سبت ایک ایسا موضوع ہے جسے مختلف کلیسیائیں اور فرقے آج بھی صرف ایک مخصوص "دن" کی حیثیت سے دیکھتے ہیں — کوئی اسے ہفتے کا دن مانتا ہے کوئی اتوار کو عبادت کا دن مانتا ہے۔ لیکن بائبل کے نئے عہدنامے اور برادر ولیم برینہم کے پیغام کے مطابق، سبت اب محض ایک دن کی پابندی کا نام نہیں رہا، بلکہ یہ ایک روحانی حقیقت ہے جو مکمل طور پر نئی پیدائش اور روح القدس کی معموری سے منسلک ہے۔
سبت — دن یا تجربہ؟🔍
پرانے عہدنامے میں، سبت ساتویں دن کا آرام تھا — یہ ایک علامتی دن تھا جو خدا کے تخلیقی عمل کے بعد اُس کے آرام کی یاد میں رکھا گیا
لفظ “سبت” عبرانی زبان میں “شبات” سے آیا ہے، جس کا مطلب ہے آرام کرنا یا رک جانا۔
خدا نے تخلیق کے چھ دنوں کے بعد ساتویں دن آرام کیا:
اور خُدا نے اپنے کام کوجِسے وہ کرتا تھا ساتویں دِن ختم کیا اور اپنے سارے کام سے جِسے وہ کررہا تھا ساتویں دِن فارغ ہُوا ۔ (پیدائش 2:2)
یہ حکم شریعت کے تحت اسرائیلی قوم کو دیا گیا
یاد کر کے سبت کا دن پاک ماننا ۔
(خروج 20:8)
لیکن جب یسوع مسیح آیا، اُس نے شریعت کی تکمیل کی (متی 5:17) اور سبت کے بارے میں ایک نیا مکاشفہ دیا۔
اُس نے فرمایا
پَس اِبنِ آدم سَبت کا بھی مالِک ہے۔
(مرقس 2:28)
یہ الفاظ واضح کرتے ہیں کہ سبت اب دن نہیں بلکہ شخص ہے — یعنی یسوع مسیح خود۔
:برادر ولیم برینہم نے بار بار یہ تعلیم دی کہ
"سبت اب کوئی دن نہیں رہا، بلکہ روح القدس میں سکون اور آرام ہے۔"
📖 (Unfailing Realities of God, 1960)
برینہم بھائی کے مطابق، خدا نے سبت کے دن آرام کیا کیونکہ اُس کا کام مکمل ہو گیا تھا۔
اُسی طرح جب کوئی ایماندار نئی پیدائش کے تجربے میں داخل ہو کر روح القدس سے بھر جاتا ہے، تو وہ اپنی ذاتی محنت، خواہشات، اور خودی کے کاموں سے کنارہ کش ہو کر خدا کے سکون اور حضوری میں داخل ہو جاتا ہے۔ یہی ہے وہ حقیقی اور روحانی سبت — جس میں انسان اپنے نفس سے نکل کر خدا کی رضا میں قائم ہو جاتا ہے۔
روحانی آرام — بائبل کی گواہی📖
:یسوع نے فرمایا
اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ میں تُم کو آرام دُوں گا۔
(متی 11:28)
:یہ وہی آرام ہے جس کا ذکر عبرانیوں 4 باب میں ہے
پَس خُدا کی اُمّت کے لِئے سَبت کا آرام باقی ہے۔
کِیُونکہ جو اُس کے آرام میں داخِل ہُؤا اُس نے بھی خُدا کی طرح اپنے کاموں کو پُورا کر کے آرام کِیا۔
(عبرانیوں 4باب9-10)
یہی "آرام" اب ایماندار کا سبت ہے — ایک روزانہ کا تجربہ، نہ کہ ہفتہ وار رسم۔
کیوں ضروری ہے یہ فہم؟💡
دنیا آج بھی مذہبی دنوں، رسومات، اور رسمیات میں الجھی ہوئی ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ کسی مخصوص دن کو عبادت کے لیے مخصوص کر لینا ہی خدا کی مرضی ہے۔ مگر برادر برینہم فرماتے ہیں
