آخری گھڑی میں دُلہن کی سچی عبادت — روح اور سچائی کے ساتھ
خُدا رُوح ہے اور ضرور ہے کہ اُس کے پرستاررُوح اور سچائی سے پرستش کریں۔
یوحنا 4:24
تعارف
عبادت انسان کی روح کی ایک فطری پکار ہے۔ تاریخ کے ہر دور، ہر قوم، اور ہر مذہب میں انسان نے کسی نہ کسی شکل میں خدا، دیوتا، یا طاقتور ہستی کی عبادت کی ہے۔ یہ عبادت مختلف انداز میں ظاہر ہوئی — کچھ نے بتوں کو پوجا، کچھ نے سورج یا چاند کو، کچھ نے انسانوں کو خدا مانا۔ لیکن سوال یہ ہے
کیا ہر عبادت، عبادتِ حق ہے؟ کیا خدا ہر طرح کی پرستش کو قبول کرتا ہے؟
خدا کے کلام — بائبل مقدس — کے مطابق، نہیں۔
خدا نے خود اپنے بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے واضح کیا کہ وہ ایسے پرستاروں کی تلاش میں ہے جو "روح اور سچائی" سے پرستش کریں۔
(یوحنا 4:24)
یہ بات اُس وقت کہی گئی جب یسوع سامری عورت کے ساتھ کنویں پر گفتگو کر رہا تھا۔ عورت نے عبادت کا ایک پرانا مسئلہ چھیڑا
🔹(یوحنا 4:20)
ہمارے باپ دادا نے اِس پہاڑ پر پرستش کی اور تم کہتے ہو کہ وہ جگہ جہاں پرستش کرنا چاہیے یروشلم میں ہے۔
یہاں یسوع نے جوابی طور پر ایک اہم مکاشفہ دیا
🔹(یوحنا 4باب21-23)
یسوع نے اُس سے کہا اے عورت ! میری بات کا یقین کر کہ وہ وقت آتا ہے کہ تم نہ تو اِس پہاڑ پر باپ کی پرستش کروگے اور نہ یروشلم میں۔ْتم جسے نہیں جانتے اُس کی پرستش کرتے ہو۔ہم جسے جانتے ہیں اُس کی پرستش کرتے ہیں کیونکہ نجات یہودیوں میں سے ہے۔ْ مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش رُوح اور سچائی سے کرینگے کیونکہ باپ اپنے لئے ایسے ہی پرستار ڈھونڈتا ہے۔
یہ ایک انقلابی اعلان تھا — کہ اب عبادت کسی خاص< مقام، رسم، فرقہ، یا مذہبی وراثت تک محدود نہیں رہی۔
اب خدا کی حضوری اور عبادت کا مرکز وہ ہوگا جو روح القدس کی قیادت اور مکاشفہ سے سچائی کو پہچانے گا۔
🔹برادر برینہم کا نکتہ نظر
برادر ولیم برینہم، جو اس زمانہ کے نبی ہیں، نے زور دیا کہ عبادت کوئی رسمی عمل نہیں بلکہ ایک مکاشفاتی تجربہ ہے۔ وہ فرماتے ہیں
سچی عبادت نہ مذہب ہے، نہ تعلیمات، نہ ہی کوئی رسم۔ یہ ایک روحانی ملاپ ہے — خالق اور اُس کی مخلوق کے درمیان۔
(God's Only Provided Place of Worship, 1965)
آج، جب دنیا مذہبی تقسیم، فرقہ بندی، رسمی عبادت، اور خارجی عبادت گاہوں میں الجھی ہوئی ہے، یہ ضروری ہے کہ ہم اُس سچائی کو پہچانیں جو یسوع نے ظاہر کی — کہ خدا صرف اُن کی عبادت قبول کرتا ہے جو اُس کی روح کی قیادت میں، مکاشفہ سے، اور سچے کلام پر ایمان رکھ کر اُسے پرستش کرتے ہیں۔
🔹:اس مضمون کا مقصد
:یہ مضمون اس عظیم سچائی کو کھولے گا کہ
اصل عبادت کیا ہے؟
خدا کی نظر میں قابلِ قبول عبادت کی پہچان کیا ہے؟
سچی عبادت کہاں ہوتی ہے؟
سچی عبادت کا روحانی اثر کیا ہوتا ہے؟
اور آج کے عہد میں مخالف مسیح اور سچی عبادت میں فرق کیسے کیا جائے؟
خدا کی اصل فطرت اور اُس کی صفات کا اظہار
🔹 خُدا کے ازلی منصوبے کی حالت — صفاتی خدا
🔹:برادر برینہم فرماتے ہیں
آغاز میں خدا تنہا تھا۔ اُس کے ساتھ نہ کوئی وقت تھا، نہ روشنی، نہ مادّہ، نہ ہی کوئی مخلوق۔ وہ ایک عظیم، لامحدود الٰہی ہستی تھی — جو کامل اور ازلی خیالات سے معمور تھی — اور اپنی ذات میں مکمل۔ اُس وقت وہ 'خُدا' بھی نہیں کہلا سکتا تھا، کیونکہ 'خُدا' تو ایک معبود کا لقب ہے، یعنی وہ ہستی جس کی عبادت کی جائے۔ اور جب تک کوئی مخلوق نہ تھی، تب تک کوئی عبادت گزار بھی نہ تھا۔
(اقتباس: Questions and Answers on the Seals, 1963)
لہٰذا، خدا کی فطرت ایک مکمل اور ابدی وجود ہے جس میں صفات پوشیدہ تھیں — جیسے محبت، نجات، انصاف، رحمت، جلال، حکمت، اور قدرت — مگر وہ صفات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔
🔹 صفات کا ظہور — مخلوق کے ذریعے
برادر برینہم کے مطابق
خُدا کو اپنی صفات ظاہر کرنے کے لیے ایک ازلی منصوبہ ترتیب دینا پڑا۔ چنانچہ اُس نے سب سے پہلے فرشتوں کو پیدا کیا تاکہ وہ اُس کی عبادت کریں، اور یوں وہ 'خُدا' کہلانے کے لائق ٹھہرا۔ پھر اُس نے انسان کو پیدا کیا تاکہ وہ اُس کے ساتھ رفاقت رکھے، اُس سے محبت کرے، اور دل و جان سے اُس کی پرستش کرے۔
(اقتباس: The Masterpiece, 1964)
کلامِ مقدس سے تائید
🔹 (پیدائش 1باب26-27)
