Resources Word

Is the Cross Foolishness or God’s Wisdom?

کیا صلیب بیوقوفی ہے؟ یا خدا کی دانائی؟

تعارف

دنیا کی نگاہ میں صلیب کیوں بیوقوفی ہے؟

کِیُونکہ صلِیب کا پیغام ہلاک ہونے والوں کے نزدِیک بے وُقُوفی ہے مگر ہم نِجات پانے والوں کے نزدِیک خُدا کی قُدرت ہے۔
(1 کرنتھیوں 1:18)
صلیب... ایک سادہ، خالی، لکڑی کا نشان — جو ظاہری طور پر ذلت، شکست اور رسوائی کا استعارہ لگتا ہے۔ دنیا اسے کمزوری کی علامت سمجھتی ہے: ایک بے بس شخص کو ظلم سے مار دیا گیا، اُس کا خون بہایا گیا، وہ اپنی جان نہ بچا سکا — یہ کیسا "نجات دہندہ" ہو سکتا ہے؟
لیکن یہی صلیب، جو انسان کی منطق کے خلاف ہے، خدا کی کامل حکمت اور قدرت کا عین مظہر ہے۔ صلیب وہ مقام ہے جہاں انسان کی گناہ آلودہ تاریخ اور خدا کی نجات بخش محبت آپس میں ملتی ہے۔ یہاں پر انصاف اور رحم ایک دوسرے سے بغلگیر ہوتے ہیں (زبور 85:10)۔
دنیا کے فلسفے، سائنس، مذہبی رسومات، اور انسانی نیکی — سب ناکام ہو گئے گناہ کے مسئلے کو حل کرنے میں۔ مگر خدا نے جو طریقہ چُنا — کہ وہ خود انسان کی صورت میں آئے، گناہ کی قیمت ادا کرے، اور صلیب پر جان دے — وہ دنیا کی نظر میں انتہائی “بیوقوفانہ” تھا۔
چُنانچہ یہُودی نِشان چاہتے ہیں اور یُونانی حِکمت تلاش کرتے ہیں۔ مگر ہم اُس مسِیح مصلُوب کی منادی کرتے ہیں جو یہُودِیوں کے نزدِیک ٹھوکر اور غَیر قَوموں کے نزدِیک بے وُقُوفی ہے (1 کرنتھیوں 1باب:22-23)
یہی وجہ ہے کہ ہلاک ہونے والے — جو صرف ظاہری عقل، سائنس اور منطق سے فیصلے کرتے ہیں — اُس صلیب کو قبول نہیں کر پاتے۔ لیکن نجات پانے والے — جنہیں روح القدس نے مکاشفہ دیا — وہ جانتے ہیں کہ صلیب میں ہی خدا کی محبت، عدالت، حکمت، اور قدرت سب شامل ہیں۔
🔹 :برادر برینہم فرماتے ہیں
صلیب کے بغیر کوئی قدرت نہیں۔ یہی وہ مقام ہے جہاں شیطان کا سر کچلا گیا، اور گناہ کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوا۔ مگر دنیا اسے کمزوری کہتی ہے — کیونکہ وہ صرف جسمانی آنکھوں سے دیکھتے ہیں، روحانی مکاشفہ سے نہیں!
(The Paradox – 1963-0821)
اگر تم صلیب کو سمجھو، تو تم نے سارا کلام سمجھ لیا۔ لیکن اگر تم اسے دنیاوی نظر سے دیکھو، تو تمہیں یہ بس ایک تاریخی واقعہ لگے گا — ایک بیوقوفی۔
(That Day On Calvary – 1960-0925)
صلیب دنیا کے لیے ایک معمہ ہے، لیکن مکاشفہ رکھنے والے ایمانداروں کے لیے یہ وہ دروازہ ہے جو موت سے زندگی، ظلمت سے روشنی، اور لعنت سے برکت کی طرف لے جاتا ہے۔
سوال یہ نہیں کہ دنیا صلیب کو کیا سمجھتی ہے — سوال یہ ہے کہ آپ صلیب کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟

انسانی عقل اور فلسفے کی نظر میں صلیب ایک حیران کن معمہ ہے

چُنانچہ یہُودی نِشان چاہتے ہیں اور یُونانی حِکمت تلاش کرتے ہیں۔ مگر ہم اُس مسِیح مصلُوب کی منادی کرتے ہیں جو یہُودِیوں کے نزدِیک ٹھوکر اور غَیر قَوموں کے نزدِیک بے وُقُوفی ہے (1 کرنتھیوں 1باب22-23)

🔹 :تاریخی اور تہذیبی پس منظر
●: یہودیوں کی نظر میں
یہودی، مسیح (یعنی "مسیحا") کو ایک عظیم سیاسی رہنما، فاتح اور بادشاہ کے طور پر دیکھ رہے تھے جو رومی سلطنت کو شکست دے کر اسرائیل کو دوبارہ ایک عظیم قوم بنائے گا۔ وہ مسیح کو ظاہری قوت، فوجی طاقت اور جلالی ظہور میں دیکھنا چاہتے تھے۔
جب یسوع نے خود کو مسیحا کہلایا، مگر نہ کوئی فوج بنائی، نہ سلطنت قائم کی، بلکہ عاجزی سے زندہ رہا، اور آخرکار صلیب پر مر گیا — تو یہ ان کے عقائد کے سراسر خلاف تھا۔ وہ ٹھوکر کھا گئے۔

●: یونانیوں کی نظر میں
یونانی قوم فلسفہ، منطق، سائنس اور علم و حکمت کے پیچھے چلتی تھی۔ افلاطون، سقراط اور ارسطو جیسے فلسفی اُن کی فکری بنیاد تھے۔ یونانی عقل کے لیے یہ ناقابلِ فہم تھا کہ
ایک کمزور انسان جو اپنی جان بچا نہ سکا
جو شرمناک ترین سزا (صلیب) پر مارا گیا
وہی خدا کی تجسیم اور دنیا کا نجات دہندہ ہو سکتا ہے؟
لہٰذا وہ مسیح مصلوب کی تعلیم کو "بیوقوفی" کہتے تھے۔

🔹: برادر برینہم فرماتے ہیں
صلیب انسانی حکمت اور قدرت کے تمام اصولوں کے خلاف ہے۔ دنیا قوت اور عزت کو دیکھتی ہے، لیکن خدا نے اپنی قوت کو کمزوری میں ظاہر کیا — یہ ایک راز ہے جو صرف مکاشفہ سے سمجھا جا سکتا ہے۔
(The Paradox – 1963-0821)
خدا کا کام ہمیشہ دنیا کے طریقوں کے خلاف ہوتا ہے۔ خدا نے وہ نجات دہندہ چُنا جو ایک معمولی بڑھئی کا بیٹا تھا، جو عاجزی سے جیا، اور پھر مصلوب ہو گیا — اور دنیا نے اُسے رد کر دیا۔
(The Unveiling of God – 1964-0614M)

🔹 عقل vs ایمان — ایک روحانی تضاد
دنیاوی نظریہ نجات طاقت سے آتی ہے۔۔۔روحانی حقیقت نجات قربانی سے آتی ہے
دنیاوی نظریہ بادشاہت تخت پر ہوتی ہے۔۔۔روحانی حقیقت بادشاہت صلیب پر ہےنیاوی نظریہ
دنیاوی نظریہ زندگی جینے سے ملتی ہے۔۔۔روحانی حقیقت زندگی مرنے سے آتی ہے (یوحنا 12:24)
دنیاوی نظریہ حکمت فلسفے میں ہے۔۔۔روحانی حقیقت حکمت صلیب کے پیغام میں ہے
دنیا چاہتی ہے کہ خدا اُس کی عقل پر پورا اُترے، مگر خدا چاہتا ہے کہ انسان ایمان سے چلے نہ کہ دیکھنے سے (2 کرنتھیوں 5:7)۔
انسانی عقل صلیب کو قبول نہیں کر سکتی — کیونکہ وہ طاقت، جلال اور ظاہری فتوحات کی تلاش میں ہے۔ مگر خدا نے دانستہ ایسے طریقے سے نجات کا منصوبہ ترتیب دیا جو انسانی فخر کو توڑ دے اور صرف ایمان والوں کو مکاشفہ دے۔
کِیُونکہ لِکھا ہے کہ مَیں حکِیموں کی حِکمت کو نِیست اور عقلمندوں کی عقل کو ردّ کرُوں گا۔ کہاں کا حِکیم؟ کہاں کا فقِیہ؟ کہاں کا اِس جہان کا بحث کرنے والا؟ کیا خُدا نے دُنیا کی حِکمت کو بے وُقُوفی نہِیں ٹھہرایا۔
اِس لِئے کہ جب خُدا کی حِکمت کے مُطابِق دُنیا نے اپنی حِکمت سے خُدا کو نہ جانا تو خُدا کو پسند آیا کہ اِس منادی کی بے وُقُوفی کے وسِیلہ سے اِیمان لانے والوں کو نِجات دے۔
(1 کرنتھیوں 1باب19-21)

