Resources Word

Revelation of God Head – The Message of the End Time

الوہیت کا مکاشفہ – آخری دَور کا پیغام

الوہیت کا مکاشفہ – آخری دَور کا پیغام
تعارف

جب انسان خُدا کی تلاش میں نکلتا ہے، تو سب سے پہلا سوال اُس کے دل میں اُبھرتا ہے: "خُدا کون ہے؟ کیا وہ ایک ہے یا بہت سے ہیں؟" بائبل اس سوال کا سادہ مگر طاقتور جواب دیتی ہے
"اَے اِسرائیل سن! خُداوند ہمارا خُدا، ایک ہی خُداوند ہے" (استثناء 6:4)۔
یہ اعلان صرف الفاظ نہیں، بلکہ خُدا کی اپنی گواہی ہے — کہ وہ اکیلا ہے، لاشریک ہے، اور ازل سے ابد تک وہی ہے۔

لیکن افسوس! آج بہت سے لوگ، کلیساؤں کی تعلیمات، روایتی فلسفوں، اور انسانی نظریات کے سبب، اُس ایک خُدا کو پہچاننے سے قاصر ہو چکے ہیں۔ "تثلیث" جیسے نظریات نے خُدا کو تین حصوں میں بانٹ دیا ہے، جبکہ بائبل ہمیں بتاتی ہے
" کِیُونکہ خُدا ایک ہے اور خُدا اور اِنسان کی بِیچ میں درمیانی بھی ایک یعنی مسِیح یِسُوع جو اِنسان ہے۔" (1 تیمُتھیُس 2:5)۔
خُدا نہ تین ہے، نہ دو، بلکہ ایک ہی خُدا ہے، جس نے اپنے آپ کو یسوع مسیح میں ظاہر کیا — بتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا۔
(یوحنا 1:1، 14)
یہ مضمون صرف ایک عقیدہ نہیں، بلکہ ایک روحانی دعوت ہے — کہ آئیں، ہم اُس واحد، زندہ، اور حقیقی خُدا کو پہچانیں، جس نے خود کو یسوع مسیح میں ہم پر ظاہر کیا، اور آج رُوح القدس کے ذریعے اپنے دلہن کے ساتھ جُڑا ہوا ہے۔

خُدا کی وحدانیت

خُدا کی وحدانیت (Oneness of God) بائبل کی سب سے عظیم، پاک، اور بنیادی سچائیوں میں سے ایک ہے۔ یہ وہ تعلیم ہے جو تمام انبیاء، رسولوں اور خود خُدا کے بیٹے یسوع مسیح نے دنیا کو سکھائی۔ بائبل کا ہر صفحہ اس پیغام سے گونجتا ہے کہ خُدا ایک ہے، اور اُس کا کوئی شریک نہیں۔ استثناء 6:4 میں تحریر ہے
" سن اَے اِسرائیل!خُداوند ہمارا خُدا، ایک ہی خُداوند ہے۔" یہ آیت اسرائیلی قوم کے ایمان کی بنیاد تھی، اور آج بھی سچے ایمانداروں کے لیے یہ ایک ناقابلِ تردید سچائی ہے۔

بھائی ولیم برینہم، نے خُدا کی وحدانیت کو نہایت سادہ، بائبلی، اور روحانی انداز میں واضح کیا۔ اُن کا پیغام صرف تعلیم نہیں بلکہ مکاشفہ پر مبنی تھا۔ وہ فرماتے ہیں کہ خُدا نے مختلف ادَوار میں اپنے آپ کو مختلف طریقوں سے ظاہر کیا — مگر خُدا کی ذات ہمیشہ ایک ہی رہی۔ انہوں نے فرمایا
خُدا تین شخصیتیں نہیں، بلکہ ایک ہی ہستی ہے جو باپ، بیٹے اور رُوح القدس کے طور پر مختلف مظاہر میں ظاہر ہوا۔

خُدا کا ظہور یسوع مسیح میں
خُدا نے اپنے آپ کو مکمل طور پر یسوع مسیح میں ظاہر کیا۔ یسوع کوئی "دوسرا خُدا" نہیں، بلکہ وہ خود خُدا کا جسمانی ظہور ہے۔ جیسا کہ یوحنا 1:1 اور 1:14 میں بیان ہوا: "اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا۔… اور کلام مُجّسم ہُؤا اور فضل اور سَچّائی سے معمُور ہوکر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا اِیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔۔
یسوع مسیح خُدا کا بیٹا تھا بمعنی کہ وہ خُدا کا جسمانی اظہار تھا۔ وہ باپ نہیں تھا، نہ ہی صرف بیٹا — وہ خود خُدا تھا جو انسان کی صورت میں آیا۔

بائبل کے ادَوار میں خُدا کی خودی کا اظہار
پرانے عہد میں خُدا باپ کے طور پر ظاہر ہوا — ایک نادیدہ روح، جو کوہِ سینا پر آگ میں نازل ہوا، موسیٰ سے ہمکلام ہوا، اور نبیوں کو الہام دیا۔

خروج 3:2
"اور خُداوند کا فرشتہ جھاڑی میں آگ کے شعلہ میں اُس پر ظاہر ہوا..."
خروج 19:18
اور کوہ سینا اُوپر سے نیچے تک دُھوئیں سے بھر گیا کیونکہ خُداوند شُعلہ میں ہو کر اُس پر اُترا اور دھواں تنُور کے دھوئیں کی طرح اوپر کو اٹھ رہا تھا اور وہ سارا پہاڑ زور سے ہل رہا تھا ۔
عاموس 3:7
یقینا خُداوند خُدا کچھ نہیں کرتا جب تک کہ اپنا بھید اپنے خدمت گُزار نبیوں پر پہلے آشکارانہ کرے۔
1 سموئیل 10:6
تب خُداوند کی رُوح تجھ پر زور سے نازِل ہو گی اور تو اُنکے ساتھ نُبوت کرنے لگیگا اور بدلکر اور ہی آدمی ہو جائیگا۔
عہد عتیق میں خُدا ایک باپ کے طور پر، روح کی صورت میں اپنے نبیوں سے ہمکلام ہوتا تھا۔

نئے عہد میں وہ خود مجسم ہو کر انسان کی صورت میں آیا — یسوع مسیح کے طور پر، تاکہ وہ انسانوں کو گناہ سے نجات دے۔

یوحنا 1:1، 14
"اِبتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا۔… اور کلام مُجّسم ہُؤا اور فضل اور سَچّائی سے معمُور ہوکر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا اِیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔۔
1 تیمُتھیُس 3:16
اِس میں کلام نہِیں کہ دِینداری کا بھید بڑا ہے یعنی وہ جو جِسم میں ظاہِر ہُؤا اور رُوح میں راستباز ٹھہرا اور فرِشتوں کو دِکھائی دِیا اور غَیرقَوموں میں اُس کی منادی ہُوئی اور دُنیا میں اُس پر اِیمان لائے اور جلال میں اُوپر اُٹھایا گیا۔
کلسیوں 2:9
کیونکہ اُلوہیت کی ساری معموری اُسی میں مجسم ہو کر سکونت کرتی ہے۔
خداوندیسوع کوئی دوسرا خُدا نہیں، بلکہ وہی ازلی خُدا ہے جو انسانی جسم میں ظاہر ہوا تاکہ اپنے خون سے انسان کی قیمت ادا کرے۔