پھر خُدا نے کہا کہ ہم اِنسان کو اپنی صُورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں اور وہ سمندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور چوپایوں اور تمام زمین اور سب جانداروں پر جو زمین پر رینگتے ہیں اِختیار رکھیں ۔ اور خُدا نے انسان کو اپنی صور ت پر پیدا کیا ۔ خُدا کی صورت پر اُسکو پیدا کیا ۔ نر و ناری اُنکو پیدا کیا۔
یہ بات واضح کرتی ہے کہ انسان کی تخلیق محض جسمانی وجود کے لیے نہ تھی، بلکہ وہ خدا کے صفات کا اظہار اور اُس کی حضوری میں رفاقت اور عبادت کے لیے تخلیق ہوا تھا۔
🔹 گناہ کا داخل ہونا — ایک نئے صفاتی اظہار کی ضرورت
جب آدم گرا، تو انسان خدا سے جدا ہو گیا۔ لیکن یہاں خدا کی نجات دہندہ صفت کو ظہور ملا
چونکہ انسان گناہ میں گر گیا، کچھ کھویا گیا، تو اب خدا کو اپنی 'نجات دہندہ' صفت ظاہر کرنی تھی اور اُس نے ایسا کیا۔
(اقتباس: Christ Is Revealed In His Own Word, 1965)
بائبل فرماتی ہے
🔹(رومیوں 8:3)
اِس لِئے کہ جو کام شَرِیعَت جِسم کے سبب سے کمزور ہوکر نہ کرسکی وہ خُدا نے کِیا یعنی اُس نے اپنے بَیٹے کو گُناہ آلُودہ جِسم کی صُورت میں اور گُناہ کی قُربانی کے لِئے بھیج کر جِسم کی میں گُناہ کی سزا کا حُکم دِیا۔
یعنی خدا نے انسان کو بچانے کے لیے خود انسان کی صورت اختیار کی۔ یہ صرف ایک عارضی نجات کا عمل نہ تھا، بلکہ خدا کی ازلی صفت — نجات دینے والا — کا ظہور تھا۔
🔹 خدا خود انسان میں ظاہر ہوا
برادر برینہم وضاحت کرتے ہیں
خدا نے خود کو یسوع مسیح میں ظاہر کیا — وہ خدا کا جسمانی ظہور ہے۔ خدا نے انسانی جسم اختیار کیا تاکہ وہ ہمارے درمیان سکونت کرے، ہمارے دکھ بانٹے، اور ہمیں راستبازی بخشے۔
(اقتباس: Jehovah Jireh #2, 1962)
کلامِ مقدس
🔹(یوحنا 1:14)
اور کلام مُجّسم ہُؤا اور فضل اور سَچّائی سے معمُور ہوکر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا اِیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔
🔹(2 کرنتھیوں 5:19)
مطلب یہ ہے کہ خُدا نے مسِیح میں ہوکر اپنے ساتھ دُنیا کا میل مِلاپ کر لِیا اور اُن کی تقصِیروں کو اُن کے ذِمّہ نہ لگایا اور اُس نے میل مِلاپ کا پَیغام ہمیں سَونپ دِیا ہے۔
🔹نتیجہ: عبادت کی بنیاد — خدا کی فطرت کو پہچاننا
جب ہم جان جاتے ہیں کہ خدا کی اصل فطرت روحانی ہے، اور اُس کی صفات اُس کی مخلوق کے وسیلہ سے ظاہر ہوتی ہیں، تو ہمیں یہ بھی سمجھ آتا ہے کہ سچی عبادت تب ہی ممکن ہے جب ہم خدا کو اُس کی حقیقی فطرت میں جانیں اور قبول کریں۔
🔹(یوحنا 4:24)
خُدا رُوح ہے اور ضرور ہے کہ اُس کے پرستاررُوح اور سچائی سے پرستش کریں۔
🔹 خلاصہ
خدا کی اصل فطرت روح ہے — غیرمحدود، ابدی، اور مقدس۔
اُس کی صفات جیسے نجات، محبت، اور قربانی تب ظاہر ہوئیں جب مخلوق وجود میں آئی۔
انسان کی گراوٹ نے اُس کی نجات دہندہ صفت کو ظاہر کیا۔
خدا نے یسوع مسیح میں خود کو ظاہر کیا تاکہ نجات کا کام مکمل ہو۔
حقیقی عبادت صرف اسی خدا کے ساتھ ہو سکتی ہے جو روح ہے — اور وہ یسوع مسیح میں ظاہر ہوا۔
عدن میں عبادت — حضوری میں رفاقت کی کامل تصویر
🔹 انسان کی تخلیق — خدا کی صورت پر
خدا نے انسان کو کسی اتفاقی مخلوق کے طور پر نہیں بنایا بلکہ ایک خاص مقصد کے ساتھ، اپنی صورت اور شبیہ پر بنایا
🔹(پیدائش 1باب:26-27)
پھر خُدا نے کہا کہ ہم اِنسان کو اپنی صُورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں اور وہ سمندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور چوپایوں اور تمام زمین اور سب جانداروں پر جو زمین پر رینگتے ہیں اِختیار رکھیں ۔ اور خُدا نے انسان کو اپنی صور ت پر پیدا کیا ۔ خُدا کی صورت پر اُسکو پیدا کیا ۔ نر و ناری اُنکو پیدا کیا۔
🔹برادر برینہم کہتے ہیں
انسان کو خدا کی شبیہ میں پیدا کیا گیا — یعنی روحانی مخلوق کے طور پر۔ خدا خود روح ہے، اور انسان بھی ابتدا میں روحانی مخلوق تھا۔ پھر خدا نے اُسے جسم میں رکھا تاکہ وہ زمینی دنیا پر حکومت کرے اور خدا کے ساتھ رفاقت رکھے۔
(Who Is This Melchisedec, 1965)
🔹 عدن میں کامل رفاقت اور عبادت
ابتدا میں خدا اور انسان کا رشتہ صرف خالق اور مخلوق کا نہ تھا، بلکہ باپ اور بیٹے کی طرح تھا روزانہ کی رفاقت اور قلبی تعلق۔
🔹(پیدائش 3:8)
اُنہوں نے خُداوند خُدا کی آواز جو ٹھنڈے وقت باغ میں پھرتا تھا سُنی ۔..."
