے ساقیوں اور اُس سیڑھی کو جس سے وہ خداوند کے گھر کو جاتا تھا دیکھا تو اُسکے ہوش اُڑ گئے ۔
1 سلاطین 10باب1–5
🔹دکِھّن کی ملکہ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ اُٹھ کر اِن کو مُجرم ٹھہرائے گی۔ کِیُونکہ وہ دُنیا کے کِنارے سے سُلیمان کی حِکمت سُننے کو آئی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو سُلیمان سے بھی بڑا ہے۔
متی 12:42

🔹 پس منظر اور سیاق و سباق
ملکہ سبا ایک غیر قوم کی حکمران تھی، لیکن اُس کے اندر حق کے لیے شدید پیاس تھی۔ جب اُس نے سلیمان کی حکمت کی خبر سنی — جو مسیح کی علامت ہے — تو وہ دور دراز کا سفر کر کے اُس کے پاس آئی تاکہ سوالات کرے، حکمت سمجھے، اور خود دیکھے کہ وہ خبر کتنی سچی ہے۔
جب اُس نے سلیمان کے کلام، خدمت، عبادت اور ترتیب کو دیکھا، تو وہ بے ہوش سی ہو گئی — اُسے سمجھ آ گیا کہ یہ انسانی عقل سے بالاتر ہے۔ اُس نے خُدا کی تمجید کی، نذرانہ دیا، اور خضوع کے ساتھ واپس گئی۔

🔹برادر ولیم برینہم کی تعلیم
ملکہ سبا اپنی سلطنت، آرام، مذہب، اور حیثیت کو چھوڑ کر سچائی کی تلاش میں نکلی۔ یہی دلہن ہے — وہ اپنی ساکھ کی پروا نہیں کرتی، وہ صرف حق چاہتی ہے۔
[Queen of the South, 13 May 1956]
آج کی کلیسیا آرام دہ ہے، لیکن دلہن وہ ہے جو ملکہ سبا کی طرح سفر کرتی ہے — وہ علم سے تسلی نہیں لیتی، وہ مکاشفہ چاہتی ہے۔
ملکہ سبا نے خُدا کے کلام پر ایمان لایا اور اُسے دیکھ کر اپنے آپ کو جھکایا۔ یسوع نے اُسے اس نسل کے خلاف گواہ قرار دیا۔ دلہن بھی آخری وقت کی گواہ ہے، کیونکہ اُس نے 'سلیمان سے بڑے' کو پہچانا ہے۔

🔹 ملکہ سبا کی زندگی سے دلہن کے لیے روحانی اسباق
ملکہ سبا کی خصوصیت حق کی تلاش میں سفر۔۔۔دلہن آرام، مقام، اور دنیاوی فوائد کو چھوڑ کر کلام کی تلاش کرتی ہے
ملکہ سبا کی خصوصیت مشکل سوالات لے کر آنا۔۔۔ دلہن خُدا کے کلام میں گہرائی سے جواب چاہتی ہے
ملکہ سبا کی خصوصیت وہ خدا کے کلام کے آگے جھک جاتی ہے۔۔۔دلہن کلام کے آگے جھکتی ہے اور اپنی زندگی نچھاور کرتی ہے
پہچاننا کہ یہاں "سلیمان سے بڑا" ہےدلہن مکاشفہ رکھتی ہے کہ مسیح کلام میں ظاہر ہو چکا ہے

🔹 روحانی پیغام
ملکہ سبا اُس دلہن کی تصویر ہے جو آخری زمانے میں سچائی کی تلاش میں نکلتی ہے۔ وہ دنیاوی مذہب، عزت، فاصلے یا تھکن سے رُکنے والی نہیں۔ وہ چلتی ہے، پہچانتی ہے، وہ خدا کے کلام کے آگے جھک جاتی ہے، اور اپنی قربانی پیش کرتی ہے۔ آج کی دلہن بھی ایسی ہے — جو مکاشفہ کے ساتھ سچائی کو پاتی ہے اور کہتی ہے
یہاں سلیمان سے بڑا موجود ہے!"

مریم — کلام کو قبول کرنے والی پاک دل دوشیزہ

🔹 مریم نے کہا دیکھ میں خُداوند کی بندی ہُوں۔ میرے لِئے تیرے قَول کے مُوافِق ہو۔ تب فرِشتہ اُس کے پاس سے چلا گیا۔
لوقا 1:38

🔹 پس منظر اور سیاق و سباق
جب جبرائیل فرشتہ ناصرت میں ایک نوجوان کنواری مریم کے پاس آیا، تو اُس نے اُسے بتایا کہ وہ روح القدس سے حاملہ ہو گی اور اُس سے ایک بیٹا پیدا ہوگا جس کا نام یسوع رکھا جائے گا۔ یہ اعلان بظاہر ناممکن لگتا تھا — کیونکہ مریم شادی شدہ نہ تھی۔
لیکن مریم نے کلام کو بغیر دلیل، سوال یا شک کے دل سے قبول کیا۔ اُس نے نہ کہا کہ "یہ کیسے ہو سکتا ہے؟" بلکہ اس کا جواب تھا
میرے لِئے تیرے قَول کے مُوافِق ہو!"
یہی الفاظ آج کی دلہن کی روحانی فطرت کا آئینہ ہیں — جو خدا کے مکاشفہ شدہ کلام کو سادہ ایمان سے قبول کرتی ہے، چاہے وہ قدرتی لحاظ سے ناقابلِ فہم ہو۔

