Resources Word

Beasts from the Sea and the Earth: The Rise of the End-Time Powers Part 2

دوسرا حصہ: خشکی سے نکلنے والا حیوان

تعارف
اب سمندر کی شوریدہ اور طوفانی موجوں سے ابھرنے والے پہلے حیوان نے اپنی سفاک حکومت کا پرچم لہرایا،اور اقوام و ملوک کو اپنے کفر آلود تاج کے نیچے جھکا لیا،تب زمین کی سنسان، غیرآباد اور خاموش خشکی کی کوکھ سے ایک دوسرا حیوان نمو پاتا ہے —ایک ایسا حیوان جو نہ تو شور مچاتا ہے، نہ ہی پہلی نظر میں کوئی خطرہ دکھائی دیتا ہے۔
یہ حیوان مینڈھے کی مانند دکھائی دیتا ہے ۔
اس کے دو سینگ مذہبی اور سیاسی آزادی کی علامت کے طور پر چمکتے ہیں،اور اس کی پیشانی پر شرافت، نیکی اور آزادی کا نقاب پڑا ہوا ہے۔مگر جب یہ لب کھولتا ہے، تو اس کی زبان سے اژدہے کی سانس برآمد ہوتی ہے —ایسی شیطانی آواز جو دنیا کو دھوکہ، جبر، اور کفر کی جانب بلاتی ہے۔
یہ دوسرا حیوان جس کی شناخت وقت کے نبیِ بھائی برینہم نے بڑی حکمت سے بیان کی — آخری زمانے کے ٘مخالف مسیح نظام میں ایک خاموش، پُرفریب مگر قاتلانہ کردار ادا کرتا ہے۔ یہ حیوان درپردہ پہلے حیوان، یعنی رومی مخالف مسیح سلطنت، کی شبیہہ کو بحال کرتا ہے،اور پوری زمین کے باسیوں کو مجبور کرتا ہے کہ وہ اس جھوٹے مذہبی اور سیاسی اقتدار کے سامنے سجدہ ریز ہوں۔
یہ حیوان شروع میں آزادی کا علمبردار دکھائی دیتا ہے،لیکن آخرکار وہی آزادی کو مخالف مسیح کی غلامی میں تبدیل کر دیتا ہے —اور خدا کی کتاب میں لکھی نبوتوں کے عین مطابق، زمین کو ایک عظیم فریب میں مبتلا کر دیتا ہے،جہاں سچائی دب جاتی ہے، اور ظلم و بدکاری تخت نشین ہو جاتی ہے۔

18مکاشفہ 13باب 11۔
پھِر مَیں نے ایک اَور حَیوان کو زمِین میں سے نِکلتے ہُوئے دیکھا۔ اُس کے برّہ کے سے دو سِینگ تھے اور اژدہا کی طرح بولتا تھا۔
12 اور یہ پہلے حَیوان کا سارا اِختیّار اُس کے سامنے کام میں لاتا تھا اور زمِین اور اُس کے رہنے والوں سے اُس پہلے حَیوان کی پرستِش کراتا تھا جِس کا زخمِ کاری اچھّا ہو گیا تھا۔
13 اور وہ بڑے بڑے نِشان دِکھاتا تھا۔ یہاں تک کہ آدمِیوں کے سامنے آسمان سے زمِین پر آگ نازِل کر دیتا تھا۔
14 اور زمِین کے رہنے والوں کو اُن نِشانوں کے سبب سے جِن کے اُس حَیوان کے سامنے دِکھانے کا اُس کو اِختیّار دِیا گیا تھا اِس طرح گُمراہ کر دیتا تھا کہ زمِین کے رہنے والوں سے کہتا تھا کہ جِس حَیوان کے تلوار لگی تھی اور وہ زِندہ ہو گیا اُس کا بُت بناؤ۔
15 اور اُسے اُس حَیوان کے بُت میں رُوح پھُونکنے کا اِختیّار دِیا گیا تاکہ وہ حَیوان کا بُت بولے بھی اور جِتنے لوگ اُس حَیوان کے بُت کی پرستِش نہ کریں اُن کو قتل بھی کرائے۔
16 اور اُس نے سب چھوٹے بڑوں دَولتمندوں اور غرِیبوں۔ آزادوں اور غُلاموں کے دہنے ہاتھ یا اُن کے ماتھے پر ایک ایک چھاپ کرا دِیا۔
17 تاکہ اُس کے سِوا جِس پر نِشان یعنی اُس حَیوان کا نام یا اُس کے نام کا عدد ہو اَور کوئی خرِید و فروخت نہ کرسکے۔
18 حِکمت کا یہ مَوقع ہے۔ جو سَمَجھ رکھتا ہے وہ اِس حَیوان کا عدد گِن لے کِیُونکہ وہ آدمِی کا عدد ہے اور اُس کا عدد چھ سَو چھیاسٹھ ہے۔

