Resources Word

The Revelation Of God’s Presence in Seven Dimensions

سات جہتوں میں خدا کی حضوری کا مکاشفہ

تعارف

سات جہات۔ ایک روحانی حقیقیت

دنیا میں جو کچھ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں، ہاتھوں سے چھوتے ہیں یا حواس خمسہ کے ذریعے محسوس کرتے ہیں، وہ سب ایک محدود دائرے میں ہوتا ہے جسے ہم مادی جہت کہتے ہیں۔ انسان اپنی پیدائش سے موت تک انہی مرئی اور محسوس کی جانے والی حقیقتوں میں جکڑا رہتا ہے۔ لیکن خُدا کے نبی برادر ولیم برینہم نے اس ظاہری دنیا سے ماوراء ایک گہری روحانی حقیقت کو ظاہر کیا جسے وہ "سات جہات" کے نام سے بیان کرتے ہیں۔
یہ تعلیم صرف سائنس یا فلسفے کی بات نہیں بلکہ ایک الہامی مکاشفہ ہے، جو خدا کے منصوبہ نجات اور انسان کی ابدی تقدیر سے جُڑی ہوئی ہے۔ بھائی برینہم کہتے ہیں کہ:
"یہ دنیا جتنی بھی ترقی کرے، انسان تب تک مکمل نہیں سمجھا جا سکتا جب تک وہ اپنی روح کی اصل منزل اور اس کائناتی ترتیب کو نہ سمجھے جس میں وہ تخلیق ہوا ہے۔"
:اس تصور سے ہمیں یہ شعور حاصل ہوتا ہے کہ
ہم صرف ایک جسم نہیں، بلکہ ایک روحانی ہستی بھی ہیں۔
ہماری موجودہ زندگی ایک عبوری حالت ہے۔
ہماری آخری حقیقت ایک اعلیٰ، پاک اور ابدی دنیا میں ہے — جو ساتویں جہت میں خُدا کی حضوری ہے۔
بھائی برینہم نے اپنے کئی تجربات، رؤیا اور ملاقاتوں کے ذریعے ہمیں دکھایا کہ یہ سات جہات کوئی فرضی یا تصوراتی چیز نہیں، بلکہ ایک فعلی، موجود اور متحرک حقیقت ہے جو ہر انسان کی زندگی پر اثرانداز ہو رہی ہے — چاہے وہ اس کا شعور رکھتا ہو یا نہ ہو۔
یہ تعلیم کیوں اہم ہے؟
روحانی بیداری کے لیے:
یہ تعلیم ایماندارکو جگاتی ہے کہ وہ صرف دنیاوی زندگی پر انحصار نہ کرے بلکہ اپنی روح کی فلاح اور ابدیت کی تیاری کرے۔

:آخری ایام کی نشاندہی
ساتویں جہت سے آنے والے فرشتوں کی حاضری (1963) اور سات مہروں کا مکاشفہ — ان سب کا تعلق اختتامی وقت کی پیشن گوئیوں سے ہے۔
:خُدا سے تعلق قائم کرنے کا وسیلہ
جب ہم جہات کی روحانی ترتیب کو سمجھتے ہیں تو ہمیں خدا کے قریب جانے کا طریقہ ملتا ہے، کیونکہ " خُدا رُوح ہے اور ضرور ہے کہ اُس پرستاررُوح اور سچائی سے پرستش کریں۔ْ"
(یوحنا 4:24)

جہت کیا ہے؟

لفظ "جہت" کا مطلب ہے: کسی شے کے وجود یا حرکت کے لیے ایک دائرہ کار یا میدان۔ عام طور پر ہم تین جہات کو پہچانتے ہیں
لمبائی
چوڑائی
اونچائی
یہ تینوں مادی دنیا کی حدود ہیں۔ ہم ان ہی میں زندگی گزارتے ہیں۔ لیکن برادر برینہم نے بتایا کہ خدا نے انسان کو ایک وسیع تر دائرہ میں تخلیق کیا ہے۔

پہلی جہت — روشنی

پیدائش 1:3
اور خُدا نے کہا کہ روشنی ہو جا اور روشنی ہو گئی۔
1 یوحنا 1:5
اُس سے سُن کر جو پَیغام ہم تُمہیں دیتے ہیں وہ یہ ہے کہ خُدا نُور ہے اور اُس میں ذرا بھی تارِیکی نہِیں۔"
یوحنا 8:12
یِسُوع نے پِھر اُن سے مُخاطِب ہو کر کہا دُنیا کا نُور مَیں ہُوں۔ جو میری پَیروی کرے گا وہ اَندھیرے میں نہ چلے گا بلکہ زِندگی کا نُور پائے گا۔"

