آسمان پر یوحنا رسول نے ایک حیرت انگیز مکاشفاتی منظر دیکھا — خدا کا تخت، جس کے گرد چار جاندار مسلسل اُس کی عبادت کر رہے تھے (مکاشفہ 4 باب)۔
یہ منظر محض ایک آسمانی منظرنامہ نہیں بلکہ خدا کی ابدی قوتوں کا اظہار ہے، جو ازل سے ابد تک اُس کے منصوبے میں کام کر رہی ہیں۔
یہ چار جاندار — شیر، بچھڑا، انسان، اور عقاب — خدا کی چار پہلوؤں والی قدرت، صفت، اور خدمت کی علامت ہیں۔
یہی چار قوتیں پرانے عہد کے خیمۂ اجتماع، نئے عہد کی کلیسیا، اور نئے یروشلیم میں ایک مکمل روحانی تسلسل کے طور پر ظاہر ہوئیں۔
برادر ولیم برینہم کے مطابق، خدا نے اپنی کلیسیا کو محفوظ رکھنے کے لیے چار روحانی قوتیں مقرر کیں
ایمان کا شیر، جو کلام کی قوت اور بادشاہی اختیار کی علامت ہے۔
قربانی کا بچھڑا، جو خدمت، صبر، اور قربانی کی روح کو ظاہر کرتا ہے۔
فہم کا انسان، جو تعلیم، بصیرت، اور حکمت کی نمائندگی کرتا ہے۔
مکاشفہ کا عقاب، جو روح القدس کے الٰہی مکاشفے اور بلندی کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ چار جاندار صرف آسمان پر نہیں بلکہ زمین پر بھی کام کر رہے ہیں ۔
کلیسیا کے ہر دور میں خدا نے انہی قوتوں کے ذریعے اپنے کلام، اپنی حضوری، اور اپنے مکاشفے کو ظاہر کیا۔
پرانے عہد میں یہ قوتیں نبیوں، قربانیوں، اور خیمۂ اجتماع کے نظام میں کام کرتی رہیں۔
نئے عہد میں یہی قوتیں روح القدس کے ذریعے کلیسیا کے اندر منتقل ہو گئیں،اور آخرکار ابدیت میں یہ قوتیں نئے یروشلیم کے چار دروازوں میں اپنی آخری اور کامل تکمیل کو پہنچتی ہیں۔
یہ مضمون انہی چار جانداروں — خدا کی چار قوتوں — کے روحانی مفہوم کو بیان کرتا ہے،
تاکہ ہم سمجھ سکیں کہ کس طرح خدا نے اپنے منصوبے کو ایمان، قربانی، فہم، اور مکاشفے کے ذریعے ابتدا سے آخر تک ظاہر کیا ہے۔
حزقی ایل اور یسعیاہ میں چار جاندار
چار جانداروں کی پہلی جھلک ہمیں پرانے عہدنامے میں ملتی ہے۔خدا نے اپنی حضوری اور جلال کے گرد چار روحانی قوتیں ظاہر کیں — تاکہ یہ ثابت ہو کہ اُس کی بادشاہی صرف آسمان میں نہیں بلکہ زمین پر بھی اپنے زندہ مظاہر کے ساتھ موجود ہے۔
حزقی ایل 1باب5-10🔹
۔۔۔ ان کے چہروں کی مشابہت یوں تھی کہ ان چاروں کا ایک ایک چہرہ انسان کا۔ ایک ایک شیر ببر کا انکی دہنی طرف اور ان چاروں کا ایک ایک چہرہ سانڈ کا بائیں طرف اور ان کا ایک ایک چہرہ عقاب کا تھا۔۔۔
یہ منظر نبی حزقی ایل نے بابِل کی ندی کے کنارے دیکھا،جب اسرائیل جلاوطنی میں تھا اور خدا نے اپنی حضوری کا ایک نیا طریقہ ظاہر کیا۔
یہ چار جاندار "خدا کی جلالی سواری" کا حصہ تھے — جنہیں حزقی ایل نے پہیوں کے ساتھ حرکت کرتے دیکھا (حزقی ایل 1باب15-21)۔یعنی خدا کی حضوری کسی مخصوص مقام یا قوم تک محدود نہیں بلکہ جہاں اُس کا کلام ہے، وہاں اُس کا جلال حرکت کرتا ہے۔
حزقی ایل اور یسعیاہ کے مکاشفے میں فرق🔹
نبی حزقی ایل اور یسعیاہ دونوں نے خدا کی حضوری کے عظیم مناظر دیکھے،
مگر دونوں مکاشفوں میں ظاہر ہونے والی ترتیب اور مقصد ایک دوسرے سے مختلف تھے،
اگرچہ دونوں کا ماخذ ایک ہی جلالی تخت تھا۔
حزقی ایل نے یہ منظر جلاوطنی کے دوران بابِل کی ندی کے کنارے دیکھا،
جہاں خدا نے خود کو حرکت میں آنے والے جلال کے طور پر ظاہر کیا —
یعنی پہیوں پر سوار وہ تخت جو ہر سمت میں جاتا تھا۔
یہ منظر ظاہر کرتا ہے کہ خدا کا جلال کسی مقام یا قوم تک محدود نہیں بلکہ زمین پر متحرک ہے۔
دوسری طرف، یسعیاہ نے خدا کو یروشلیم کی ہیکل میں تخت پر بیٹھے دیکھا🔹
یسعیاہ 6باب:1-3
میں نے خداوند کو بڑی بُلندی پر اونچے تخت پر بیٹھے دیکھا او اُسکے لباس کےدامن سے ہیکل معمور ہو گئی۔اُس کے آس پاس سرافیم کھڑے تھے جن میں سے ہر ایک کے چھ بازو تھے اور ہر ایک دو سے اپنا مُنہ ڈھانپے ہوئےتھا اور دو سے پاؤں اوردوسے اڑتا تھا۔اور ایک نے دوسرے کو پُکارا اورکہا قدوس قدوس قدوس رب الافواج ہے۔ ساری زمین اُسکے جلال سے معمور ہے
اُس کے گرد سرافیم کھڑے تھے جو اپنی چھ پروں کے ساتھ اُس کی پاکیزگی کا اعلان کر رہے تھے۔
یہ مکاشفہ آسمان کی ترتیب، عبادت، اور پاکیزگی کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔
یوں فرق یہ ہے کہ حزقی ایل نے خدا کے جلال کو حرکت کرتے ہوئے دیکھا
جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا اپنی قوم کے ساتھ چلتا ہے،
جبکہ یسعیاہ نے خدا کے جلال کو تخت پر ظاہر ہوتے دیکھا —جو اُس کی ابدی بادشاہی اور پاکیزگی کو بیان کرتا ہے۔
حزقی ایل کے جاندار چار چہروں والے تھے — شیر، بچھڑا، انسان، اور عقاب —
جو خدا کے کثیر الجہتی فطرت کو ظاہر کرتے ہیں۔
جبکہ یسعیاہ نے چھ پر والے سرافیم دیکھے —
جو عبادت، خدمت، اور پاکیزگی کی تکمیل کو ظاہر کرتے ہیں۔
مختصر طور پر کہا جا سکتا ہے:●
حزقی ایل نے خدا کے جلال کو زمین پر حرکت کرتے دیکھا،
اور یسعیاہ نے اسی جلال کو آسمان پر تخت پر متمکن دیکھا۔
ایک میں خدا حرکت میں تھا، اور دوسرے میں وہ حکمرانی کر رہا تھا —
مگر دونوں میں اُس کی قدوسیت اور جلال ایک ہی تھا۔
یہ چار چہرے دراصل خدا کے کامل فطرتی توازن کی علامت ہیں ۔●
طاقت (شیر)، خدمت (بچھڑا)، حکمت (انسان)، اور مکاشفہ (عقاب)۔
برادر برینہم فرماتے ہیں●
“یہ جاندار خدا کی حضوری کے پہرے دار ہیں، جو اُس کے جلال کی حفاظت کرتے ہیں اور اُس کے ارادے کو زمین پر نافذ کرتے ہیں۔”
(The Revelation of the Four Beasts)
مکاشفاتی حقیقت🔹
یہی جاندار بعد میں مکاشفہ 4 باب میں دوبارہ ظاہر ہوتے ہیں۔
یعنی جو قوتیں حزقی ایل اور یسعیاہ کے زمانے میں خدا کی حضوری کے ساتھ تھیں،
وہ اب دلہن کلیسیا کے دفاع اور رہنمائی کے لیے آسمانی تخت کے گرد سرگرم ہیں۔
خلاصہ🔹
حزقی ایل نے خدا کی حضوری کو حرکت کرتے ہوئے دیکھا — جلال زمین پر آ رہا تھا۔
یسعیاہ نے خدا کی حضوری کو تخت پر ظاہر ہوتے دیکھا — آسمانی جلال ظاہر ہو رہا تھا۔
مکاشفہ میں یوحنا نے ان دونوں کا امتزاج دیکھا — آسمانی تخت پر خدا اور اُس کے گرد چار جاندار۔
یہ تینوں مکاشفے اس حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں کہ
“خدا کی حضوری ہمیشہ ایمان، قربانی، فہم، اور مکاشفے کے چار ستونوں پر قائم ہے۔”
چار جاندار، دو عہدنامے — نجات کے منصوبے کی مکاشفاتی تصویر
پرانا عہدنامہ اور نیا عہدنامہ دونوں خدا کے نجاتی منصوبے کے چار چار حصوں میں تقسیم ہیں۔
پرانے عہدنامہ کے حصے ہیں: توریت، تواریخ، زبور، اور صحائفِ انبیاء۔
نئے عہدنامہ کے حصے ہیں: اناجیل، اعمالِ رسول، خطوطِ رسل، اور مکاشفہ۔
یوں دونوں عہدنامے میں خدا کے چار روحانی مسح — شیر، بچھڑا، انسان، اور عقاب — ظاہر ہوتے ہیں۔ہر حصہ خدا کے کام کے ایک پہلو کو ظاہر کرتا ہے — ایمان، خدمت، فہم، اور مکاشفہ۔یہ چاروں مل کر خدا کے مکمل منصوبے اور اُس کی الوہیت کی ہم آہنگی کو ظاہر کرتے ہیں۔
ہر حصہ ایک جاندار کے مسح کے تحت ہے، جو خدا کے نجاتی منصوبے کے مختلف پہلو ظاہر کرتا ہے۔
توریت (موسیٰ کی کتابیں) — شیر کا مسح (اقتدار، شریعت، ایمان)🔹
توریت میں خدا بادشاہ کے طور پر ظاہر ہوتا ہے جو اپنی شریعت دیتا ہے۔
شیر کا مسح اختیار اور حکومت کی علامت ہے — خدا نے اپنی بادشاہی کا قانون ظاہر کیا۔
موسیٰ خدا کے کلام کے ذریعے قوم کی رہنمائی کرتا ہے۔پہاڑ پر خدا گرجتا ہے، جیسے شیر اپنی آواز بلند کرتا ہے۔یہ ایمان اور اطاعت کی بنیاد کا دور تھا۔
خروج 19:5 — سو اب اگر تُم میری بات مانو اور میرے عہد پر چلو تو سب قوموں میں سے تم ہی میرےمیری خاص مِلکیت ٹھہرو گے کیو نکہ ساری زمیں میری ہے ۔
یہ مسح خدا کے کلام کے اختیار کو ظاہر کرتا ہے۔
تواریخ (تاریخی کتب) — بچھڑے کا مسح (وفاداری، خدمت، قربانی کا تسلسل)🔹
درحقیقت قربانیوں کا آغاز توریت میں ہوا، مگر تواریخ کی کتب میں ان قربانیوں اور عبادت کے عملی اظہار اور وفاداری کے تسلسل کو ظاہر کیا گیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہ حصہ بچھڑے کے مسح کے تحت آتا ہے — خدمت، عبادت، اور وفاداری کے جذبے کے باعث۔
تواریخ، سموئیل، اور سلاطین کی کتب میں خدا کے لوگوں کی عملی زندگی،ان کی خدمت، عبادت، اور خدا کے ساتھ عہد کی وفاداری دکھائی گئی ہے۔یہ بچھڑے کے مسح کے تحت دور تھا — خدمت، محنت، اور قربانی کے جذبے سے معمور۔یہاں خدا کے خادم، انبیاء، اور بادشاہ خدا کی خدمت کے لیے اپنی زندگیاں وقف کرتے نظر آتے ہیں۔
2 تواریخ 15:7 — لیکن تُم مضبوط بنواور تُمہارے ہاتھ ڈھیلے نہ ہونے پائیں کیونکہ تُمہارے کام کا اجر ملیگا ۔