“میں اُن لوگوں سے ڈرتا ہوں جو دنوں کو مانتے ہیں۔ سبت دن نہیں، بلکہ روح القدس ہے۔”
📖 (Shalom, 1964)
لہٰذا، حقیقی مسیحی زندگی صرف تب شروع ہوتی ہے جب ہم
اپنے گناہوں سے توبہ کریں،یسوع کو دل میں قبول کریں،روح القدس سے معمور ہوں،اور اپنی مرضی کو چھوڑ کر خدا کی مرضی میں داخل ہوں۔یہی ہے نئی پیدائش — اور یہی ہے ہمارا سچا، روحانی، دائمی سبت۔
خدا کے آرام میں داخل ہونا — عبرانیوں کی روشنی میں
عبرانیوں کا تیسرا اور چوتھا باب سبت کی حقیقی تشریح اور اس کی روحانی نوعیت پر بڑی وضاحت فراہم کرتا ہے۔ یہاں خدا سبت کو کسی مخصوص دن کی بجائے ایمان کے وسیلے حاصل ہونے والے آرام کے طور پر پیش کرتا ہے — جو صرف اُنہیں ملتا ہے جو یسوع مسیح پر ایمان رکھتے اور نئی پیدائش کے ذریعے روح القدس میں داخل ہوتے ہیں۔
🔹سبت میں داخل ہونے کی دعوت
:پولس رسول روح القدس کے الہام سے لکھتا ہے
پَس جِس طرح کہ رُوحُ القدُس فرماتا ہے اگر آج تُم اُس کی آواز سُنو۔
تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو جِس طرح غُصّہ دِلانے کے وقت آزمایش کے دِن جنگل میں کِیا تھا۔
(عبرانیوں 3باب7-8)
یہاں "آج" کا لفظ بہت اہم ہے — یہ ظاہر کرتا ہے کہ سبت میں داخل ہونے کا وقت ہر دن ممکن ہے، بشرطیکہ ہم خدا کی آواز سن کر اُس پر ایمان لائیں۔ یہ وقت- دعوت نہیں بلکہ روحانی حالت ہے۔
🔹 اسرائیل کی نافرمانی — عبرت کا نشان
خدا نے اپنے قہر میں کہا
چُنانچہ مَیں نے اپنے غضب میں قَسم کھائی کہ یہ میرے آرام میں داخِل نہ ہونے پائیں گے۔
(عبرانیوں 3:11)
یہ آیت ثابت کرتی ہے کہ اگرچہ اسرائیلی قوم نے سبت کا دن تو ظاہری طور پر رکھا، مگر وہ خدا کے حقیقی آرام میں داخل نہ ہو سکے — کیونکہ وہ ایمان کے بغیر تھے۔
:برادر برینہم فرماتے ہیں
اسرائیل جسمانی طور پر سبت کے دن آرام کرتا تھا، لیکن روحانی طور پر وہ بے آرام تھے۔ وہ خدا کی حضوری میں داخل نہ ہو سکے کیونکہ ان کے دلوں میں ایمان نہ تھا۔
📖 (Hebrews Chapter Four, Part 1)
🔹ایمان ہی راستہ ہے
پولس مزید لکھتا ہے
کِیُونکہ ہمیں بھی اُن ہی کی طرح خُوشخَبری سُنائی گئی لیکِن سُنے ہُوئے کلام نے اُن کو اِس لِئے کُچھ فائِدہ نہ دِیا کہ سُننے والوں کے دِلوں میں اِیمان کے ساتھ نہ بَیٹھا۔
(عبرانیوں 4:2)
یہاں واضح ہوتا ہے کہ خدا کے آرام میں داخل ہونے کے لیے محض تعلیم یا رسم کافی نہیں - ایمان اور روحانی تبدیلی ضروری ہے۔
🔹 سچا سبت — دائمی آرام
پَس خُدا کی اُمّت کے لِئے سَبت کا آرام باقی ہے۔ کِیُونکہ جو اُس کے آرام میں داخِل ہُؤا اُس نے بھی خُدا کی طرح اپنے کاموں کو پُورا کر کے آرام کِیا۔
(عبرانیوں 4باب9-10)
:یہ وہ بنیادی آیات ہیں جو برادر برینہم بار بار اپنے پیغام میں حوالہ دیتے ہیں