بھائی برینہم ❖
برادر برینہم کے مطابق، روشنی وہ پہلی جہت ہے جس سے انسان اپنی ظاہری بینائی کے ذریعے رابطہ رکھتا ہے۔
اقتباس:✧
PRESENT STAGE OF MY MINISTRY (62-0908)
"اب، روشنی، مادہ اور وقت — اور ہماری پانچ حسیات ان جہتوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ ہماری نظر کا تعلق روشنی سے ہے..."
اقتباس:✧
THE.INFALLIBLE.PROOF.OF.RESURRECTION (56-0424)
"خُدا نے فرمایا، 'روشنی ہو جائے' اور روشنی آسمان میں نمودار ہو گئی، اور سورج چمکنے لگا۔ کیوں؟ کیونکہ یہ خُدا کا کلام تھا، اور خُدا کا کلام بالکل وہی پیدا کرتا ہے جو وہ کہتا ہے۔"

روشنی کی روحانی اہمیت:❖
فطری روشنی اُس الٰہی روشنی کا ایک نمونہ ہے، جو خُدا کی حضوری کو ظاہر کرتی ہے۔" ✧ اقتباس:
LET.THERE.BE.LIGHT (64-0125)
خُدا نور ہے اور اُس میں اندھیرا نہیں۔ اُس کا کلام نور کا سرچشمہ ہے، جو راہنمائی بخشتا ہے۔

روشنی کی تخلیق اور ترتیب:❖
جب خُدا نے سب سے پہلے روشنی کو پیدا کیا، تو وہ اصل میں اپنی موجودگی اور اپنی مرضی کو ظاہر کر رہا تھا۔
اقتباس✧
WHO.IS.THIS.MELCHISEDEC (65-0221E)
"پہلی چیز جو وجود میں آئی وہ روشنی تھی، اور روشنی خُدا کے بولے گئے کلام کے ذریعے آئی۔"
روحانی روشنی =یسوع مسیح:❖
حقیقی روشنی یسوع مسیح ہے، جو نہ صرف دنیا کی روشنی ہے بلکہ ہماری نجات کا واحد ذریعہ بھی ہے۔
اقتباس:✧
SHALOM (64-0112)
"یسوع دنیا کا نُور ہے، اور نُور وہ کلام ہے جو ظاہر ہوا۔"

نتیجہ:❖
روشنی نہ صرف ایک جسمانی حقیقت ہے بلکہ ایک روحانی علامت بھی ہے جو خُدا کی موجودگی، راستبازی، اور نجات کی علامت ہے۔ پہلی جہت ہمیں خُدا کے قدرتی کلام میں اُس کی خالقیت اور اُس کی موجودگی سے جوڑتی ہے۔ لیکن یہ جسمانی روشنی روحانی روشنی کی طرف اشارہ کرتی ہے، جس کا منبع صرف یسوع مسیح ہے۔

دوسری جہت — وقت

بائبل کی بنیاد:❖
پیدائش 2:17
لیکن نیک و بد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کیونکہ جِس روز تُو نے اُس میں سے کھایا تُو مرا۔
ایوب 14:1
انسان جو عورت سے پیدا ہوتا ہے۔تھوڑے دِنوں کا ہے اور دُکھ سے بھرا ہے۔
واعظ 3:1
ہر چیز کا ایک موقع اور ہر کام کا جو آسمان کے نیچے ہوتا ہے ایک وقت ہے۔
2 پطرس 3:8
اَے عِزیزو! یہ خاص بات تُم پر پوشِیدہ نہ رہے کہ خُداوند کے نزدِیک ایک دِن ہزار برس کے برابر ہے اور ہزار برس ایک دِن کے برابر۔

❖ بھائی برینہم کے مطابق "وقت" وہ جہت ہے جو انسان کے گناہ میں گرنے کے بعد شروع ہوئی۔
آدم گناہ سے پہلے ابدی تھا، وہ وقت کے دائرے میں نہیں تھا۔
جب گناہ آیا، تو وقت اور موت دونوں زمین پر آئے۔
اقتباس:✧
THE FUTURE HOME OF THE HEAVENLY BRIDEGROOM (64-0802)
"وقت کا آغاز اُس وقت ہوا جب انسان گرا۔ وقت محض ایک درمیانی وقفہ ہے۔ ابدیت نہ کبھی شروع ہوئی، نہ کبھی ختم ہو سکتی ہے۔ لیکن وقت انسان کے گرنے کے بعد شروع ہوا، اور وقت کا خاتمہ نجات کے مکمل ہونے پر ہو گا۔"
✧ اقتباس:✧
QUESTIONS.AND.ANSWERS.ON.GENESIS (53-0729)
"جب انسان گناہ میں گرا، تو خُدا نے اُسے وقت کی حد بندی میں ڈال دیا۔ وقت محض ایک عارضی راستہ ہے، جبکہ ابدیت نہ ختم ہونے والی حقیقت ہے۔"

وقت کی روحانی اہمیت:❖
وقت ہمیں آزمائش کے لیے دیا گیا ہے۔
وقت کے اندر ہمیں فیصلے کرنے ہیں — توبہ یا انکار۔
وقت ختم ہو جائے گا، مگر صرف وہی لوگ ابدیت میں داخل ہوں گے جنہوں نے مسیح کو قبول کیا۔
اقتباس:✧
THE BREACH (63-0317E)
"وقت ایک دن ختم ہو جائے گا، اور اسی لمحے ابدیت کا آغاز ہو گا۔ یہی وہ گھڑی ہو گی جب آخری نجات یافتہ روح داخل ہو چکی ہو گی۔"