آج کے زمانے میں وہ رُوح القدس کے طور پر اپنی دلہن کلیسیا میں رہ رہا ہے — ایمانداروں کے دلوں میں بسا ہوا، اور اپنے کلام کی روشنی کے ذریعے راہنمائی کر رہا ہے۔
یوحنا 14:17
یعنی رُوح حق جِسے دُنیا حاصِل نہِیں کرسکتی کِیُونکہ نہ اُسے دیکھتی اور نہ جانتی ہے۔ تُم اُسے جانتے ہو کِیُونکہ وہ تُمہارے ساتھ رہتا ہے اور تُمہارے اَندر ہوگا۔
اعمال 2:4
اور وہ سب رُوحُ اُلقدس سے بھر گئے اور غَیر زبانیں بولنے لگے جِس طرح رُوح نے اُنہِیں بولنے کی طاقت بخشی ۔
رومیوں 8:9
لیکِن تُم جِسمانی نہِیں بلکہ رُوحانی ہو بشرطیکہ خُدا کا رُوح تُم میں بسا ہُؤا ہے۔ مگر جِس میں مسِیح کا رُوح نہِیں وہ اُس کا نہِیں۔

یہ سب الگ الگ "شخصیتیں" نہیں بلکہ ایک ہی خُدا کے تین "ظہور" ہیں۔ جو مکمل طور پر بائبل کے مطابق ہے۔

الوہیم اور خُدا کی وحدانیت

یہ نہ صرف خُدا کی ذات کی پہچان سے متعلق ہے بلکہ بائبل کے مکاشفاتی فہم کا مرکز ہے۔ برادر برینہم نے "الوہیم" کو خُدا کے ازلی اور مکمل نام کے طور پر بیان کیا — وہی ایک خُدا جو کائنات سے پہلے موجود تھا، اور جو وقت کے ساتھ مختلف طریقوں سے ظاہر ہوا۔

الوہیم اور خُدا کی وحدانیت
الوہیم — خُدا کی ازلی اور کامل ذات
"الوہیم" عبرانی زبان کا لفظ ہے جو بائبل میں خُدا کے لیے استعمال ہوتا ہے، خاص طور پر پیدائش کی پہلی آیات میں

پیدائش 1:1
"ابتدا میں الوہیم نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا۔"
"الوہیم" کا مطلب ہے
ازلی، خود موجود، سب کچھ پیدا کرنے والا،مکمل، کامل، اور لاشریک خُدااورجو کسی کا محتاج نہیں، سب چیزوں کا خالق ہے

بھائِی رینہم فرماتے ہیں
الوہیم وہ ہستی ہے جو کچھ بھی نہیں تھی، پھر بھی سب کچھ تھا۔ وہ روشنی سے پہلے روشنی تھا، وقت سے پہلے وقت تھا، وجود سے پہلے وجود تھا!
(اقتباس: Who is This Melchisedec?)

الوہیم اور وحدانیت
"الوہیم" لفظ گرائمر کے لحاظ سے جمع ہے، مگر استعمال ہمیشہ واحد کے طور پر ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ خُدا کی ذات ایک ہے، مگر اُس کے اندر صفات کی کثرت ہے۔

استثناء 6:4
"سن اَے اسرائیل خُداوند ہمارا خُدا، ایک ہی خُداوند ہے۔"
یسعیا 45:5
میں ہی خداوند ہوں اور کوئی نہیں میرے سوا کوئی خدا نہیں۔ ۔۔
بھائی رینہم نے واضح کیا کہ
"الوہیم واحد ہستی ہے جس میں تمام صفات (محبت، عدالت، رحم، قدرت) شامل ہیں — اور یہ واحد ذات بعد میں یسوع میں مجسم ہوئی۔"

الوہیم کا ظہور — یسوع مسیح
برینہم نبی سکھاتے ہیں کہ الوہیم، جس نے خود کو موسیٰ کے سامنے جھاڑی میں ظاہر کیا، وہی شخص یسوع کے طور پر آیا۔
خروج 3:14
"خُدا نے موسیٰ سے کہا: میں وہ ہوں جو ہوں..." (I AM)
یوحنا 8:58
یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ پیشتر اُس سے کہ ابرہام پَیدا ہُؤا مَیں ہُوں۔ یہ کوئی اتفاق نہیں — بلکہ وہی الوہیم، جو ابدیت کا خُدا ہے، وقت کے ساتھ کلام میں ظاہر ہوا، اور پھر جسم میں آ کر یسوع کہلایا۔
یوحنا 1:1، 14
"ابتدا میں کلام تھا... اور کلام خُدا تھا... اور کلام مجسم ہوا..."
کلسیوں 2:9
"کیونکہ اُلوہیت کی ساری معموری اُسی (یسوع) میں مجسم ہو کر سکونت کرتی ہے۔"

الوہیم آج بھی وہی خُدا ہے — روح القدس کے طور پر
آج الوہیم، وہی خُدا، روح القدس کی صورت میں اپنی دلہن کلیسیا میں موجود ہے
یوحنا 14:17
"وہ تمہارے ساتھ رہتا ہے، اور تمہارے اندر ہو گا۔"

نتیجہ
الوہیم = خُدا کی مکمل، لاشریک اور ازلی ذات
وہی الوہیم کلام میں ظاہر ہوا
وہی الوہیم یسوع میں مجسم ہوا
وہی الوہیم آج روح القدس کی صورت میں دلہن کلیسیا میں رہتا ہے
یہی ہے خُدا کی وحدانیت — نہ تین خدا، نہ تین شخصیتیں — بلکہ ایک خُدا، مختلف ظہور میں۔

1 تیمتھیس 3:16
" اِس میں کلام نہِیں کہ دِینداری کا بھید بڑا ہے یعنی وہ جو جِسم میں ظاہِر ہُؤا اور رُوح میں راستباز ٹھہرا اور فرِشتوں کو دِکھائی دِیا اور غَیرقَوموں میں اُس کی منادی ہُوئی اور دُنیا میں اُس پر اِیمان لائے اور جلال میں اُوپر اُٹھایا گیا۔

یسوع مسیح میں خُدا کا مکمل ظہور

خُدا کی سب سے بڑی سچائیوں میں سے ایک یہ ہے کہ یسوع مسیح خُدا کا مکمل، ابدی، اور جسمانی ظہور ہے۔ یسوع کوئی دوسرا "خُدا" نہیں، نہ ہی وہ خُدا سے کمتر ہے، بلکہ وہ خود خُدا ہے جو انسان کی صورت میں زمین پر آیا۔

کلسیوں 2:9
"کیونکہ اُلوہیت کی ساری معموری اُسی (یسوع) میں مجسم ہو کر سکونت کرتی ہے۔" یہ آیت نہایت طاقتور ہے۔ یہاں "معموری" اور "مجسم"کا مطلب ہے کہ خُدا باپ، رُوح القدس، اور خُدا کی تمام صفات و قدرتیں یسوع مسیح کے جسم میں موجود تھیں۔
یسوع مسیح خدا کا بیٹا بمعنی ایک الگ ہستی نہیں، بلکہ وہ وہی خُدا ہے جو اپنے آپ کو انسانی جسم میں ظاہر کرتا ہے۔ وہ خُدا کا مجسم چہرہ ہے۔یسوع کوئی دوسرا "خُدا" نہیں بلکہ خود خُدا ہے۔

یوحنا 14:9 "جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا۔"
یہ آیت کسی بھی شبہ کو ختم کر دیتی ہے۔ یسوع نے یہ نہیں کہا کہ "میں باپ کے جیسا ہوں" بلکہ فرمایا "جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا۔