🔹برادر برینہم نے اسے یوں بیان کیا
"ہر شام، خدا باغِ عدن میں آ کر آدم اور حوّا سے بات کرتا تھا۔ وہ کامل حضوری تھی — نہ کوئی بیماری، نہ موت، نہ خوف، نہ شرم۔ وہ خدا کے حضور میں مکمل سلامتی میں تھے۔ یہ عبادت صرف گانے یا قربانی نہیں تھی، بلکہ حقیقی رفاقت تھی۔
(God's Provided Way, 1953)
🔹 عبادت کی نوعیت — حضوری میں سکون
اس عبادت میں
مکالمہ تھا، رسم نہیں؛
محبت تھی، مجبوری نہیں؛
راستبازی تھی، مذہب نہیں؛
روحانی ہم آہنگی تھی، فرقہ بندی نہیں۔
تمام مخلوق، حتیٰ کہ جانور بھی خدا کے تابع تھے۔
🔹برادر برینہم بیان کرتے ہیں
"جب روحِ خدا جھاڑیوں میں سے گزرتی، شیر اور چیتے تک خدا کی حضوری میں آ جاتے اور سکون سے رہتے۔ آدم خدا کی آواز کو پہچانتا، اور خدا اُس سے روبروگفتگو کرتا۔
(The Spoken Word Is The Original Seed, 1962)
🔹 گناہ کا داخل ہونا — عبادت کا نقصان
جیسے ہی گناہ دنیا میں آیا، رفاقت کا دروازہ بند ہو گیا
(پیدائش 3:8)
"اور آدم اور اُس کی بیوی نے اپنے آپ کو خُداوند خُدا کے حضور سے باغ میں چھپایا..."
گناہ نے خدا اور انسان کے درمیان ایک پردہ ڈال دیا۔
🔹برادر برینہم کہتے ہیں
"گناہ نے انسان کو عبادت کے اصل مقام سے نکال دیا۔ وہ اب خدا کے حضور آنے کے قابل نہ رہا، جب تک کہ خدا نے ایک قربانی کا راستہ نہ بنایا — خون کے وسیلہ سے۔
(God's Only Provided Place of Worship, 1965)
🔹 سبق
خدا کا اصل مقصد رفاقت تھا، اور وہ رفاقت مکمل حضوری میں تھی — اور یہی عبادت ہے۔
نہ رسومات، نہ مذہبی نظام، نہ صرف گیت یا دعا — بلکہ حضوری میں رفاقت۔
دِل کی سچی گواہی کے ساتھ اُس کی حضوری میں آنا، یہی عبادت ہے۔
(برادر برینہم، Hebrews Series)
🔹 خلاصہ
عدن میں عبادت روز مرّہ رفاقت تھی — رسمی عبادت گاہ نہیں۔
انسان خدا کی حضوری میں سکون، سلامتی، اور روحانی ہم آہنگی میں رہتا تھا۔
عبادت اُس وقت کامل تھی، کیونکہ وہ خدا کی مکمل حضوری اور براہِ راست رابطہ پر مبنی تھی۔
سچی عبادت آج بھی تب ہی ممکن ہے جب انسان یسوع مسیح کے وسیلہ سے خدا کی حضوری میں واپس آتا ہے۔
عبادت کی واحد قابلِ قبول جگہ — خداوند یسوع مسیح میں
🔹 خدا کا خود مقرر کردہ اصول
استثنا 16:2
اور جس جگہ کو خداوند اپنے نام کے مسکن کے لیے چُنے وہیں تُو خداوند اپنے خدا کے لیے اپنے گائے بیل اور بھیڑ بکری میں سے فسح کی قُربانی چڑھانا ۔
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ عبادت صرف اُس جگہ پر قابلِ قبول ہے جو خدا خود چُنے — نہ کہ جو انسان اپنی عقل، روایت یا تنظیم سے چُنے۔
🔹برادر برینہم نے زور دیا
خدا نے خود کہا کہ 'جہاں مَیں اپنا نام رکھوں گا وہیں عبادت کرنا'۔ اب ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اُس نے اپنا نام کہاں رکھا؟
(God’s Only Provided Place of Worship, 1965)
🔹 یسوع — باپ کے نام میں آیا
🔹یوحنا 5:43
مَیں اپنے باپ کے نام سے آیا ہُوں اور تُم مُجھے قُبُول نہِیں کرتے۔ اگر کوئی اَور اپنے ہی نام سے آئے تو اُسے قُبُول کر لو گے۔
برادر برینہم فرماتے ہیں
خداوندیسوع نے کہا کہ وہ باپ کے نام میں آیا ہے — یعنی 'یسوع' ہی باپ کا نام ہے۔ پس خدا نے اپنا نام ایک انسان میں رکھا — خداوندیسوع مسیح میں، نہ کہ کسی فرقہ، کلیسیا یا عمارت میں۔
🔹یہ تعلیم ہمیں بتاتی ہے کہ
خدا کا نام "یسوع" ہے
اور وہ نام صرف ایک جگہ پر رکھا گیا — ایک شخص میں
وہ شخص ہےخداوند یسوع مسیح — زندہ خدا کا مجسم ظہور
🔹خدا کا مسکن — خداوندیسوع مسیح
🔹یوحنا 1:14
اور کلام مُجّسم ہُؤا اور فضل اور سَچّائی سے معمُور ہوکر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا اِیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔
🔹2 کرنتھیوں 5:19
مطلب یہ ہے کہ خُدا نے مسِیح میں ہوکر اپنے ساتھ دُنیا کا میل مِلاپ کر لِیا اور اُن کی تقصِیروں کو اُن کے ذِمّہ نہ لگایا اور اُس نے میل مِلاپ کا پَیغام ہمیں سَونپ دِیا ہے۔
🔹برادر برینہم فرماتے ہیں
"خدا نے یسوع میں سکونت کی، وہی اُس کا مسکن بنا۔ خدا نے اپنا نام، اپنی حضوری، اپنی عبادت کا مقام کسی عمارت یا رسم میں نہیں رکھا — بلکہ یسوع میں رکھا۔
(Hebrews Chapter 7, 1957)
🔹 نہ فرقہ، نہ عمارت — صرف خداوندیسوع مسیح
برادر برینہم کے الفاظ