وقت اور نجات:❖
ہمیں وقت میں دی گئی مہلت کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
کِیُونکہ وہ فرماتا ہے کہ مَیں نے قُبُولیّت کے وقت تیری سُن لی اور نِجات کے دِن تیری مدد کی۔ دیکھو اَب قُبُولیّت کا وقت ہے۔ دیکھو یہ نِجات کا دِن ہے۔ (2 کرنتھیوں 6:2)
خدا نے ہمیں وقت دیا ہے تاکہ ہم اپنی ابدی منزل کا تعین کر سکیں۔یہ وقت کی محدود جہت میں لیا گیا فیصلہ ہے، جو ہمیں یا تو چھٹی جہت (فردوس) یا پانچویں جہت (دوزخ) میں لے جاتا ہے۔

نتیجہ:❖
وقت ایک عارضی جہت ہے، جس میں انسان کو آزمایا جاتا ہے۔
یہ ہمیں ابدیت کی طرف تیاری کا موقع دیتا ہے۔
آئیں ہم وقت کو خُدا کی مرضی کے مطابق استعمال کریں تاکہ ہم اُس کے نور، اُس کی حضوری اور اُس کی بادشاہی میں داخل ہو سکیں۔

تیسری جہت — مادہ

بائبل کی بنیاد:❖
پیدائش 2:7
اور خُداوند خُدا نے زمین کی مِٹی سے اِنسان کو بنایا اور اُسکے نتھنوں میں زِندگی کا دم پُھونکا تو اِنسان جیِتی جان ہُوا۔
1 کرنتھیوں 15:47
پہلا آدمِی زمِین سے یعنی خاکی تھا۔ دُوسرا آدمِی آسمانی ہے۔
ایوب 10:9
یاد کر کہ تو نے گُندھی ہُوئی مٹّی کی طرح مجھے بنایا اور کیا تو مجھے پھر خاک میں ملائیگا ؟
❖ بھائی برینہم کے مطابق "مادہ" وہ تیسری جہت ہے جسے انسان اپنی پانچ حسیات کے ذریعے محسوس کرتا ہے۔
یہ وہ جسمانی دُنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں — پہاڑ، پانی، درخت، انسان، جانور — سب "مادہ" سے بنے ہیں۔
اقتباس:✧
PRESENT STAGE OF MY MINISTRY (62-0908)
"مادہ — وہ جسے آپ چھو سکتے ہیں۔ آپ مادہ سے اپنی چھونے کی حس سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہی تیسری جہت ہے۔"
انسان کی تخلیق مادے سے:❖
بھائی برینہم فرماتے ہیں کہ انسان مٹی کے 16 عناصر سے بنایا گیا، جیسے:
آکسیجن، کیلشیم، آئرن، زنک، فاسفورس، میگنیشیم، ہائیڈروجن، سلفر، پوٹاشیئم، آیوڈین، کرومیم، سیلینیم، مولیبڈینم، کاپر، فلورائیڈ، مینگنیز
ان عناصر کے بغیر انسان جسمانی طور پر کمزور ہو جاتا ہے۔
اقتباس:✧
HEBREWS CHAPTER 5 & 6 PART I (57-0908M)
"یہ جسم زمین کے سولہ عناصر سے بنا ہے — پوٹاش، کیلشیم، پیٹرولیم، کائناتی روشنی وغیرہ۔ خُدا نے ان سب کو جمع کیا، اور یہی ہمارا جسم ہے۔"
حواس خمسہ — مادہ سے تعلق کا ذریعہ:❖
خُدا نے انسان کو پانچ بنیادی حسیات دی ہیں:
دیکھنا، سننا ،سونگھنا ،چکھنا ،چھونا
ان حواس کے ذریعے انسان "مادہ" یعنی تیسری جہت سے تعلق قائم کرتا ہے۔

❖ ایمان — چھٹی حس:
بھائی برینہم فرماتے ہیں کہ ان پانچ جسمانی حواس سے بڑھ کر ایک چھٹی حس ہے — ایمان جو نظر نہ آنے والی حقیقتوں کو قبول کرنے کی قوت دیتی ہے۔
عبرانیوں 11:1
اب اِیمان اُمِید کی ہُوئی چِیزوں کا اِعتماد اور اندیکھی چِیزوں کا ثُبُوت ہے۔ اقتباس:✧
WHY.ARE.WE.NOT.A.DENOMINATION (58-0927)
ایمان چھٹی حس ہے۔ یہ وہ کچھ دیکھتا ہے جو آنکھ نہیں دیکھتی، وہ کچھ محسوس کرتا ہے جو ہاتھ نہیں چھو سکتے۔"

