Seven Seals Part 3
دوسری مہر کی بائبلی بنیاد مکاشفہ 6 باب 3 تا 4 آیات
اور جب اُس نے دُوسری مُہر کھولی تو مَیں نے دُوسرے جاندار کو یہ کہتے سُنا کہ آ۔ پھِر ایک اور گھوڑا نِکلا جِس کا رنگ لال تھا۔ اُس کے سوار کو یہ اِختیّار دِیا گیا کہ زمِین پر سے صُلح اُٹھا لے تاکہ لوگ ایک دُوسرے کو قتل کریں اور اُسے ایک بڑی تلوار دی گئی۔
پہلی اور دوسری مہروں کے درمیان رشتہ
پہلی مہر میں، ایک سفید گھوڑے پر سوار نمودار ہوا، جس کے ہاتھ میں کمان (بغیر تیر) تھی، جو جھوٹے مذہبی فریب کی علامت تھی۔
وہی سوار سرخ گھوڑے پر دوسری مہر میں نظر آتا ہے، یعنی اب وہ نہ صرف مذہبی فریب بلکہ ظلم و ستم اور جنگ کے ذریعے بھی وفاداروں کو قابو کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ یہ کلیسیا کے ماننے والوں کا خون بہانے کا دور ہے۔
تاریخی طور پر، یہ “پِرگمُن” اور “تھُواتِیرہ” کلیسیا کے ادوار (325-600 عیسوی) کے دوران ہوا، جب رومن کیتھولک چرچ نے اصل ایمانداروں پر ظلم کرنا شروع کیا۔
یہ آیات تاریخ کے ایک مخصوص دور خصوصاً 20 ویں صدی کے جنگی دورکی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

سرخ رنگ کا مطلب ہے
یہ صرف خون کی علامت نہیں ہے بلکہ انسانی بغاوت، شیطانی طاقت اور مذہبی منافقت کی علامت ہے۔
یہ انسان کی خود غرضی اور قاتلانہ روح کو ظاہر کرتا ہے یوحنا 8 باب 44 آیت
تُم اپنے باپ اِبلیس سے ہو اور اپنے باپ کی خواہشوں کو پُورا کرنا چاہتے ہو۔ وہ شُرُوع ہی سے خُونی ہے اور سَچّائی پر قائِم نہِیں رہا کِیُونکہ اُس میں سَچّائی ہے نہِیں۔ جب وہ جُھوٹ بولتا ہے تو اپنی ہی سی کہتا ہے کِیُونکہ وہ جُھوٹا ہے بلکہ جُھوٹ کا باپ ہے۔
گناہ کی لعنت
آدم کے گناہ کی وجہ سے زمین پر خونریزی کا آغاز (پیدائش 4:10 – قائن نے ہابیل کو قتل کیا)۔
“پھر اُس نے کہا تو نے کیا کِیا ؟ تیرے بھائی کا خون زمین سے مجھکو پُکارتا ہے ۔“
انقلابات اور خانہ جنگیاں۔ برادر برینہم کے مطابق، یہ نہ صرف بین الاقوامی جنگوں کی نمائندگی کرتا ہے، بلکہ اقوام کے اندر اندرونی تنازعات، جیسے کہ روسی انقلاب، فرقہ وارانہ فسادات وغیرہ کی بھی نمائندگی کرتا ہے۔
خون اور شہادت
مسیحی شہداء کا خون (جیسے رومی ظلم و ستم اور کمیونسٹ دور میں مسیحیوں کا قتل عام)۔
جذباتی اور نظریاتی شدت
انتہا پسند تحریکیں (جیسے کمیونزم، فاشزم) جو خونریزی پر یقین رکھتی ہیں۔
بھائی برینہم کا نقطہ نظر
سرخ گھوڑے سے مراد انسان کی گناہ گار فطرت ہے جو شیطان کے زیر اثر جنگ اور نفرت کو جنم دیتی ہے۔
زمِین پر سے صُلح اُٹھا لے..کا کیا مطلب ہے؟
اور تُم لڑائِیاں اور لڑائِیوں کی افواہ سُنو گے۔ خَبردار! گھبرا نہ جانا! کِیُونکہ اِن باتوں کا واقِع ہونا ضرُور ہے لیکِن اُس وقت خاتِمہ نہ ہوگا۔