🔹 برادر ولیم برینہم کی تعلیم اُس نے کہا، 'دیکھ، میں خُداوند کی بندی ہوں۔ میرے لِئے تیرے قَول کے مُوافِق ہو۔' یہی زندگی لے آیا۔ بس یہی ہے۔
[The Spoken Word Is the Original Seed, 18 March 1962]
مریم نے کلام پر ایمان رکھا اور کلام اُس میں جنم لینے لگا۔ آج کی دلہن بھی وہی ہے جس میں کلام پھر سے مجسم ہو رہا ہے — ایک روحانی نسل کے طور پر۔
مریم نے نہ کوئی نشان مانگا، نہ معجزہ، نہ دلیل۔ اُس نے صرف یقین کیا۔ یہی ہے دلہن — وہ دلیل نہیں مانگتی، صرف ایمان لاتی ہے۔

🔹 مریم کی زندگی سے دلہن کے لیے روحانی اسباق
مریم کی خصوصیت پاکیزگی و انکساری۔۔۔دلہن خود کو دنیا سے الگ رکھتی ہے
مریم کی خصوصیت کلام کی فرمانبرداری۔۔۔ دلہن مکاشفہ شدہ کلام کو سادہ ایمان سے قبول کرتی ہے
مریم کی خصوصیت کلام کو اُٹھانا۔۔۔ دلہن اُس نسل کی ماں ہے جو کلام سے پیدا ہوتی ہے مریم کی خصوصیت خُدا کی مرضی کو ترجیح دینا۔۔۔دلہن اپنی مرضی سے نہیں بلکہ "میرے لِئے تیرے قَول کے مُوافِق ہو" کہتی ہے

🔹 روحانی پیغام
مریم صرف یسوع کی قدرتی ماں نہ تھی، بلکہ اُس کا کردار اُس دلہن کی علامت ہے جو خُدا کے کلام کو سُن کر اُسے دل میں اُتارتی ہے، اور وہی کلام اُس میں ظاہر ہوتا ہے۔ دلہن وہ ہے جو کہتی ہے
میرے لِئے تیرے قَول کے مُوافِق ہو" — اور کلام اُس کے ذریعے دنیا پر ظاہر ہوتا ہے۔

اختتامیہ

آج کی دلہن محض ایک مذہبی جماعت نہیں، بلکہ وہ ایک روحانی حقیقت ہے — ایک ایسی قوم جو کلام کے تابع، خُدا کی مرضی میں جیتی ہے۔ وہ دبورہ کی طرح مکاشفہ میں، روت کی طرح وفادار، آستر کی مانند شفاعتی، اور یاعیل کی طرح دشمن کو خاموشی سے شکست دینے والی ہے۔
وہ خود کو خُدا کے قدموں میں جھکا دیتی ہے، نہ جذبات سے بلکہ مکاشفہ سے چلتی ہے۔ یہی اُس کا خضوع ہے — کہ وہ اپنی مرضی کو چھوڑ کر کلام کی کامل فرمانبردار بنتی ہے۔
پس آئیں، ہم بھی اُس دُلہن کا حصہ بنیں جو نہ صرف وعدے کو پہچانتی ہے، بلکہ ایمان سے اُس پر قائم بھی رہتی ہے — چاہے حالات کچھ بھی ہوں۔ کیونکہ یہی وقت ہے خُدا کی مرضی میں جینے کا، خُضوع کرنے کا، اور دُلہا کے استقبال کی تیاری کا۔
اور رُوح اور دُلہن کہتی ہیں آ اور سُننے والا بھی کہے آ۔ اور جو پیاسا ہو وہ آئے اور جو کوئی چاہے آبِ حیات مُفت لے۔!..."
(مکاشفہ 22:17)

براہ کرم اس پیغام کو اپنے عزیزوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں!

واٹس ایپ، فیس بک، یوٹیوب یا چرچ میں — جہاں بھی ہو، یہ پیغام پہنچائیں،
تاکہ لوگ جانیں کہ وقت قریب ہے، اور دلہن تیار ہونی چاہیے۔

✝️ جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔ جو غالِب آئے مَیں اُسے اُس زِندگی کے دَرخت میں سے جو خُدا کے فِردَوس میں ہے پھَل کھانے کو دُوں گا۔
(مکاشفہ 2:7)

مسیح یسوع میں آپ کا بھائی جاوید جارج
ازہلسنکی فن لینڈ

1 thought on “The Spirit of the Bride — Seen in Biblical Women”

Leave a Comment