روحانی سبق:❖
یہ جسمانی جہت — مادہ — صرف ایک عارضی رہائش ہے۔
ہمیں اپنے جسم کی دیکھ بھال ضرور کرنی ہے، کیونکہ یہی "خُدا کا ہیکل" ہے (1 کرنتھیوں 6:19)، لیکن ہمیں روحانی زندگی کو اولین ترجیح دینی ہے۔

نتیجہ:❖
مادہ وہ جہت ہے جو ہمیں زمین سے جوڑتی ہے۔
یہ ہمارا امتحانی میدان ہے — جہاں ہم ایمان، فرماںبرداری اور قربانی کے ذریعے ابدی جہت (چھٹی و ساتویں جہت) کی تیاری کرتے ہیں۔
"ہم نہ دیکھی ہوئی چیزوں پر نگاہ کرتے ہیں، کیونکہ وہ ابدی ہیں؛ لیکن دیکھی ہوئی چیزیں عارضی ہیں۔" (2 کرنتھیوں 4:18)

چوتھی جہت — سائنس

بائبل کی بنیاد:❖
دانی ایل 12:4
لیکن تو اے دانی ایل ان باتوں کو بند کر رکھ اور کتا پر آخری زمانہ تک مُہر لگا دے ۔ بُہیترے اس کی تفتیش و تحقیق کریں گے اور دانش افزوں ہو گی۔"
پیدائش 3:6
عَورت نے جو دیکھا کہ وہ درخت کھانے کے لئے اچھا اور آنکھوں کو خُوشنما معلوم ہوتا ہے اور عقل بخشنے کے لئے خوب ہے تو اُسکے پھل میں سے لیا اور کھایا اور اپنے شوَہر کو بھی دِیا اور اُس نے کھایا۔
And when the woman saw that the tree was good for food, and that it was pleasant to the eyes, and a tree to be desired to make one wise....
2 تیمِتھُیس 3:7
اور ہمیشہ تعلِیم پاتی رہتی ہیں مگر حق کی پہچان تک کبھی نہِیں پہُنچتِیں۔
❖بھائی برینہم فرماتے ہیں کہ چوتھی جہت وہ ہے جہاں انسان نے علم، ایجادات، اور غیر مرئی توانائیوں کو دریافت کیا، جیسے کہ
ریڈیو ویوز
ٹیلی ویژن سگنلز
وائی فائی، سیٹلائٹ
الیکٹرک توانائی
زہریلی شعاعیں
ذہنی دباؤ، نفسیاتی بیماریاں
یہ سب چیزیں ہماری حواس خمسہ سے باہر ہیں، لیکن وہ موجود ہیں — اور یہ ہمیں چوتھی جہت میں لے جاتی ہیں۔
اقتباس:✧
PRESENT STAGE OF MY MINISTRY (62-0908)
"ہم سائنس کے ذریعے چوتھی جہت سے تعلق قائم کرتے ہیں... ریڈیو کی آوازیں، ٹیلی ویژن کی تصویریں — ہماری حسیات ان کو محسوس نہیں کر سکتیں، مگر ایک خاص آلہ ان لہروں کو پکڑ لیتا ہے۔"

چوتھی جہت کی ایجادات:❖
بھائی برینہم نے بتایا کہ آدم کے زمانے میں بھی الیکٹرک طاقت، ٹی وی ویوز، آوازیں، سب موجود تھیں — لیکن وہ غیر دریافت شدہ تھیں۔
اقتباس:✧
DOES.GOD.EVER.CHANGE.HIS.MIND (65-0418E)

چوتھی جہت میں بیماری اور بدی:❖
بھائی برینہم کے مطابق، آج کی بہت سی بیماریاں چوتھی جہت کی پیداوار ہیں — جن میں شامل ہیں
ذہنی بیماری
زہریلا کھانا
ماحولیاتی آلودگی
نیوکلئر ویوز اور تابکاری اثرات
اقتباس:✧
UNVEILING OF GOD (64-0614M)
"آج کی اکثر بیماریاں چوتھی جہت کی بیماریاں ہیں، جو انسان کی اپنی ایجادات اور خرابیوں کا نتیجہ ہیں۔"

چوتھی جہت اور روحانی جنگ:❖
بھائی برنھم نے یہ بھی فرمایا کہ چوتھی جہت شیطان کی سلطنت کی خاص جہت ہے، جہاں سے وہ انسانوں کے ذہن پر اثر انداز ہوتا ہے — میڈیا، موسیقی، فحاشی، جھوٹا نظریہ، اور ذہنی انتشار۔
CHRIST IS REVEALED IN HIS OWN WORD (65-0822M)