اس حیوان کی شناخت: خشکی سے نکلنا

خشکی سے نکلنا – کیا مطلب ہے؟
مکاشفہ 13:11 میں یوحنا رسول لکھتے ہیں
اور میں نے ایک اور حیوان کو زمین میں سے نکلتے دیکھا۔

یہاں "زمین" یا "خشکی" کا لفظ بہت اہم اور علامتی ہے۔
سمندر اور زمین کا فرق
سمندر =بائبل میں اقوام، ہجوم، بڑی آبادیاں اور گڑبڑ زدہ علاقوں کی علامت ہے۔
(مکاشفہ 17:15: "پانی" قوموں اور زبانوں کی علامت ہے۔)

زمین/خشکی =کم آبادی، غیر آباد، نئی بستی، یا ایسی جگہ جہاں پہلے کوئی بڑا سیاسی یا مذہبی نظام موجود نہ ہو۔
یہ حیوان ایسی سرزمین سے نکلتا ہے جو نسبتاً خالی، پرامن، اور نو آباد ہو —جہاں پہلے بڑے پیمانے پر اقوام کی گہماگہمی یا حکمرانی نہ ہو۔
بھائی برینہم نے کہا
یہ حیوان امریکہ کی نمائندگی کرتا ہے — وہ نئی دنیا جہاں یورپ کی خونریز تاریخ، مذہبی ظلم اور سیاسی جبر سے بچ کر لوگ آزادی کی تلاش میں گئے۔
بھائی برینہم نے مزید بتایا
یورپ میں مذہبی ظلم و ستم عام تھا (کیھتولک چرچ کی انکوئزیشن وغیرہ)۔اورسچے ایماندار پلگرام یورپ سے نکل کر نئی دنیا (امریکہ) میں آئے،تاکہ بائبل کے مطابق زندگی گزاریں — یہی وہ حیوان تھا جو خشکی سے نکلا، معصوم مینڈھے کی طرح۔

Pilgrims پلگرام حجرت کرنے والے ایماندارکون تھے؟
Pilgrimsپلگرام (یعنی حجاج یا ہجرت کرنے والے ایماندار) وہ لوگ تھے جو۔۔16ویں اور 17ویں صدی میں یورپ، خاص طور پر انگلینڈ سے تعلق رکھتے تھے۔یہ لوگ مذہبی آزادی کی تلاش میں نکلے کیونکہ یورپ میں:کلیسیائی جبر (کیھتولک اور اینگلیکن چرچ کا ظلم) یعنی سچی بائبل پر ایمان رکھنے والوں پر ظلم اور ا پنی مرضی سے عبادت کرنے پر پابندی تھی۔
ان کا مقصد تھا:ایسا مقام تلاش کرنا جہاں وہ آزادانہ خدا کی عبادت کر سکیں۔جہاں نہ کوئی بادشاہ ہو جو کلیسیا پر حکومت کرے، نہ کوئی مذہبی جبر ہو۔
پلگرام کی ہجرت۔1620ء میں تقریباً 100 سے زائدحجاج➔ ایک بحری جہاز پر سوار ہوئے جس کا نام مائی فلاورتھا ۔وہ یورپ چھوڑ کر بحراوقیانوس عبور کرتے ہوئے امریکہ (تب کی "نئی دنیا") پہنچے۔