اگر میں تمہیں فرقہ سے نکالنے کو کہوں، تو میں تمہیں کہاں لے جاؤں؟ کسی اور کلیسیا میں؟ برینہم ٹیبیرنیکل میں؟
نہیں! میں تمہیں صرف ایک جگہ لے جا سکتا ہوں جہاں تم محفوظ ہو — اور وہ ہے 'یسوع مسیح'۔ وہی خدا کی عبادت کی واحد جگہ ہے۔
(God’s Only Provided Place of Worship, 1965)
🔹 خداوندیسوع مسیح — قربان گاہ، راہ، زندگی
🔹عبرانیوں 10باب19-20
پَس اَے بھائِیو! چُونکہ ہمیں یِسُوع کے خُون کے سبب سے اُس نئی اور زِندہ راہ سے پاک مکان میں داخِل ہونے کی دِلیری ہے۔ جو اُس نے پردہ یعنی اپنے جِسم میں سے ہوکر ہمارے واسطے مخصُوص کی ہے۔
خداوندیسوع مسیح ہی
قربانی ہے
قربان گاہ ہے
راہ ہے
عبادت کی جگہ ہے
اور عبادت کا مرکز بھی
🔹 مکاشفہ کی عبادت — نہ ظاہری، نہ رسمی
🔹برادر برینہم
خدا کا سچا پرستار صرف اُس مقام پر عبادت کرتا ہے جو مکاشفہ سے اُس پر ظاہر ہوا — نہ ظاہری رسوم، نہ تعلیمات، نہ ڈھانچہ، بلکہ مسیح کے اندر۔
(The Uniting Time and Sign, 1963)
🔹 خلاصہ
خدا کی مقرر کردہ عبادت کی جگہ کوئی عمارت نہیں، بلکہ ایک شخصیت ہے —خداوند یسوع مسیح۔
خدا کا نام یسوع میں رکھا گیا ہے؛
وہی خدا کا سچا مسکن ہے، وہی راستہ ہے، وہی عبادت کا مرکز ہے۔
کوئی فرقہ، عمارت، رسم، یا تعلیم خدا کی حضوری کا متبادل نہیں۔
صر ف خداوند یسوع مسیح میں ہی عبادت قابلِ قبول ہے — کیونکہ وہی خدا کا منتخب کردہ مقام ہے۔
خدا کا روحانی مسکن نہ ہاتھوں سے بنا، نہ تعلیمات سے — بلکہ خداوند یسوع مسیح کی ذات میں ہے۔
خون سے عبادت کا راستہ — ازل سے ابد تک خدا کا مقرر کردہ اصول
🔹 پہلی خون کی قربانی — خدا خود پیش کرتا ہے
انسان جب گناہ میں گرا، تو اُس نے انجیر کے پتوں سے اپنا جسم ڈھانپنے کی کوشش کی (پیدائش 3:7) ۔ جو انسان کی طرف سے عبادت، راستبازی، اور خود کو بچانے کی علامت تھی۔
مگر خدا نے یہ "انسانی راستبازی" قبول نہ کی۔
🔹(پیدائش 3:2۰)
اور خُداوند خُدا نے آدمؔ اور اُسکی بیوی کے واسطے چمڑے کے کُرتے بنا کر اُنکو پہنائے۔ ۔
یہاں چمڑے کے کپڑے "کسی جانور کے مرنے" کے بغیر ممکن نہ تھے — لہٰذا، یہ پہلی قربانی تھی جو خود خدا نے دی۔
🔹برادر برینہم فرماتے ہیں
خدا نے قربانی کے لیے ایک بے گناہ جانور کو مارا، اور اُس کی کھال سے انسان کو ڈھانپا — یہی اصل نجات کا نمونہ تھا، جو خون پر مبنی تھا۔
(Hebrews, Chapter 7, 1957)
🔹 خون ہی معافی کا ذریعہ ہے
🔹عبرانیوں 9:22
اور تقریباً سب چِیزیں شَرِیعَت کے مُطابِق خُون سے پاک کی جاتی ہیں اور بغَیر خُون بہائے مُعافی نہِیں ہوتی۔
:یہ اصول صرف عدن تک محدود نہ رہا، بلکہ
ہابل نے خون کی قربانی پیش کی — جو خدا نے قبول کی۔
موسیٰ کے دور میں قربان گاہ، خون، اور کفارہ کا مکمل نظام رائج ہوا۔
🔹(احبار 16 باب)
یومِ کفارہ میں سردار کاہن خون لے کر پاک ترین مقام میں داخل ہوتا۔
🔹برادر برینہم
خدا نے شروع میں ہی خون کے بغیر نجات کو ناممکن قرار دیا — اور آج بھی، یہی اصول قائم ہے۔ وہ کبھی نہیں بدلتا۔
(The Token, 1963)
🔹 انسانی کوشش ناکام — خون ہی نجات کا ذریعہ
جیسے آدم نے انجیر کے پتوں سے خود کو چھپانے کی کوشش کی، آج بھی انسان مذہب، اخلاق، تعلیم، اور اعمال کے ذریعے نجات پانے کی کوشش کرتا ہے۔
:لیکن خدا فرماتا ہے
🔹(یسعیاہ 64:6)
اور ہم سب کے سب ایسے ہیں جیسے ناپاک چیز اور ہماری تمام راست بازی ناپاک لباس کی مانند ہے اور ہم سب پتے کی طرح کملا جاتے ہیں اور ہماری بدکرداری آندھی کی مانند ہم کو اُڑلے جاتی ہے۔
صرف خون ہی ہے جو انسان کو خدا کے حضور قابلِ قبول بناتا ہے۔
🔹برادر برینہم
یہی خُدا کی مقرر کردہ راہ ہے — خون۔
(برادر برینہم — God's Provided Way of Approach to Fellowship, 1953)
🔹 مکمل کفارہ — یسوع کا خون
پرانے عہد میں خون عارضی طور پر گناہ ڈھانپتا تھا۔ مگر یسوع نے ہمیشہ کے لیے کفارہ دے دیا
🔹(عبرانیوں 9باب:12, 26)
اور بکروں اور بچھڑوں کا خُون لے کر نہِیں بلکہ اپنا ہی خُون لے کر پاک مکان میں ایک ہی بار داخِل ہو گیا اور ابدی خلاصی کرائی۔
ورنہ بنایِ عالم سے لے کر اُس کو بار بار دُکھ اُٹھانا ضرُور ہوتا مگر اَب زمانوں کے آخِر میں ایک بار ظاہِر ہُؤا تاکہ اپنے آپ کو قُربان کرنے سے گُناہ کو مِٹا دے۔
🔹برادر برینہم
"خدا کا برّہ — یسوع مسیح — نے خون دیا تاکہ نہ صرف گناہ معاف ہوں، بلکہ اُس کی حضوری دوبارہ حاصل ہو۔
(The Token, 1963)