یہ زمانہ ایمانداری، استقامت، اور عبادت کے عمل سے بھرا ہوا تھا۔قوم کی قوت قربانی نہیں بلکہ خدمت اور وفاداری میں ظاہر ہوئی۔یہ بچھڑے کے مسح کی تصویر ہے — خدا کے لیے مسلسل خدمت اور ایمان داری کا دور۔
زبور (حکمت و عبادت کی کتب) — انسان کا مسح (فہم، احساس، تجربہ)🔹
زبور، امثال، ایوب، واعظ، غزل الغزلات — انسانی دل کی کیفیت بیان کرتے ہیں۔
یہ انسان کے مسح کے تحت ہیں کیونکہ ان میں فہم، احساسات، اور روحانی تجربات ہیں۔
داؤد، سلیمان، اور ایوب نے انسانی کمزوریوں، ایمان، اور فہم کے ذریعے خدا کو جانا۔
زبور 51:10 — اَے خُدا ! میر ے اندرپاک دل پید ا کر اور میر ے باطنِ میں ازسر ِ نو مسُتقیمِ روُح ڈال ۔
یہ فہم، توبہ، اور عبادت کا مسح ہے۔انسان خدا سے تعلق روح اور دل کے ذریعے ظاہر کرتا ہے۔یہ علم اور بصیرت کا دور تھا۔
برادر برینہم نے فرمایا: “انسان کا مسح فہم اور احساس کے ذریعے خدا کی پہچان ہے۔
صحائفِ انبیاء — عقاب کا مسح (مکاشفہ، نبوت، آسمانی بصیرت)🔹
انبیاء نے خدا کی مرضی اور آنے والے منصوبے کا مکاشفہ دیا۔یہ عقاب کے مسح کے تحت تھے کیونکہ ان کی نظر آسمانی تھی۔یسعیاہ، حزقی ایل، دانی ایل، اور دوسرے انبیاء نے مستقبل کے مکاشفے دیکھے۔وہ اوپر سے دیکھنے والے عقاب کی مانند تھے —نبوتی مکاشفے کے دیکھنے والے۔
عاموس 3:7 — یقینا خُداوند خُدا کچھ نہیں کرتا جب تک کہ اپنا بھید اپنے خدمت گُزار نبیوں پر پہلے آشکارانہ کرے۔
یہ مکاشفاتی اور نبوتی دور تھا۔انبیاء نے آنے والے مسیح اور آخری زمانے کی سچائیاں ظاہر کیں۔یہی عقاب کا مسح تھا — آسمان کی بلندی سے خدا کے راز بیان کرنے والا۔
نیا عہدنامہ — چار مسح، چار جاندار، ایک خدا🔹
نیا عہدنامہ دراصل خدا کی نجاتی تاریخ کا مکمل نقشہ ہے،جو چار روحانی مسحوں کے تحت ظاہر ہوتا ہے —شیر، بچھڑا، انسان، اور عقاب۔یہی چار قوتیں مکاشفہ 4 میں تخت کے گرد ہیں،اور یہی چار قوتیں نیا عہدنامہ مکمل کرتی ہیں۔
اناجیل — شیر کا مسح (ایمان، بادشاہی، اختیار)🔹
اناجیل (متی، مرقس، لوقا، یوحنا) میں مسیح بادشاہ کے طور پر ظاہر ہوا۔اُس نے شیطان، بیماری، موت اور گناہ پر اختیار دکھایا۔یہ شیر کے مسح کے تحت دور تھا — ایمان، قوت، اور جرأت کا زمانہ۔
مرقس 1:22 — “وہ اختیار کے ساتھ تعلیم دیتا تھا۔●
برادر برینہم فرماتے ہیں
“شیر کا مسح ایمان اور بادشاہی اختیار کی علامت ہے۔یسوع نے بادشاہ کے طور پر گرج کر دکھایا کہ خدا کا کلام زندہ اور غالب ہے۔
(The Revelation of the Four Beasts, 1961)
اعمالِ رسول — بچھڑے کا مسح (قربانی، خدمت، محبت)🔹
“اعمالِ رسول” میں کلیسیا کا آغاز دکھایا گیا۔روح القدس کے نزول کے بعد شاگردوں نے محبت، قربانی، اور خدمت کے جذبے سےاپنی زندگیاں خدا کے لیے پیش کر دیں۔یہ بچھڑے کا مسح تھا — قربانی اور خدمت کا دور۔
رومیوں 12:1 —●
“اپنے بدنوں کو خدا کے لیے زندہ قربانی کے طور پر پیش کرو۔
برادر برینہم فرماتے ہیں:●
“کلیسیا پر بچھڑے کا مسح تھا۔وہ خدمت، قربانی، اور وفاداری کے ذریعے غالب آ رہے تھے۔
(Revelation Chapter Four – Part II, 1961)
خطوطِ رسل — انسان کا مسح (فہم، تعلیم، نظم)🔹
رسولوں کے خطوط (رومیوں تا یہوداہ)کلیسیا کی اندرونی تعمیر، تعلیم، اور اصلاح کے لیے لکھے گئے۔یہ انسان کے مسح کے تحت دور تھا —جہاں خدا نے کلیسیا کو فہم، حکمت، اور روحانی سمجھ بخشی۔
2-تیمتھیس 3:16 —●
“تمام نوشتہ خدا کی الہام سے ہے اور تعلیم، ملامت، اصلاح، اور راستبازی کی تربیت کے لیے مفید ہے۔
برادر برینہم فرماتے ہیں●
“انسان کا مسح تعلیم اور فہم کا زمانہ تھا۔خدا نے کلیسیا کو علم اور روحانی ترتیب دی تاکہ وہ بدعت سے بچے۔
(The Revelation of the Four Beasts, 1961)
مکاشفہ — عقاب کا مسح (الہام، روحانی بلندی، خدا کی حضوری)🔹
نئے عہدنامے کا آخری حصہ، مکاشفہ،عقاب کے مسح کے تحت ہے —یہ وہ روح ہے جو آسمان سے دیکھتی ہے،اور خدا کے راز (سات مہریں) ظاہر کرتی ہے۔
یوحنا کو آسمان پر اٹھایا گیا تاکہ وہ خدا کے تخت اور مہروں کا مکاشفہ دیکھے۔یہی مسح آخری زمانے میں دلہن کلیسیا پر ظاہر ہوا —مکاشفے، الہام، اور روحانی بلندی کے لیے۔
مکاشفہ 4:1 —●
اِن باتوں کے بعد جو مَیں نے نِگاہ کی تو کیا دیکھتا ہُوں کہ آسمان میں ایک دروازہ کھُلا ہُؤا ہے...