"خدا نے سات دنوں میں دنیا کو بنایا اور ساتویں دن آرام کیا، اُس کے بعد وہ پھر کبھی کام پر نہیں آیا۔ اُس نے ابدی آرام میں داخل ہو کر اپنی موجودگی میں رہنے والوں کو بھی وہی آرام بخشا — یہی ہے روح القدس، یہی ہے سچا سبت۔"
📖 (Unfailing Realities of God, 1960)
🔹 ایک دن کا انتظار کیوں؟ جب ہر روز داخلہ ممکن ہے
پَس آؤ ہم اُس آرام میں داخِل ہونے کی کوشِش کریں تاکہ اُن کی طرح نافرمانی کر کے کوئی شَخص گِر نہ پڑے۔
(عبرانیوں 4:11)
یہ کلام ہمیں چوکنا کرتا ہے کہ سبت محض تاریخی یادگار نہیں بلکہ روحانی تجربہ ہے جس میں ہمیں ہر روز داخل ہونے کی کوشش کرنی ہے — عبادات، دعاؤں، خدا کی حضوری میں قیام، اور ایمان کی مضبوطی کے ساتھ۔
:✅نتیجہ
عبرانیوں کا پیغام بالکل واضح ہے:
خدا کا آرام اب ایک دن نہیں بلکہ ایک ریاست ہے۔ایمان کے ذریعے روح القدس میں داخل ہونے والے ہی سچے سبت میں داخل ہوتے ہیں۔"صرف سبت کا دن منانا نجات کی ضمانت نہیں؛ اگر دل میں ایمان نہ ہو، تو ظاہری عبادت بھی ہلاکت کا سبب بن سکتی ہے۔
:برادر برینہم نے اس بارے میں واضح فرمایا
ظاہری طور پر ہفتہ یا اتوار کا دن منانا کچھ معنی نہیں رکھتا؛ جب تک تمہیں روح القدس نہ ملے، تم اُس روحانی سبت میں داخل نہیں ہو سکتے جس کا وعدہ ایمان والوں سے کیا گیا ہے۔"
📖 (Shalom, 1964)
یسعیاہ 28 اور پینتیکوست — روحانی سبت کی پیش گوئی اور تکمیل
یسعیاہ کی نبوت — ایک روحانی آرام کی پیشین گوئی🔹
لیکن وہ بیگانوں لبوں اور اجنبی زبان سے ان لوگوں سے کلام کریگا۔ جن کو اس نے فرمایا یہ آرام ہے تم تھکے ماندوں کو آرام دو اور یہ تازگی ہے پر وہ شنوا نہ ہوئے۔
(یسعیاہ 28باب11-12)
یہ آیات ایک ایسی زبان، ایک ایسے پیغام، اور ایک ایسے روحانی تجربے کی پیش گوئی کرتی ہیں جو بعد میں پینتیکوست کے دن مکمل ہوا۔
یسعیاہ نبی ایک ایسے وقت میں کلام کر رہے تھے جب بنی اسرائیل مذہبی رسومات تو بجا لاتے تھے، مگر خدا کے حقیقی آرام اور حضوری سے محروم تھے۔ خدا نے وعدہ کیا کہ وہ کسی دن اپنے لوگوں کو "تازگی" اور "آرام" دے گا — مگر وہ "زبان" جو اس پیغام کو لائے گی، وہ "بیگانہ لبوں" اور "اجنبی زبان" ہو گی۔
پینتیکوست — نبوت کی تکمیل🔹
:یہ نبوت اعمال 2 باب میں مکمل ہوئی
اور وہ سب رُوحُ اُلقدس سے بھر گئے اور غَیر زبانیں بولنے لگے جِس طرح رُوح نے اُنہِیں بولنے کی طاقت بخشی ۔
(اعمال 2:4)
یہی تھا وہ "بیگانوں لبوں اور اجنبی زبان" — ایک نئی زبان، جو انسان کے اندر سے نکل رہی تھی، مگر وہ الفاظ خود خدا کی روح نے دیے تھے۔
برادر ولیم برینہم فرماتے ہیں
یسیعیاہ 28:11 کہتا ہے: 'یہی وہ آرام ہے' — یہ کوئی دن نہیں، یہ کوئی رسم نہیں، یہ کوئی کلیسیائی ترتیب نہیں، بلکہ روح القدس کی معموری ہے۔ وہی سچا سبت ہے۔
📖 (Unfailing Realities of God, 1960)