🔹 عبادت کا راستہ صرف خون کے ذریعے
آج بھی، خدا کی حضوری میں آنے کا واحد راستہ یسوع کے خون کے وسیلہ سے ہے۔
🔹(عبرانیوں 10:19)
پَس اَے بھائِیو! چُونکہ ہمیں یِسُوع کے خُون کے سبب سے اُس نئی اور زِندہ راہ سے پاک مکان میں داخِل ہونے کی دِلیری ہے۔
🔹 خلاصہ
خدا نے عبادت کا راستہ خود خون سے شروع کیا۔
خون ہی معافی، رفاقت، اور حضوری کا ذریعہ ہے۔
آدم سے لے کر یسوع تک — اور آج تک — یہی اصول قائم ہے۔
کوئی مذہب، رسم، نیکی، یا تعلیم خون کی جگہ نہیں لے سکتی۔
یسوع کا خون اب ابدی قربانی بن چکا ہے — اب صرف اسی میں داخلہ، عبادت، اور نجات ہے۔
مکاشفہ اور روحانی تحریک — عبادت کو زندہ کرنے والی قوت
🔹 پنتکست کے دن کی تصویر — اعمال 2
جب شاگرد روح القدس کا وعدہ پورا ہونے کے انتظار میں بالا خانہ میں جمع تھے، تو خدا کا وعدہ پورا ہوا
🔹(اعمال 2باب1-4)
جب عِید پنتِکسُت کا دِن آیا تو وہ سب ایک جگہ جمع تھے ۔ کہ یکایک آسمان سے اَیسی آواز آئی جَیسے زور کی آندھی کا سنّاٹا ہوتا ہے اور اُس سے سارا گھر جہاں وہ بَیٹھے تھے گُونج گیا ۔
اور اُنہِیں آگ کے شُعلہ کی سی پھٹتی ہُوئی زبانیں دِکھائی دِیں اور اُن میں سے ہر ایک پر آٹھہِریں ۔اور وہ سب رُوحُ اُلقدس سے بھر گئے اور غَیر زبانیں بولنے لگے جِس طرح رُوح نے اُنہِیں بولنے کی طاقت بخشی ۔
🔹(اعمال 2:13)
اور بعض نے ٹھٹھاکر کے کہا کہ یہ تو تازہ مَے کے نشہ میں ہیں ۔
🔹 نئی مے — مکاشفہ سے آنے والی روحانی تحریک
🔹برادر برینہم وضاحت کرتے ہیں
نئی مے روحانی مکاشفہ کی علامت ہے۔ جب کلام کا کوئی چھپا ہوا حصہ، جو پہلے لوگوں کو سمجھ نہ آیا ہو، اچانک روح القدس کے وسیلہ سے آشکار ہو جائے، تو ایماندار کے دل میں خوشی، تحریک، جوش اور روحانی مستی پیدا ہو جاتی ہے — جیسے کسی نے مے پی لی ہو!
(Invisible Union of the Bride, 1965)
یہ نشہ جذباتی شور یا جذباتی موسیقی سے نہیں، بلکہ مکاشفہ سے آنے والی روحانی زندگی کا ظہور ہے۔
🔹 روحانی مے کی فطرت — خوشی، تسلی، تحریک
قدرتی مے (شراب) وقتی تحریک، مستی اور جوش دیتی ہے۔
مگر روحانی مے — جو خدا کے کلام کے مکاشفہ سے آتی ہے — ایماندار کے اندر
گہری تسلی پیدا کرتی ہے
سچائی کی روشنی سے دل کو روشن کرتی ہے
خدا کی حضوری کا حقیقی شعور بیدار کرتی ہے
زبان، ہاتھ، آنکھیں — سب عبادت میں شامل ہو جاتے ہیں
🔹برادر برینہم کہتے ہیں
نئی مے وہ ہے جو ایماندار کے اندر مکاشفہ کے ذریعہ خدا کے کلام کو زندہ کرتی ہے۔ جب آپ اُس مکاشفہ کو دیکھتے ہیں جو خدا نے آپ پر ظاہر کیا ہے، تو ایک روحانی خوشی، سکون، اور شکرگزاری آتی ہے — یہ سچی عبادت ہے۔
(The Harvest Time, 1964)
🔹 کلام — روحانی مے کی بنیاد
🔹یسوع نے فرمایا
(یوحنا 6:63)
زِندہ کرنے والی تو رُوح ہے۔ جِسم سے کُچھ فائِدہ نہِیں۔ جو باتیں مَیں نے تُم سے کہی ہیں وہ رُوح ہیں اور زِندگی بھی ہیں۔
🔹برادر برینہم
کلام ایک روحانی حقیقت ہے — اور جب یہ دل پر منکشف ہوتا ہے، تو خدا کا روح اُس میں جان ڈال دیتا ہے، تبھی پرستش میں حقیقت اور زندگی آتی ہے۔
(The Feast of the Trumpets, 1964)
🔹 جذباتی پرستش اور زندہ مکاشفہ میں فرق
برادر برینہم نے تنبیہ بھی کی
کئی بار لوگ موسیقی اور ماحول کے اثر سے جذباتی ہو جاتے ہیں — لیکن جب عبادت ختم ہو جائے تو سب کچھ ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔ مگر جب کلام کا مکاشفہ دل پر نازل ہو، تو وہ زندگی کو بدل دیتا ہے۔
(The Spoken Word is the Original Seed, 1962)
🔹 مکاشفہ — دل میں خدا کی موجودگی
جب مکاشفہ آتا ہے، تو ایماندار کا رشتہ خدا کے ساتھ گہرا ہو جاتا ہے۔ وہ اب صرف عقائد یا تعلیمات میں نہیں بلکہ زندہ حضوری میں چلتا ہے۔
روح القدس جب آپ پر کلام کو ظاہر کرتا ہے، تو آپ کی آنکھ کھلتی ہے، دل روشن ہوتا ہے، اور زبان پر ستائش آ جاتی ہے — یہ وہ نئی مے ہے جو اعمال کی کتاب میں جاری ہوئی اور آج بھی ہو رہی ہے۔
(Broken Cisterns, 1964)
🔹 خلاصہ
روحانی مے = کلام کا مکاشفہ
یہ خوشی، تحریک، اور سچی عبادت پیدا کرتی ہے
جذباتی شور عبادت نہیں، زندہ کلام کا مکاشفہ عبادت کو حقیقی بناتا ہے
پنتکست کی مے آج بھی مل سکتی ہے — مکاشفہ کے ذریعہ
قائن اور ہابل — دو عبادتی روحوں کا مکاشفہ
🔹 ابتدائی قربانیاں — بظاہر دونوں سچے پرستار
پیدائش 4باب3-5