وہ کہاں آباد ہوئے؟
موجودہ میساچوسٹس میں،جہاں انہوں نے پلائی ماؤتھ کالونی کی بنیاد رکھی ایک ایسا علاقہ جہاں بائبل کی بنیاد پر زندگی گزاری جا سکتی تھی۔

پلگرام اور مکاشفہ 13 کا تعلق
بھائی برینہم نے فرمایا
یہ وہ لوگ تھے جو مذہبی ظلم سے نکل کر نئی زمین پر آئے تاکہ بائبل کے مطابق زندگی گزاریں — یہی وہ حیوان تھا جو خشکی سے نکلا، معصوم مینڈھے کی طرح۔
پلگرام کی یہ نقل مکانی نبوت کا ظہور تھا
ایک نئی قوم جو مذہبی اور سیاسی آزادی کے اصولوں پر قائم ہوگی۔ایک نئی زمین (خشکی) سے ایک معصوم قوم کا ظہور۔

پس امریکہ
کوئی پرانی قوم یا سلطنت نہیں تھی، بلکہ ایک نو آباد سرزمین تھی۔یورپی اقوام کے مقابلے میں تازہ، آزاد، اور پرامن آغاز تھا۔اور یہ سب مکاشفہ 13 کی نبوت کا مکمل پورا ہونا تھا!
خلاصہ
خشکی کم آبادی یا نئی دنیا
حیوان۔۔امریکہ
نکلنے کا انداز پرامن، بغیر خونریزی کے، معصوم نظر آنے والا
مقصد شروع میں مذہبی اور سیاسی آزادی، آخر میں مخالف مسیح نظام کا حمایتی

اس کےدو سینگ – مینڈھے کی مانند

مکاشفہ 13:11 میں یوحنا نے لکھا
"...اس کے دو سینگ مینڈھے کے سے تھے اور وہ اژدہے کی مانند بولتا تھا۔"
یہ جملہ امریکہ کی ابتدائی شناخت اور بعد کی تبدیلی کو حیران کن انداز میں ظاہر کرتا ہے۔
دو سینگ = مذہبی اور سیاسی آزادی
پہلا مذہبی آزادی۔
امریکہ کی بنیاد اس اصول پر رکھی گئی تھی کہ ہر انسان کو یہ حق ہو کہ وہ اپنی مرضی سے خدا کی عبادت کرے۔اورکلیسیا اور ریاست الگ الگ ہوں۔اورپلگرام اور دوسرے ایماندار یورپ سے اسی لیے بھاگے تھے کہ وہاں کلیسیائی جبر تھا۔
بھائی برینہم نے فرماتے ہیں
"امریکہ کی روحانی بنیاد مذہبی آزادی تھی — ایک ایسی زمین جہاں انسان صرف خدا کے سامنے جھکتا تھا، کسی پادری یا بادشاہ کے سامنے نہیں۔"

دوسراسیاسی آزادی۔
امریکہ میں حکومت کا تصور یہ تھا کہ طاقت عوام کے ہاتھ میں ہو اورکوئی بادشاہ یا شہنشاہ ان پر حکومت نہ کرے۔اورآزادی اظہار، آزادی انتخاب، اور بنیادی انسانی حقوق کی گارنٹی دی گئی۔
بھائی برینہم کہتے ہیں
یہی دو سینگ — مذہبی اور سیاسی آزادی — امریکہ کی شناخت تھے، اور یہی اسے دوسرے ممالک سے ممتاز کرتے تھے۔"