سبت کا نیا مفہوم — "روح میں آرام"🔹
پینتیکوست کے دن جو کچھ ہوا وہ صرف ایک "تاریخی واقعہ" نہیں تھا، بلکہ ایک "نیا دور" شروع ہوا — جس میں خدا کا سچا آرام ہر ایمان لانے والے کے لیے دستیاب ہو گیا
“یہی وہ آرام ہے، یہی وہ سبت ہے... نہ اتوار ہے، نہ ہفتہ... بلکہ روح القدس کی معموری ہے جو اندر سے ایک نئی زندگی کا آغاز کرتی ہے۔”
📖 (Questions and Answers on Genesis, 1953)
“پر وہ شنوا نہ ہوئے” — افسوسناک انکار🔹
:یسعیاہ نبی نے ایک افسوسناک سچائی بھی بیان کی
"پر وہ شنوا نہ ہوئے۔"
(یسعیاہ 28:12)
یہ آج کے مذہبی نظام پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ بہت سی کلیسیائیں آج بھی سبت کو ایک مخصوص دن مانتی ہیں — ہفتہ یا اتوار — مگر روح القدس کے بپتسمہ اور نئی پیدائش کو نظرانداز کر دیتی ہیں۔
:برادر برینہم اس پر افسوس کرتے ہوئے کہتے ہیں
"کلیسیائیں آج سبت کے رسم پر تو زور دیتی ہیں مگر سچے سبت، یعنی روح القدس، کو رد کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اُن میں خدا کی حضوری نہیں ہے۔"
📖 (Shalom, 1964)
روح القدس — آرام کا حقیقی تجربہ🔹
:روح القدس ہی وہ طاقت ہے جو
ہمیں گناہ سے رہائی دیتی ہے،ہمیں نئی زندگی عطا کرتی ہے،یہ ہمیں خودی کے بوجھ سے آزاد کر کے خدا کی مرضی کے راستے پر گامزن کرتی ہے۔اور یسوع مسیح کی حضوری کا تجربہ عطا کرتی ہے
"یہی ہے وہ سبت... تم اپنے کاموں سے رک جاتے ہو، اور خدا تمہارے اندر کام کرتا ہے۔"
📖 (Unfailing Realities of God, 1960)
نتیجہ:✅
یسعیاہ کی نبوت اور پینتیکوست کا واقعہ ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ
🔹سبت کوئی دن نہیں — یہ روحانی آرام ہے
🔹یہ آرام روح القدس کی معموری کے ذریعے حاصل ہوتا ہے
🔹جنہوں نے اُس دن زبانوں میں کلام کیا، وہ سچے سبت میں داخل ہوئے
🔹چُنانچہ کہا جاتا ہے کہ اگر آج تُم اُس کی آواز سُنو تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو جِس طرح کہ غُصّہ دِلانے کے وقت کِیا تھا۔(عبرانیوں 3:15)
ظاہری اعمال اور مذہبی رسومات — حقیقت کی محض ایک جھلک تھیں
اب ہم مضمون کے اگلے اہم حصے کی طرف بڑھتے ہیں جس میں ہم کلسیوں 2باب16-17 کی روشنی میں یہ سمجھیں گے کہ شریعت کی ظاہری رسومات — جیسے سبت، عیدیں، نئے چاند، وغیرہ — ایک سایہ تھیں، جبکہ مسیح اس کا اصل جسم (حقیقت) ہے۔ برادر ولیم برینہم نے اس نکتہ پر بہت زور دیا ہے، اور یہ فہم ایک ایماندار کو دنوں، رسموں، اور ظاہری عبادت سے آزاد کر کے یسوع مسیح کی حضوری اور روح القدس کی معموری کی طرف لے جاتا ہے۔
📖 کلسیوں 2باب16-17 — رسم یا حقیقت؟
پَس کھانے پِینے یا عِید یا نئے چاند یا سَبت کی بابت کوئی تُم پر اِلزام نہ لگائے۔ کِیُونکہ یہ آنے والی چِیزوں کا سایہ ہیں مگر اصل چِیزیں مسِیح کی ہیں۔