چند روز کے بعد یُوں ہوا کہ قاؔئِن اپنے کھیت کے پھل کا ہدیہ خُداوند کے واسطے لایا۔۔
اور ہابل بھی اپنی بھیڑ بکریوں کے کُچھ پہلوٹھے بچوں کا اور کُچھ اُنکی چربی کا ہدیہ لایا اور خُداوند نے ہاؔبل کو اور اُسکے ہدیہ کو منظور کِیا ۔۔ پر قاؔئنِ کو اور اُسکے ہدیہ کو منظور نہ کیا اِسلئے قاؔئنِ نہایت غضبناک ہُوا اور اُسکا مُنہ بِگڑا ۔
ظاہری طور پر
دونوں بھائیوں نے خدا کی عبادت کی
دونوں نے قربانی دی
دونوں نے مذہبی عمل انجام دیا
لیکن صرف ہابل کی عبادت قبول ہوئی۔
🔹 فرق کیا تھا؟ — ایمان کا مکاشفہ
🔹عبرانیوں 11:4
اِیمان ہی سے ہابِل نے قائِن سے افضل قُربانی خُدا کے لِئے گُذرانی اور اُسی کے سبب سے اُس کے راستباز ہونے کی گواہی دی گئی کِیُونکہ خُدا نے اُس کی نذروں کی بابت گواہی دی اور اگرچہ وہ مر گیا ہے تَو بھی اُسی کے وسِیلہ سے اَب تک کلام کرتا ہے۔
🔹برادر برینہم فرماتے ہیں
"قائن نے پرستش کی، قربانی دی، قربان گاہ بنائی، دعا کی — مگر اُس کے پاس مکاشفہ نہیں تھا۔ وہ عقل، تعلیم، اور انسانی راستبازی پر مبنی قربانی لایا — خوبصورت، مگر ناقابلِ قبول۔
(The Seed of Discrepancy, 1965)
"ہابل کو خدا کی طرف سے یہ مکاشفہ ملا کہ خدا خون مانگتا ہے۔ اور اُس نے ایک برّہ قربان کیا۔ یہی عبادت تھی جو خدا نے قبول کی۔
(Hebrews Chapter 11, 1957)
🔹 مکاشفہ — عبادت کو قابلِ قبول بناتا ہے
قائن صرف رسمی اور فکری عبادت لایا۔
ہابل وہ عبادت لایا جو خدا نے خود مکاشفہ کے ذریعے مانگی۔
سچی عبادت اُس وقت تک قابلِ قبول نہیں جب تک وہ مکاشفہ سے نہ ہو۔ مذہب اور اخلاص سے خدا راضی نہیں ہوتا — وہ چاہتا ہے کہ انسان اُس کی مرضی کو الہام کے ذریعے سمجھے۔
(Revelation, Chapter 5, 1961)
🔹 دو عبادتی روحیں — آج بھی کام کر رہی ہیں
برادر برینہم نے بارہا بتایا کہ قائن کی روح آج بھی کام کر رہی ہے — بڑی تنظیموں، فرقوں، رسمی عبادت، اور انسانی فہم پر مبنی عقائد میں۔
قائن کا مذہب تھا، مگر الہام نہیں۔ وہ خدا کی عبادت کرنا چاہتا تھا، مگر اپنی مرضی سے۔ وہی روح آج فرقہ واریت میں زندہ ہے۔
(God’s Only Provided Place of Worship, 1965)
جبکہ ہابل کی روح آج دلہن میں پائی جاتی ہے — جو ہر بات مکاشفہ سے قبول کرتی ہے۔
🔹 عبادت کا معیار — مکاشفہ، نہ مذہب
نہ قائن کا خلوص، نہ اُس کی پیشکش، نہ اُس کا فریاد کرنا — خدا نے کچھ بھی قبول نہ کیا۔
مگر جب ہابل ایک برّہ لے کر آیا — جو کہ یسوع مسیح کی علامت تھا — تو خدا نے اُسے قبول کیا۔
(Jehovah Jireh, Part 2, 1962)
🔹 خلاصہ
قائن کی عبادت کی بنیادزمین کی پیداوار (اپنی کوشش)
ہابل کی عبادت کی بنیادبرّہ کا خون (خدا کا مکاشفہ)
قائن کی عبادت ظاہری عمل عبادت، قربان گاہ،
ہابل کی عبادت خلوص عبادت، قربانی، ایمان
قائن کی عبادت کا نتیجہ ردّ ہو گئی
ہابل کی عبادت کا نتیجہ قبول ہو گئی
روحانی پیغام مذہب اور تعلیم پر مبنی رسم الہامی مکاشفہ پر مبنی سچائی
آج کی مثال رسمی فرقے، رسمی دعا، تنظیمیں دلہن کی کلیسیا، کلام کی سچی تابعداری
🔹 آج کے لیے پیغام
"آج بھی دو عبادتی روحیں کام کر رہی ہیں — ایک سچائی سے، دوسری عقل سے۔
ایک مکاشفہ پر مبنی، دوسری رسم پر۔
اور خدا آج بھی صرف اُس عبادت کو قبول کرتا ہے جو مکاشفہ سے آتی ہے۔
روزمرہ کی عبادت — ہر لمحہ خدا کے لیے جینا
🔹 کلامِ مقدس کا اصول
🔹(زبور 150:6)
ہر مُتنفِّس خُداوند کی حمد کرے۔ خُداوند کی حمد کرو۔
یہ آیت ہمیں یہ نہیں کہتی کہ صرف مخصوص لوگ، یا صرف عبادت گزار، یا صرف وقتِ عبادت میں خدا کی ستائش کریں — بلکہ ہر سانس لینے والا۔ مطلب یہ ہے کہ زندگی کے ہر لمحے کو خدا کی پرستش میں گزارنا چاہیے۔
🔹 برادر برینہم کی تعلیم
عبادت صرف اُس وقت نہیں ہوتی جب ہم منبر پر ہوں یا گیت گا رہے ہوں۔ بلکہ
– جب آپ کسی کو یسوع کے بارے میں بتاتے ہیں،
– جب آپ بیمار کے لیے دعا کرتے ہیں،
– جب آپ کسی گناہگار کو نرمی سے سچائی بتاتے ہیں —
یہ سب خدا کی عبادت ہے۔"
(From That Time, 1960)
🔹 عبادت کا دائرہ صرف عبادت گاہ نہیں
خدا کی عبادت نہ صرف کلیسیا، منبر یا دعائیہ ملاقات میں ہوتی ہے، بلکہ:
🔹روزمرہ موقع عبادت کی شکل
دفتر میں۔۔۔ایمانداری سے کام کرنا، سچ بولنا
سڑک پر۔۔۔صبر کرنا، دوسروں کو راستہ دینا
بازار میں۔۔۔ شکرگزاری اور دیانت داری دکھانا