برادر برینہم فرماتے ہیں:●
“یہ عقاب کا زمانہ ہے —اب خدا اپنی دلہن کو مکاشفاتی بلندی پر لے جا رہا ہے
تاکہ سات مہروں کے راز کھولے جائیں۔
(The Fourth Beast – 1961, The Seventh Seal – 1963)
نتیجہ🔹
یوں پرانا عہدنامہ بھی خدا کے نجاتی منصوبے کے چار مراحل کو ظاہر کرتا ہے
شریعت سے آغاز (شیر — توریت)●
خدمت و وفاداری سے استحکام (بچھڑا — تواریخ)●
فہم و تجربے سے تعمیر (انسان — زبور و حکمت کی کتب)●
مکاشفہ و نبوت سے تکمیل (عقاب — صحائفِ انبیاء)●
یوں نیا عہدنامہ خدا کے نجاتی منصوبے کے چار مراحل کو ظاہر کرتا ہے
ایمان سے آغاز (شیر)●
قربانی سے استحکام (بچھڑا)●
فہم سے تعمیر (انسان)●
مکاشفے سے تکمیل (عقاب)●
چار اناجیل میں چار پہلو
چاروں اناجیل — متی، مرقس، لوقا، اور یوحنا — میں یسوع مسیح کی شخصیت کے چار مختلف مگر مکمل پہلو ظاہر ہوتے ہیں۔
یہی چار پہلو وہی چاروں اناجیل — متی، مرقس، لوقا، اور یوحنا — میں یسوع مسیح کی شخصیت کے چار مختلف مگر مکمل پہلو ظاہر ہوتے ہیں۔
یہی چار پہلو وہی چار جانداروں کی قوتوں سے مطابقت رکھتے ہیں جو خدا کے تخت کے اردگرد ہیں (مکاشفہ 4 باب)۔
متی کی انجیل●
میں یسوع شیر کی مانند ظاہر ہوتا ہے — بطور بادشاہ، جو اختیار، جرأت، اور حکومت کی علامت ہے۔یہ انجیل اُس کی شاہی نسب نامہ اور بادشاہی خدمت کو نمایاں کرتی ہے۔
مرقس کی انجیل●
میں یسوع کو بچھڑے کی مانند پیش کیا گیا ہے — ایک خادم جو خدمت اور قربانی میں اپنی جان نثار کرتا ہے۔یہ انجیل مسلسل خدمت، شفا، اور فروتنی کے عمل کو ظاہر کرتی ہے۔
لوقا کی انجیل●
میں یسوع کو انسان کے طور پر دکھایا گیا ہے — وہ کامل انسان جو احساس، محبت، اور فہم میں کامل ہے۔یہ انجیل اُس کے انسانی پہلو، ہمدردی، اور دوسروں کے دکھ درد کو سمجھنے کی طاقت کو بیان کرتی ہے۔
یوحنا کی انجیل●
میں یسوع عقاب کے طور پر ظاہر ہوتا ہے — وہ آسمانی کلام جو ابتدا سے خدا کے ساتھ تھا، اور پھر جسم بن کر ظاہر ہوا۔یہ انجیل روحانی بلندی، الوہیت، اور مکاشفے کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہے۔
یوں یسوع مسیح ان چار اناجیل میں شیر کی بادشاہی، بچھڑے کی خدمت، انسان کی فہم، اور عقاب کی مکاشفاتی بلندی کے ساتھ ظاہر ہوا۔یہ چار پہلو اُس کے کامل خدواند، خادم، انسان، اور خدا کے کلام ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔
چار خدمات — خدا کی قوتوں کی زمینی تقسیم🔹
خدا نے وہی چار قوتیں جو یسوع میں ظاہر ہوئیں، اپنی کلیسیا میں چار بنیادی خدمات کی صورت میں تقسیم کر دیں۔تاکہ دلہن کلیسیا میں وہی الٰہی توازن قائم رہے جو مسیح میں تھا۔
رسولی خدمت شیر کی مانند ہے —●
ایمان، جرأت، اور کلام کی طاقت سے بھرپور۔رسول بادشاہی اختیار کے ساتھ کلیسیا کی بنیاد رکھتے ہیں اور سچائی کے لیے کھڑے رہتے ہیں۔
مبشر (انجیلسٹ) بچھڑے کی مانند ہے —●
خدمت، قربانی، اور محبت میں سرگرم۔وہ خادمیت کی روح سے لوگوں تک نجات کا پیغام پہنچاتا ہے، چاہے اسے اپنی جان قربان ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔
استادی خدمت انسان کے چہرے کی مانند ہے —●
فہم، تعلیم، اور بصیرت سے معمور۔استاد خدا کے کلام کو سمجھاتا، واضح کرتا، اور کلیسیا کو روحانی طور پر پختہ کرتا ہے۔
نبوتی خدمت عقاب کی مانند ہے —●
جو مکاشفہ، روحانی بلندی، اور خدا کے رازوں کو آشکار کرتی ہے۔نبی خدا کی حضوری میں اڑتا ہے اور وہ مکاشفے بیان کرتا ہے جو کلیسیا کو آخری زمانے کے لیے تیار کرتے ہیں۔
یوں یہ چار خدمات دراصل چار روحانی قوتوں کا زمینی تسلسل ہیں ،شیر کی جرأت، بچھڑے کی قربانی، انسان کی فہم، اور عقاب کی بصیرت۔یہی وہ قوتیں ہیں جن کے ذریعے خدا اپنی کلیسیا کو مکمل کر رہا ہے۔
چار جانداروں کی قوتوں سے مطابقت رکھتے ہیں جو خدا کے تخت کے اردگرد ہیں (مکاشفہ 4 باب)۔
متی کی انجیل●
میں یسوع شیر کی مانند ظاہر ہوتا ہے — بطور بادشاہ، جو اختیار، جرأت، اور حکومت کی علامت ہے۔یہ انجیل اُس کی شاہی نسب نامہ اور بادشاہی خدمت کو نمایاں کرتی ہے۔
مرقس کی انجیل●
میں یسوع کو بچھڑے کی مانند پیش کیا گیا ہے — ایک خادم جو خدمت اور قربانی میں اپنی جان نثار کرتا ہے۔یہ انجیل مسلسل خدمت، شفا، اور فروتنی کے عمل کو ظاہر کرتی ہے۔
لوقا کی انجیل●