یسعیاہ 9:6
اس لیے ہمارے لیے ایک لڑکا تولد ہوا اور ہم کو ایک بیٹابخشا گیا اور سلطنت اُسکے کندھے پر ہو گی اور اُس کا نام عجیب مشیرخدائے قادر ابدیت کا باپ سلامتی کا شہزادہ ہو گا۔
یہ نبوت یسوع کے بارے میں ہے، اور اُس کو "خدائے قادر " اور "ابدیت کا باپ" کہا گیا ہے — اس کا مطلب ہے کہ وہی ازلی خُدا ہے۔

1 تیمُتھیُس 3:16
اِس میں کلام نہِیں کہ دِینداری کا بھید بڑا ہے یعنی وہ جو جِسم میں ظاہِر ہُؤا اور رُوح میں راستباز ٹھہرا اور فرِشتوں کو دِکھائی دِیا اور غَیرقَوموں میں اُس کی منادی ہُوئی اور دُنیا میں اُس پر اِیمان لائے اور جلال میں اُوپر اُٹھایا گیا۔
یہ آیت صاف بتاتی ہے کہ خُدا نے خود انسان بن کر اپنا آپ ظاہر کیا، اور یہ مجسم صورت یسوع مسیح تھی۔

عقیدہ تثلیث غیربائبلی، رومی کلیسا کی ایجاد

تثلیث وہ نظریہ ہے جو کہتا ہے کہ خُدا تین الگ الگ شخصیتوں میں موجود ہےباپ، بیٹا، اور رُوح القدس اور یہ تینوں مل کر ایک خُدا کہلاتے ہیں۔ بظاہر یہ الفاظ سادہ لگ سکتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ نظریہ بائبل کی سادہ تعلیمات کے بالکل خلاف ہے۔ بھائی برینہم نے اس نظریہ کو "غیربائبلی، رومی کلیسا کی ایجاد، اور شیطانی فریب" قرار دیا۔
برینہم نے فرمایا
تثلیث کا تصور بائبل میں کہیں نہیں ملتا۔ یہ رومن کاتھولک کلیسا کی اختراع ہے، جسے نِکایاہ کی کونسل 325 عیسوی میں متعارف کروایا گیا تاکہ خُدا کے سادہ تصور کو فلسفیانہ الجھن میں بدلا جا سکے۔
(اقتباس: The Godhead Explained)

بائبل کا مؤقف — صرف ایک خُدا
بائبل بار بار اور صاف لفظوں میں اعلان کرتی ہے کہ خُدا ایک ہی ہے، نہ کہ تین
استثناء 6:4
سن اے اسرائیل! خُداوند ہمارا خُدا، ایک ہی خُداوند ہے۔
یسعیاہ 44:6
خڈاوند اسرائیل کا بادشاہ اور اسکا فدی دینے والا رب لافواج یوں فرماتا ہے کہ میں ہی اوّل اور میں ہی آخر ہوں اور میرے سوا کوئی خدا نہیں۔
1 کرنتھیوں 8:4
۔۔۔اور سِوا ایک کے اَور کوئی خُدا نہِیں۔
یہ آیات نہ صرف توحید کی تعلیم دیتی ہیں بلکہ یہ بھی واضح کرتی ہیں کہ خُدا کی کوئی شریک ذات نہیں۔

تثلیث کا تاریخی پس منظر
بھائی برینہم نے زور دے کر بتایا کہ ابتدائی کلیسیا پطرس، پولوس، یوحنا اور باقی رسول کبھی بھی تثلیث کے قائل نہ تھے۔
اعمال 2:38 میں پطرس رسول نے فرمایا
پطرس نے اُن سے کہا کے تُوبہ کرو اور تُم میں سے ہر ایک گُناہوں کی مُعافی کے لئِے یِسُوع مسِیح کے نام پر بپتِسمہ لے تو تُم رُوحُ القدُس اِنعام میں پاو گے ۔
یہاں نہ باپ، بیٹا، رُوح القدس کا ذکر ہے، نہ ہی تین خداؤں کا۔ وہ صرف یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لینے کی تعلیم دیتے ہیں، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یسوع میں ہی خُدا کی ساری معموری ہے۔
نِکایاہ کی کونسل (325 A.D.) میں، رومن حکومت اور مذہبی راہنماؤں نے یونانی فلسفہ کے اثر میں آکر تثلیث کو عقیدہ بنایا — حالانکہ یہ بائبل کی کسی بھی آیت سے ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

یسوع کے نام میں خُدا کی معموری
تثلیث ایک دھوکہ ہے، کیونکہ خُدا تین شخصیتیں نہیں، بلکہ ایک ہی ذات ہے جو باپ، بیٹے، اور رُوح القدس کے طور پر مختلف طریقوں سے ظاہر ہوا۔ اور اُس کا نام یسوع ہے! اعمال 4:12
اور کِسی دُوسرے کے وسِیلہ سے نِجات نہِیں بخشا گیا جِس کے وسِیلہ سے ہم نِجات پاسکیں۔ فلپیوں 2باب9-11
اِسی واسطے خُدا نے بھی اُسے بہُت سر بُلند کِیا اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلٰی ہے۔
تاکہ یِسُوع کے نام پر ہر ایک گھُٹنا ٹِکے۔ خواہ آسمانِیوں کا ہو خواہ زمِینیوں کا۔ خواہ اُن کا جو زمِین کے نِیچے ہیں۔
اور خُدا باپ کے جلال کے لِئے ہر ایک زبان اِقرار کرے کہ یِسُوع مسِیح خُداوند ہے۔

نتیجہ:
خُدا ایک ہے، اور اُس کا نام یسوع ہے!
تثلیث نہ تو بائبل میں ہے، نہ رسولوں کی تعلیمات میں۔ یہ محض ایک کلیسائی فلسفہ ہے جس نے لاکھوں ایمانداروں کو سچائی سے دور کر دیا۔

خدا کے خیالات اور صفات

بھائی برینہم کہتے ہیں
"خدا ایک ابدی ہستی ہے جو ہمیشہ سے موجود ہے، اور اس کے خیالات، صفات اور مقاصد ہمیشہ اس کے اندر رہے ہیں۔"
خدا کی ذات کوئی بدلتی ہوئی حالت نہیں ہے بلکہ ایک کامل، ابدی اور مکمل ہستی ہے جس کے خیالات اور صفات اس کے اپنے کلام میں ظاہر ہیں۔ خُدا کو جاننے کے لیے، ہمیں اُس کے خیالات کو سمجھنا چاہیے اور وہ خیالات اُس کے کلام میں پوشیدہ ہیں۔

خدا کے خیالات – ابتدا سے پیشتر
ابتدا سے پیشتر، خدا کے ذہن میں ایک کامل منصوبہ تھا - اور ہم اس کے خیالوں میں تھے۔
افسیوں 1:4
چُنانچہ اُس نے ہم کو بنایِ عالم سے پیشتر اُس میں چُن لِیا تاکہ ہم اُس کے نزدِیک محبّت میں پاک اور بے عَیب ہوں۔
دوسرے لفظوں میں، خُدا کے خیالات ازل سے تھے، اور ان خیالات میں اُس کا کلام، اُس کی نجات کا منصوبہ، اور اُس کی دلہن، کلیسیا شامل تھی۔
"اگر آپ کلام ہیں، تو آپ خُدا کے ابدی خیال میں تھے، اور خیال کبھی غائب نہیں ہوگا - یہ ایک دن ظاہر ہو جائے گا!