سائنس — خدا کی کامل مرضی یا اجازت؟❖
بھائی برینہم سائنس کو خدا کی اجازت یافتہ مرضی قرار دیتے ہیں، نہ کہ کامل مرضی ۔
اقتباس:✧
"سائنس نیک و بد کی پہچان کے درخت کے ذریعے آئی۔ یہ انسان کو فائدہ بھی دیتی ہے اور تباہی بھی لاتی ہے۔"
(LEADERSHIP – 65-1207)
نئی تخلیق میں سائنس نہیں ہو گی:❖
جب مسیح کی بادشاہی زمین پر قائم ہو گی (ہزار سالہ دور حکومت)، تو ہمیں سائنس کی ضرورت نہیں رہے گی
گاڑیوں کی نہیں — ہم روشنی سے بھی تیز اُڑ سکیں گے
در و دیوار سے گزر سکیں گے
فطرت ہماری اطاعت کرے گی
(مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی اِس پہاڑ سے کہے تُو اُکھڑ جا اور سَمَندَر میں جا پڑ اور اپنے دِل میں شک نہ کرے بلکہ یقِین کرے کہ جو کہتا ہے وہ ہو جائے گا تُو اُس کے لِئے وُہی ہوگا۔مرقس 11:23)

نتیجہ:❖
چوتھی جہت — سائنس — اگرچہ فطری طور پر ایک طاقتور ذریعہ ہے، لیکن یہ دھوکہ دہی اور روحانی جنگ کا میدان بھی ہے۔
یہ وہ میدان ہے جہاں شیطان لوگوں کے ذہن، نظریات اور حواس کو قابو کرتا ہے۔ مگر ایک ایماندار کو چاہیے کہ وہ روح القدس کی قوت سے ان اثرات سے محفوظ رہے۔
دُنیا اور اُس کی خواہِش دونوں مِٹتی جاتی ہیں لیکِن جو خُدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائِم رہے گا۔ (1 یوحنا 2:17)

پانچویں جہت — دوزخ

بائبل کی بنیاد:❖
1 پطرس 3باب18–20
اِس لِئے کہ مسِیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے لِئے گُناہوں کے باعِث ایک بار دُکھ اُٹھایا تاکہ ہم کو خُدا کے پاس پہُنچائے۔ وہ جِسم کے اِعتبار سے تو مارا گیا لیکِن رُوح کے اِعتبار سے زِندہ کِیا گیا۔اِسی میں اُس نے جا کر اُن قَیدی رُوحوں میں منادی کی۔ جو اُس اگلے زمانہ میں نافرمان تھیں جب خُدا نُوح کے وقت میں تحمُّل کر کے ٹھہرا رہا تھا اور وہ کَشتی تیّار ہو رہی تھی جِس پر سوار ہوکر تھوڑے سے آدمِی یعنی آٹھ جانیں پانی کے وسِیلہ سے بچِیں۔"
لوقا 16:23
اُس نے عالمِ ارواح کے درمِیان عذاب میں مُبتلا ہو کر اپنی آنکھیں اُٹھائِیں اور ابرہام کو دُور سے دیکھا اور اُس کی گود میں لعزر کو۔"
مکاشفہ 20باب11–15
اور جِس کِسی کا نام کِتابِ حیات میں لِکھا ہُؤا نہ مِلا وہ آگ کی جھِیل میں ڈالا گیا۔"
بھائی برینہم نے دوزخ کو پانچویں جہت قرار دیا — ایک ایسی جگہ جہاں گناہگار روحیں مرنے کے بعد جاتی ہیں، جو توبہ اور نجات حاصل نہ کر سکیں۔
یہ مقام نہ صرف عذاب کی جگہ ہے، بلکہ انتظارگاہ ہے — جہاں آخری "سفید تخت کی عدالت" سے پہلے مجرم روحیں قید ہیں۔
اقتباس:✧
PRESENT STAGE OF MY MINISTRY (62-0908)
"پانچویں جہت وہ جگہ ہے جہاں گناہگار اور بے ایمان مرنے کے بعد جاتے ہیں۔ یہ ایک ہولناک جہت ہے — تاریکی اور اذیت کا مقام۔"
دوزخ — قید خانہ ❖
بھائی برینہم فرماتے ہیں کہ یہ مقام "قید خانہ" ہے، جہاں وہ روحیں قید ہیں جنہوں نے نجات کے پیغام کو رد کیا۔
اقتباس:✧
SOULS IN PRISON NOW (63-1110M)
"یسوع اُن روحوں کے پاس منادی کرنے گیا جو قید خانہ میں تھیں، جنہوں نے توبہ نہ کی... وہ عدالت کے دن کا انتظار کر رہی ہیں۔ ابھی آگ کی جھیل نہیں — وہ قید میں ہیں۔"
بھائی برینہم کی رویا ❖
بھائی برینہم نے اپنی زندگی میں دونوں جہتوں کو دیکھا — جنت (چھٹی جہت) اور دوزخ (پانچویں جہت):
اقتباس:✧
SOULS IN PRISON NOW (63-1110M)
"خُدا کے فضل سے، میں کہتا ہوں کہ میں نے دونوں مقامات کو دیکھا — نجات یافتہ اور گمشدہ۔ میں تمہیں خبردار کرتا ہوں کہ اُس نیچے کی راہ سے بچو۔ ہرگز اُس طرف نہ جانا۔"
دوزخ کی تہہ در تہہ ساخت:❖
بھائی برینہم فرماتے ہیں کہ دوزخ ایک ہی سطح نہیں، بلکہ تہہ در تہہ ہے:
پہلی تہہ: گمشدہ روحیں (قید خانہ)
دوسری تہہ: شیاطین کی دُنیا
تیسری تہہ: دوزخ کا گہرا مقام — آگ کا حوض (Lake of Fire)
اقتباس:✧
GLORIFIED JESUS (55-0225)
"نیچے کی طرف سفر کرنے پر سب سے پہلے گمراہ شدہ روحیں ملتی ہیں؛ پھر شیاطین کی دنیا؛ اور اُن کے نیچے دوزخ کا گہرا مقام۔ دوزخ کی گہرائی کی حقیقت یہی ہے!"
دوزخ — فی الحال عارضی قید، دائمی نہیں:❖
بھائی برینہم نے وضاحت کی کہ موجودہ دوزخ ایک عارضی قید خانہ ہے۔ اصلی اور ابدی عذاب مکاشفہ 20 کے مطابق "آگ کی جھیل" ہے، جو عدالت کے بعد شروع ہو گا۔
اقتباس:✧
QUESTIONS AND ANSWERS (64-0823M)
دوزخ فی الحال محض ایک عارضی قید خانہ ہے، یہ آخری سزا نہیں۔ آگ کی جھیل سفید تخت کی عدالت کے بعد آئے گی۔
روحانی سبق:❖
دوزخ ایک حقیقی مقام ہے — کوئی علامتی یا خیالی چیز نہیں۔
خدا کی طرف سے یہ ایک عدالتی نظام کا حصہ ہے۔
انسان کو زندگی میں فیصلہ کرنا ہے — روشنی یا تاریکی، مسیح یا دنیا۔
دوزخ سے بچنے کا صرف ایک ذریعہ ہے: یسوع مسیح کی نجات۔