میں یسوع کو انسان کے طور پر دکھایا گیا ہے — وہ کامل انسان جو احساس، محبت، اور فہم میں کامل ہے۔یہ انجیل اُس کے انسانی پہلو، ہمدردی، اور دوسروں کے دکھ درد کو سمجھنے کی طاقت کو بیان کرتی ہے۔
یوحنا کی انجیل●
میں یسوع عقاب کے طور پر ظاہر ہوتا ہے — وہ آسمانی کلام جو ابتدا سے خدا کے ساتھ تھا، اور پھر جسم بن کر ظاہر ہوا۔یہ انجیل روحانی بلندی، الوہیت، اور مکاشفے کی گہرائی کو ظاہر کرتی ہے۔
یوں یسوع مسیح ان چار اناجیل میں شیر کی بادشاہی، بچھڑے کی خدمت، انسان کی فہم، اور عقاب کی مکاشفاتی بلندی کے ساتھ ظاہر ہوا۔یہ چار پہلو اُس کے کامل خدواند، خادم، انسان، اور خدا کے کلام ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔
چار خدمات — خدا کی قوتوں کی زمینی تقسیم🔹
خدا نے وہی چار قوتیں جو یسوع میں ظاہر ہوئیں، اپنی کلیسیا میں چار بنیادی خدمات کی صورت میں تقسیم کر دیں۔تاکہ دلہن کلیسیا میں وہی الٰہی توازن قائم رہے جو مسیح میں تھا۔
رسولی خدمت شیر کی مانند ہے —●
ایمان، جرأت، اور کلام کی طاقت سے بھرپور۔رسول بادشاہی اختیار کے ساتھ کلیسیا کی بنیاد رکھتے ہیں اور سچائی کے لیے کھڑے رہتے ہیں۔
مبشر (انجیلسٹ) بچھڑے کی مانند ہے —●
خدمت، قربانی، اور محبت میں سرگرم۔وہ خادمیت کی روح سے لوگوں تک نجات کا پیغام پہنچاتا ہے، چاہے اسے اپنی جان قربان ہی کیوں نہ کرنی پڑے۔
استادی خدمت انسان کے چہرے کی مانند ہے —●
فہم، تعلیم، اور بصیرت سے معمور۔استاد خدا کے کلام کو سمجھاتا، واضح کرتا، اور کلیسیا کو روحانی طور پر پختہ کرتا ہے۔
نبوتی خدمت عقاب کی مانند ہے —●
جو مکاشفہ، روحانی بلندی، اور خدا کے رازوں کو آشکار کرتی ہے۔نبی خدا کی حضوری میں اڑتا ہے اور وہ مکاشفے بیان کرتا ہے جو کلیسیا کو آخری زمانے کے لیے تیار کرتے ہیں۔
یوں یہ چار خدمات دراصل چار روحانی قوتوں کا زمینی تسلسل ہیں —
شیر کی جرأت، بچھڑے کی قربانی، انسان کی فہم، اور عقاب کی بصیرت۔
یہی وہ قوتیں ہیں جن کے ذریعے خدا اپنی کلیسیا کو مکمل کر رہا ہے۔
سات کلیسیائی ادوار اور چار قوتوں کا تعلق
برادر ولیم برینہم کے مطابق، چار جانداروں نے خدا کی طرف سے سات کلیسیائی ادوار میں مختلف وقتوں پر کلیسیا کی رہنمائی اور حفاظت کی۔خدا نے ہر دور میں اپنی ایک مخصوص قوت کو غالب رکھا تاکہ کلیسیا شیطان کی چالوں، فریب، اور جبر کے مقابلے میں قائم رہ سکے۔
●افسس کا دور وہ پہلا دور تھا جو رسولوں کے زمانے سے شروع ہوا۔
اس دور میں شیر کی قوت غالب تھی — ایمان اور کلام کی جرأت کے ساتھ رسولوں نے سچائی کی بنیاد رکھی۔کلیسیا میں بادشاہی اختیار اور ایمان کی طاقت کارفرما تھی۔
●سمرنہ کا دور ظلم و ستم سے بھرا ہوا تھا
جب ایمانداروں کو ان کے ایمان کی خاطر شہید کیا گیا۔اس دور میں بچھڑے کی قوت ظاہر ہوئی — خدمت، قربانی، اور صبر کے ذریعے کلیسیا نے جبر پر فتح پائی۔شہداء کا خون اُس ایمان کی گواہی بن گیا جسے موت بھی مٹا نہ سکی۔
●پرگمن کے دور میں کلیسیا پر رومی نظام اور بدعتوں کا اثر بڑھا۔
اس دور میں انسان کی قوت ظاہر ہوئی — یعنی فہم اور تعلیم کی۔خدا نے کلیسیا کو دانش اور تمیز بخشی تاکہ وہ جھوٹے عقائد کو پہچان سکے۔
●تھواتیرہ کا دور روحانی تاریکی کا زمانہ تھا
جب کلام کو مذہبی رسومات میں چھپا دیا گیا۔ایسے اندھیرے میں پھر سے بچھڑے کی قربانی والی قوت ابھری —ایمانداروں نے خادمیت، صبر، اور خدمت کے ذریعے خدا کے منصوبے کو زندہ رکھا۔
●سردیس کا دور اصلاحی دور کہلایا
جب خدا نے لوتھر جیسے مردوں کو اُٹھایا تاکہ کلام کی روشنی واپس لائی جا سکے۔یہاں انسان کی قوت کام کر رہی تھی — تعلیم، بیداری، اور سمجھ بوجھ کی۔کلیسیا میں پھر سے بیداری کی روح آئی۔
●فلادلفیہ کا دور محبت اور بھائی چارے کا دور تھا۔
یہ وہ زمانہ تھا جب ایمان اور خدمت کی قوتیں — یعنی شیر اور بچھڑا — اکٹھے کام کر رہے تھے۔
مبشرین اور خادمین نے دنیا بھر میں انجیل کا پیغام پھیلایا۔
●لودیکیہ کا دور، جو آج کا زمانہ ہے، آخری کلیسیائی دور ہے۔
اب عقاب کی قوت غالب ہے — مکاشفہ، روح القدس، اور نبیانہ بصیرت کا دور۔اسی قوت کے ذریعے دلہن کلیسیا کو آسمانی مکاشفے اور نبیانہ روشنی کے تحت تیار کیا جا رہا ہے۔
یوں کلیسیا ایمان سے ( شیر) شروع ہو کر مکاشفے ( عقاب) پر ختم ہوتی ہے —
جیسا کہ برادر برینہم نے فرمایا