خدا کی صفات - جو اس کی ذات میں موجود ہیں۔ خدا کی صفات اس کے کردار کی مظہر ہیں۔ یہ صفات وقت کے ساتھ ساتھ ظاہر ہوئیں تاکہ خدا اپنے آپ کو ظاہر کر سکے۔

بائبل میں خدا کی چند اہم صفات
محبت
1 یوحنا 4:8
"خدا محبت ہے۔"

پاکیزگی
یسعیاہ 6:3
اور ایک نے دوسرے کو پُکارا اورکہا قدوس قدوس قدوس رب الافواج ہے۔ ساری زمین اُسکے جلال سے معمور ہے۔

عدل وانصاف
استثنا 4:32
وہ وہی چٹان ہے ۔ اُسکی صنعت کامل ہے کیونکہ اُسکی سب راہیں انصا ف کی ہیں وہ وفادار خدا اور بدی سے مبرا ہے ۔ وہ منصف اور بر حق ہے ۔

رحم اور شفقت
زبور 103:8
"رب مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔"

علم اور طاقت
یرمیاہ 32:17
خُداوند رحیم اور کریم ہے۔ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی۔
خُدا کو پہچاننے کا طریقہ اُس کی صفات کو پہچاننا ہے — کیونکہ صفات ہی خُدا کے باطنی خیالات کا ظاہری اظہار ہیں۔

خُدا کے خیالات کا مظہر - یسوع مسیح
خُدا کے خیالات کا اعلیٰ ترین اظہار یسوع مسیح میں تھا — وہ خود خُدا کا کلام، اُس کے خیالات، اُس کی ذات کا عکس تھا۔
عبرانیوں 1:3
وہ اُس کے جلال کا پرتَو اور اُس کی ذات کا نقش ہوکر سب چِیزوں کو اپنی قُدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے۔ وہ گُناہوں کو دھو کر عالمِ بالا پر کِبریا کی دہنی طرف جا بَیٹھا۔
یوحنا 1:14
اور کلام مُجّسم ہُؤا اور فضل اور سَچّائی سے معمُور ہوکر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا اِیسا جلال دیکھا جَیسا باپ کے اِکلَوتے کا جلال۔ "یسوع وہ خیال تھا جو مجسم ہو گیا "

خدا کے خیالات کا حصہ بننا
اگر ہم خُدا کے خیالات کا حصہ ہیں، تو ہم اُس کے کلام کا حصہ ہیں – اور پھر ہم بھی اسی الہی منصوبے کا حصہ ہیں۔
رومیوں 8:29
کِیُونکہ جِن کو اُس نے پہلے سے جانا اُن کو پہلے سے مُقرّر بھی کِیا کہ اُس کے بَیٹے کے ہمشکل ہوں تاکہ وہ بہُت سے بھائِیوں میں پہلوٹھا ٹھہرے۔

بھائی برینہم نے فرمایا
اگر آپ خُدا کے خیال کا حصہ ہیں، تو آپ اُس کی ذات کا اظہار ہیں، اور آپ میں وہی زندگی ہوگی جو مسیح میں تھی۔"

نتیجہ
خُدا صرف ایک طاقتور ہستی نہیں، بلکہ ایک سوچنے والا، منصوبہ ساز، محبت کرنے والا خُدا ہے، جس کے خیالات پاک اور کامل ہیں۔ اُس کی صفات اُس کے دل کو ظاہر کرتی ہیں، اور اُس کے خیالات اُس کی مرضی کو۔
آئیے ہم اُس کے خیالات کے ساتھ ہم آہنگ ہوں — تاکہ ہم نہ صرف خُدا کو جانیں، بلکہ اُس میں پائے جائیں۔

خُدا کے خیالات کا ظہور کلام (لوگوس) میں

لوگاس، خُدا کی الوہیت، اُس کے مکاشفہ، اور اُس کے کلام کی گہرائی کو سمجھنے میں بہت مدد دیتا ہے
خُدا کے خیالات کا ظہور کلام (لوگوس) میں
بھائِی برینہم فرماتے ہیں
کلام، خُدا کے ظاہر شدہ خیال کا نام ہے۔
(اقتباس: Christ Is The Mystery of God Revealed – 1963)

خُدا نے ابتدا میں کچھ سوچا، اور پھر اُس نے اُن خیالات کو ظاہر کیا — اور یہی ظہور "کلام" یا یونانی میں "لوگوس (Logos)" کہلاتا ہے۔ یہ کوئی دوسرا خُدا یا شخصیت نہیں، بلکہ خُدا کا اپنے آپ کو ظاہر کرنے کا طریقہ ہے۔

خُدا کے خیالات ازل سے تھے
خُدا ہمیشہ سے موجود تھا — اور اُس کے خیالات بھی ازل سے اُس کے ساتھ تھے۔ وہ خیال کبھی فنا نہیں ہوتا، بلکہ وقت کے ساتھ ظہور میں آتا ہے۔

خیال کا پہلا ظہور — لوگوس (Logos)
خُدا کا پہلا ظاہری عمل یہ تھا کہ اُس نے اپنے خیالات کو "کلام" کی صورت میں ظاہر کیا۔ یہ "کلام" ایک شخصیت نہیں، بلکہ خُدا کا وہ ظہور ہے جس کے ذریعے وہ اپنی تخلیق، نجات، اور مکاشفہ کو ظاہر کرتا ہے۔

لوگوس ہی خُدا کا ذریعہِ اظہار رہا
خُدا نے اپنے تمام افعال، تمام تخلیق، اور تمام مکاشفہ کو لوگوس کے ذریعے ظاہر کیا۔ چاہے وہ نبیوں سے ہمکلامی ہو، یا نجات کا منصوبہ — ہر چیز اسی لوگوس کے ذریعے آئی۔
عبرانیوں 1باب 1-2
اگلے زمانہ میں خُدا نے باپ دادا سے حِصّہ بہ حِصّہ اور طرح بہ طرح نبِیوں کی معرفت کلام کر کے۔ اِس زمانہ کے آخِر میں ہم سے بَیٹے کی معرفت کلام کِیا جِسے اُس نے سب چِیزوں کا وارِث ٹھہرایا اور جِس کے وسِیلہ سے اُس نے عالم بھی پَیدا کِئے۔
یہ "بیٹے کی معرفت" دراصل وہی "کلام" (Logos) ہے جو خُدا کے خیالات کو ظاہر کرتا ہے۔

لوگوس مجسم ہوا — یسوع مسیح

کلسیوں 2:9
"اُلوہیت کی ساری معموری اُسی میں (یسوع میں) مجسم ہو کر سکونت کرتی ہے۔"
عبرانیوں 1:3
"جو اُس کے جلال کا پرتو اور اُس کی ذات کا نقش ہے..."