صلیب کی ظاہری شکست ہی اصل میں فتح کا دروازہ ہے۔

مگر ہم اُس مسِیح مصلُوب کی منادی کرتے ہیں جو یہُودِیوں کے نزدِیک ٹھوکر اور غَیر قَوموں کے نزدِیک بے وُقُوفی ہے۔
لیکِن جو بُلائے ہُوئے ہیں۔ یہُودی ہوں یا یُونانی۔ اُن کے نزدِیک مسِیح خُدا کی قُدرت اور خُدا کی حِکمت ہے۔
(1 کرنتھیوں 1باب23-24)

🔹: دنیاوی نگاہ میں صلیب ایک ذلت آمیز انجام تھا — ایک شخص کو برہنہ کر کے، کوڑے مار کر، عوام کے سامنے کیلوں سے جڑ کر مار دیا گیا۔
ظاہری طور پر یہ شکست کا بدترین مظاہرہ تھا۔

لیکن روحانی آنکھ رکھنے والے جانتے ہیں کہ یہی مقام دراصل
شیطان کی شکست کا مقام تھا
گناہ کی قیمت کی ادائیگی کا دن تھا
اور خدا کی ابدی محبت کے اظہار کا لمحہ تھا

🔹 دنیا نے کیا دیکھا؟
ایک کمزور، زخمی، اور بے بس انسان
اُس کے اپنے شاگرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے
اُس کے دشمن خوشیاں منا رہے تھے
سورج نے اپنا نور چھپا لیا
قبریں کھل گئیں، زمین لرز گئی، اور ہیکل کا پردہ پھٹ گیا
دنیا نے کہا: یہ ہار گیا۔

🔹 خدا نے کیا دیکھا؟
شیطان کی عدالت ہو رہی تھی (یوحنا 12:31)
لعنت مٹائی جا رہی تھی (گلتیوں 3:13)
قربانی مکمل ہو چکی تھی (عبرانیوں 10:14)
نجات کا دروازہ کھولا جا رہا تھا (عبرانیوں 10باب19-20)
اور "تمام ہوا" کی آواز کے ساتھ فتح کا اعلان ہو رہا تھا (یوحنا 19:30)

🔹: برادر برینہم فرماتے ہیں
کلوری پر جو شکست دکھائی دیتی ہے، وہی سب سے بڑی فتح ہے۔ خدا نے یسوع کی کمزوری میں اپنی سب سے بڑی قدرت کو ظاہر کیا — یہ ہے خدا کا طریقہ!
(That Day On Calvary – 1960-0925)
دنیا نے اُسے ایک ناکام شخص کے طور پر صلیب پر مرتے دیکھا — لیکن آسمان نے اُسے بادشاہوں کا بادشاہ اور فتح مند شیر دیکھا، جو برّہ کی صورت میں آیا!
(It Is The Rising Of The Sun – 1965-0418M)
🔹: صلیب کی "ناکامی" ہماری "کامیابی" بن گئی
صلیب پر کیا ہوا؟اورروحانی نتیجہ
یسوع مارا گیااورہم زندہ کیے گئے (رومیوں 6:4)
اُس نے خون بہایا اورہمیں پاک کیا گیا (1 یوحنا 1:7)
لعنت اُس پر پڑی اور ہمیں برکت ملی (گلتیوں 3باب13-14)
پردہ چاک ہوااورہمیں حضوری تک رسائی ملی (عبرانیوں 4:16)

