لوگوس: خدا کا پہلا نورانی اظہار
تعارف
خدا، جو کہ ازل سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، اپنی ذات میں ایک لامحدود، غیر دیدنی اور ناقابل فہم روح ہے (یوحنا 4:24)۔ انسان، اپنی محدود عقل کے باعث، خدا کو اُس کی اصل میں سمجھنے یا دیکھنے کے قابل نہیں تھا۔ مگر خدا، جو کہ اظہار پسند ذات ہے، نے اپنی پہچان کے لیے ایک خاص راہ اختیار کی — اور یہی پہلا اظہار "لوگوس" کہلاتا ہے۔
"لوگوس" یونانی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے: کلام، اظہار، خیال، یا منصوبہ۔ یہ وہ زندہ اور تخلیقی کلام تھا جو خدا کے اندر ازل سے موجود تھا، اور جب اُس نے اپنے آپ کو ظاہر کرنا چاہا، تو وہ کلام کی صورت میں باہر نکلا۔ یہ لوگوس نہ صرف خدا کے ساتھ تھا بلکہ خود خدا ہی تھا (یوحنا 1:1)۔
بھائی برینہم کے مطابق، "لوگوس" خدا کی وہ ابتدائی صورت ہے جو نورانی جسم یا روحانی روشنی کی مانند وجود میں آئی۔ یہی لوگوس وہ کلام ہے جس کے وسیلہ سے ساری کائنات وجود میں آئی، اور یہی لوگوس بعد ازاں یسوع مسیح کی صورت میں جسم بنا (یوحنا 1:14)۔
یہ مضمون اسی مقدس "لوگوس" کے مفہوم، اُس کی نوعیت، اُس کا بائبلی پس منظر، اور اُس کے بھائی برینہم کے ہیغامات میں بیان کردہ انکشافات پر مبنی ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ لوگوس صرف ایک تصوراتی "کلام" نہیں، بلکہ خدا کی ذات کا ازلی اور زندہ اظہار ہے — جو نہ صرف تخلیق کا سرچشمہ ہے بلکہ نجات کا ذریعہ بھی۔
				لوگوس پیغام کی روشنی میں ایک روحانی تحقیق
📌 یونانی لفظ "لوگوس" کا مطلب
"Λόγος" (Logos) 
یونانی زبان میں استعمال ہوتا ہے
کلام (Word)
خیال (Thought)
منصوبہ (Plan)
اظہار (Expression)
منطقی عقل (Divine Reason)
یہ لفظ صرف لفظی کلام نہیں بلکہ خدا کے اندر موجود منصوبہ اور اس کا اظہار ہے۔
بھائی برینہم کی وضاحت۔
بھائی ولیم برینہم کے مطابق، "لوگوس" خدا کا پہلادیدنی اور شعوری اظہار تھا۔ خدا، جو لامحدود، ازلی، ابدی، اور غیر دیدنی روح ہے، جب اُس نے اپنے آپ کو ظاہر کرنا شروع کیا تو وہ نور کی صورت میں ظاہرہوا۔ یہی نور "لوگوس" کہلایا — جو اُس کا پہلا ظہور، پہلا تصور، اور پہلا الٰہی اظہار تھا۔
🔥 بھائی برینہم کے پیغامات سے اقتباسات۔
📖 The Spoken Word Is the Original Seed (1962)
"وہ لوگوس جو خدا سے نکلا — وہ خدا کی تھیوفینی، خدا کی صورت، اور اُس کا جسمانی اظہار تھا، قبل اِس کے کہ وہ جسم میں ظاہر ہو۔"
📖 Christ Is the Mystery of God Revealed (1963):