🔹 ظاہری اعمال اور مذہبی رسومات — حقیقت کی محض ایک جھلک تھیں
پولس رسول واضح کرتا ہے کہ
پرانے عہدنامے کی تمام ظاہری عبادات — جیسے
🔹خوراک کے قوانین
🔹مخصوص تہوار (عید فسح، عید خیام، وغیرہ)
🔹نئے چاند کی تقریبیں
🔹ہفتے کا سبت
یہ سب ایک علامتی سسٹم تھا جو مسیح کے آنے کی تیاری کے لیے دیا گیا تھا۔
:برادر برینہم فرماتے ہیں
"سبت، عیدیں، نئے چاند — یہ سب ایک نقشہ تھا، ایک عکس، جس کا اصل عکس یسوع مسیح ہے۔ اب جب اصل آ چکا ہے تو سایہ کی طرف واپس جانا بے ایمانی ہے۔
📖 (Hebrews Chapter Four)
🔹 سبت بھی ایک سایہ تھا
اگرچہ پرانے عہد میں سبت کی پابندی لازم تھی، مگر وہ حقیقی آرام کی صرف ایک علامت یا پیش خیمہ تھا۔
🔹سبت کا دن = آرام
🔹خدا کا آرام = مکمل کام کے بعد قیام
🔹مسیح = وہ جو ہمیں گناہ، رسم، اور مذہب کی غلامی سے آرام دیتا ہے
جب یسوع آیا، اُس نے فرمایا
اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ میں تُم کو آرام دُوں گا۔
(متی 11:28)
یہ آرام اب روح القدس کے وسیلے سے ملتا ہے — نہ ہفتہ کے دن، نہ اتوار کے دن۔
🔹 برادر برینہم کی وضاحت
"روح القدس ہی سچا سبت ہے۔ جب تم نئی پیدائش پاتے ہو، تم اپنی محنت سے رک جاتے ہو۔ تم اب مزید شریعت، رسموں، یا کلیسیائی عقائد کے نیچے نہیں ہو۔ اب خدا تمہارے اندر کام کرتا ہے — یہی ہے آرام، یہی ہے سبت۔
📖 (Shalom, 1964)
پولس نے تنبیہ کی کہ دنوں کی رسموں میں الجھنا باعثِ خوف ہے؛ کیونکہ حقیقی سبت وہ روحانی آرام ہے جو صرف روح القدس کے وسیلے سے ملتا ہے۔
📖 (Questions and Answers on Genesis, 1953)
🔹 آج کے دینی حالات — سایہ کی طرف واپسی
آج بہت سی کلیسیائیں اب بھی ان رسموں، دنوں، اور روایات کو زندہ رکھتی ہیں
🔹کوئی ہفتے کو سبت کہتا ہے
🔹کوئی اتوار کو سبت کہتا ہے
🔹کوئی عیدوں کو ضروری مانتا ہے
🔹کوئی مذہبی کیلنڈر کے دنوں کی پیروی کرتا ہے
لیکن پولس نے خبردار کیا
تُم دِنوں اور مہِینوں اور مُقرّرہ وقتوں اور برسوں کو مانتے ہو۔
11 مُجھے تُمہاری بابت ڈر ہے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ جو محنت مَیں نے تُم پر کی ہے بے فائِدہ جائے۔
(گلتیوں 4باب10-11)
برادر برینہم اس پر تبصرہ کرتے ہیں
جو لوگ اب بھی دن، سال، اور تہواروں کو مانتے ہیں، وہ دراصل مسیح کی حقیقی حضوری سے دور ہیں۔ مسیح نے تمہیں رسم و رواج سے آزاد کر کے سچائی اور زندگی کی طرف بلایا ہے۔
📖 (Hebrews Commentary)
✅ نتیجہ
کلسیوں 2باب16-17 کے مطابق
ظاہری رسمیں اور دن صرف عکس تھے
🔹اصل چیز "مسیح" ہے — یعنی
🔹اس کا فدیہ
🔹اس کا خون
🔹اس کی قربانی
اور اُس کی طرف سے بھیجا گیا روح القدس
یہی وہ سچا سبت ہے جس میں ایک ایماندار داخل ہوتا ہے — اور پھر کبھی باہر نہیں نکلتا۔
