اب ہم مکاشفہ کی سب سے اہم اور گہری کتابی منزل میں داخل ہو رہے ہیں — باب 6 — جہاں سات مہریں ایک ایک کر کے کھلنا شروع ہوتی ہیں۔
برادر برینہم نے 1963 میں ان مہروں کو روح القدس کے مکاشفے کے تحت کھولا، اور بتایا کہ یہ نجات، عدالت، اور کلیسیا کی تاریخ کے راز ہیں۔آئیے اب پہلی مہر سے آغاز کرتے ہیں۔
مکاشفہ باب 6 — پہلی مہر (آیات 1–2)🔹
پھِر مَیں نے دیکھا کہ برّہ نے اُن سات مُہروں میں سے ایک کو کھولا اور اُن چاروں جانداروں میں سے ایک کی گرج کی سی یہ آواز سُنی کہ آ۔ اور مَیں نے نِگاہ کی تو کیا دیکھتا ہُوں کہ ایک سفید گھوڑا ہے اور اُس کا سوار کمان لِئے ہُوئے ہے۔ اُسے ایک تاج دِیا گیا اور وہ فتح کرتا ہُؤا نِکلا تاکہ اَور بھی فتح کرے۔
باب 6آیت 1 — مہر کا کھلنا🔹
یہاں “برّہ” — یعنی یسوع مسیح — پہلی مہر کھولتا ہے۔اب تک باب 5 میں وہ کتاب لے چکا تھا، اور اب اُس کے راز کھلنے لگے۔“چار جانداروں میں سے ایک” (یعنی شیر، قوت اور شجاعت کی علامت) کہتا ہے: “آ!”یہ گرج کی سی یہ آواز دراصل اُس روحانی وقت کا اعلان ہے جب کلیسیا کا پہلا دور شروع ہوا۔
برادربرینہم نے فرمایا کہ جب برّہ نے مہر کھولی، تو ہر مہر کھلنے کے ساتھ گرج کی آواز آئی — جو ظاہر کرتی ہے کہ کچھ نہ کچھ خفیہ بات خدا ظاہر کر رہا ہے۔ یہ گرجیں دنیا کے لیے راز ہیں، لیکن منتخب دلہن کے لیے مکاشفہ ہیں۔یعنی یہ گرجیں بادلوں پر اٹھائے جانے کاایمانِ دلہن کے دل میں پیدا کرنے والی آواز ہیں۔
برادربرینہم کے مطابق یہ گرجیں وہی زندہ کلام ہیں جو اب یسوع مسیح خود اپنے نبی کے ذریعے بولتا ہے، تاکہ اپنی دلہن کو آخری مکاشفہ دے — جو کسی کتاب یا تعلیم سے نہیں، بلکہ براہِ راست مکاشفاتی آواز سے ظاہر ہوتا ہے۔
برادر برینہم فرماتے ہیں:●
“جب پہلی مہر کھلی، تو شیر کی روح ظاہر ہوئی — کیونکہ ابتدائی کلیسیا کو ایمان کی جنگ لڑنی تھی۔
باب 6آیت 2 — سفید گھوڑسوار🔹
یوحنا کہتا ہے: “میں نے ایک سفید گھوڑا دیکھا، اور اُس پر سوار کے پاس کمان تھی، اور اُسے تاج دیا گیا، اور وہ غالب آنے کے لیے نکلا۔”
یہ بظاہر بہت پاکیزہ اور خوبصورت منظر لگتا ہے — سفید رنگ پاکیزگی کا، کمان اختیار کی علامت، اور تاج فتح کی نشانی۔مگر درحقیقت یہ دھوکہ دینے والا کردار ہے۔
برادر برینہم کے مطابق یہ مخالف مسیح کا آغاز ہے جو کلیسیا میں "دینی صورت" میں داخل ہوا۔سفید گھوڑا "جھوٹے ایمان" کی علامت ہے۔اُس کے پاس "کمان" ہے مگر "تیر" نہیں — یعنی اُس کے پاس مذہبی اختیار تو ہے، مگر روح القدس نہیں۔
اُسے "تاج" دیا گیا — کلیسیا نے خود اُسے اختیار دیا۔اور وہ "غالب آنے کے لیے نکلا" — یعنی اُس نے کلیسیا پر قابو پانا شروع کیا۔یہی وہ لمحہ ہے جب نِقلائی روح نے کلیسیا میں قدم رکھا —