یسوع کوئی الگ شخصیت نہیں بلکہ وہی خُدا کا کلام ہے جو جسم میں ظاہر ہوا — خدا کے خیالات کا مکمل اظہار۔

نتیجہ
لوگوس کے ساتھ ہمارا تعلق
اگر ہم واقعی دلہن ہیں، تو ہم بھی اُسی لوگوس کا حصہ ہیں۔

افسیوں 5:27
اور ایک اَیسی جلال والی کلِیسیا بنا کر اپنے پاس حاضِر کرے جِس کے بَدَن میں داغ یا جھُرّی یا کوئی اَور اَیسی چِیز نہ ہو بلکہ پاک اور بے عَیب ہو۔
یہ دلہن خُدا کے خیالات کا آخری اور کامل اظہار ہو گی۔

خلاصہ
خُدا کے خیالات ازل سے تھے۔
اُن خیالات کو اُس نے "کلام" کی صورت میں ظاہر کیا — جسے لوگوس کہتے ہیں۔
لوگوس خُدا کے سب کاموں کا ذریعہ بنا۔
وہی لوگوس یسوع میں مجسم ہوا۔
آج دلہن کلیسیا بھی اُس لوگوس کا مکمل اظہار ہے۔

ایک ہی خُدا کے تین دَور یا ظہور

یہ بھائی برینہم کی تعلیمات میں بہت اہم اور بنیادی نکتہ ہے، جہاں وہ واضح کرتے ہیں کہ خُدا کوئی تین شخصیتیں نہیں بلکہ ایک ہی خُدا ہے جو مختلف اوقات میں مختلف طریقوں سے ظاہر ہوا۔

ایک ہی خُدا کے تین دَور
خُدا ابدی اور غیرمحدود ہے، لیکن وہ اپنے آپ کو وقت کے ساتھ مختلف طریقوں سے ظاہر کرتا ہے تاکہ ہم اُسے پہچان سکیں۔ بھائِی برینہم نبی فرماتے ہیں
"خُدا باپ کے طور پر، بیٹے کے طور پر، اور رُوح القدس کے طور پر ظاہر ہوا — مگر وہ تین نہیں، ایک ہی خُدا ہے جو مختلف دَوروں میں اپنے آپ کو ظاہر کرتا ہے۔"

1 "God ABOVE Us " (Fatherhood Dispensation – Old Testament)
خُدا ہمارے اوپر تھا
پرانے عہدنامے میں خُدا ایک نادیدہ، پاک، اور لا محدود رُوح کے طور پر آسمان میں رہتا تھا۔ وہ "ہمارے اوپر" تھا — یعنی وہ انسانوں سے فاصلہ پر تھا، غیرمحسوس، اور ناقابلِ رسائی۔ اُس کی پاکیزگی اتنی شدید تھی کہ کوئی بھی اُسے دیکھ نہیں سکتا تھا۔
خروج 33:20
اور یہ بھی کہا تُو میرا چہرہ نہیں دیکھ سکتا کیونکہ اِنسان مجُھے دیکھ کر زندہ نہیں رہیگا ۔
یسعیا 66:1
خداوندیوں فرماتا ہے کہ آسمان میرا تخت ہے اور زمین میرے پاؤں کی چوکی۔۔۔
خُدا نبیوں، خوابوں، رویا اور فرشتوں کے ذریعے ظاہر ہوتا رہا — مگر خود انسان کی مانند نہ تھا۔
بھائی برینہم نے اس دور کو
"Fatherhood dispensation" کہا
جہاں خُدا باپ کی حیثیت سے آسمان میں جلوہ فرما تھا، اور انسانوں سے فاصلہ پر تھا۔

"God WITH Us" 2. Sonship Dispensation – New Testament
خُدا ہمارے ساتھ تھا

پھر خُدا نے اپنے خیالات کو ظاہر کرنے کا کامل طریقہ چُنا
"کلام مجسم ہوا" — خُدا خود انسانی جسم میں آ کر ہمارے درمیان رہا۔
یہ یسوع مسیح ہے — خُدا کا ظہور، نہ کوئی دوسرا خُدا، نہ کوئی شریک — بلکہ وہی ایک خُدا انسان کی صورت میں۔
یوحنا 1:14
"اور کلام مجسم ہوا اور ہمارے درمیان رہا..."
متی 1:23
"…اور اُس کا نام عمانوایل رکھیں گے، جس کا ترجمہ ہے ‘خُدا ہمارے ساتھ۔’"
بھائی برینہم فرماتے ہیں
"خُدا خود جسم میں آ گیا، تاکہ گناہ کی قیمت ادا کرے۔ یہ دوسرا شخص نہیں تھا — یہ خُدا خود تھا۔"
یہ دَور "بیٹے" کا دَور تھا
God WITH us
خُدا ہمارے اندر ہے

3 "God IN Us" Holy Ghost Dispensation – Today
یسوع کی موت، دفن، اور قیامت کے بعد خُدا نے اپنا ظہور ایک نئے انداز میں کیا — روح القدس کی صورت میں۔
اب خُدا صرف ہمارے اوپر یا ہمارے ساتھ نہیں بلکہ ہمارے اندر رہتا ہے!
یوحنا 14:17
"وہ تمہارے ساتھ رہتا ہے اور تمہارے اندر ہو گا۔"
1 کرنتھیوں 3:16
کیا تُم نہِیں جانتے کہ تُم خُدا کا مَقدِس ہو اور خُدا کا رُوح تُم میں بسا ہُؤا ہے؟
آج کا دَور رُوح القدس کا دَور ہے — جہاں خُدا اپنی دلہن کلیسیا میں بستا ہے، کلام کو زندہ کر رہا ہے، اور خود کو ظہور میں لا رہا ہے۔

یسوع کی روح کلیسیا میں

بھائی برینہم فرماتے ہیں
"یسوع مسیح اپنی کلیسیا میں اُسی رُوح کے ذریعے زندہ ہے جس نے اُسے مردوں میں سے زندہ کیا — اور وہی رُوح آج اپنے آپ کو کلام کے ذریعے ظاہر کر رہا ہے۔"
رومیوں 8:9
لیکِن تُم جِسمانی نہِیں بلکہ رُوحانی ہو بشرطیکہ خُدا کا رُوح تُم میں بسا ہُؤا ہے۔ مگر جِس میں مسِیح کا رُوح نہِیں وہ اُس کا نہِیں۔
یعنی وہی رُوح جو یسوع مسیح پر تھا وہی قوت، وہی محبت، وہی پاکیزگی اور وہی آج حقیقی دلہن کلیسیا میں ظاہر ہو رہی ہے۔

روح القدس = یسوع کی روح
بائبل میں "روح القدس" اور "یسوع کی روح" ایک ہی ذات کے مختلف الفاظ ہیں۔
اعمال 16:7
اور اُنہوں نے مُوسیہ کے قرِیب پہُنچ کر بِتُونیہ میں جانے کی کوشِش کی مگر یِسُوع کے رُوح نے اُنہِیں جانے نہ دِیا۔
گلتیوں 4:6
اور چُونکہ تُم بَیٹے ہو اِس لِئے خُدا نے اپنے بَیٹے کا رُوح ہمارے دِلوں میں بھیجا جو ابّا یعنی اَے باپ کہہ کر پُکارتا ہے۔

یسوع کی روح کلیسیا میں کیا کرتی ہے؟
کلام کو زندہ کرتی ہے
یوحنا 16:13
لیکِن جب وہ یعنی رُوح حق آئے گا تو تُم کو تمام سَچّائی کی راہ دِکھائے گا۔ اِس لِئے کہ وہ اپنی طرف سے نہ کہے گا لیکِن جو کُچھ سُنیگا وُہی کہے گا اور تُمہیں آئیندا کی خَبریں دے گا۔
بھائی برینہم نے کہا
"یہ روح آج کے کلام کو زندہ کرتی ہے — جو وعدہ آج کے دَور کے لیے ہے۔"