کِیُونکہ قَوم پر قَوم اور سلطنت پر سلطنت چڑھائی کرے گی اور جگہ جگہ کال پڑیں گے اور بھُونچال آَئیں گے۔
متی 24 باب 6 تا 7 آیات
“اُس کے سوار کو یہ اِختیّار دِیا گیا کہ زمِین پر سے صُلح اُٹھا لے“
بھائی برینہم کے مطابق، یہ جملہ نہ صرف جنگوں سے مراد ہے، بلکہ ہر قسم کے تنازعات، افراتفری اور اخلاقی تباہی سے مراد ہے
جنگیں اور خانہ جنگیاں
پہلی اور دوسری عالمی جنگیں، سرد جنگ، اور موجودہ تنازعات جیسے یوکرین-روس، اسرائیل-فلسطین
سماجی امن کی تباہی
خاندانوں کی ٹوٹ پھوٹ، نسلی تعصب اور جرائم میں اضافہ۔
روحانی سکون کی تباہی
جھوٹے مذاہب اور فرقوں کا پھیلاؤ جو لوگوں کو حقیقی مسیحی امن سے دور لے جاتا ہے۔
بھائی برینہم کی وضاحت
انہوں نے کہا کہ جب انسان خدا کے کلام کو ترک کر دیتا ہے تو شیطان جھوٹ، نفرت اور تشدد کے ذریعے زمین پر امن کو تباہ کر دیتا ہے۔
گھوڑے کا سوار۔ بھائی براینہم نے کہا کہ یہ “شیطانی نظام” کا حصہ ہے، جو لوگوں کو خدا سے دور کرنے کے لیے تشدد پھیلاتا ہے۔
“جنگ اور خونریزی” کے پہلو کی ابتدائی تکمیل تھیں۔
پہلی جنگ عظیم (1914-1918) اور دوسری جنگ عظیم (1939-1945) سرخ گھوڑے کے
ان جنگوں نے پوری دنیا میں امن کو تباہ کر دیا، جیسا کہ مکاشفہ 6:4 بیان کرتا ہے
بھائی برینہم نے کہا کہ یہ جنگیں “عالمی سطح پر امن کی تباہی” کی علامت تھیں، جو کہ سرخ گھوڑے کا بالکل مقصد ہے۔
لیکن یہ دونوں جنگیں اکیلے کافی نہیں تھیں!
بھائی برینہم نے اس بات کو واضع کیا
سرخ گھوڑے کا دور پہلی جنگ عظیم سے شروع ہوا، لیکن یہ آخری وقت تک جاری رہے گا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد بھی چھوٹی جنگیں (جیسے ویتنام کی جنگ، خلیجی جنگ، افغانستان کی جنگ) اسی سرخ گھوڑے کے تسلسل کا حصہ ہیں۔
یہ جنگیں آخری وقتوں میں زیادہ شدید ہو جائیں گی (جیسے جنگ ارمجدون)۔
بھائی برینہم کی پیشین گوئی: “تیسری عالمی جنگ” کا خطرہ
انہوں نے 1950-60 کی دہائی میں خبردار کیا تھا کہ
تیسری عالمی جنگ کا خطرہ موجود ہے، اور یہ پہلے سے کہیں زیادہ تباہ کن ہوگا۔
انہوں نے ایٹمی جنگ کی طرف اشارہ کیا، جس میں لاکھوں لوگ مارے جائیں گے۔
موجودہ روس یوکرین جنگ اور چین امریکہ کشیدگی انکا تعلق بھی سرخ گھوڑے سے ہے۔
کیا جنگیں ہی سرخ گھوڑے کی نشانیاں ہیں؟ نہیں!
بھائی برینہم نے وضاحت کی کہ سرخ گھوڑا صرف جنگیں نہیں بلکہ
سماجی تشدد (خاندانوں کا ٹوٹنا، جرائم میں اضافہ)
مذہبی ظلم و ستم (مسیحیوں پر ظلم، دہشت گردی)
سیاسی انارکی (ممالک کے اندر خانہ جنگیاں)
مثال
پہلی جنگ عظیم کے بعد روس میں کمیونسٹ انقلاب برپا ہوا جس نے لاکھوں مسیحیوں کو شہید کیا۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد فلسطین اسرائیل تنازع شروع ہوا جو آج تک جاری ہے۔
کیا ابھی سرخ گھوڑے کا دور ختم ہوا ہے؟ نہیں!