روح القدس — نیا تخلیقی آرام اور سبت کا ابدی تجربہ
اب ہم مضمون کے آخری اور انتہائی اہم حصے کی طرف بڑھتے ہیں، جس میں ہم یہ واضح کریں گے کہ روح القدس نہ صرف سبت کی علامت ہے بلکہ وہ نئی تخلیق، نیا آرام، اور ایماندار کے لیے سبت کا ابدی تجربہ بھی ہے۔ برادر ولیم برینہم کے پیغامات اور بائبل کی گواہی یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایک ایماندار صرف تب ہی حقیقی آرام (سبت) میں داخل ہوتا ہے جب وہ روح القدس سے معمور ہوتا ہے — یہی نئی پیدائش ہے، یہی نئی تخلیق ہے، یہی سچا سبت ہے۔
🕊 روح القدس — نیا تخلیقی آرام اور سبت کا ابدی تجربہ
🔹 نئی پیدائش: نئی تخلیق کا آغاز
پولس رسول فرماتے ہیں
اِس لِئے اگر کوئی مسِیح میں ہے تو وہ نیا مخلُوق ہے۔ پُرانی چِیزیں جاتی رہیں۔ دیکھو وہ نئی ہوگئِیں۔
(2-کرنتھیوں 5:17)
یہ نئی تخلیق محض ایک نظریاتی تبدیلی نہیں — بلکہ ایک اندرونی تبدیلی ہے
🔹پرانا نفس مر جاتا ہے
🔹نئی زندگی شروع ہوتی ہے
🔹روح القدس دل میں آ کر قیام کرتا ہے
🔹خدا انسان کے اندر بولنے، چلنے، اور راہنمائی کرنے لگتا ہے
برادر برینہم فرماتے ہیں
جب روح القدس دل میں اُترتا ہے، تو انسان اپنی محنت، تدبیروں، اور عقل کے زور سے ہٹ کر خدا کی حضوری میں سکون پا لیتا ہے۔ یہی حقیقی آرام ہے — یہی روحانی سبت ہے۔
📖 (The Token, 1963)
🔹 سبت = خدا میں قیام
یسوع نے فرمایا
مَیں انگُور کا دَرخت ہُوں تُم ڈالِیاں ہو۔ جو مُجھ قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں وُہی بہُت پھَل لاتا ہے کِیُونکہ مُجھ سے جُدا ہوکر تُم کُچھ نہِیں کرسکتے۔
(یوحنا 15:5)
🔹یہ "قائم رہنا" ہی سبت ہے
🔹اپنی کوششوں سے رکنا
🔹اپنی خواہشوں سے باز آنا
🔹اپنی راہوں کو چھوڑنا
🔹اور مکمل طور پر خدا میں قائم ہو جانا
یہ سبت کسی دن کا تجربہ نہیں — یہ ایک حالت ہے، ایک روحانی قیام، جو روح القدس کے وسیلے سے ممکن ہوتا ہے۔
🔹 دائمی آرام — کوئی وقفہ نہیں
بھائی برینہم فرماتے ہیں
تخلیق کے مکمل ہونے پر خدا نے ساتویں دن اپنے کاموں سے رک کر ابدی آرام اختیار کیا۔ ویسے ہی ایک سچا ایماندار جب روح القدس سے بھرا جاتا ہے تو وہ اپنے نفس کی محنت سے نکل کر ہمیشہ کے لیے خدا کے آرام میں قائم ہو جاتا ہے۔
📖 (Unfailing Realities of God, 1960)
اس کا مطلب یہ ہے کہ
سبت کوئی ہفتہ وار چھٹی نہیں
یہ روزانہ کا چلتا ہوا تجربہ ہے
خدا کی حضوری میں مستقل رہنا — یہی ہے دائمی آرام
🔹 سبت کی نبوت کی تکمیل
یسعیاہ، یسوع، پولس — سب نے جو کہا، وہ پینتیکوست کے دن سے شروع ہو کر ہر نئی پیدائش یافتہ ایماندار کی زندگی میں جاری ہے
جن کو اس نے فرمایا یہ آرام ہے تم تھکے ماندوں کو آرام دو اور یہ تازگی ہے پر وہ شنوا نہ ہوئے۔
(یسعیاہ 28:12)
"آؤ، میں تمہیں آرام دوں گا...