مینڈھے جیسی شکل = معصومیت، شرافت، امن
مینڈھے کی علامت۔مینڈھا بائبل میں اکثر قربانی، معصومیت اور امن کی علامت ہے۔اورمسیح کو بھی "خدا کا برّہ" کہا گیا ہے (یوحنا 1:29)۔➔ یہاں مینڈھے کی مانند ہونا ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ کا آغازبے ضرر،پُرامن،خدا کے اصولوں کا محافظ،آزادی اور حق کی تلاش میں سچائی کے ساتھ ہوا۔
بھائی برینہم نے فرمایا
امریکہ ایک معصوم مینڈھے کی مانند شروع ہوا — جو سچائی، آزادی، اور ایمان کی حفاظت کے لیے کھڑا تھا۔
بھائی برینہم کا انتباہ
"لیکن یاد رکھو، وہی مینڈھا آخر میں اژدہے کی مانند بولنے لگا — یہی امریکہ کی پیشگوئی ہے کہ وہ مخالف مسیح کے نظام کا سب سے بڑا حامی بنے گا۔"

اور یہ بولتا اژدہے کی مانند

بولتا اژدہے کی مانندہے
مکاشفہ 13:11 میں لکھا ہے
"...اور وہ اژدہے کی مانند بولتا تھا۔"
یہ جملہ اپنے اندر بہت بڑی اور خطرناک حقیقت کو سموئے ہوئے ہے۔کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ جس حیوان کا آغاز معصومیت سے ہوا،وہ اپنی انتہا میں شیطان کی زبان بولنے لگے گا۔
اژدہے" کی بائبلی علامت۔
اژدہا بائبل میں ہمیشہ شیطان کی علامت ہے۔(مکاشفہ 12:9: "وہ بڑا اژدہا... جسے ابلیس اور شیطان کہا جاتا ہے۔")➔ لہٰذا "اژدہے کی مانند بولنا" کا مطلب ہے۔شیطانی مقاصد کی خدمت کرنا،جھوٹ، فریب، ظلم اور بدکاری کو فروغ دینااورخدا کے خلاف بغاوت کو بڑھاوا دینا۔
جب حیوان اپنا اصل چہرہ ظاہر کرتا ہے

پہلی چیز دھونس۔۔جو قوم کبھی مذہبی آزادی کی علمبردار تھی،وہ خود دوسروں پر عقیدے اور عبادت مسلط کرنے لگے گی۔اورایمان کی آزادی ختم کر دی جائے گی، اور لوگوں کو مخصوص مذہبی اور سیاسی نظام ماننے پر مجبور کیا جائے گا۔
بھائی برینہم نے فرمایا
"وہی امریکہ جو آزادی کے لیے بنا تھا، دجال کے ہاتھ میں جبر کا آلہ بنے گا۔"

دوسری چیز جبر
جو کوئی مخالف مسیح لے مذہبی نظام کو نہ مانے گااس پر پابندیاں لگائی جائیں گیاوراس کا معاشرتی بائیکاٹ ہوگا۔حتیٰ کہ قتل و غارت تک کی نوبت آئے گی (مکاشفہ 13:15)۔

تیسری چیز دھوکہ
جھوٹے وعدے، جھوٹی امن پسندی، اور جھوٹی روحانی حرکات کے ذریعے لوگوں کو فریب دیا جائے گا۔اورجھوٹے معجزات اور کرامات دکھا کر لوگوں کو یقین دلایا جائے گا کہ یہ خدا کی طرف سے ہیں۔
بھائی برینہم کی گواہی
"شیطان مذہب کے لباس میں آئے گا — ظاہری روحانیت کے ساتھ، مگر اندر سے دجال کا فریب ہوگا۔"

چوتھی چیزجھوٹے معجزے "اور وہ بڑے بڑے معجزے کرے گا یہاں تک کہ آگ کو آسمان سے زمین پر اتارے گا۔" (مکاشفہ 13:13)
جھوٹے انبیاء، جھوٹے نبی، جھوٹے چرچ اور جھوٹے نظام➔ یہ سب مل کر ایک عظیم روحانی فریب پیدا کریں گے۔