“چار جاندار کلیسیا کے سات ادوار میں خدا کی حفاظت کا نشان ہیں — ایمان سے شروع ہو کر مکاشفے پر ختم ہوتے ہیں۔”
(Brother Branham — The Seven Church Ages)
سات مہریں اور چار قوتوں کا تعلق
برادر برینہم نے سکھایا کہ مکاشفہ 6 باب میں دکھائے گئے چار گھوڑے (سفید، سرخ، سیاہ، زرد)شیطان کی روح کے مختلف ادوار کو ظاہر کرتے ہیں، جو کلیسیا کو تباہ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
مگر خدا نے ہر دور میں ایک جاندار کے ذریعے اُس روح کے خلاف ایک قوت فراہم کی۔
●پہلی مہر میں سفید گھوڑے والا نکلا —
جو ظاہری طور پر ایمان کی مانند تھا مگر اندر سے فریب تھا۔یہ شیطانی روح جھوٹے نبیوں کے ذریعے کلیسیا میں داخل ہوئی۔
اس کے مقابلے کے لیے خدا نے شیر کی قوت ظاہر کی —کلام کی جرأت، سچائی، اور ایمان کے ذریعے جھوٹے ایمان کا مقابلہ کیا گیا۔
●دوسری مہر میں سرخ گھوڑا نکلا
جو خونریزی اور جبر کا نمائندہ تھا۔شیطان نے کلیسیا پر ظلم و ستم کے ذریعے حملہ کیا۔
لیکن خدا نے بچھڑے کی قربانی والی قوت ظاہر کی —ایمانداروں نے صبر اور شہادت کے ذریعے اس ظلم پر فتح پائی۔
●تیسری مہر میں سیاہ گھوڑا نمودار ہوا
جو روحانی اندھیرے، بدعتوں، اور کلام کی تجارت کی علامت تھا۔
اس کے مقابلے میں خدا نے انسان کی فہم اور تعلیم والی قوت ظاہر کی،تاکہ کلیسیا جھوٹے نظاموں کے خلاف سچائی کی روشنی میں کھڑی رہے۔
●چوتھی مہر میں زرد گھوڑا نکلا —
جو موت، فریب، اور تمام برائیوں کا مجموعہ تھا۔
لیکن خدا نے عقاب کی قوت کو ظاہر کیا —روح القدس کے مکاشفے کے ذریعے کلیسیا کو آسمانی بلندی پر اُٹھایا گیا،جہاں وہ زمین کی موت سے بالاتر ہو گئی۔
●پھر پانچویں، چھٹی، اور ساتویں مہریں
کلیسیا کے مکمل ہونے اور برّہ (یسوع مسیح) کے مکاشفے سے تعلق رکھتی ہیں۔خاص طور پر ساتویں مہر وہ عظیم راز ہے جو صرف دلہن کلیسیا کے اندر روح القدس کے مکاشفے کے ذریعے کھلتا ہے۔
برادر برینہم نے فرمایا
“ساتویں مہر دلہن کے اندر مکاشفے کے ذریعے کھلتی ہے،
جہاں عقاب کی قوت کلیسیا کو آسمانی سطح پر اٹھا لیتی ہے۔
(The Seventh Seal, 1963)
🔹روحانی نتیجہ
یہ ترتیب ظاہر کرتی ہے کہ
شیر نے جھوٹے ایمان پر فتح پائی (کلام کی سچائی سے)
بچھڑے نے ظلم و ستم پر فتح پائی (قربانی کے ذریعے)
انسان نے اندھیرے پر فتح پائی (فہم اور تعلیم سے)
عقاب نے موت پر فتح پائی (مکاشفے اور روح القدس سے)
یوں چار جاندار صرف آسمان کے گرد نہیں بلکہ زمین پر کلیسیا کے اندر کام کر رہے ہیں —
ہر مہر، ہر دور، اور ہر آزمائش میں خدا کی قوت کلیسیا کے ساتھ رہی ہے،یہی قوت اب آخری زمانے کی دلہن کو جلالی حالت میں لے جا رہی ہے۔
پرانے خیمۂ اجتماع کے چار دروازے اور چار قبائل
پرانے عہد میں جب خدا نے موسیٰ کو خیمۂ اجتماع بنانے کا حکم دیا (گنتی باب 2)،تو اُس نے بنی اسرائیل کو ہدایت دی کہ وہ خیمہ کے چاروں اطراف مخصوص ترتیب سے قیام کریں۔
ہر سمت میں تین قبائل کا جتھا موجود تھا، اور ہر گروہ کے پرچم پر ایک خاص علامت (نشان) تھی —جو اُس قبیلے کی روحانی پہچان اور الٰہی مقصد کو ظاہر کرتی تھی۔
●شیر
مشرق کی سمت میں یہوداہ کے قبیلے نے خیمہ ڈالا۔ان کے جھنڈے پر شیر کا نشان بنا تھا،
جو بادشاہی ایمان، اختیار، اور قیادت کی علامت تھا۔یہوداہ سے ہی بادشاہ داود اور بعد ازاں “یہوداہ کا شیر” — یعنی خود مسیح — ظاہر ہوا۔یہ سمت طاقت اور بادشاہی ایمان کی نمائندگی کرتی تھی۔
●بچھڑے
مغرب کی سمت میں افرائیم کا قبیلہ موجود تھا،جس کے پرچم پر بچھڑے کی علامت تھی۔یہ نشان خدمت، محبت، اور قربانی کی روح کو ظاہر کرتا تھا —وہی روح جو مرقس کی انجیل میں مسیح کے بطور خادم ظاہر ہونے میں نظر آتی ہے۔یہ سمت قربانی اور خدمت کی قوت کو ظاہر کرتی ہے۔
●انسان
جنوب کی سمت میں رؤبن کا قبیلہ تھا،جس کے نشان پر انسان کی تصویر بنی تھی۔
یہ نشان فہم، تعلیم، اور احساس کی علامت تھا۔یہ روحانی بصیرت اور سمجھ بوجھ کی نمائندگی کرتا ہے،جس کے ذریعے خدا اپنے کلام کو انسان کے ذہن اور دل میں واضح کرتا ہے۔یہ سمت دانائی اور فہم کی قوت کو ظاہر کرتی ہے۔
●عقاب
شمال کی سمت میں دان کا قبیلہ تھا،جس کے پرچم پر عقاب کی علامت تھی۔یہ پرچم مکاشفہ، روح القدس، اور آسمانی الہام کی قوت کو ظاہر کرتا تھا۔عقاب آسمان کی بلندیوں پر اڑتا ہے،
اسی طرح یہ سمت مکاشفے اور روحانی بصیرت کی نمائندگی کرتی ہے —وہی قوت جو دلہن کلیسیا کو آخری زمانے میں آسمانی بلندیوں تک لے جاتی ہے۔