بھائی برینہم کے مطابق:
سرخ گھوڑے کا اثر آخر تک رہے گا لیکن آخری دنوں میں زیادہ شدید ہو گا۔
جب کالا گھوڑا (تیسری مہر – معاشی بحران) اور پیلا گھوڑا (چوتھی مہر – موت اور قحط) ظاہر ہوگا تو پھر سرخ گھوڑوں کی جنگوں کا دور بھی جاری رہے گا۔
نتیجہ
پہلی اور دوسری عالمی جنگیں سرخ گھوڑوں کے دور کا حصہ تھیں۔
لیکن یہ صرف آغاز تھا – آخر وقت میں مزید بڑی جنگیں ہوں گی۔
سرخ گھوڑے کا اثر صرف جنگیں ہی نہیں بلکہ سماجی اور مذہبی تباہی بھی ہے۔
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ موجودہ جنگیں (جیسے یوکرین روس، اسرائیل فلسطین) بھی سرخ گھوڑے کی تکمیل ہیں؟
اس کا مطلب ہے کہ زمین پر عظیم جنگیں، قتل عام اور ظلم و ستم شروع ہوئے۔
رومن سلطنت نے پہلے مسیحیوں کو ستایا اور بعد میں کیتھولک چرچ نے اپنے مخالفین کے خلاف سخت ظلم و ستم کیا۔
اس دوران لاکھوں پروٹسٹنٹ اور سچے ایماندار مارے گئے۔
سرد جنگ کا دور: جب امریکہ اور روس کے درمیان نیوکلیئر جنگ کا خطرہ پیدا ہوا۔
فرقہ وارانہ تشدد: جیسے ہندوستان کی تقسیم، مشرق وسطیٰ کی جنگیں۔
بڑی تلوارکے معنی
تلوار اختیار اور طاقت کی علامت ہے۔
مکاشفہ 6:4 میں “بڑی تلوار” کی وضاحت بھائی برینہم نے تین طریقوں سے کی تھی۔
بڑی تلوار صرف ایک ہتھیار نہیں ہے بلکہ شیطان کے نظام کا آلہ ہے
جسمانی جنگ کا ایک ہتھیار
روایتی تشریح
تلوار فوجی طاقت، قتل اور تباہی کی علامت ہے۔
مثال: عالمی جنگیں، ایٹم بم، جدید ہتھیار۔
پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں لاکھوں لوگ مارے گئے۔
خانہ جنگی
شام، یمن اور میانمار جیسے ممالک میں اندرونی تنازعات۔
نظریاتی اور فکری ہتھیار
اشتراکیت اور الحاد
بھائی برینہم نے سرد جنگ کے دوران کمیونزم کو ایک “عظیم تلوار” کے طور پر بیان کیا، جو معاشروں کو اندر سے کھوکھلا کر رہا تھا۔
مذہبی جبر
کیتھولک چرچ کی طرف سے پروٹسٹنٹوں پر ظلم و ستم (جیسے انکوزیشنز)۔
روحانی جنگ کا ایک ہتھیار
شیطان کا حملہ
جھوٹے مذاہب، فرقہ واریت، اور چرچ میں گمراہ کن تعلیمات۔
مثال: مخالف مسیح کا نظام جو آخری وقت میں ظاہر ہوگا۔
جسمانی تلوار
یہ اصل، مادی تلوار ہے جو جنگ اور قتل کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
بھائی برینہم کے مطابق، یہ جسمانی اور سیاسی طاقت کی علامت ہے، جسے کلیسا کے دشمن ایذا اور جبر کے لیے استعمال کرتے تھے۔
رومن کیتھولک چرچ نے سیاسی طاقت حاصل کی اورمسیحیوں کو مار ڈالا۔
یہ ” تلوار” صلیبی جنگوں، تفتیش اور دیگر ظلم و ستم میں استعمال ہوتی تھی۔
یہ تلوار کوئی عام ہتھیار نہیں بلکہ خدا کی طرف سے عطا کردہ اجازت یا اختیار ہے۔
شیطان کو عالمی سطح پر تشدد پھیلانے کی محدود اجازت دی گئی ہے۔