نتیجہ:❖
دوزخ (پانچویں جہت) تاریکی، اذیت، اور امید سے خالی ایک روحانی قید خانہ ہے۔
یہ ایک مقام ہے جہاں ہر وہ شخص جاتا ہے جو توبہ کے بغیر مر جاتا ہے۔
ابھی فیصلہ کا وقت ہے، ابھی وقت ہے روشنی کو چننے کا۔
"آج اگر تم اُس کی آواز سنو، تو اپنے دل سخت نہ کرو۔" (عبرانیوں 3:15)

چھٹی جہت — جنت / فردوس

بائبل کی بنیاد:❖
1 تھسلنیکیوں 4باب16-17
کِیُونکہ خُداوند خُود آسمان سے للکار اور مُقّرب فرِشتہ کی آواز اور خُدا کے نرسِنگے کے ساتھ اُتر آئے گا اور پہلے تو وہ جو مسِیح میں مُوئے جی اُٹھیں گے۔ پھِر ہم جو زِندہ باقی ہوں گے اُن کے ساتھ بادلوں پر اُٹھائے جائیں گے تاکہ ہوا میں خُداوند کا اِستقبال کریں اور اِس طرح ہمیشہ خُداوند کے ساتھ رہیں گے۔"
لوقا 23:43
اُس نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ آج ہی تُو میرے ساتھ فِردوس میں ہوگا۔"
مکاشفہ 6باب9-11
اور جب اُس نے پانچوِیں مُہر کھولی تو مَیں نے قُربان گاہ کے نِیچے اُن کی رُوحیں دیکھِیں جو خُدا کے کلام کے سبب سے اور گواہی پر قائِم رہنے کے باعِث مارے گئے تھے۔"

بھائی برینہم کے مطابق چھٹی جہت وہ جگہ ہے جہاں مسیح میں مرنے والے ایمانداروں کی روحیں جاتی ہیں۔ یہ جگہ
کامل آرام کا مقام ہے
ایک جوان، آسمانی جسم میں قیام ہوتا ہے
وقت نہیں ہوتا — صرف ابدی حال
یہ وہی مقام ہے جہاں وہ "یسوع کی آمد" کا انتظار کرتے ہیں تاکہ اپنے مادی جسم کو جلالی بدن میں حاصل کر سکیں
اقتباس:✧
PRESENT STAGE OF MY MINISTRY (62-0908)
"جب ایک مسیحی مرتا ہے، تو وہ چھٹی جہت میں جاتا ہے۔ وہ خُدا کی قربان گاہ کے نیچے، خُدا کی حضوری میں داخل ہوتا ہے، اور آرام میں ہوتا ہے۔"
بھائی برینہم کی رویا — جنت کا مشاہدہ:❖
بھائی برینہم نے ایک نہایت اہم خواب یا رویاء کا تجربہ کیا جس میں اُنہوں نے خود کو چھٹی جہت میں موجود پایا۔ یہ تجربہ اُنہوں نے تفصیل سے بیان کیا:
اقتباس:✧
HAVING CONFERENCES (60-0608)
"میں نے دیکھا کہ میں ایک اور جگہ تھا... جوان مرد و خواتین، کامل محبت، نہ کوئی گناہ، نہ غم۔ وہ مجھے گلے لگا رہے تھے اور مجھے 'عزیز بھائی' کہہ رہے تھے۔"