خیمۂ اجتماع کے درمیان میں عہد کا صندوق رکھا گیا تھا،اور خدا کی حضوری ہمیشہ انہی چاروں گروہوں کے درمیان ظاہر ہوتی تھی۔یوں یہ ایک واضح روحانی نقشہ تھا کہ خدا کی موجودگی ہمیشہ ان چار قوتوں — ایمان، خدمت، فہم، اور مکاشفہ — سے گھری رہتی ہے۔
●برادر ولیم برینہم نے فرمایا
“وہی چار جاندار جو خیمۂ اجتماع کے گرد تھے، آج آسمانی تخت کے اردگرد ہیں۔
خدا کبھی اپنا نمونہ نہیں بدلتا۔”
(The Revelation of the Four Beasts – W.M. Branham)
یہ ترتیب ظاہر کرتی ہے کہ خدا کا منصوبہ کبھی نہیں بدلا —جس طرح اُس نے اپنی حضوری پرانے خیمۂ اجتماع میں اِن چار قوتوں کے درمیان ظاہر کی،اسی طرح وہ آج بھی اپنی دلہن کلیسیا کے درمیان انہی چار روحانی قوتوں کے ساتھ ظاہر ہو رہا ہے۔
نیا خیمۂ اجتماع
رسول پولوس فرماتا ہے
خُدا جو اِطمینان کا چشمہ ہے آپ ہی تُم کو بالکُل پاک کرے اور تُمہاری رُوح اور جان اور بَدَن ہمارے خُداوند یِسُوع مسِیح کے آنے تک پُورے پُورے اور بے عَیب محفُوظ رہیں۔
(1-تھسلنیکیوں 5:23)
یہ آیت صاف بتاتی ہے کہ انسان تین حصوں پر مشتمل مخلوق ہے — جسم، روح، اور جان۔
●برادر برینہم کی تشریح: انسان بطور خیمۂ اجتماع
برادر ولیم برینہم نے (مکاشفہ کی سات مہروں کے بعد 1963 کے بعد کی تعلیمات میں) یہ ظاہر کیا کہ انسان دراصل خدا کا نیا خیمۂ اجتماع ہے۔
●برادر ولیم برینہم کے مطابق، انسان خود خدا کا نیا خیمۂ اجتماع ہے،
اور جس طرح پرانے خیمے کے تین درجے تھے — بیرونی صحن، مقدس، اور پاک ترین مقام —اسی طرح انسان کے وجود میں بھی تین درجے موجود ہیں: جسم، روح، اور جان۔
خدا انہی تین درجوں میں اپنی حضوری، قدرت، اور روحانی عمل ظاہر کرتا ہے۔
🔹 بیرونی صحن — جسم(جاندار شیر + بچھڑا)
یہ انسان کا وہ بیرونی حصہ ہے جو دنیا سے تعلق رکھتا ہے۔برادر برینہم فرماتے ہیں کہ جسم پانچ جسمانی حواس پر مشتمل ہے —دیکھنا، سننا، چھونا، چکھنا، اور سونگھنا۔ان حواس کے ذریعے انسان مادی دنیا سے رابطہ رکھتا ہے۔یہی وہ حصہ ہے جو زمین کی مٹی سے بنا اور فانی ہے، مگر خدا کے تابع ہونے پر یہ بھی مقدس بنایا جا سکتا ہے۔
یہ وہ بیرونی دائرہ ہے جہاں ایمان، قربانی، اور اطاعت کے عمل سے نجات کا آغاز ہوتا ہے۔
شیر ایمان اور طاقت کا مظہر ہے،جبکہ بچھڑا قربانی اور خدمت کی روح ہے۔یہ وہ حصہ ہے جہاں انسان اپنی جسمانی خواہشات کو صلیب پر چڑھاتا ہے۔
🔹 مقدس — روح (جاندار انسان)
یہ درمیانی حصہ ہے جو جسم اور جان کے درمیان واقع ہے۔یہاں پانچ روحانی احساسات کام کرتے ہیں — یادداشت، ضمیر، فہم، تصور، اور محبت۔یہ انسان کے اندرونی رجحانات اور جذبات کا مرکز ہے۔برادر برینہم کے مطابق، یہی وہ دائرہ ہے جو جسم کو کنٹرول کرتا ہے،
اور اگر روح خدا کے کلام کے تابع ہو جائے، تو انسان کی پوری شخصیت راستباز ہو جاتی ہے۔
یہ درمیانی دائرہ ہے جہاں فہم، محبت، اور ضمیر کے ذریعے خدمت اور تعلیم کی قوت ظاہر ہوتی ہے۔یہاں انسان خدا کے کلام سے روشنی پاتا ہے،اور اپنی روحانی زندگی کو خدمت اور تعلیم کے ذریعے مضبوط کرتا ہے۔
🔹 پاک ترین مقام — جان (جاندار عقاب)
یہ انسان کے وجود کا سب سے اندرونی اور مرکزی حصہ ہے۔برادر برینہم اسے “کنٹرول ٹاور” کہتے ہیں —جہاں سے انسان کی ساری زندگی کے فیصلے طے پاتے ہیں۔یہی وہ مقام ہے جہاں یا تو خدا کا روح قابض ہوتا ہے یا شیطان کی روح۔یہ حصہ نجات کا حقیقی مرکز ہے
کیونکہ برادر برینہم فرماتے ہیں
“روح جسم کو کنٹرول کرتی ہے، اور جان روح کو۔اگر جان میں خدا ہے تو سارا انسان خدا کے تابع ہے،لیکن اگر وہاں شک، دنیا یا گناہ ہے تو انسان کے تمام اعمال ناپاک ہو جاتے ہیں۔
(Works Is Faith Expressed – 1965)
یوں انسان کا وجود دراصل ایک خیمۂ اجتماع ہے —
بیرونی صحن (جسم)، مقدس (روح)، اور پاک ترین مقام (جان) —
جہاں خدا اپنی حضوری کو ظاہر کرتا ہے۔یہی وہ مقام ہے جہاں “شکینہ جلال” نازل ہوتا ہے،
اور انسان خدا کے ساتھ روحانی رفاقت میں داخل ہوتا ہے۔
“ایک انسان خیمہ کی مانند بنایا گیا ہے —
بیرونی صحن، مقدس، اور پاک ترین مقام؛
اور اندرونی ترین حصہ وہی جگہ ہے جہاں شکینہ جلال ظاہر ہوتا ہے۔”
(The Messiah – 1961)
نیا یروشلیم اور چار دروازے
🔹مکاشفہ 21:13 میں یوحنا رسول لکھتا ہے