قدرتی نشان و معجزات ظاہر کرتی ہے
مرقس 16باب 17-18
جو اِیمان لائے اور بپتِسمہ لے وہ نِجات پائے گا اور جو اِیمان نہ لائے وہ مُجرم ٹھہرایا جائے گا۔ اور اِیمان لانے والوں کے درمیان یہ مُعجِزے ہوں گے۔ وہ میرے نام سے بَدرُوحوں کو نِکالیں گے۔
سچی دلہن کلیسیا میں یسوع کی روح آج بھی معجزات، شفا، اور نبوت کے ذریعے ظاہر ہو رہی ہے۔

پاکیزگی اور محبت پیدا کرتی ہے
گلتیوں 5باب 22-23
مگر رُوح کا پھَل محبّت۔ خُوشی۔ اِطمینان۔ تحمُّل۔ مہربانی۔ نیکی۔ اِیمانداری۔ حلِم۔ پرہیزگاری ہے۔ اَیسے کاموں کی کوئی شَرِیعَت مُخالِف نہِیں۔
یسوع کی فطرت کلیسیا کے ایمانداروں میں ظاہر ہوتی ہے۔

کلیسیا کو دلہن بناتی ہے
مکاشفہ 19:7
آؤ۔ ہم خُوشی کریں اور نِہایت شادمان ہوں اور اُس کی تمجِید کریں اِس لِئے کہ برّہ کی شادِی آ پہُنچی اور اُس کی بِیوی نے اپنے آپ کو تیّار کر لِیا۔
یہ یسوع کی روح ہی ہے جو دلہن کو تیار کرتی ہے تاکہ وہ اُس کی آمد پر تیار ہو۔

دلہن کلیسیا = یسوع کا عکس
یسوع کی روح جس کلیسیا میں ہو، وہ صرف تعلیم یا ظاہری عبادت میں مضبوط نہیں، بلکہ اُس کے کردار، محبت، اور کلام میں یسوع کا عکس ہوتی ہے۔
اعمال 4:13
جب اُنہوں نے پطرس اور یُوحنّا کی دلیری دیکھی اور معلُوم کِیا کہ یہ اَن پڑھ اور ناواقِف آدمِی ہیں تو تعّجُب کِیا۔ پھِر اُنہِیں پہچانا کہ یہ یِسُوع کے ساتھ رہے ہیں۔
بھائی برینہم فرماتے ہیں
"دلہن وہی کرے گی جو شوہر نے کیا — کیونکہ وہ اُسی رُوح سے بھری ہوگی جو یسوع پر تھی۔"

آج کلیسیا میں روح کا کام
آج کا دَور "روح القدس کا دَور" ہے — اور سچی دلہن کلیسیا میں یسوع خود اپنی روح کے ذریعے کام کر رہا ہے
کلام کی نقاب کشائی (مکاشفہ)،زندگیوں میں تبدیلی،آخری دلہن کی تیاری اورکمال کی طرف واپسی
رومیوں 8:11
اور اگر اُسی کا رُوح تُم میں بسا ہُؤا ہے جِس نے یِسُوع کو مُردوں میں سے جِلایا تو جِس نے مسِیح یِسُوع کو مُردوں میں سے جِلایا وہ تُمہارے فانی بَدَنوں کو بھی اپنے اُس رُوح کے وسِیلہ سے زِندہ کرے گا جو تُم میں بسا ہُؤا ہے۔

نتیجہ
یسوع کی روح آج سچے ایمانداروں میں بستی ہے، جو نہ صرف اُس کی باتوں پر ایمان رکھتے ہیں، بلکہ اُس کی فطرت، اُس کی محبت، اور اُس کے کلام کو اپنی زندگی میں ظاہر کرتے ہیں۔ یہی روح القدس کا مقصد ہےکہ یسوع خود اپنی دلہن میں مکمل طور پر ظاہر ہو — تاکہ "مسیح کی معموری سے معمور کلیسیا" تیار ہو جائے۔

یسوع مسیح: مکمل انسان اور مکمل خُدا

یہ حقیقت بائبل کی گہرائی، مسیح کے فدیہ کی قوت، اور خدا کی محبت کا عکاس ہے۔ بھائی برینہم نے اس سچائی کو نہایت خوبصورتی سے واضح کیا کہ یسوع صرف نبی، استاد یا نجات دہندہ نہیں، بلکہ وہ خُدا خود ہے جو انسان بن کر ظاہر ہوا۔

یسوع مسیح: مکمل انسان اور مکمل خُدا

بھائی برینہم فرماتے ہیں
"یسوع کوئی دوسرا خُدا یا دوسرا شخص نہیں تھا وہ خُدا خود تھا، جو انسان کی صورت میں آیا۔"
یہی حقیقت بائبل میں بھی بار بار بیان کی گئی ہے کہ یسوع مسیح نے دونوں فطرتیں اپنے اندر رکھیں
انسان کی فطرت: درد، بھوک، پیاس، موت
خُدا کی فطرت: قدرت، پاکیزگی، ابدیت، معجزات

یسوع کی انسانیت
یسوع مسیح مکمل انسان تھا — اس نے پیدائش لی، بھوک، پیاس، تھکن، دُکھ اور موت کا سامنا کیا۔
متی 4:2
اور چالیس دِن اور چالیس رات فاقہ کر کے آخر کو اُسے بھُوک لگی۔
یوحنا 19:28
اُس کے بعد یِسُوع نے جان لِیا کہ اَب سب باتیں تمام ہوئِیں تاکہ نوِشتہ پُورا ہوتو کہا کہ مَیں پیاسا ہُوں۔
عبرانیوں 4:15
کِیُونکہ ہمارا اَیسا سَردار کاہِن نہِیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تَو بھی بے گُناہ رہا۔
بھائی برینہم سکھاتے ہیں
"خُدا نے انسان کی کمزوریوں کو خود پر لیا تاکہ وہ ہماری جگہ آ سکے — یہی یسوع کی انسانیت تھی۔"

یسوع کی الوہیت
اسی وقت یسوع مکمل خُدا بھی تھا — اُس میں الوہیت کی ساری معموری مجسم تھی۔
کلسیوں 2:9
"کیونکہ اُلوہیت کی ساری معموری اُسی میں (یسوع میں) مجسم ہو کر سکونت کرتی ہے۔"
یوحنا 1:1، 14
"ابتدا میں کلام تھا... اور کلام خُدا تھا... اور کلام مجسم ہوا اور ہمارے درمیان رہا۔"
یسعیا 9:6
"اور اُس کا نام عجیب، مشیر، خُدائے قادر، ابدیت کا باپ، سلامتی کا شہزادہ ہو گا۔"
بھائی برینہم نے فرمایا
"یسوع خُدا کا مجسم چہرہ تھا — وہی خُدا جو جسم میں ظاہر ہوا تاکہ ہمیں چھو سکے، ہمیں بچا سکے، اور ہمارے ساتھ رہ سکے۔"

دو فطرتیں، ایک ہی شخصیت
یسوع میں دو فطرتیں تھیں لیکن ایک ہی شخصیت تھی۔ وہ کبھی انسان کے طور پر بھوکا ہوا، اور اگلے لمحے خُدا کے طور پر روٹیوں کو بڑھایا۔
انسان کے طور پر سویا،
خُدا کے طور پر طوفان کو خاموش کیا
انسان کے طور پر صلیب پر مرا،
خُدا کے طور پر قبر کو فتح کیا!
بھائی برینہم نے فرمایا
"جس دن آپ سمجھ جائیں کہ یسوع ایک ہی وقت میں خُدا اور انسان تھا، اُس دن آپ کو نجات کی گہرائی سمجھ آئے گی۔"