انسانی اختیار، تنظیم اور مذہبی طاقت نے آہستہ آہستہ سادہ ایمان کی جگہ لے لی۔
روحانی مطلب🔹
یہ مہر کلیسیا کے پہلے دور (افسس) کی نمائندگی کرتی ہے۔یہ وہ وقت تھا جب ایمان تازہ تھا، مگر دشمن نے نرمی سے داخل ہو کر سچائی میں ملاوٹ پیدا کی۔شیطان اب کھلے حملے سے نہیں بلکہ مذہبی صورت میں آیا۔شیطان نے اب تلوار نہیں بلکہ بائبل اُٹھائی — مگر اُس میں اپنے خیالات شامل کر دیے۔
برادر برینہم نے فرمایا:
“پہلی مہر میں شیطان ایک مذہبی روح کے طور پر ظاہر ہوتا ہے، تاکہ کلیسیا کو اندر سے بدل دے۔”
"شیر" کا مسح — دفاعی قوت🔹
اسی لیے پہلا جاندار “شیر” ظاہر ہوا — کیونکہ خدا نے اپنی کلیسیا کو جرات اور سچائی کا مسح دیا تاکہ وہ اس دھوکے کو پہچانے۔پولس رسول نے اسی روح (سفید گھوڑسوار)کے خلاف متنبہ کیا تھا (اعمال 20باب:29–30) کہ 9 مَیں یہ جانتا ہُوں کہ میرے جانے کے بعد پھاڑے والے بھیڑئے تُم میں آئیں گے جِنہِیں گلّہ پر کُچھ ترس نہ آئے گ
سبق (پہلی مہر)🔹
ہر سچائی کے ساتھ ہمیشہ ایک جعلی صورت پیدا ہوتی ہے۔دشمن سب سے پہلے مذہبی صورت میں آتا ہے، دشمنی کے نہیں بلکہ محبت کے نقاب میں۔کلیسیا کو شیر کی مانند ایمان اور پہچان میں مضبوط رہنا ہوگا۔پہلی مہر ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر “سفید گھوڑا” سچائی نہیں ہوتا — روح کو پرکھنا ضروری ہے (1 یوحنا 4:1)۔
دشمن کا پہلا ہتھیار “دھوکہ” تھا — مگر خدا کا پہلا دفاع “مکاشفہ” ہے۔
مکاشفہ 6باب3–4 — دوسری مہر🔹
اور جب اُس نے دُوسری مُہر کھولی تو مَیں نے دُوسرے جاندار کو یہ کہتے سُنا کہ آ۔ پھِر ایک اور گھوڑا نِکلا جِس کا رنگ لال تھا۔ اُس کے سوار کو یہ اِختیّار دِیا گیا کہ زمِین پر سے صُلح اُٹھا لے تاکہ لوگ ایک دُوسرے کو قتل کریں اور اُسے ایک بڑی تلوار دی گئی۔
سرخ گھوڑا — خون، جنگ اور مذہبی ظلم🔹
جب پہلی مہر میں شیطان سفید گھوڑے پر فریب (جعلی ایمان) کی صورت میں ظاہر ہوا…
تو دوسری مہر میں وہ اپنی اگلی شکل میں ظاہر ہوا — سرخ گھوڑا، یعنی قتل اور ظلم کی قوت۔
سرخ خون کا رنگ ہے●
تلوار جنگ اور زور کی علامت ہے●
صلح کا اٹھا لیا جانا فساد، اختلاف اور قتل کو ظاہر کرتا ہے●
یہ مذہبی نظام اب صرف دھوکہ نہیں دیتا تھا —بلکہ مخالفین کو قتل کرنا شروع کر دیا۔
یہ کب اور کیسے پورا ہوا؟🔹
سمرنہ کا کلیسیا ئی زمانہ (100–312 عیسوی) میں:
رومی بادشاہ نیرو، ڈو میشیان، ٹریجن، ڈائیو کلیشن وغیرہ نے مسیحیوں پر شدید ظلم کیاایمانداروں کو اذیت خانوں میں ڈالا گیا،زندہ جلایا گیا،شیروں کے آگے پھینکا گیااورصلیبوں پر چڑھایا گیا
تاریخ اسے (شہداء کا دور) کہتی ہے۔The Age of Martyrs 🔹