تِین دروازے مشرِق کی طرف تھے۔ تِین دروازے شُمال کی طرف۔ تِین دروازے جنُوب کی طرف اور تِین دروازے مغرِب کی طرف۔
یہ دروازے محض داخلی راستے نہیں بلکہ خدا کے جلالی منصوبے کی چار روحانی جہتوں کی علامت ہیں۔نیا یروشلیم صرف ایک آسمانی شہر نہیں، بلکہ خدا کی دلہن کلیسیا کی روحانی ساخت ہے —جس کے ہر پہلو میں کلام، ایمان، خدمت، فہم، اور مکاشفہ کا اظہار پایا جاتا ہے۔
چاروں سمتوں کے یہ دروازے وہی چار قوتیں ظاہر کرتے ہیں جو ازل سے خدا کے تخت کے گرد سرگرم ہیں
شیر، بچھڑا، انسان، اور عقاب۔
●مشرق کی سمت میں شیر کی قوت ظاہر ہے
جو یہوداہ کے قبیلے سے مطابقت رکھتی ہے۔یہ دروازہ ایمان اور بادشاہی کی علامت ہے — کیونکہ مکاشفہ 5:5 میں کہا گیا
“دیکھو، یہوداہ کے قبیلے کا شیر غالب آیا۔”
یہ دروازہ ایمان، اختیار، اور بادشاہی طاقت کے ذریعے خدا کے جلال تک رسائی کا راستہ ہے۔
●مغرب کی سمت میں بچھڑے کی قوت ظاہر ہے
جو افرائیم کے قبیلے سے مطابقت رکھتی ہے۔یہ خدمت اور قربانی کا دروازہ ہے — وہ دروازہ جس کے ذریعے دلہن کلیسیا محبت اور خادمیت کے روح میں داخل ہوتی ہے۔یہ وہی روح ہے جو مرقس کی انجیل میں مسیح کو “خادم” کے طور پر ظاہر کرتی ہے۔
●جنوب کی سمت میں انسان کی قوت ظاہر ہے
جو رؤبن کے قبیلے سے جڑی ہے۔یہ فہم اور تعلیم کا دروازہ ہے — یہاں خدا کی حکمت،روشنی، اور تعلیم کلیسیا کے اندر ظاہر ہوتی ہے۔یہی وہ دروازہ ہے جو لوقا کی انجیل کے “کامل انسان” والے پہلو کو ظاہر کرتا ہے۔
●شمال کی سمت میں عقاب کی قوت ظاہر ہے
جو دان کے قبیلے سے مطابقت رکھتی ہے۔یہ مکاشفے اور روح القدس کا دروازہ ہے — وہ راستہ جو آسمانی بلندیوں تک لے جاتا ہے،جہاں دلہن کلیسیا روح القدس کی رہنمائی میں خدا کے رازوں تک پہنچتی ہے۔
یوں نیا یروشلیم کا پورا شہر چاروں سمتوں میں ان چار روحانی قوتوں کے توازن پر قائم ہے —
شیر (ایمان)، بچھڑا (خدمت)، انسان (فہم)، اور عقاب (مکاشفہ)۔
پرانے خیمہ سے نیا یروشلیم تک — ایک ہی الٰہی ترتیب
پرانے عہد کے خیمہ میں خدا زمین پر اپنے لوگوں کے درمیان سکونت کرتا تھا۔
نئے عہد میں وہی خیمہ انسان کے دل میں منتقل ہو گیا —
اور ابدیت میں وہی خیمہ نئے یروشلیم میں اپنی کامل تکمیل کو پہنچتا ہے۔
●پرانے خیمہ میں چار دروازے تھے — ایمان، خدمت، فہم، اور مکاشفہ۔
●نئے خیمہ (کلیسیا) میں یہ چار قوتیں روح القدس کے ذریعے دل میں ظاہر ہوئیں۔
●نئے یروشلیم میں یہ چار دروازے ابدی صورت میں قائم ہیں،جہاں خدا اور اُس کی دلہن ہمیشہ ایک میں سکونت کریں گے۔
●برادر برینہم کے مطابق
“نیا یروشلیم دراصل وہی خیمۂ اجتماع ہے جو جلال کی شکل میں مکمل ہوا —
اب خدا پتھر کے خیمے میں نہیں بلکہ اپنے لوگوں کے اندر رہتا ہے،
اور وہاں سے اُس کا جلال ساری ابدیت میں ظاہر ہوگا۔”
(Future Home of the Heavenly Bridegroom – 1964)
🔹 روحانی نتیجہ
نیا یروشلیم اور خیمۂ اجتماع دونوں ہمیں ایک ہی حقیقت سکھاتے ہیں
خدا اپنی حضوری کو چار راستوں سے ظاہر کرتا ہے —
ایمان، قربانی، فہم، اور مکاشفہ۔
مشرق کا دروازہ ( شیر) — بادشاہی ایمان کا راستہ۔
مغرب کا دروازہ ( بچھڑا) — قربانی اور خدمت کا راستہ۔
جنوب کا دروازہ ( انسان) — فہم اور تعلیم کا راستہ۔
شمال کا دروازہ ( عقاب) — مکاشفے اور روح القدس کا راستہ۔
یہی چار راستے خدا کے تخت کے گرد، خیمۂ اجتماع کے درمیان،اور آخرکار نئے یروشلیم کی بنیاد میں ابدی طور پر قائم رہیں گے۔
●اور اُس شہر میں سُورج یا چاند کی روشنی کی کُچھ حاجت نہِیں کِیُونکہ خُدا کے جلال نے اُسے روشن کر رکھّا ہے اور برّہ اُس کا چِراغ ہے۔۔”
(مکاشفہ 21:23)
براہ کرم اس پیغام کو اپنے عزیزوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں
واٹس ایپ، فیس بک، یوٹیوب یا چرچ میں — جہاں بھی ہو، یہ پیغام پہنچائیں،
تاکہ لوگ جانیں کہ وقت قریب ہے، اور دلہن تیار ہونی چاہیے۔
✝️ جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔ جو غالِب آئے مَیں اُسے اُس زِندگی کے دَرخت میں سے جو خُدا کے فِردَوس میں ہے پھَل کھانے کو دُوں گا۔
(مکاشفہ 2:7)
مسیح یسوع میں آپ کا بھائی جاوید جارج از ہلسنکی فن لینڈ
2 thoughts on “The Four Living Creatures — God’s Fourfold Power from Eternity to Eternity”
So wonderful message.. God bless you brother 🙏
God bless you Dear Brother