(متی 11:28)
پَس خُدا کی اُمّت کے لِئے سَبت کا آرام باقی ہے۔
(عبرانیوں 4:9)
یہ سب وعدے روح القدس میں پورے ہوتے ہیں — یہی ہے وہ نیا تخلیقی آرام، جو ابدی سبت ہے۔
✅ خلاصہ
سبت کا دن۔۔۔ ہفتے کا ساتواں دن۔۔۔نیا عہد نامہ میں روح القدس میں قیام
آرام۔۔۔جسمانی آرام۔۔۔نیا عہد نامہ میں روحانی سکون اور خدا کی حضوری
رسم۔۔۔دن منانا، روزہ رکھنا، عبادت۔۔۔نیا عہد نامہ میں اندرونی تبدیلی، نئی پیدائش
راستبازی۔۔۔اعمال کے ذریعے۔۔۔ نیا عہد نامہ میںایمان اور فضل کے ذریعے
وعدہ۔۔۔زمین پر قیام۔۔۔ نیا عہد نامہ میں مسیح میں ابدی قیام
📢 دعوت
اگر آپ نے ابھی تک اس سچے آرام میں داخل نہیں ہوئے — تو آج ہی یسوع کے پاس آئیں۔ وہ اب بھی دعوت دیتا ہے
اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہُوئے لوگو سب میرے پاس آؤ۔ میں تُم کو آرام دُوں گا۔
:یہ آرام صرف اُس وقت ممکن ہے جب آپ
اپنے گناہوں سے توبہ کریں
یسوع مسیح کو قبول کریں
اور روح القدس سے بھر جائیں
تب آپ ابدی سبت میں داخل ہوں گے — اور کبھی اُس سے باہر نہ نکلیں گے۔
اختتامیہ
سبت اب محض ایک مخصوص دن کی رسم یا عبادت کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک روحانی تجربہ ہے — ایک ایسا ابدی آرام جو خدا نے اپنے چُنے ہوئے لوگوں کے لیے رکھا ہے۔ بائبل کے مطابق، پرانے عہد کی رسمیں، شریعت، اور دن صرف ایک سایہ تھے؛ اصل حقیقت مسیح میں پوری ہوئی، جو ہمیں نئی پیدائش اور روح القدس کی معموری کے ذریعے حاصل ہوتی ہے۔
برادر ولیم برینہم کے پیغامات کےمطابق، ایک ایماندار جب روح القدس سے معمور ہوتا ہے، تو وہ اپنی کوششوں، خودی، اور نفس کی مشقت سے نکل کر خدا کے ارادے، مرضی اور قدرت میں داخل ہو جاتا ہے۔ یہی سچا سبت ہے — نہ ہفتے کا دن، نہ اتوار کی رسم، بلکہ روزانہ کی زندگی میں خدا کے ساتھ رفاقت کا دائمی قیام۔
آج بھی خدا کی طرف سے وہی دعوت ہے جو عبرانیوں میں درج ہے
"آج اگر تم اُس کی آواز سنو تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو۔
(عبرانیوں 3:15)
اب وقت ہے کہ ہم دنوں، رسموں، اور ظاہری عبادات سے نکل کر، اُس حقیقت میں داخل ہوں جو مسیح نے ہمارے لیے مہیا کی ہے۔
اب وقت ہے کہ ہم سبت کے سائے کو چھوڑ کر اُس اصل آرام میں داخل ہوں جو روح القدس کی حضوری میں ملتا ہے۔
اب وقت ہے کہ ہم صرف "مذہب" نہ رکھیں، بلکہ زندہ تجربہ حاصل کریں۔
🕊: دعا
"اے خداوند! ہمیں اُس سچے آرام میں داخل کر جو تیرے روح کے وسیلے سے ملتا ہے۔ ہماری رسموں کو حقیقت سے بدل دے، اور ہمیں اپنے کامل ارادے میں قائم کر دے، تاکہ ہم سچے سبت میں زندگی گزار سکیں۔ آمین!
مسیح یسوع میں اپ کا بھائی جاوید جارج از ہلسنکی فن لینڈ