🔹: جو نظر آ رہا ہے، وہ ہمیشہ سچ نہیں ہوتا۔
صلیب پر شکست نظر آ رہی تھی — لیکن ایمان کی آنکھ سے دیکھنے والوں کے لیے وہ دن
فتح کا دن تھا
عدالت کا دن تھا
نجات کا دن تھا
اور خدا کی محبت کا آخری اظہار تھا
لیکِن خُدا اپنی محبّت کی خُوبی ہم پر یُوں ظاہِر کرتا ہے کہ جب ہم گُنہگار ہی تھے تو مسِیح ہماری خاطِر مُئوا۔
(رومیوں 5:8)

صلیب — خدا کی دانائی، جو انسانی حکمت سے بلند ہے

کِیُونکہ خُدا کی بے وُقُوفی آدمِیوں کی حِکمت سے زِیادہ حِکمت والی ہے اور خُدا کی کمزوری آدمِیوں کے زور سے زِیادہ زورآور ہے۔
(1 کرنتھیوں 1:25)
دنیا نے صلیب کو بیوقوفی سمجھا۔ مگر یہی "بیوقوفی" دراصل خدا کی دانائی کا سب سے اعلیٰ مظاہرہ ہے۔
خدا نے صلیب کے ذریعے وہ کام کر دکھایا جو نہ انسانی فلسفہ، نہ شریعت، اور نہ ہی کوئی مذہب کر سکا — یعنی انسان کے گناہ کا ہمیشہ کے لیے کفارہ۔

🔹 :انسانی حکمت vs الٰہی حکمت
انسانی دانائی سوچتی ہے
نجات طاقت سے ہو
خدا ظاہری جلال میں آئے
انسان اپنی نیکی، عبادت، اور فلسفے سے جنت حاصل کرے

🔹:مگر خدا نے نجات کی راہ ایسی رکھی جسے فخر کرنے والا انسان قبول نہیں کر سکتا
خدا نے اپنے آپ کو نیچا کیا (فلپیوں 2:6-8)
صلیب کی شرمندگی کو گلے لگایا
اور وہ مقام، جسے دنیا ذلت کہتی ہے، خدا نے اُسے جلال کا ذریعہ بنا دیا
اِس لِئے کہ جب خُدا کی حِکمت کے مُطابِق دُنیا نے اپنی حِکمت سے خُدا کو نہ جانا تو خُدا کو پسند آیا کہ اِس منادی کی بے وُقُوفی کے وسِیلہ سے اِیمان لانے والوں کو نِجات دے۔
(1 کرنتھیوں 1:21)

🔹: برادر برینہم فرماتے ہیں
خدا نے صلیب کو بیوقوفی اس لیے بنایا کہ وہ انسان کے علم و فخر کو توڑ سکے۔ خدا کسی دانشور کی عدالت میں نہیں آتا — وہ ایمان رکھنے والے دل میں آتا ہے!
(Hidden Life – 1955-0210)
انسان کے لیے یہ ناقابلِ قبول ہے کہ ایک مصلوب شخص، جس کا ظاہری انجام شکست ہے، وہی نجات دہندہ ہو — لیکن خدا نے ایسا ہی کیا تاکہ صرف چنے ہوئے مکاشفہ والے اُس کو پہچانیں۔
(God Hiding Himself In Simplicity – 1963-0317M)

🔹: صلیب میں چھپی دانائی — ایک روحانی کسوٹی
دنیا کی نظر میں خدا کی نظر میں
دنیا کی نظر میں مصلوب انسان = ناکامی
خدا کی نظر میں مصلوب برّہ = فدیہ
دنیا کی نظر میں قربانی = کمزوری
خدا کی نظر میں محبت کا عروج = قدرت
دنیا کی نظر میں موت = انجام
خدا کی نظر میں قیامت = نئی زندگی کی ابتدا