چھٹی جہت کی خصوصیات:❖
اُس مقام پر وقت کا وجود نہیں، نہ کوئی دن گزرتا ہے نہ رات آتی ہے، ہر لمحہ ابدی حال میں ہوتا ہے۔
جوانی کی حالت: تمام نجات یافتہ روحیں جوان، کامل اور خوبصورت ہوتی ہیں۔
کامل محبت: وہاں صرف محبت ہے — نہ حسد، نہ خوف، نہ فریب۔
کامل سکون: کوئی بیماری، دکھ، یا اضطراب نہیں ہوتا۔
انتظارگاہ: ایماندار وہاں آرام میں ہیں، اپنے مادی جسم کے جی اُٹھنے (قیامت) کا انتظار کرتے ہیں۔

فردوس کا تعلق مسیح سے:❖
جب ایک مسیحی مرتا ہے، تو وہ مسیح کے ساتھ روحانی فردوس میں چلا جاتا ہے، نہ کہ نیچے قبر میں۔ یہی مقام یسوع نے صلیب پر وعدہ کیا تھا:
"آج ہی تُو میرے ساتھ فردوس میں ہو گا" (لوقا 23:43)

روحانی سبق:❖
چھٹی جہت ایماندار کے لیے تسلی کا مقام ہے۔
یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ موت اختتام نہیں بلکہ آغاز ہے — اُس ابدی زندگی کا، جس کا وعدہ خُدا نے اپنے کلام میں کیا ہے۔

اقتباس:✧
WHO IS THIS MELCHISEDEC (65-0221E)
"جب آپ یہ جسم چھوڑتے ہیں، اور اگر آپ نئے سرے سے پیدا ہوئے ہیں، تو آپ ایک تھیوفنی میں داخل ہوتے ہیں، ایک آرام کی جگہ، جب تک قیامت نہ آ جائے۔"

نتیجہ:❖
چھٹی جہت — جنت یا فردوس — اُن لوگوں کا انتظارگاہ ہے جنہوں نے یسوع مسیح کو ایمان کے ساتھ قبول کیا، اور روح القدس کے ساتھ مہر کیے گئے ہیں۔ یہ آخری آرام گاہ نہیں، بلکہ قیامت اور جلالی بدن کا منتظر مقام ہے۔
مُبارک اور مُقدّس وہ ہے جو پہلی قِیامت میں شرِیک ہو۔ ۔۔ (مکاشفہ 20:6)

ساتویں جہت — خُدا کی حضوری

بائبل کی بنیاد:❖
یسعیاہ 6باب1-3
جس سال میں عُزیاہ بادشاہ نے وفات پائی اُس سال میں نے خداوند کو بڑی بُلندی پر اونچے تخت پر بیٹھے دیکھا او اُسکے لباس کےدامن سے ہیکل معمور ہو گئی۔
اُس کے آس پاس سرافیم کھڑے تھے جن میں سے ہر ایک کے چھ بازو تھے اور ہر ایک دو سے اپنا مُنہ ڈھانپے ہوئےتھا اور دو سے پاؤں اوردوسے اڑتا تھا۔
اور ایک نے دوسرے کو پُکارا اورکہا قدوس قدوس قدوس رب الافواج ہے۔ ساری زمین اُسکے جلال سے معمور ہے۔
مکاشفہ 4:2
فوراً مَیں رُوح میں آگیا اور کیا دیکھتا ہُوں کہ آسمان پر ایک تخت رکھّا ہے اور اُس تخت پر کوئی بَیٹھا ہے۔"
زبور 11:4
خُداوند اپنی مُقدس ہیکل میں ہے۔ خُداوند کا تخت آسمان پر ہے۔ اُس کی آنکھیں بنی آدم کو دیکھتی اور اُس کی پلکیں اُنکو جانچتی ہیں۔"

بھائی برینہم کے مطابق ساتویں جہت وہ مقام ہے جہاں خود خُدا اپنی حضوری میں بستا ہے ایک ایسی جہت جو انسانی حواس یا سائنس کی کسی بھی سطح پر ناقابلِ رسائی ہے۔
یہ خالصتاً الٰہی، ابدی، جلالی مقام ہے — جہاں نہ صرف خُدا موجود ہے، بلکہ وہیں سے اُس کی قدرت، مرضی، اور بادشاہی کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔
اقتباس:✧
PRESENT STAGE OF MY MINISTRY (62-0908)
"خُدا ساتویں جہت میں ہے۔ جب مسیحی مرتا ہے، تو وہ خُدا کی قربان گاہ کے نیچے، خُدا کی حضوری میں داخل ہوتا ہے۔ اور خُدا اپنی ساتویں جہت میں موجود ہے۔"