کیوں ضروری تھا کہ وہ خُدا بھی ہو اور انسان بھی؟
انسان کے طور پر وہ ہمارے گناہوں کا کفارہ دے سکا
خُدا کے طور پر وہ کامل قربانی، لا محدود رحم، اور ابدی زندگی کا منبع بنا
1 تیمتھیس 2:5
کِیُونکہ خُدا ایک ہے اور خُدا اور اِنسان کی بِیچ میں درمیانی بھی ایک یعنی مسِیح یِسُوع جو اِنسان ہے۔
عبرانیوں 9:14
"مسیح نے اپنے آپ کو خُدا کے روح کے وسیلہ سے بے عیب قربانی کے طور پر پیش کیا۔"

نتیجہ
یسوع مسیح کوئی عام انسان نہیں تھا، اور نہ ہی وہ خُدا سے کم تر کوئی ہستی تھی —
وہی خُدا تھا، جو انسان کی صورت میں آیا تاکہ ہمیں نجات دے، ہمیں چھو سکے، اور ہمارے اندر بس سکے۔
یہی "الوہیت کا بھید"
1 تیمتھیس 3:16
اِس میں کلام نہِیں کہ دِینداری کا بھید بڑا ہے یعنی وہ جو جِسم میں ظاہِر ہُؤا اور رُوح میں راستباز ٹھہرا اور فرِشتوں کو دِکھائی دِیا اور غَیرقَوموں میں اُس کی منادی ہُوئی اور دُنیا میں اُس پر اِیمان لائے اور جلال میں اُوپر اُٹھایا گیا۔

یسوع - ایک بار پھر آگ کے ستون کی صورت میں

یہ بھائی برینہم کی تعلیمات کا ایک نہایت خاص اور مکاشفاتی نکتہ ہے، جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ کس طرح یسوع مسیح اپنی موت، قیامت، اور آسمان پر اُٹھائے جانے کے بعد، رُوح القدس کی صورت میں آگ کے ستون کے طور پر واپس آیا — تاکہ اپنی دلہن کلیسیا کے ساتھ ہو، اور اُس کی راہنمائی کرے، بالکل جیسے اُس نے اسرائیل کو بیابان میں کیا تھا۔

یسوع - ایک بار پھر آگ کے ستون کی صورت میں
بھائی برینہم فرماتے ہیں
"وہی یسوع جو زمین پر جسم میں آیا تھا، جب وہ آسمان پر گیا، تو پھر سے آگ کے ستون کی صورت میں آیا — تاکہ وہ کلیسیا میں روح القدس کے طور پر بس سکے۔"
یہی وہ "خُدا کا ظہور" ہے جو آج بھی دلہن کلیسیا میں زندہ ہے، کلام کو زندہ کر رہا ہے، اور قیادت دے رہا ہے۔

آگ کا ستون — پرانے عہد میں خُدا کا ظہور
پہلی بار ہم آگ کے ستون کا ذکر پرانے عہد نامے میں دیکھتے ہیں، جب خُداوند نے اسرائیل کی رہنمائی آسمانی نور اور آگ کی صورت میں کی
خروج 13:21
اور خُداوند اُنکودِن کو راستہ دِکھانے کے لئے ستُون میں اور رات کو روشنی دینے کے لئے آگ کے ستُون میں ہو کر اُنکے آگے چلاکر تا تھا تاکہ وہ دِن اور رات دونوں چل سکیں ۔
خروج 14:24
اور رات کے پچھلے پہر خداوند نے آگ اور بادل کے ستون میں سے مصریوں کے لشکر پر نظرکی اور اُنکے لشکر کو گھبرا دیا ۔
بھائی برینہم نے فرمایا
"یہ خُدا کا وہی ظاہری شکل تھی — لوگاس — جو آگ کے ستون کی صورت میں ظاہر ہوا، تاکہ اپنے لوگوں کے ساتھ ہو۔"

یسوع مسیح — وہی خُدا، جو مجسم ہوا
وہی "لوگوس"، وہی "آگ کا ستون"، وقت کے ساتھ جسم میں آیا — یعنی یسوع مسیح۔
یوحنا 1:1، 14
"کلام خُدا تھا... اور کلام مجسم ہوا۔"
یعنی "آگ کا ستون" انسان بن گیا، اور ہم نے اُسے دیکھا۔

قیامت کے بعد — دوبارہ روحانی صورت میں
جب یسوع آسمان پر اُٹھا، تو وہ جسم کے طور پر دنیا سے گیا، مگر روح کی صورت میں واپس آیا — وہی لوگوس، وہی آگ کا ستون۔
اعمال 9:3-5
جب پولوس راستے میں تھا، تو ایک روشنی اُس پر چمکی —
"اور اُس نے کہا: اے خُداوند، تو کون ہے؟ جواب ملا: میں یسوع ہوں، جسے تُو ستاتا ہے۔"
یہ کوئی عام روشنی نہ تھی، بلکہ وہی آک کا ستون — جو یسوع کی روحانی موجودگی تھی۔

بھائی برینہم کے ساتھ آگ کے ستون کا ظہور

بھائی برینہم کے ساتھ آگ کے ستون کا ظہور
یہی آگ کے ستون بھائی برینہم نبی کی خدمت میں بھی بار بار ظاہر ہوا، جیسا کہ مشہور تصویر میں 1950 میں ہوستن ٹیکساس میں لیا گیا
📷 Supernatural Photo
یہ تصویر آج FBI کے ریکارڈ میں بھی موجود ہے، جس میں بھائی برینہم کے سر کے اوپر ایک نُوری دائرہ نظر آتا ہے۔
بھائی برینہم نے فرمایا
"یہ وہی خُدا ہے جو موسیٰ کے ساتھ تھا، پولوس کے ساتھ تھا، اور آج ہماری دلہن کلیسیا کے ساتھ ہے!"

آج دلہن کلیسیا میں یسوع کی روح
آج خُدا کی دلہن کلیسیا میں وہی یسوع کی روح، وہی لوگوس، وہی آگ کا ستون — رُوح القدس کے طور پر ظاہر ہے۔
وہ نہ صرف کلام کی کھولائی دے رہا ہے بلکہ اپنی دلہن کو قیادت بھی دے رہا ہے۔
رومیوں 8:14
"کیونکہ جتنے خُدا کے رُوح کی ہدایت سے چلتے ہیں وہی خُدا کے بیٹے ہیں۔"
یوحنا 16:13
"جب وہ یعنی روحِ حق آئے گا تو وہ تمہیں تمام سچائی کی راہ دکھائے گا..."