خدا نے دنیا کے حکیموں، فلاسفروں اور دانشوروں کے تمام نظاموں کو ایک صلیب کے ذریعے شرمندہ کر دیا۔
جہاں انسان نے منطق، سائنس، اور فلسفہ کے پہاڑ بنائے — خدا نے ایک سادہ، خون آلود صلیب پر ابدی سچائی کو لٹکا دیا۔

جِسے اِس جہان کے سَرداروں میں سے کِسی نے نہ سَمَجھا کِیُونکہ اگر سَمَجھتے تو جلال کے خُداوند کو مصلُوب نہ کرتے۔
(1 کرنتھیوں 2:8)

آج بھی صلیب ایک روحانی آزمائش ہے

اور اگر ہماری خُوشخَبری پر پردہ پڑا ہے تو ہلاک ہونے والوں ہی کے واسطے پڑا ہے۔یعنی اُن بے اِیمانوں کے واسطے جِن کی عقلوں کو اِس جہان کے خُدا نے اَندھا کر دِیا ہے تاکہ مسِیح جو خُدا کی صُورت ہے اُس کے جلال کی خُوشخَبری کی روشنی اُن پر نہ پڑے۔
(2 کرنتھیوں 4باب3-4)
صلیب صرف ایک تاریخی واقعہ نہیں — بلکہ آج بھی ہر انسان کے لیے ایک فیصلہ کن آزمائش ہے۔
وہ ایک آئینہ ہے جو ہمارے روحانی فہم، انکساری، اور ایمان کی سطح کو ظاہر کرتا ہے۔

🔹 کیوں آج بھی لوگ صلیب کو رد کرتے ہیں؟
●: کیونکہ صلیب "خودی کا انکار" مانگتی ہے
اُس وقت یِسُوع نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی کا اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہولے۔
(متی 16:24)

:دنیا چاہتی ہے
آرام، خوشی، شہرت، دولت

:لیکن صلیب سکھاتی ہے
قربانی، خاکساری، برداشت، اور دوسروں کے لیے جینا
●: کیونکہ صلیب ایمان مانگتی ہے، منطق نہیں
ایمان کہتا ہے: "خدا نے کہا، میں مانتا ہوں!"
منطق کہتی ہے: "جب سمجھ آئے گی، تب مانوں گا۔"

🔹: برادر برینہم فرماتے ہیں دنیا آج بھی صلیب کے پیغام کو ٹھکرا دیتی ہے — کیونکہ یہ اُس کے وقار، مرتبے اور نام و نمود کے خلاف گواہی دیتا ہے۔ صلیب پکارتی ہے: اپنے گھمنڈ کو توڑو، اپنی بےبسی کو تسلیم کرو، اور اُس خونی قربانی کو قبول کرو جو تمہاری نجات کا واحد راستہ ہے!
(That Day On Calvary – 1960-0925)
کلیسیا کا سب سے بڑا امتحان یہی ہے: کیا تم صلیب کو قبول کرتے ہو — صرف نجات کے لیے نہیں، بلکہ ہر دن کی زندگی کے لیے؟
(Take Up The Cross – 1953-0902)
🔹: صلیب سے انکار — ہلاکت کی راہ
صلیب کا انکار آج بھی روحانی ہلاکت کی راہ ہے۔
جو لوگ صلیب کے پیغام کو "ادھورا، سخت، یا بیوقوفی" سمجھتے ہیں، وہ خود کو اُس زندگی سے محروم کر لیتے ہیں جو خدا نے مہیا کی ہے۔
صلیب کا پیغام ہلاک ہونے والوں کے نزدیک بیوقوفی ہے...
(1 کرنتھیوں 1:18)

🔹: صلیب کی قبولیت — مکاشفہ کی برکت
صلیب وہ دروازہ ہے جہاں سے
نجات کی راہ نکلتی ہے
مکاشفہ ملتا ہے
روح القدس نازل ہوتا ہے
اور ایماندار اپنی حقیقی شناخت کو پہچانتا ہے