یہ تلوار انسانی گناہ کے نتائج کو ظاہر کرتی ہے[قتل، جنگ، نفرت]یہاں یہ سیاسی اور مذہبی طاقت کی علامت ہے، جو رومن کیتھولک چرچ کے زیر انتظام ہے۔
بھائی برینہم نے وضاحت کی کہ یہ وہی جھوٹا مذہبی نظام تھا، جو اب حکومت کے ساتھ مل کر تلوار سے ظلم کر رہا تھا۔
تاریخی پس منظر – دوسری مہر کیسے پوری ہوئی؟
325 میں قسطنطین نے مسیحیوں کو رومی سلطنت کا سرکاری مذہب بنا دیا
اس کے بعد، چرچ پر بدعتوں، غلط عقائد، اور حکومتی مداخلت کی طرف سے حملہ کیا گیا تھا
مخالف مسیح روح، جو پہلے جھوٹے نبی کے طور پر کام کر رہی تھی، اب ستانے والی بن گئی۔
انکوزیشن ایک مذہبی عدالت تھی جسے کیتھولک چرچ نے “بدعت” کے نام پر مسیحیوں کو سزا دینے کے لیے قائم کیا تھا۔

رومن کیتھولک چرچ کی طرف سے ظلم و ستم
پروٹسٹنٹ ریفارمیشن سے پہلے، رومن کیتھولک چرچ نے ہزاروں سچے ایمانداروں کو قتل کر دیا۔
کیتھولک چرچ نے مذہب کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور لاکھوں ایمانداروں کو “انکوزیشن” کے ذریعے موت کے گھاٹ اتار دیا۔
انکوزیشن یہ 12ویں صدی (1184ء) میں شروع ہوا اور کئی صدیوں تک جاری رہا۔
سب سے مشہور ہسپانوی انکوزیشن تھی، جو 1478 میں شروع ہوئی تھی۔
پروٹسٹنٹ، بائبل میں سچے ماننے والوں اور دیگر مذہبی گروہوں کو سخت سزا دی گئی۔
لاکھوں کو قید کیا گیا، زندہ جلا دیا گیا اور بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔
انکوزیشن کے طریقے
زبردستی اعتراف → قیدیوں کو سخت اذیت کے تحت اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے پر مجبور کیا گیا۔
زندہ جلانا → کیتھولک چرچ کی مخالفت کرنے والوں کو داؤ پر لگا دیا گیا۔
سزائیں اور جلاوطنیاں → لاکھوں لوگوں کو جلاوطن کیا گیا۔
انکوزیشن کا مقصد تھا۔
کیتھولک چرچ کی حکمرانی کو برقرار رکھنا
حقیقی مسیحی ایمان کو دبانا
چرچ کے عقائد سے اختلاف کرنے والے کو ختم کر دیں۔

یہ تاریخ کے بدترین مذہبی ظلم و ستم میں سے ایک تھا، اور اسے دوسری مہر کے نیچے “سرخ گھوڑے” کے خونریزی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
صلیبی جنگیں اور خونریزی
کیتھولک چرچ نے صلیبی جنگوں کے ذریعے لاکھوں بے گناہ لوگوں کو قتل کیا۔
پروٹسٹنٹ اور دوسرے سچے ایمانداروں کو زندہ جلایا گیا، قید کیا گیا اور سخت سزا دی گئی۔

خدا کی طرف سے دوسرا محافظ جاندار بیل
“اور جب اُس نے دُوسری مُہر کھولی تو مَیں نے دُوسرے جاندار کو یہ کہتے سُنا کہ آ۔“
شیطان نے رومن چرچ کے ذریعے مسیحیوں کو ستایا، لیکن خدا نے اپنے ’’دوسرے محافظ جاندار بیل‘‘ کے روحانی معیار کے ذریعے اس کی برائی کو توڑا۔ “بیل” کا یہ روحانی تصور قربانی اور بوجھ اٹھانے کی علامت ہے۔ اس زمانے کے مقدسین خداکے کلام کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہیں، خواہ وہ جلائے گئے ہوں، شیروں کے آگے ڈالے گئے ہوں، یا ظلم و ستم کا شکار ہوں۔ وہ عبرانیوں 11 باب36 تا 38 کے مطابق وفادار رہے، جو ان کے صبر اور قربانی کی گواہی دیتا ہے۔