برادر برینہم کہتے ہیں:●
“شیطان نے اپنی اصلی شکل دکھا دی — ظلم، خونریزی، اور جبر۔”
(The Second Seal, 1963)
یہ وہ وقت تھا جب زمین سے صلح اٹھا لی گئی —یعنی امن ختم، قتل عام شروع۔
اس مخالف مسیح قوت کا مقابلہ کس نے کیا؟🔹
دوسرے جاندار: بچھڑا کا مسح (Ox / Calf)●
مسح: قربانی، خدمت، صبر اور برداشت
بچھڑا جھکتا ہے، بوجھ اٹھاتا ہے، اور قربانی بنتا ہے۔
اسی طرح اس دور میں کلیسیا نے
اپنے دشمنوں سے نہیں لڑاحکومتیں نہیں گرائیں طاقت سے جواب نہیں دیابلکہ اپنے خون سے گواہی دی
اور کہا:
“خداوند یسوع مسیح ہمارا بادشاہ ہے — ہم اس کے وفادار رہیں گے، چاہے جان چلی جائے۔”
(مکاشفہ 12:11)🔹
اور وہ برّہ کے خُون اور اپنی گواہی کے کلام کے باعِث اُس پر غالِب آئے اور اُنہوں نے اپنی جان کو عزِیز نہ سَمَجھا۔ یہاں تک کہ مَوت بھی گوارا کی۔
“یہ بچھڑے کی روح تھی جو کلیسیا میں ظاہر ہوئی —قربانی کی طاقت، جو ہر ظلم سے اونچی تھی۔”
(The Revelation of the Four Beasts, Br. Branham)
سبق(دوسری مہر)🔹
اس دوسری مہر کا سبق یہ ہے کہ سچا ایمان تلوار اور طاقت سے نہیں بلکہ صبر، محبت اور قربانی سے غالب آتا ہے۔ کلیسیا نے ظلم کا جواب ظلم سے نہیں دیا بلکہ شہداء نے اپنی جانیں مسیح کے لیے دے کر دکھایا کہ مصیبت ایمان کو کمزور نہیں بلکہ مضبوط کرتی ہے۔ خدا اپنے لوگوں کو کبھی اکیلا نہیں چھوڑتا؛ سرخ گھوڑے کے ظلم کے مقابل میں اُس نے بچھڑے کا مسح — قربانی اور برداشت کی قوت — عطا کی۔ اس لیے مسیح کے لیے جینا، اُس کے لیے قربانی دینے کی تیاری ہے، کیونکہ سچا ایمان باتوں سے نہیں بلکہ عمل اور زندگی سے ظاہر ہوتا ہے۔
جبر سے ایمان ٹوٹا نہیں — بلکہ ایمان اور مضبوط ہوا۔
تیسری مہر (کالا گھوڑا) — مکاشفہ 6باب5–6🔹
اور جب اُس نے تیسری مہر کھولی تو میں نے تیسرے جاندار کو یہ کہتے سنا کہ آ۔ اور میں نے نگاہ کی تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک کالا گھوڑا ہے، اور اُس کے سوار کے ہاتھ میں ایک ترازو ہے۔اور میں نے گویا اُن چاروں جانداروں کے بیچ میں سے یہ آواز آتی سنی کہ گیہوں دینار کے سیر بھر اور جو دینار کے تین سیر، اور تیل اور مے کا نقصان نہ کر۔
آیت 5 — مہر کا کھلنا🔹
تیسری مہر بھی برّہ یعنی یسوع مسیح کھولتا ہے۔اب تیسرا جاندار ظاهر ہوتا ہے — انسان کی صورت والا جاندار۔
(انسان کا مسح۔۔مارٹن لوتھر نے“ایمان سےٹھہرنا” کی بحالی ●
جان وکلف نےعوام کو بائبل پڑھنے کا حق دیا●
جان ہس نے کلیسیا کی بدعنوانی کے خلاف گواہی●
میلچائی تھون اور زونگلی نےمذہبی آزادی اور اصلاحات ●
ولیم ٹنڈیل نے بائبل کا عام زبان میں ترجمہ کیا)●
برادر برینہم فرماتے ہیں