گھر میں۔۔۔خاندان کے ساتھ دعا، بچوں کو کلام سکھانا
کسی بیمار کے پاس۔۔۔اُس کے لیے دعا، تسلی دینا
گناہگار سے ملاقات۔۔۔ محبت سے سچائی پیش کرنا
🔹برادر برینہم کہتے ہیں
اگر آپ خُدا کی حضوری میں زندگی گزارتے ہیں، تو ہر عمل، ہر بات، ہر رویہ — عبادت بن جاتی ہے۔
(Thirst, 1965)
🔹 یسوع کی زندگی — روزمرہ عبادت کی اعلیٰ مثال
یسوع نے عبادت کو صرف عبادت گاہوں تک محدود نہیں رکھا۔ اُس کی پوری زندگی خدمت، دعا، تعلیم، محبت، اور قربانی سے بھری ہوئی تھی۔
وہ گناہگاروں کے ساتھ کھاتا تھا، بیماروں کو شفا دیتا تھا، غریبوں سے پیار کرتا تھا — یہ سب عبادت تھی، کیونکہ وہ ہر لمحہ باپ کی مرضی پوری کر رہا تھا۔
🔹 دل کی حالت — عبادت کی جڑ
(کلسیوں 3:23)
جو کام کرو جی سے کرو۔ یہ جان کر کہ خُداوند کے لِئے کرتے ہو نہ کہ آدمِیوں کے لِئے۔
اگر دل میں محبت، فرمانبرداری، اور خدا کی حضوری کا شعور ہو، تو
ایک ماں کا اپنے بچے کی پرورش
ایک طالبعلم کا ایمانداری سے پڑھنا
ایک مزدور کا محنت کرنا
یہ سب عبادت کی صورتیں بن جاتی ہیں!
🔹 برادر برینہم کی ترغیب
ہمیں ہر وقت، ہر جگہ، عبادت کی حالت میں رہنا چاہیے۔ جب ہم گاڑی چلا رہے ہوں، کھیت میں کام کر رہے ہوں، سفر کر رہے ہوں — دل میں ستائش ہو۔
(A Prisoner, 1963)
اگر آپ خدا کی موجودگی کو محسوس کرتے ہیں، تو آپ ہر لمحے اُس کے حضور عبادت میں ہیں۔
🔹 خلاصہ
سچی عبادت صرف رسمی یا کلیسیا کے وقت کی عبادت نہیں۔
روزمرہ زندگی کے ہر کام میں اگر خدا کی رضا شامل ہو تو وہ عبادت بن جاتا ہے۔
عبادت ایک مسلسل حالت ہے — سانس کے ساتھ جاری رہنے والا تعلق۔
خدا صرف مخصوص الفاظ نہیں، بلکہ ایک تابعدار اور محبت بھرے دل کو دیکھتا ہے۔
آخری زمانہ — دو عبادتی روحوں کا مکاشفہ
🔹 مکاشفہ 13 — مخالف مسیح کی عبادت کا منظر
(مکاشفہ 13:8)
اور زمِین کے وہ سب رہنے والے جِن کے نام اُس برّہ کی کِتابِ حیات میں لِکھے نہِیں گئے جو بنایِ عالم کے وقت سے ذِبح ہُؤا ہے اُس حَیوان کی پرستِش کریں گے۔
یہ مخالف مسیح وہی ہے جسے برادر برینہم نے
"False worship system" کہا —
ایک ایسا مذہبی نظام جو خدا کی مانند ظاہر ہوتا ہے، مگر اُس کا انکار کرتا ہے۔
🔹برادر برینہم فرماتے ہیں
یہ مخالف مسیح کلیسیا ہوگی جو مذہب کے لبادے میں، خدا کے نام پر، جھوٹے تعلیمات کے ساتھ لوگوں کو گمراہ کرے گی — اور سب دنیا اُس کی عبادت کرے گی۔
(The Seed of Discrepancy, 1965)
🔹 دو عبادتی روحیں — قائن اور ہابل کی مانند
برادر برینہم کی تعلیم کے مطابق، یہ دو عبادتی روحیں قائن اور ہابل کی مانند ہیں
جھوٹی عبادت بنیاد مذہب، رسم، تعلیم، مخالف
سچی عبادت مسیح کامکاشفہ، سچائی، روح القدس
جھوٹی عبادت نمائندہ مخالف مسیح ، حرامکار کلیسیا
سچی عبادت دلہن، یسوع مسیح کی کلیسیا
جھوٹی عبادت کلام کے ساتھ رویہ عقل سے، اپنی تشریح سے
سچی عبادت مکاشفہ سے، ایمان سے
جھوٹی عبادت نتیجہ فریب، گمراہی، عذاب
سچی عبادت نتیجہ نجات، رفاقت، جلال
🔹 برادر برینہم کا انتباہ
آخری زمانے میں دو عبادتیں ہوں گی
ایک ظاہری، رسمی، اور دنیاوی تعلیم پر مبنی؛
دوسری روح اور سچائی پر مبنی، مکاشفہ سے۔
ایک بڑی تعداد مخالف مسیح کے تابع ہوگی،
مگر ایک چھوٹا گروہ — دلہن — یسوع کے کلام پر قائم رہے گا۔
(The Seed of Discrepancy, 1965)
🔹 مخالف مسیح کی عبادت — مذہب کے نام پر فریب
شیطان کا اصل مقصد ہمیشہ سے یہی رہا ہے — کہ وہ خدا کی مانند پرستش پائے۔
اُس نے فرشتوں کو بہکایا، آدم کو فریب دیا، اور آج بھی بڑے بڑے مذہبی نظاموں میں کام کر رہا ہے۔
(Satan’s Eden, 1965)
🔹یسعیاہ 14باب12-14 میں شیطان کی فطرت بیان کی گئی ہے
اےصبح کے روشن ستارے تو کیونکرآسمان سے گر پڑا! اے قوموں کر پست کرنے والے توکیونکر زمین پر ٹپکا گیا ! ۔
تُو تو اپنے دل میں کہتا تھا کہ میں آسمان پر چڑھ جاونگا میں اپنے تخت کو خدا کے ستاروں سے بھی اونچا کرونگا اور میں شمالی اطراف میں جماعت کے پہاروں پربیٹھوں گا۔ میں بادلوں سے بھی اوپر چڑھ جاونگا ۔ میں خدا تعالیٰ کی مانند ہونگا۔
🔹 دلہن کی عبادت — مکاشفہ کی تابعداری
برادر برینہم
مسیح کے کلام سے پیدا ہوئی ہے، اُسی پر قائم ہے، اور اُسی میں پناہ لیتی ہے۔ وہ کسی تنظیم یا فرقہ کی تابعدار نہیں، بلکہ زندہ خدا کے مکاشفہ کی تابع ہے۔
(Invisible Union of the Bride, 1965)
🔹یوحنا 10:27
میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں اور مَیں اُنہِیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پِیچھے پِیچھے چلتی ہیں۔
🔹 دلہن کی عبادت کی نشانیاں
خدا کے سچے پرستار
🔹روح القدس کی قیادت میں ہوتے ہیں
🔹 مسیح (کلام) میں چھپے ہوتے ہیں
🔹 فرقوں، فریبوں اورمخالف مسیح کے نظام سے نکلے ہوتے ہیں
🔹 سچائی کے مکاشفہ کو قبول کرتے ہیں
🔹 اپنی زندگی کے ہر پہلو میں خدا کی ستائش کرتے ہیں
🔹 اُن کی عبادت رسمی نہیں بلکہ روحانی تعلق کی پیداوار ہوتی ہے
🔹 خدا کا پاک ارشاد
🔹(یوحنا 4:23)
مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش رُوح اور سچائی سے کرینگے کیونکہ باپ اپنے لئے ایسے ہی پرستار ڈھونڈتا ہے۔
اور آسمان میں ان کی عبادت یوں سنی گئی
🔹(مکاشفہ 4:11)
اَے ہمارے خُداوند اور خُدا تُو ہی تمجِید اور عِزّت اور قُدرت کے لائِق ہے کِیُونکہ تُو ہی نے سب چِیزیں پَیدا کِیں اور وہ تیری ہی مرضی سے تھِیں اور پَیدا ہُوئیں۔
🔹 خلاصہ
آخری زمانے میں دنیا بھر میں جھوٹی عبادت پھیلے گی —مخالف مسیح کے ذریعے، مذہب کے نام پر۔
مگر خدا کی دلہن — سچے ایماندار — زندہ کلام، روح القدس اور مکاشفہ پر مبنی عبادت میں قائم رہے گی۔
عبادت اب صرف رسم نہیں — یہ جدائی کا نشان ہے!
آپ کس عبادتی روح کا حصہ ہیں؟
اختتامیہ
ہم نے اس مضمون میں جانا کہ سچی عبادت کیا ہے — وہ عبادت جو خدا کو پسند اور قبول ہے، نہ کہ وہ جو صرف انسانوں کو متاثر کرے یا مذہبی رسومات کا حصہ ہو۔
🔹یسوع مسیح نے خود فرمایا کہ
خدا روح ہے، اور ضرور ہے کہ اُس کے پرستار روح اور سچائی سے اُس کی پرستش کریں۔
(یوحنا 4:24)
🔹خدا کی عبادت کبھی رسم، مذہب یا انسانی کوشش پر مبنی نہیں رہی۔ وہ ابتدا سے مکاشفہ، خون کے وسیلے، اور روحانی رفاقت پر مبنی تھی
عدن میں عبادت رفاقت تھی؛
ہابل کی عبادت مکاشفہ پر تھی؛
اسرائیل کی عبادت خون کی قربانی سے تھی؛
پنتکست پر عبادت روح کی تحریک سے تھی؛
دلہن کی عبادت آج کلام کے مکاشفہ سے ہے۔
🔹آج جب دنیا مذہبی فریب، تعلیمات کے جھوٹ، جذباتی شور، اور مخالف مسیح کی چالوں سے بھری ہوئی ہے، خدا آج بھی اُسی سادہ اصول پر قائم ہے
مکاشفہ، روح، اور سچائی" — یہی سچی عبادت کی بنیاد ہے۔
🔹برادر برینہم فرماتے ہیں
خدا آج بھی وہی ہے، جو ابتدا میں تھا۔ وہ صرف ایک جگہ ملتا ہے — وہ جگہ یسوع مسیح ہے۔ اور وہ صرف اُن پرستاروں کو قبول کرتا ہے جو اُس کی روح کی قیادت میں، اُس کے مکاشفہ سے، اُس کے کلام پر ایمان رکھتے ہوئے اُس کی پرستش کرتے ہیں۔
(God’s Only Provided Place of Worship, 1965)
🔹آج فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے
آپ کس قسم کے پرستار ہیں؟
قائن کی راہ پر، یا ہابل کی راہ پر؟
ظاہر پرستش میں، یا مکاشفہ کی تابعداری میں؟
فرقہ واریت میں، یا مسیح میں چھپے ہوئے؟
🔹خدا سچے پرستار ڈھونڈ رہا ہے
اگر آپ اُن میں سے ہیں،
تو اُس کی حضوری، اُس کی قوت، اُس کی زندگی،
آپ کی عبادت کا حصہ بن جائے گی۔
🔹(مکاشفہ 4:11)
اَے ہمارے خُداوند اور خُدا تُو ہی تمجِید اور عِزّت اور قُدرت کے لائِق ہے کِیُونکہ تُو ہی نے سب چِیزیں پَیدا کِیں اور وہ تیری ہی مرضی سے تھِیں اور پَیدا ہُوئیں۔
آمین
براہ کرم اس پیغام کو اپنے عزیزوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں
واٹس ایپ، فیس بک، یوٹیوب یا چرچ میں — جہاں بھی ہو، یہ پیغام پہنچائیں،
تاکہ لوگ جانیں کہ وقت قریب ہے، اور دلہن تیار ہونی چاہیے۔
✝️ جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔ جو غالِب آئے مَیں اُسے اُس زِندگی کے دَرخت میں سے جو خُدا کے فِردَوس میں ہے پھَل کھانے کو دُوں گا۔
(مکاشفہ 2:7)
مسیح یسوع میں آپ کا بھائی جاوید جارج از ہلسنکی فن لینڈ
4 thoughts on “The Bride’s Worship in the End Time — Spirit & Truth”
So wonderful message… great service of God… may God richly bless you precious brother Javed George
So wonderful message… great service of God… may God richly bless you precious brother Javed George
may God richly bless you precious brother Javed George for the great service of God
Glory to God
Great message
God bless you
Blessed message
God Bless you more and more Brother Javed