بعض ٹھٹھّوں میں اُڑائے جانے اور کوڑے کھانے بلکہ زِنجیروں میں باندھے جانے اور قَید میں پڑنے سے آزمائے گئے۔”
37 سنگسار کِئے گئے۔ آرے سے چِیرے گئے۔ آزمایش میں پڑے۔ تلوار سے مارے گئے۔ بھیڑوں اور بکریوں کی کھال اوڑھے ہُوئے مُحتاجی میں۔ مُصِیبت میں۔ بدسُلُوکی کی حالت میں مارے مارے پھِرے۔
سرخ گھوڑے کی علامت، جو خونخوار شیطان کی طاقت کو ظاہر کرتی ہے۔ لیکن مقدسین نے “بیل” کی روح (قربانی اور خدمت) کو اپنایا، جو خدا کے کلام کے ساتھ ان کی غیر مشروط وفاداری کو ظاہر کرتا ہے۔ بھائی برینہم نے اس بات پر زور دیا کہ مقدسین کو ہر حال میں خدا کے ساتھ ثابت قدم رہنا چاہیے، یہاں تک کہ جب وہ مصائب کا سامنا کریں۔
رومن چرچ کے دور میں، شیطان نے مسیحیوں پر ظلم کیا، لیکن خدا نے اپنے لوگوں کو “بیل” کی روح دی جو انہیں قربانی اور بوجھ اٹھانے کی طاقت دیتی ہے۔ اس طرح، شیطان کی سرخ گھوڑے کی طاقت کے باوجود، خدا کے لوگوں نے اپنی وفاداری سے فتح پائی۔
مخالف مسیح کی ترقی تین مراحل میں
مخالف مسیح تین مراحل میں تیار ہوتا ہے
سفید گھوڑا → جھوٹا نبی جو مذہبی دھوکہ دہی کا استعمال کرتا ہے۔
سرخ گھوڑا → ظلم کرنے والا جو قتل اور جبر کے ذریعے قابو پانے کی کوشش کرتا ہے۔
کالاگھوڑا → اقتصادی کنٹرول جو تیسری مہر میں ظاہر ہوتا ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شیطان مذہبی، سیاسی اور معاشی کنٹرول حاصل کر کے دنیا پر حکومت کرنا چاہتا ہے۔
دوسری مہر ,سرخ گھوڑے, کی تین علامتیں
صلح کا اٹھایا جانا، سرخ رنگ، بڑی تلوار
ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور انسانی بغاوت، شیطانی نظام اور گناہ کے اثرات کی مکمل تصویر پیش کرتے ہیں۔ آئیے ہر تعلق کو تفصیل سے سمجھیں
زمین صلح کا اٹھایا جانا → خدا سے انسان کی بیگانگی۔
امن کا خاتمہ صرف جنگیں نہیں ہیں بلکہ انسانی دل میں خدا کے خلاف بغاوت کی علامت بھی ہے
آدم کی نافرمانی
جب آدم نے باغ عدن میں گناہ کیا تو قدرتی امن ٹوٹ گیا (خدا اور انسان کا رشتہ ٹوٹ گیا)۔
قائن کا ہابیل کا قتل
پہلا قتل اس بغاوت کا نتیجہ تھا (پیدائش 4:8)۔
آج کا دور
جدید انسان مادیت، الحاد اور خود غرضی میں کھو کر خدا سے دور اور دور ہوتا چلا گیا ہے، جس نے معاشرے میں تناؤ، افسردگی اور تشدد کو بڑھا دیا ہے۔
یہ سرخ گھوڑے سے کیسے جڑتا ہے؟
جب انسان خدا کو چھوڑ دیتا ہے تو شیطان جھوٹ، لالچ اور نفرت کے ذریعے امن کو تباہ کر دیتا ہے۔

سرخ → گناہ اور خونریزی کا نتیجہ
سرخ رنگ خون، شہادت اور گناہ کی لعنت کی علامت ہے
گناہ کی قیمت
بائبل کہتی ہے کہ