آج بھی صلیب ایک سوال پوچھتی ہے
کیا تُو مجھے صرف تاریخی نشان کے طور پر مانے گا؟ یا میرے ذریعے اپنی زندگی کو مکمل طور پر خدا کے ہاتھ میں دے دے گا؟
اگر ہم صلیب کو صرف نجات کے ایک لمحے کے طور پر دیکھیں، تو ہم محروم رہ جائیں گے۔ مگر اگر ہم روزانہ اپنی صلیب اُٹھائیں — تو ہم اُس قدرت، مکاشفہ، اور جلال میں چلیں گے جس کا وعدہ خدا نے اپنی دلہن سے کیا ہے۔

اختتامیہ: صلیب — بیوقوفی یا قدرت؟🔚

صلیب ایک ایسا روحانی نشان ہے جو انسانیت کو دو راستوں میں بانٹتا ہے
"صلیب کا پیغام ہلاک ہونے والوں کے نزدیک بیوقوفی ہے، مگر ہم نجات پانے والوں کے نزدیک خدا کی قدرت ہے۔"
(1 کرنتھیوں 1:18)
دنیا، جس کی آنکھیں صرف ظاہری قوت، فلسفہ اور منطق پر لگی ہوئی ہیں، آج بھی صلیب کو ٹھٹھا، کمزوری، اور ہار سمجھتی ہے۔
مگر ایمان رکھنے والے جانتے ہیں کہ صلیب شکست نہیں، فتح ہے — رسوائی نہیں، جلال ہے اور کمزوری نہیں، قدرت ہے۔

🔹 یہ نکتہ یاد رکھیں
دنیا کی نگاہ اورایمان کی نگاہ
دنیا کی نگاہ صلیب = بیوقوفی۔۔ایمان کی نگاہ صلیب = مکاشفہ
دنیا کی نگاہ صلیب = موت۔۔ایمان کی نگاہ صلیب = زندگی
دنیا کی نگاہ صلیب = کمزوری۔۔ ایمان کی نگاہ صلیب = قدرت
دنیا کی نگاہ صلیب = ماضی کا واقعہ۔۔ایمان کی نگاہ صلیب = روز مرہ کی حقیقت

🔹 برادر برینہم فرماتے ہیں
صلیب کے بغیر کوئی راستہ نہیں، کوئی قدرت نہیں، اور کوئی زندگی نہیں۔ تمہیں وہاں سے گزرنا ہی ہو گا۔ یہی خدا کی قدرت ہے۔
(That Day On Calvary – 1960-0925)
جو صلیب کو بیوقوفی سمجھتے ہیں، وہ کبھی مسیح کو نہیں جان سکتے — کیونکہ مسیح صلیب پر ہی ظاہر ہوتا ہے!
(The Unveiling of God – 1964-0614)
🔹: آج کا سوال
آپ صلیب کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
ایک مذہبی نشان؟
ایک تاریخی واقعہ؟
یا نجات، زندگی، اور خدا کی محبت کی معراج؟

🔹: دعا
اَے خُداوند،
ہم تیری صلیب کے شکر گزار ہیں — جہاں تُو نے ہمارے لیے اپنے آپ کو دے دیا۔ ہم نہ صرف اُس نجات کو قبول کرتے ہیں جو تُو نے دی، بلکہ اُس راہ کو بھی اپناتے ہیں جو تُو نے دکھائی:
قربانی، خاکساری، انکارِ خود، اور محبت۔
آج ہم اعلان کرتے ہیں
صلیب ہمارے لیے بیوقوفی نہیں — بلکہ زندگی، قدرت اور نجات ہے!
آمین۔

براہ کرم اس پیغام کو اپنے عزیزوں کے ساتھ ضرور شیئر کریں!

واٹس ایپ، فیس بک، یوٹیوب یا چرچ میں — جہاں بھی ہو، یہ پیغام پہنچائیں،
تاکہ لوگ جانیں کہ وقت قریب ہے، اور دلہن تیار ہونی چاہیے۔

✝️ جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔ جو غالِب آئے مَیں اُسے اُس زِندگی کے دَرخت میں سے جو خُدا کے فِردَوس میں ہے پھَل کھانے کو دُوں گا۔
(مکاشفہ 2:7)

مسیح یسوع میں آپ کا بھائی جاید جارج
از ہلسنکی فن لینڈ

Leave a Comment