"قبل اِس کے کہ روشنی کی کوئی کرن بھی وجود میں آتی، خدا موجود تھا۔ پھر خدا سے لوگوس نکلا — یعنی کلام۔ یہ خدا کی ایک صورت، ایک نورانی حالت، یعنی تھیوفینی تھی جو ظاہر ہوئی۔"
یہ لوگوس کوئی مادی یا جسمانی وجود نہیں تھا بلکہ ایک نورانی وجود تھا، جو "تھیوفینی" کہلاتی ہے — یعنی خدا کی ایک روحانی، غیر جسمانی، لیکن واضح صورت۔ یہ وہ حالت ہے جس میں خدا نے اپنے آپ کو اپنے فرشتوں اور بعد میں اپنے نبیوں پر ظاہر کیا۔
📌 کلیدی نکات۔
لوگوس خدا کا پہلا نورانی اور دیدنی اظہار تھا۔
یہ لوگوس بعد میں جسم (یسوع مسیح) میں ظاہر ہوا، لیکن ابتدا میں یہ صرف روحانی (تھیوفنی) حالت میں تھا۔
بھائی برینہم کے مطابق، لوگوس ہی وہ الٰہی کلام ہے جو سب چیزوں کی تخلیق کا ذریعہ بنا۔
				بائبل حوالہ جات
✅ 1. تخلیقِ کائنات — پیدائش 1 باب
"اور خدا نے کہا: روشنی ہو، اور روشنی ہو گئی۔"
(پیدائش 1:3)
یہ سب سے پہلی مثال ہے کہ خدا نے اپنے کلام سے تخلیق کی ۔
یعنی لوگوس نے اظہار کیا، اور کائنات میں سب کچھ وجود میں آیا۔
خدا نے کچھ تخلیق "کلام سے" کی، اور وہ ظاہر ہو گئی۔
بھائی برینہم فرماتے ہیں کہ یہ وہی "لوگوس" تھا جو کلام کر رہا تھا۔
✅ 2. یوحنا 1باب1-3:1
ابتدا میں کلام تھا اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا۔یہی اِبتدا میں خُدا کے ساتھ تھا۔سب چِیزیں اُس کے وسِیلہ سے پَیدا ہُوئیں اور جو کُچھ پَیدا ہُؤا ہے اُس میں سے کوئی چِیز بھی اُس کے بغَیر پَیدا نہِیں ہُوئی۔
یہ واضح کرتا ہے کہ "کلام" (لوگوس) خدا ہی تھا، اور اسی کے ذریعے تمام مخلوق پیدا ہوئی۔
✅ 3. یوحنا 1:14
"اور کلام مجسم ہوا اور فضل اور سچائی سے معمور ہو کر ہمارے درمیان رہا..."
یہاں لوگوس یسوع مسیح میں جسم بنا، یعنی خدا نے اپنے لوگوس کو انسانی روپ میں ظاہر کیا۔
✅ 4. کلسیوں 1باب15-17
وہ اندیکھے خُدا کی صُورت اور تمام مخلُوقات سے پہلے مَولُود ہے۔ کِیُونکہ اُسی میں سب چِیزیں پَیدا کِیں گئِیں۔ آسمان کی ہوں یا زمِین کی۔ دیکھی ہوں یا اندیکھی۔ تخت ہوں یا رِیاستیں یا حُکُومتیں یا اِختیّارات۔ سب چِیزیں اُسی کے وسِیلہ سے اور اُسی کے واسطے پَیدا ہُوئی ہیں۔
یہ حوالہ واضح کرتا ہے کہ یسوع وہی ازلی لوگوس ہے جس کے وسیلہ سے سب کچھ پیدا ہوا۔
✅ 5. مکاشفہ 19:13
 اور وہ خُون کی چھِڑکی ہُوئی پوشاک پہنے ہُوئے ہے اور اُس کا نام کلامِ خُدا کہلاتا ہے۔
یہ آخری آیام میں یسوع مسیح کی واپسی کا منظر ہے، اور اُسے "خدا کا کلام" (لوگوس) کہا جا رہا ہے — جو اُس کی ازلی پہچان ہے۔
				مثال ۔۔ذہن سے لفظ تک