”تیسری مہر میں جو روح ظاہر ہوتی ہے وہ انسان کی روح ہے۔ کیونکہ کلیسیا کو اس دور میں سمجھ، حکمت اور تمیز کی ضرورت تھی۔
یہ دور پیرغام اور خاص طور پر تھیواتیرا کلیسیا کے عروج کے زمانے میں پیش آنے والی روحانی تاریکی کی نشاندہی کرتا ہے۔(Pergamos)
آیت 5 — کالا گھوڑا اور ترازو🔹
“ایک کالا گھوڑا… اور اُس کے سوار کے ہاتھ میں ایک ترازو تھا”
سفید گھوڑا → سرخ گھوڑا → اب کالا گھوڑا●
مہر گھوڑے کا رنگ معنی شیطان کی ترقی●
پہلی مہر سفید دھوکہ / جعلی پاکیزگی کلیسیا میں نرمی سے داخلہ●
دوسری مہر سرخ خونریزی / جبر شہیدیاں اور زور سے قبضہ●
تیسری مہر کالا روحانی تاریکی / قلت روحانی زندگی کا سودا●
کالا رنگ●
بائبل میں ظلمت، تاریکی، اور روحانی بھوک کی علامت ہے۔
ترازو — ●
ایمان، سچائی اور نجات اب تجارت بن چکے ہیں۔
کلیسیا بازار بن گئی۔نجات قیمت پر بیچی گئی۔معافی جائزوں اور عبادات کے بدلے دی گئی۔
یہی کیتھولک چرچ کی انڈیولجنس کا دور ہے —اس کا مطلب ہے کہ جہاں ”پیسے دے کر گناہ معاف کروا لو”۔(Indulgences)
برادر برینہم فرماتے ہیں
“یہ وہ وقت تھا جب مذہب تجارت بن گیا — زندگی بیچی جانے لگی۔”
آیت 6 — غلہ اور قلت🔹
“گیہوں دینار کے سیر بھر اور جو دینار کے تین سیر”
گیہوں — خالص کلام / مکاشفہ کی روٹی●
جو — کم معیار کی خوراک / کمزور تعلیم●
ایک دینار — ایک آدمی کی پورے دن کی مزدوری●
لیکن اس سے صرف ایک وقت کی خوراک ملتی ہے۔●
یعنی:
کلام موجود تھامگر لوگوں تک پہنچنے نہیں دیا جاتا تھاکلام کو قید کر دیا گیا۔
کتابیں جلائی گئیں۔ذاتی بائبل پڑھنا جرم بن گیا۔لوگ روحانی طور پر بھوکے تھے، مگر کلیسیا نے خوراک روک لی تھی۔
“تیل اور مے کا نقصان نہ کر”🔹
تیل → روحالقدس کی روایتی زندگی●
مے → جلال، خوشی، الہامی پرستش●
شیطان بہت کچھ چھین سکتا ہے —لیکن خدا اپنا روحانی حصہ محفوظ رکھتا ہے۔یہ پَنٹیکاسٹ کی گواہی کبھی ختم نہ ہوئی۔ایک چھوٹا سا سچا باقیہ ہمیشہ رہاجو روحالقدس کے ساتھ زندہ رہا۔
روحانی مطلب (تیسری مہر)
یہ مہر ظاہر کرتی ہے کہ:کلیسیا روحانی تاریکی میں چلی گئی۔مذہب تجارت بن گیا۔اورکلام لوگوں سے چھپا دیا گیا۔نجات خریدو فروخت کی چیز بن گئی۔مگر خدا نے روحالقدس کا چراغ نہیں بجھنے دیا۔
جاندار → انسان
اس کا مطلب:اس دور میں کلیسیا کو “سمجھ اور پہچان” کی ضرورت تھی۔کیونکہ دہائی نہیں بلکہ تمیز چاہیے تھی۔
سبق (تیسری مہر)🔹
اگر کلام بیچا جائے → کلیسیا مردہ ہو جاتی ہے●
اگر روحالقدس روکا جائے → زندگی ختم ہو جاتی ہے●
خدا کبھی بھی اپنے روح کے تیل اور مے کو ضائع نہیں ہونے دیتا●
آج ہمارا امتحان:🔹
کیا ہم سچائی خریدتے ہیں — یا بیچتے ہیں؟
سچائی کو مول لے اور اُسے بیچ نہ ڈال حکمت اور تربیت اور فہم کو بھی۔
(امثال 23:23)