ساتویں جہت کی خصوصیات:❖
خالص الٰہی مقام – صرف خُدا کی حضوری
کوئی گناہ، سایہ یا فاصلہ نہیں
ابدیت کا مکمل دائرہ
تمام جہتوں کی انتہا اور کنٹرول کا مرکز
صرف جلالی بدن میں داخلہ ممکن ہے (روحانی، نجات یافتہ اور جلالی حالت میں)

خُدا کے تخت کی حضوری:❖
بھائی برینہم نے فرمایا کہ ساتویں جہت وہ مقام ہے جہاں خُدا کا تخت ہے، جس کے ارد گرد فرشتے، سرافیم، اور بزرگ عبادت کرتے ہیں۔
اقتباس:✧
REVELATION CHAPTER FOUR (61-0108)
"خُدا وہیں ہے — ساتویں جہت میں۔ وقت کے پردے سے پرے، چھٹی جہت کے آگے، ساتویں میں۔ وہیں تخت قائم ہے۔"

صرف جلالی بدن ہی وہاں جا سکتا ہے:❖
چھٹی جہت میں روح جاتی ہے، لیکن ساتویں جہت میں جانے کے لیےایماندار کو جلالی بدن میں تبدیل ہونا ہوتا ہے۔ یہ تبدیلی رَپچر اور قیامت کے وقت ہو گی۔
اقتباس:✧
THE FUTURE HOME (64-0802)
"ہم اس جسم کے ساتھ ساتویں جہت میں داخل نہیں ہو سکتے۔ ہمیں جلالی بدن کی ضرورت ہے اور یہی قیامت کا مقصد ہے۔"

روحانی فہم:❖
خُدا کی حضوری = مکمل اختیار، محبت، عدالت، نجات، تقدس
یہ مقام صرف اُن کے لیے ہے جنہوں نے مسیح کو قبول کیا، روح القدس سے مہر کیے گئے، اور فتح پائی۔

ساتویں جہت — آخری اور مکمل حقیقت:❖
یہ وہ مقام ہے جہاں:
اور سب کا خُدا اور باپ ایک ہی ہے جو سب کے اُوپر اور سب کے درمِیان اور سب کے اَندر ہے۔(افسیوں 4:6)
وقت، گناہ، آزمائش، دکھ، سب ختم ہو جائیں گے
صرف خُدا کی بادشاہی، جلال، اور محبت قائم رہے گی

نتیجہ:❖
ساتویں جہت خُدا کی ابدی، بے نظیر حضوری کا مقام ہے۔ یہ ایماندار کے روحانی سفر کا آخری اور کامل منزل ہے۔
یہ وہ مقام ہے جہاں سب کچھ جلال میں ہوگا، اور خُدا "اپنے لوگوں کے ساتھ سکونت کرے گا" (مکاشفہ 21:3)۔

اختتامیہ — ابدی منزل کی تیاری

انسان صرف تین جہتوں کا عادی ہے: روشنی، وقت، اور مادہ لیکن خُدا نے ہمیں سات جہتوں کے درمیان رکھا ہے تاکہ ہم نہ صرف مادی دنیا کو سمجھیں، بلکہ اپنی روحانی حالت، انجام، اور نجات کو پہچان سکیں۔

:بھائی برینہم نے ہمیں بتایا کہ
:"یہ دُنیا ایک امتحانی مقام ہے۔ ہر انسان یا تو اوپر کی طرف جا رہا ہے، یا نیچے کی طرف۔" ہر جہت ایک نشانِ راہ ہے
پہلی تین جہتیں ہمیں خُدا کی تخلیق سے روشناس کراتی ہیں
چوتھی جہت سائنس، علم اور مخالف مسیح کےفریب کا میدان ہے
پانچویں جہت گناہ کی انجام گاہ — دوزخ ہے
چھٹی جہت جنت کا وہ آرام ہے جس کا وعدہ ایمانداروں سے کیا گیا
اور ساتویں جہت وہ جلالی مقام ہے جہاں خُدا خود تخت پر بیٹھا ہے، اپنے برگزیدوں کے انتظار میں۔

ہمیں وقت کی مختصر مہلت میں ایمان، توبہ، اور پاکیزگی کے ساتھ تیاری کرنی ہے تاکہ قیامت وقت، ہم چھٹی جہت سے ساتویں جہت کی طرف — جلالی بدن میں تبدیل ہو کر اُٹھا لیے جائیں۔

مُبارک ہیں وہ جو برّہ کی شادِی کی ضِیافت میں بُلائے گئے ہیں۔ (مکاشفہ 19:9)
آئیے ہم اس دُنیا میں اپنے قیام کو ایک مسافر کی مانند سمجھیں، اور اپنی نگاہ اُس ابدی شہر پر رکھیں "جس کا معمار اور بنانے والا خُدا ہے"
کِیُونکہ اُس پایدار شہر کا اُمِیدوار تھا جِس کا مِعمار اور بنانے والا خُدا ہے۔(عبرانیوں 11:10)۔

مسیح یسوع میں آپ کا بھائی جاوید جارج
از ہلسنکی فن لینڈ

Leave a Comment