نتیجہ
پہلے وہ خُدا اوپر تھا — آگ کے ستون کی صورت میں
پھر وہ خُدا ہمارے ساتھ آیا — یسوع مسیح کی صورت میں
اب وہ خُدا ہمارے اندر ہے — روح القدس کی صورت میں، اور وہی آج پھر آگ کے ستون کے طور پر اپنے پیغام کے ساتھ واپس آیا ہے۔
یسوع واپس آ چکا ہے — رُوح کے طور پر، اپنے کلام کے ذریعے، اپنے لوگوں میں۔

یسوع ہی یہوواہ ہے جو جسم میں ظاہر ہوا

یہ وہ بنیادی عقیدہ ہے جس پر نجات، الوہیت، اور سچی بائبل فہم قائم ہے۔بھائی برینہم نے بار بار اس بات پر زور دیا کہ یسوع کوئی دوسرا خُدا یا کوئی الگ ہستی نہیں، بلکہ وہی قدیم العہد خُدا یہوواہ ہے، جو اپنے کلام اور وعدوں کے مطابق انسان بن کر ظاہر ہوا تاکہ ہمیں فدیہ دے۔
آئیے اس سچائی کو بائبل اور پیغام کی روشنی میں سمجھتے ہیں۔

یسوع — مجسم یہوواہ
یہ کوئی مذہبی فلسفہ نہیں، بلکہ بائبل کا سیدھا اور مکمل مکاشفہ ہے — کہ خُدا، جو رُوح تھا، وہ کلام کی صورت میں مجسم ہوا، اور اُس کا نام یسوع ہے۔

پرانے عہد میں یہوواہ
(YHWH) یہوواہ خُدا کا پاک اور مکاشفاتی نام ہے جو اُس نے موسیٰ پر ظاہر کیا
خروج 3:14
خدا نے موسیٰ سے کہا میں جو ہو ں سو میں ہوں ۔ سو تُو بنی اسرائیل سے یو ں کہنا کہ میں جو ہو ں نے مجھے تُمہارے پاس بھیجا ہے ۔
یسعیا 43:11
میں، ہاں میں ہی خُداوند ہوں، اور میرے سوا کوئی نجات دہندہ نہیں۔
یہوواہ نے نبیوں کے ذریعے وعدہ کیا کہ وہ خود آئے گا اور اپنے لوگوں کو نجات دے گا۔

نئے عہد میں یسوع — وہی یہوواہ مجسم
جب یسوع آیا، تو اُس نے نہ صرف وہی کام کیے جو یہوواہ کرتا تھا، بلکہ اُس نے خود کو وہی ہستی ظاہر کیا۔
یوحنا 8:58
یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ پیشتر اُس سے کہ ابرہام پَیدا ہُؤا مَیں ہُوں۔ (یہی "میں ہوں" وہی الفاظ ہیں جو خُدا نے موسیٰ سے کہے تھے)
متی 1:23
…اور اُس کا نام عمانوئیل رکھیں گے (جس کا مطلب ہے: خُدا ہمارے ساتھ)
کلسیوں 2:9
کیونکہ اُلوہیت کی ساری معموری اُسی میں (یسوع میں) مجسم ہو کر سکونت کرتی ہے۔
یسعیا 9:6
اور اُس کا نام عجیب، مشیر، خُدائے قادر، ابدیت کا باپ، سلامتی کا شہزادہ ہو گا۔
یہ تمام آیات ظاہر کرتی ہیں کہ یسوع کوئی نیا خُدا نہیں، بلکہ وہی قدیم یہوواہ ہے جو انسانی روپ میں ظاہر ہوا۔

یسوع کا کام — وہی یہوواہ کا کام
جیسے یہوواہ نجات دیتا، شفا دیتا، قیادت کرتا اور برکت دیتا — ویسے ہی یسوع نے کیا
کیونکہ میں پھر تجھے تندرستی اور تیرے زخموں سے شفا بخشو نگا ۔ (یرمیاہ 30:17)
یسوع نے فرمایا "میں آیا ہوں تاکہ تم زندگی پاؤ (یوحنا 10:10)
یہوواہ ہی چرواہا تھا (زبور 23:1)
یسوع نے کہا "میں اچھا چرواہا ہوں (یوحنا 10:11)
یہ ایک ہی خُدا کے مختلف ظہور ہیں، نہ کہ دو مختلف ہستیاں۔

نجات کا راز — یسوع میں یہوواہ کی پہچان
اعمال 4:12
اور کِسی دُوسرے کے وسِیلہ سے نِجات نہِیں بخشا گیا جِس کے وسِیلہ سے ہم نِجات پاسکیں۔
یہی وجہ ہے کہ بائبل صرف یسوع کے نام پر بپتسمہ کی تعلیم دیتی ہے — کیونکہ وہی نام ہے جس میں یہوواہ کا مکاشفہ مکمل ہوتا ہے۔

نتیجہ
یسوع کوئی الگ ہستی نہیں، وہ کوئی "دوسرا خُدا" یا "بیٹا خُدا" نہیں
بلکہ وہی یہوواہ خُدا ہے جو کلام کے ذریعے انسانی روپ میں آیا۔
وہی جو کوہِ سینا پر تھا، وہی کلوری کی صلیب پر تھا اور وہی آج رُوح القدس کی صورت میں اپنے ایمانداروں میں بسا ہوا ہے۔
1 تیمتھیس 3:16
اِس میں کلام نہِیں کہ دِینداری کا بھید بڑا ہے یعنی وہ جو جِسم میں ظاہِر ہُؤا اور رُوح میں راستباز ٹھہرا اور فرِشتوں کو دِکھائی دِیا اور غَیرقَوموں میں اُس کی منادی ہُوئی اور دُنیا میں اُس پر اِیمان لائے اور جلال میں اُوپر اُٹھایا گیا۔

اختتامیہ

یسوع مسیح کوئی عام نبی، استاد یا پیغمبر نہیں تھا۔ وہ صرف ایک روحانی رہنما یا نجات دہندہ بھی نہیں تھا — وہ خود خُدا تھا، جو انسانی جسم میں ظاہر ہوا۔
وہی جو کوہِ سینا پر "آگ کے ستون" میں ظاہر ہوا، وہی کلوری کی صلیب پر خون بہا کر نجات کا کام مکمل کرنے آیا۔
وہی یہوواہ جو ابدیت سے "میں ہوں" کہلاتا ہے، وہی یسوع ہے جس نے فرمایا:یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ پیشتر اُس سے کہ ابرہام پَیدا ہُؤا مَیں ہُوں۔ (یوحنا 8:58)
یہ کوئی دو یا تین ہستیوں کا مکاشفہ نہیں، بلکہ ایک ہی خُدا کا مکاشفہ ہے، جو باپ کے طور پر آسمان میں، بیٹے کے طور پر زمین پر، اور رُوح القدس کے طور پر دلہن کلیسیا میں ظاہر ہوا۔

بھائی برینہم فرماتے ہیں
اگر آپ یسوع کو یہوواہ نہ پہچانیں، تو آپ پوری بائبل کے مکاشفہ کو کھو دیتے ہیں۔
یسوع میں ہی نجات ہے، یسوع میں ہی قدرت ہے، اور یسوع میں ہی خُدا کا پورا کلام اور ذات مجسم ہوئی ہے۔
اسی لیے بائبل کہتی ہے
اور کِسی دُوسرے کے وسِیلہ سے نِجات نہِیں بخشا گیا جِس کے وسِیلہ سے ہم نِجات پاسکیں۔ (اعمال 4:12)
آج بھی وہی یسوع، رُوح القدس کی صورت میں، اپنے سچے ایمانداروں کے دلوں میں بسا ہوا ہے، انہیں کلام کی راہنمائی، مکاشفہ، اور قوت عطا کر رہا ہے۔وہ واپس آ رہا ہے — اور صرف وہ دلہن اُسے دیکھے گی جو پہچان چکی ہے کہ
"یسوع ہی یہوواہ ہے — مجسم خُدا!"

مسیح یسوع میں آپ کا بھائی جاوید جارج
از ہلسنکی فن لینڈ

2 thoughts on “Revelation of God Head – The Message of the End Time”

Leave a Comment