بھائی برینہم نے فرمایا
"یہ جھوٹے معجزے سچائی کی نقل ہوں گے تاکہ اگر ممکن ہو تو برگزیدہ بھی گمراہ ہو جائیں۔"
مخالف مسیح نظام کی تائید اور اطاعت
آخرکار، یہ حیوان لوگوں کو مجبور کرے گا کہ وہ پہلے حیوان (روم) کی شبیہ کی پرستش کریں۔اورجو اس نظام کو قبول نہیں کرے گانہ وہ خرید و فروخت کر سکے گا،نہ وہ معاشرتی طور پر زندہ رہ سکے گا،اور نہ وہ مخالف مسیح کے نظام کے بغیر اپنی آزادی بچا سکے گا۔
بھائی برینہم نے کہا
"یہ دوسرا حیوان — امریکہ — پوری دنیا کو مخالف مسیح کے قدموں میں لے آئے گا۔"

خلاصہ
وہی زمین جس نے کبھی آزادی کے چراغ روشن کیے تھے،اب اژدہے کی سانس سے بھڑکتے فریب کی آگ میں جلنے لگی ہے۔اور وہ قوم جو کبھی سچائی کی حفاظت کا عہد رکھتی تھی،آج مخالف مسیح کے تخت پر قربانی کے لیے دلوں کو باندھنے لگی ہے۔مگر مبارک ہیں وہ جو ان آخری اندھیری ساعتوں میں بھی برّہ کی پیروی کرتے ہیں۔

اختتامیہ

جب ہم خشکی سے نکلنے والے اس حیوان کی اصلیت پر غور کرتے ہیں،تو دیکھتے ہیں کہ ایک قوم جو مینڈھے کی مانند معصوم نظر آتی تھی،آخرکار اژدہے کی مانند بولنے لگی —اور اپنے الفاظ سے شیطان کے فریب کو زمین پر پھیلانے کا آلہ بن گئی۔
وہی ملک جو مذہبی اور سیاسی آزادی کا علمبردار تھا،اب ایک ایسا ہتھیار بنتا جا رہا ہے جس کے ذریعےمخالف مسیح نظام کو دنیا پر مسلط کیا جائے گا۔
دو سینگ جو کبھی آزادی کی علامت تھے،اب جھوٹی پرستش اور جبری غلامی کے ہتھیار بن چکے ہیں۔
بھائی برینہم کی نبوتی آنکھ نے یہ دن پہلے ہی دیکھ لیے تھے —کہ امریکہ، جس کا آغاز روحانی آزادی کے لیے ہوا تھا،آخری زمانے میں مخالف مسیح کی شبیہہ کا خادم بن کرتمام قوموں کو جھوٹے معجزات اور جھوٹے عقائد کے دھوکے میں ڈالے گا۔
مگر ابھی کھیل ختم نہیں ہوا۔
ابھی دشمن کا مکمل منصوبہ ،پردہ اٹھانے والا ہے۔اب ہم اُس خوفناک لمحے کے قریب پہنچ رہے ہیں جب:➔ ایک بُت بنایا جائے گا،➔ اسے زندہ کیا جائے گا،➔ اور ہر انسان کو مجبور کیا جائے گا کہ یا تو جھکے... یا مرے۔
تیار رہیے!
اگلے حصے میں ہم مخالف مسیح نظام کے اُس آخری اقدام کا مشاہدہ کریں گےجہاں جھوٹے معجزے، بُت کی پرستش، اور نشانِ حیوان کی حکمرانی ظاہر ہو گی۔یہ وہ گھڑی ہے جب سچائی اور فریب آخری بار آمنے سامنے آئیں گے۔

مسیح یسوع میں آپ کا بھائی جاوید جارج
از ہلسنکی فن لینڈ

Leave a Comment