’’کِیُونکہ گُناہ کی مزدُوری مَوت ہے مگر خُدا کی بخشِش ہمارے خُداوند مسِیح یِسُوع میں ہمیشہ کی زِندگی ہے۔
‘‘ (رومیوں 6:23)۔
سرخ رنگ اس “موت” کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
شہیدوں کا خون
پوری تاریخ میں، لاکھوں مسیحیوں کو ان کے ایمان کی وجہ سے قتل کیا گیا ہے (مثال کے طور پر، رومن ظلم، کمیونسٹ دور)۔
انسانی دل کی لال حوس
لالچ، جنسی بداخلاقی، اور طاقت کی خواہش جیسی گناہ کی خواہشات بھی سرخ رنگ سے ظاہر ہوتی ہیں۔
اس کا امن کے خاتمے سے کیا تعلق ہے؟
خدا سے دوری گناہ کو جنم دیتی ہے، اور گناہ خونریزی اور تباہی کا باعث بنتا ہے۔
بڑی تلوار → شیطان کے ہتھیار جسمانی، فکری، روحانی ہیں۔
بڑی تلوار صرف ایک ہتھیار نہیں ہے بلکہ شیطان کے نظام کا آلہ ہے
الف۔ جسمانی ہتھیار۔۔۔ جنگیں
عالمی جنگیں
پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں لاکھوں لوگ مارے گئے۔
خانہ جنگیاں
شام، یمن اور میانمار جیسے ممالک میں اندرونی تنازعات۔
ب۔ فکری ہتھیار ۔۔۔نظریات
کمیونزم/سوشلزم
خدا کو مسترد کرنے والے نظریات جو انسان کو “مادی خدا” بناتے ہیں۔
مابعد جدیدیت
سچائی کو رشتہ دار بنا کر اخلاقی اقدار کی تباہی۔
ج۔ روحانی ہتھیار ۔۔ گمراہی
جھوٹے مذاہب
یکجہتی کی تحریکیں، جھوٹے نبی، اور عیسائیت میں بدعت۔
چرچ پر حملے
فرقہ پرستی، مادیت پرستی اور لیڈروں کا اخلاقی زوال۔
شیطان تلوار کے ذریعے انسان کو گناہ (سرخ رنگ) اور بغاوت (امن کا خاتمہ) کی طرف دھکیلتا ہے۔
۔
تین علامتوں کا شیطانی چکر
یہ تین علامتیں ایک شیطانی چکر بناتے ہیں جس میں انسان پھنس جاتا ہے
خدا سے دوری → امن کا خاتمہ۔
گناہ کی لعنت → سرخ رنگ (خونریزی)۔
شیطان کے حملے → تلوار (جسمانی/روحانی تباہی)۔
نتیجہ: زیادہ فاصلہ، زیادہ گناہ، زیادہ تباہی۔
مثال
کمیونسٹ روس 1917
خدا کا انکار (امن کا خاتمہ)۔
لاکھوں مسیحیوں کا قتل (سرخ رنگ)۔
نظریاتی جبر (بڑی تلوار)۔
آخری وقت میں ان علامتوں کا عروج
بھائی برینہم نے خبردار کیا کہ یہ علامتیں قیامت سے پہلے اپنے عروج پر پہنچ جائیں گی
جھوٹے امن معاہدے
مخالف مسیح ایک عالمی امن معاہدہ پیش کرے گا، جو درحقیقت ایک دھوکہ ہو گا ۔1 تھیسلیکیوں 5:3۔
جنگ ارمجد ون۔
تمام قومیں یروشلم کے خلاف جمع ہوں گی، لیکن مسیح اپنی تلوار (خدا کا کلام) لے کر ظاہر ہو گا
اور قَوموں کے مارنے کے لِئے اُس کے مُنہ سے ایک تیز تلوار نِکلتی ہے اور وہ لوہے کے عصا سے اُن پر حُکُومت کرے گا اور قادِرِ مُطلَق خُدا کی سخت غضب کی مَے کے حَوض میں انگُور رَوندے گا۔(مکاشفہ 19:15)۔

پیدائش باب 4 میں عکس
یہاں قا ئن نے ہابل کو قتل کیا۔
پیدائش 4:8 اور قاؔئنِ نے اپنے بھائی ہاؔبل کو کُچھ کہا اور جب وہ دونوں کھیت میں تھے تو یُوں ہوا
کہ قاؔئنِ نے اپنے بھائی ہاؔبل پر حملہ کِیا اور اُسے قتل کر ڈالا ۔
یہ قتل اور خونریزی وہی چیز ہے جو دوسری مہر میں بیان کی گئی ہے۔
سرخ گھوڑا باب 4 — ہابل کا قتل مذہبی اختلاف کا نتیجہ، خونریزی
تخلیق کے سات دن اور سات مہروں
بھائی برینہم نے سکھایا کہ تخلیق کے سات دن خدا کے نجات کے منصوبے اور سات مہروں کے راز سے جڑے ہوئے ہیں۔ خدا نے پیدائش کے پہلے باب میں تخلیق کے سات دنوں میں جو کچھ کیا وہ روحانی طور پر مستقبل میں سات مہروں میں پورا ہوا۔
دوسرا دن – پانی کی تقسیم۔ آسمان اور سمندر
پیدائش 1:6-8
اور خُد ا نے کہا کہ پانیوں کے درمیان فضا ہو تاکہ پانی پانی سے جُدا ہو جائے۔
پس خُدا نے فضا کو بنایا اور فضا کے نیچے کے پانی کو فضا کے اُوپر کے پانی سے جُدا کیا اور ایسا ہی ہوا ۔
اور خُدا نے فضا کو آسمان کہا اور شام ہوئی اور صُبح ہوئی ۔ سو دُوسرا دن ہوا۔
✦ خُدا نے آسمانی اور زمینی کو الگ کیا، جس طرح چرچ سچائی کو جھوٹ سے الگ کرتا ہے۔
✦ یہ نیکی اور بدی کی علیحدگی کی علامت ہے جس طرح دوسری مہر میں سرخ گھوڑے پر سوار آیا اور ظلم و ستم بڑھ گیا۔
۔
آج کے دور میں دوسری مہر کی اہمیت
بھائی برینہم کے مطابق، یہی روح آخری وقت میں دوبارہ ظاہر ہوگی۔
ایک نیا مذہبی اتحاد قائم کیا جائے گا، جہاں جھوٹے نبی اور حکومتیں سچے ایمانداروں کے خلاف متحد ہوں گی۔
مکاشفہ 13 میں “حیوان کا نشان” اس نظام کا حصہ ہوگا۔
یہ دنیا کو دھوکہ دے گا، اور سچے ایمانداروں کو دبانے کی کوشش کرے گا۔
ایمانداروں کے لیے پیغام
سچے ایمانداروں کو خدا کے کلام پر مضبوطی سے قائم رہنا چاہیے۔
انہیں جھوٹے مذہبی نظاموں سے دور رہنا چاہیے۔
ایک سچے مسیحی کو بائبل کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے اور ہر طرح کے فریب سے بچنا چاہیے۔

نتیجہ
بھائی برینہم نے دوسری مہر کا خلاصہ دیا
یہ مذہبی ظلم و ستم اور قتل و غارت کا دور ہے۔
یہ جھوٹے نبی کے ظلم و ستم کا وقت تھا۔
یہ وہی مخالف مسیح ہے، جو چرچ کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہی نظام آخری وقت میں دوبارہ نمودار ہوگا اور بیسٹ سسٹم کی شکل میں کام کرے گا۔
ایمانداروں کو کللام پر ثابت قدم رہنا چاہیے اور کسی جھوٹے مذہبی نظام کے دھوکے میں نہیں آنا چاہیے۔
شیطان کا نظام تباہ ہو جائے گا، اور مسیح حقیقی امن قائم کرے گا۔
غور طلب سوال
کیا آج کے عالمی بحران، مذہبی انتہا پسندی، اور سماجی انتشاربھائی برینہم کی پیشین گوئیوں کی تکمیل ہے؟ اگر ایسا ہے تو کیا ہم مسیح کی واپسی کے لیے تیار ہیں؟

دوسری مہر کی تفصیل سے وضاحت کیلیے
بھائی برینہم نے 19 مارچ 1963 کو اپنی مشہور سیریز “سات مہروں کامکاشفہ” میں دوسری مہر کی تفصیل سے وضاحت کی۔ یہ تعلیم مکاشفہ 6باب 3-4 پر مبنی ہے۔ اسے پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مسیح یسوع میں آپ کا بھائی
جاوید جارج
ہلسنکی فن لینڈ